انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)

۔توارِیخ ۲ باب 1

1 اور سُلیمان بن داؤد اپنی مملکت میں مُستحکم ہوا اور خُداوند اُس کا خُدا اُس کے ساتھ رہا اور اُسے نہایت سرفراز کیا۔ 2 اور سلیمان نے سارے اسرائیل یعنی ہزاروں اور سیکڑوں کے سرداروں اور قاضیوں اور سب اسرائیلیوں کے رئیسوں سے جو آبائی خاندانوں کے سردار تھے باتیں کیں۔ 3 اور سلیمان ساری جماعت سمیت جِبعُون کے اُونچے مقام کو گیا کیونکہ خُدا کا خیمہ اجتماع جسے خُداوند کے بندے موسیٰ نے بیابان میں بنایا تھا وہیں تھا۔ 4 لیکن خُدا نے صندُوق کو داؤد قریت یعریم سے اُس مقام میں اُٹھا لایا تھا جو اُس نے اُس کے لیئے تیار کیا تھا کیونکہ اُس نے اُس کے لیئے یروشلیم میں ایک خیمہ کھڑا کیا تھا۔ 5 پر پیتل کا وہ مذبح جسے بضلی ایل بِن اوری بِن حُور نے بنایا تھا وہیں خُداوند کے مسکن کے آگے تھا ۔ پس سلیمان اُس جماعت سمیت وہیں گیا۔ 6 اور سلیمان وہاں پیتل کے مذبح کے پاس جو خُداوند کے آگے خیمہ اجتماع میں تھا گیا ار اُس پر ایک ہزار سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ 7 اُسی رات خُدا سلیمان کو دِکھائی دیا اور اُس سے کہا مانگ میں تُجھے کیا دوں؟۔ 8 سلیمان نے خُدا سے کہا تُو نے میرے باپ داؤد پر بڑی مہربانی کی اور مُجھے اُس کی جگہ بادشاہ بنایا ۔ 9 اب اے خُداوند خُدا جو وعدہ تُو نے میرے باپ داؤد سے کیا وہ برقرار رہے کیونکہ تُو نے مُجھے ایک ایسی قوم کا بادشاہ بنایا ہے جو کثرت میں زمین کی خاک کے ذروں کی مانند ہے ۔ 10 سو مُجھے حکمت و معرفت عنایت کر تاکہ میں ان لوگوں کے آگے اندر باہر آیا جایا کرؤں کیونکہ تیری اس بڑی قوم کا انصاف کون کر سکتا ہے ۔ 11 تب خُداوند نے سلیمان سے کہا چونکہ تیرے دل میں یہ بات تھی اور تُو نے نہ تو دولت نہ مال نہ عزت نہ اپنے دشمنوں کی موت مانگی اور نہ عمر کی درازی طلب کی بلکہ اپنے لیئے حکمت و معرفت کی درخواست کی تاکہ میرے لوگوں کا جن پر میں نے تُجھے بادشاہ بنایا ہے انصاف کرے۔ 12 سو حکمت و معرفت تُجھے عطا ہوئی اور میں تُجھے اس قدر دولت اور مال اور عزت بخشوں گا کہ نہ تو اُن بادشاہوں میں سے جو تُجھ سے پہلے ہوئے کسی کو نصیب ہوئی اور نہ کسی کو تیرے بعد نصیب ہو گی۔ 13 چنانچہ سلیمان جِبعوُن کے اونچے مقام سے یعنی خیمہ اجتماع کے آگے سے یروشلیم کو لوٹ آیا اور بنی اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا۔ 14 اور سلیمان نے رتھ اور سوار اکٹھے کر لیئے اور اُس کے پاس ایک ہزا ر چار سو رتھ اور بارہ ہزار سوار تھے جن کو اُس نے رتھوں کے شہروں میں اور یروشلیم میں بادشاہ کے پاس رکھا ۔ 15 اور بادشاہ نے یروشلیم میں چاندی اور سونے کو کثرت کی وجہ سے پتھروں کی مانند اور دیواروں کو نشیب کی زمین کے گُولر کے درختوں کی مانند بنادیا۔ 16 اور سلیمان کے گھوڑے مصر سے آتے تھیاور بادشاہ کے سوداگر اُنکے جُھنڈ کے جُھنڈ یعنی ہر جُھنڈ کا مول کر کے اُن کو لیتے تھے۔ 17 اور وہ ایک رتھ چھو سو مِثقال چاندی اور ایک گھوڑا ڈیڑھ سو مِثقال میں لیتیاور مصر سے لے آتے تھے اور اسی طرح حِتیوں کے سب بادشاہوں اور ارام کے بادشاہوں لیئے اُن ہی کے وسیلے سے اُن کو لاتے تھے ۔
1. اور سُلیمان بن داؤد اپنی مملکت میں مُستحکم ہوا اور خُداوند اُس کا خُدا اُس کے ساتھ رہا اور اُسے نہایت سرفراز کیا۔ 2. اور سلیمان نے سارے اسرائیل یعنی ہزاروں اور سیکڑوں کے سرداروں اور قاضیوں اور سب اسرائیلیوں کے رئیسوں سے جو آبائی خاندانوں کے سردار تھے باتیں کیں۔ 3. اور سلیمان ساری جماعت سمیت جِبعُون کے اُونچے مقام کو گیا کیونکہ خُدا کا خیمہ اجتماع جسے خُداوند کے بندے موسیٰ نے بیابان میں بنایا تھا وہیں تھا۔ 4. لیکن خُدا نے صندُوق کو داؤد قریت یعریم سے اُس مقام میں اُٹھا لایا تھا جو اُس نے اُس کے لیئے تیار کیا تھا کیونکہ اُس نے اُس کے لیئے یروشلیم میں ایک خیمہ کھڑا کیا تھا۔ 5. پر پیتل کا وہ مذبح جسے بضلی ایل بِن اوری بِن حُور نے بنایا تھا وہیں خُداوند کے مسکن کے آگے تھا ۔ پس سلیمان اُس جماعت سمیت وہیں گیا۔ 6. اور سلیمان وہاں پیتل کے مذبح کے پاس جو خُداوند کے آگے خیمہ اجتماع میں تھا گیا ار اُس پر ایک ہزار سوختنی قربانیاں چڑھائیں۔ 7. اُسی رات خُدا سلیمان کو دِکھائی دیا اور اُس سے کہا مانگ میں تُجھے کیا دوں؟۔ 8. سلیمان نے خُدا سے کہا تُو نے میرے باپ داؤد پر بڑی مہربانی کی اور مُجھے اُس کی جگہ بادشاہ بنایا ۔ 9. اب اے خُداوند خُدا جو وعدہ تُو نے میرے باپ داؤد سے کیا وہ برقرار رہے کیونکہ تُو نے مُجھے ایک ایسی قوم کا بادشاہ بنایا ہے جو کثرت میں زمین کی خاک کے ذروں کی مانند ہے ۔ 10. سو مُجھے حکمت و معرفت عنایت کر تاکہ میں ان لوگوں کے آگے اندر باہر آیا جایا کرؤں کیونکہ تیری اس بڑی قوم کا انصاف کون کر سکتا ہے ۔ 11. تب خُداوند نے سلیمان سے کہا چونکہ تیرے دل میں یہ بات تھی اور تُو نے نہ تو دولت نہ مال نہ عزت نہ اپنے دشمنوں کی موت مانگی اور نہ عمر کی درازی طلب کی بلکہ اپنے لیئے حکمت و معرفت کی درخواست کی تاکہ میرے لوگوں کا جن پر میں نے تُجھے بادشاہ بنایا ہے انصاف کرے۔ 12. سو حکمت و معرفت تُجھے عطا ہوئی اور میں تُجھے اس قدر دولت اور مال اور عزت بخشوں گا کہ نہ تو اُن بادشاہوں میں سے جو تُجھ سے پہلے ہوئے کسی کو نصیب ہوئی اور نہ کسی کو تیرے بعد نصیب ہو گی۔ 13. چنانچہ سلیمان جِبعوُن کے اونچے مقام سے یعنی خیمہ اجتماع کے آگے سے یروشلیم کو لوٹ آیا اور بنی اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا۔ 14. اور سلیمان نے رتھ اور سوار اکٹھے کر لیئے اور اُس کے پاس ایک ہزا ر چار سو رتھ اور بارہ ہزار سوار تھے جن کو اُس نے رتھوں کے شہروں میں اور یروشلیم میں بادشاہ کے پاس رکھا ۔ 15. اور بادشاہ نے یروشلیم میں چاندی اور سونے کو کثرت کی وجہ سے پتھروں کی مانند اور دیواروں کو نشیب کی زمین کے گُولر کے درختوں کی مانند بنادیا۔ 16. اور سلیمان کے گھوڑے مصر سے آتے تھیاور بادشاہ کے سوداگر اُنکے جُھنڈ کے جُھنڈ یعنی ہر جُھنڈ کا مول کر کے اُن کو لیتے تھے۔ 17. اور وہ ایک رتھ چھو سو مِثقال چاندی اور ایک گھوڑا ڈیڑھ سو مِثقال میں لیتیاور مصر سے لے آتے تھے اور اسی طرح حِتیوں کے سب بادشاہوں اور ارام کے بادشاہوں لیئے اُن ہی کے وسیلے سے اُن کو لاتے تھے ۔
  • ۔توارِیخ ۲ باب 1  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 2  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 3  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 4  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 5  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 6  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 7  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 8  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 9  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 10  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 11  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 12  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 13  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 14  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 15  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 16  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 17  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 18  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 19  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 20  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 21  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 22  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 23  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 24  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 25  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 26  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 27  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 28  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 29  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 30  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 31  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 32  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 33  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 34  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 35  
  • ۔توارِیخ ۲ باب 36  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References