1. اُس وقت یِسُوع سَبت کے دِن کھیتوں میں ہوکر گیا اور اُس کے شاگِردوں کو بھُوک لگی اور وہ بالیں توڑ توڑ کر کھانے لگے۔
|
2. فرِیسِیوں نے دیکھ کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرے شاگِرد وہ کام کرتے ہیں جو سَبت کے دِن کرنا روا نہِیں۔
|
3. اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے یہ نہِیں پڑھا کہ جب داؤد اور اُس کے ساتھی بھُوکے تھے تو اُس نے کیا کِیا؟
|
4. وہ کیونکر خُدا کے گھر گیا اور نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا نہ اُس کو روا تھا نہ اُس کے ساتھیوں کو مگر صِرف کاہِنوں کو؟
|
5. یا تُم نے توریت میں نہِیں پڑھا کہ کاہِن سَبت کے دِن ہَیکل میں سَبت کی بے حُرمتی کرتے ہیں اور بے قُصُور رہتے ہیں؟
|
7. لیکِن اگر تُم اِس کے معنی جانتے کہ مَیں قُربانی نہِیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں تو بے قُصُوروں کو قُصُوروار نہ ٹھہراتے۔
|
10. اور دیکھو وہاں ایک آدمِی تھا جِس کا ہاتھ سُوکھا ہُؤا تھا۔ اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانے کے اِرادہ سے یہ پُوچھا کہ کیا سَبت کے دِن شِفا دینا روا ہے؟
|
11. اُس نے اُن سے کہا تُم میں اَیسا کون ہے جِس کی ایک ہی بھیڑ ہو اور وہ سَبت کے دِن گڑھے میں گِر جائے تو وہ اُسے پکڑ کر نہ نِکالے؟
|
13. تب اُس نے اُس آدمِی سے کہا کہ اپنا ہاتھ بڑھا۔ اُس نے بڑھایا اور وہ دُوسرے ہاتھ کی مانِند درُست ہوگیا۔
|
15. یِسُوع یہ معلُوم کر کہ وہاں سے روانہ ہُؤا اور بہُت سے لوگ اُس کے پِیچھے ہولِئے اور اُس نے سب کو اچھّا کردِیا۔
|
18. دیکھو یہ میرا خادِم ہے جِسے میں نے چُنا۔ میرا پیارا جِس سے میرا دِل خُوش ہے۔ میں اپنا رُوح اِس پر ڈالُوں گا اور یہ غَیر قَوموں کو اِنصاف کی خَبر دے گا۔
|
20. یہ کُچلے ہُوئے سرکنڈے کو نہ توڑے گا اور دھُواں اُٹھتے ہُوئے سن کو نہ بُجھائے گا جب تک کہ اِنصاف کی فتح نہ کرائے۔
|
22. اُس وقت لوگ اُس کے پاس ایک اَندھے گُونگے کو لائے جِس میں بَدرُوح تھی۔ اُس نے اُسے اچھّا کر دِیا۔ چُنانچہ وہ گُونگا بولنے اور دیکھنے لگا۔
|
24. فرِیسِیوں نے سُن کر کہا یہ بَدرُوحوں کے سَرداربعلزبُول کی مدد کے بغَیر بَدرُوحوں کو نہِیں نِکالتا۔
|
25. اُس نے اُن کے خیالوں کو جان کر اُن سے کہا جِس بادشاہی میں پھُوٹ پڑتی ہے وہ ویِران ہو جاتی ہے اور جِس شہر یا گھر میں پھُوٹ پڑے گی وہ قائِم نہ رہے گا۔
|
26. اور اگر شَیطان ہی نے شَیطان کو نِکالا تو وہ آپ اپنا مُخالِف ہو گیا۔ پھِر اُس کی بادشاہی کیونکر قائِم رہے گی؟
|
27. اور اگر میں بعلزبُول کی مدد سے بَدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو تُمہارے بَیٹے کِس کی مدد سے نِکالتے ہیں؟ پَس وُہی تُمہارے مُنصِف ہوں گے۔
|
28. لیکِن اگر میں خُدا کی رُوح کی مدد سے بَدرُوحوں کو نِکالتا ہُوں تو خُدا کی بادشاہی تُمہارے پاس آپہُنچی۔
|
29. یا کِیُونکہ کوئی آدمِی کِسی زورآور کے گھر میں گھُس کر اُس کا اسباب لُوٹ سکتا ہے جب تک کے پہلے اُس زورآور کو نہ باندھ لے؟ پھِر وہ اُس کا گھر لُوٹ لے گا۔
|
31. اِس لِئے مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ آدمِیوں کا ہر گُناہ اور کُفر تو مُعاف کِیا جائے گا مگر جو کُفر رُوح کے حق میں ہو وہ مُعاف نہ کِیا جائے گا۔
|
32. اور جو کوئی اِبنِ آدم کے بَرخِلاف کوئی بات کہے گا وہ تو اُسے مُعاف کی جائے گی مگر جو کوئی رُوح اُلقدُس کے بَرخِلاف کوئی بات کہے گا وہ اُسے مُعاف نہ کی جائے گی نہ اِس عالم میں نہ آنے والے میں۔
|
33. یا تو دَرخت کو بھی اچھّا کہو اور اُس کے پھَل کو بھی اچھّا یا دَرخت کو بھی بُرا کہو اور اُس کے پھَل کو بھی بُرا کِیُونکہ دَرخت پھَل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔
|
34. اَے سانپ کے بچّو تُم بُرے ہوکر کیونکر اچھّی باتیں کہہ سکتے ہو؟ کِیُونکہ جو دِل میں بھرا ہے وُہی مُنہ پر آتا ہے۔
|
35. اچھّا آدمِی اچھّے خزانہ سے اچھّی چِیزیں نِکالتا ہے اور بُرا آدمِی بُرے خزانہ سے بُری چِیزیں نِکالتا ہے۔
|
37. کِیُونکہ تُو اپنی باتوں کے سبب سے راستباز ٹھہرایا جائے گا اور اپنی باتوں کے سبب سے قُصُوروار ٹھہرایا جائے گا۔
|
38. اِس پر بعض فقِیہوں اور فرِیسِیوں نے جواب میں اُس سے کہا اَے اُستاد ہم تُجھ سے ایک نِشان دیکھنا چاہتے ہیں۔
|
39. اُس نے جواب دے کر اُن سے کہا اِس زمانہ کے بُرے اور زناکار لوگ نِشان طلب کرتے ہیں مگر یُوناہ نبی کے نِشان کے سِوا کوئی اور نِشان اِن کو نہ دِیا جائے گا۔
|
40. کِیُونکہ جَیسے یُوناہ تین رات دِن مَچھلی کے پیٹ میں رہا ویسے ہی اِبنِ آدم تین رات دِن زمِین کے اَندر رہے گا۔
|
41. نینوہ کے لوگ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوکر اِن کو مُجرم ٹھہرائیں گے کِیُونکہ اُنہوں نے یُوناہ کی منادی پر توبہ کرلی اور دیکھ یہاں وہ ہے جو یُوناہ سے بھی بڑا ہے۔
|
42. دکِھّن کی ملکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ اُٹھ کر اِن کو مُجرم ٹھہرائے گی۔ کِیُونکہ وہ دُنیا کے کِنارے سے سُلیمان کی حِکمت سُننے کو آئی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو سُلیمان سے بھی بڑا ہے۔
|
43. جب ناپاک رُوح آدمِی میں سے نِکلتی ہے تو سُوکھے مقاموں میں آرام ڈھونڈتی پھِرتی ہے اور نہِیں پاتی۔
|
44. تب کہتی ہے میں اپنے اُس گھر میں پھِر جاؤں گی جِس سے نِکلی تھی اور آ کر اُسے خالی اور جھڑا ہُؤا اور آراستہ پاتی ہے۔
|
45. پھِر جا کر اور سات رُوحیں اپنے سے بُری ہمراہ لے آتی ہے اور وہ داخِل ہوکر وہاں بستی ہیں اور اُس آدمِی کا پِچھلا حال پہلے سے بھی بدتر ہو جاتا ہے۔ اِس زمانہ کے بُرے لوگوں کا حال بھی اَیسا ہی ہوگا۔
|
46. جب وہ بھِیڑ سے یہ کہہ رہا تھا اُس کی ماں اور بھائِی باہِر کھڑے تھے اور اُس سے بات کرنا چاہتے تھے۔
|