1. موآب ؔ کی بابت :۔ ربُّ الافواج اِسراؔ ئیل کا خدا یوں فرماتا ہے کہ نبوؔ پر افسوس ! کہ وہ ویران ہوگیا ۔ قر یتائمؔ رُسوا ہوا اور لے لیا گیا مِسجاب ؔ خجل اور پست ہو گیا۔
|
2. اب موآبؔ کی تعریف نہ ہوگی ۔ حسبوُنؔ میں اُنہوں نے یہ کہکر اُسکے خلاف منصوبے باندھے ہیں کہ آؤ ہم اُسے نیست کریں کہ وہ قوم نہ کہلا ئے۔اَے مدمینؔ تو بھی کاٹ ڈالا جائیگا ۔ تلوار تیرا پیچھا کریگی ۔
|
5. کیونکہ لُوحیت ؔ کی چڑھائی پر آہ ونالہ کرتے ہوئے چڑھینگے ۔یقیناًحوروؔ نایم کی اُترائی پر مخالف ہلاکت کی سی آواز سُنتے ہیں ۔
|
7. اور چونکہ تو نے اپنے کاموں اور خزانوں پر تکیہ کیا اِسلئے تو بھی گرفتار ہو گا اور کموسؔ اپنے کاہنوں اور اُمرا سمیت اِسیر ہو کر جائیگا ۔
|
8. اور غارتگر ہر ایک شہر پر آئیگا اور کوئی شہر نہ بچیگا ۔وادی بھی ویران ہوگی اور میدان اُجاڑ ہو جائیگا جیسا خداوند نے فرمایا ہے۔
|
9. موآبؔ کو پر لگا دو تاکہ اُڑ جائے کیونکہ اُسکے شہر اُجاڑ ہونگے اور اُن میں کوئی بسنے والا نہ ہو گا۔
|
11. موآبؔ بچپن ہی سے آرام سے رہا ہے اور اُسکی تلچھٹ تہ نشین رہی ۔نہ وہ ایک برتن سے دوسرے میں اُنڈیلاگیا اور نہ اسیری میں گیا اِسلئے اُسکا مزہ اُس میں قائم ہے اور اُسکی بُو نہیں بدلی ۔
|
12. سو دیکھ وہ دن آتے ہیں خداوند فرماتا ہے کہ میں اُنڈیلنے والوں کو اُسکے پاس بھیجوُ نگا کہ وہ اُسے اُلٹا ئیں اور اُسکے برتنوں کو خالی اور مٹکوں کو چکناچور کریں۔
|
13. تب موآبؔ کُموسؔ سے شرمندہ ہو گا جس طرح اِ سراؔ ئیل کا گھبرانا بیت ایلؔ سے جو اُسکا بھروسا تھا خجل ہوا۔
|
15. موآبؔ غارت ہوا۔ اُسکے شہروں کا دُھواں اُٹھ رہا ہے اور اُسکے چیدہ جوان قتل ہونے کو اُتر گئے ۔وہ بادشاہ فرماتا ہے جسکا نام ربُّ الافواج ہے ۔
|
17. اَے اُسکے اِردگرد والو سب اُس پر افسو س کرو اور تم سب جو اُسکے نام سے واقف ہو کہو کہ یہ موٹا عصا اور خوبصورت ڈنڈا کیونکر ٹوٹ گیا۔
|
18. اَے بیٹی جو دیبونؔ میں بستی ہے اپنی شوکت سے نیچے اُتر اور پیاسی بیٹھ کیونکہ موآبؔ کا غارتگر تجھ پر چڑھ آیا ہے اور اُس نے تیرے قلعوں کو توڑ ڈالا ۔
|
19. اَے عروعیر ؔ کی رہنے والی تو راہ پر کھڑی ہو اور نگاہ کر۔ بھاگنے والے سے اور اُس سے جو بچ نکلی ہو پُوچھ کہ کیا ماجرا ہے ؟
|
20. موآبؔ رُسوا ہوا کیونکہ وہ پست کردیا گیا ۔ تم واویلا مچاؤ اور چلاؤ ۔ ارنون ؔ میں اشتہار دو کہ موآب ؔ غارت ہو گیا ۔
|
26. تم اُسکو مدہوش کرو کیونکہ اُس نے اپنے آپکو خداوند کے مقابل بلند کیا۔ موآب ؔ اپنی قے میں لوٹیگا اور مسخرہ بنیگا ۔
|
27. کیا اِسراؔ ئیل تیرے آگے مسخرہ نہ تھا ؟ کیا وہ چوروں کے درمیان پایا گیا کہ جب کبھی تو اُسکا نام لیتا تھا تو مصرؔ ہلاتا تھا؟ ۔
|
28. اَے موآب ؔ کے باشندو شہروں کو چھوڑدو اور چٹان پر جا بسو او رکبوتر کی مانند بنو جو گہرے غار کے منہ کے کنارے پر آشیانہ بناتا ہے ۔
|
29. ہم نے موآب ؔ کا تکبر سُنا ہے۔ وہ نہایت مغرور ہے ۔ اُسکی گستاخی بھی اور اُسکی شیخی اور اُسکا گھمنڈ اور اُسکے دِل کا تکبر ۔
|
31. اِسلئے میں موآبؔ کے لئے واوَیلا کرونگا۔ہاں سارے موآب ؔ کے لئے میں زار زار رو ؤنگا ۔قیرحرسؔ کے لوگوں کے لئے ماتم کیا جا ئیگا ۔
|
32. اَے سبماہؔ کی تاک میں یغریرؔ کے رونے سے زیادہ تیرے لئے روؤنگا ،تیری شاخیں سُمندر تک پھیل گئیں ۔وہ یغریرؔ کے سُمندر تک پہنچ گئیں ۔غا رتگر تیرے تا بستانی میوؤں پر اور تیرے انگوروں پر آپڑ ا ہے ۔
|
33. خوشی اور شادمانی ہرے بھرے کھیتوں سے موآبؔ کے ملک سے اُٹھائی گئی اور میں نے انگور کے حوض میں مے باقی نہیں چھوڑی ۔اب کوئی للکار کر ۔نہ لتاڑ یگا ۔اُنکا للکا رنا للکارنا نہ ہو گا۔
|
34. حسبونؔ کے رونے سے وہ اپنی آواز کو الیعالہؔ اور یہضؔ تک اور صنغرؔ سے حوروناؔ یم تک ۔عجلت شلیشیاہؔ تک بلند کرتے ہیں کیونکہ نمریمؔ کے چشمے بھی خراب ہوگئے ہیں ۔
|
35. اور خداوند فرماتا ہے کہ جو کوئی اُونچے مقام پر قربانی چڑھاتا ہے اور جو کوئی اپنے معبودوں کے آگے بخور جلاتا ہے موآب میں سے نیست کردونگا ۔
|
36. پس میرا دل موآب ؔ کے لئے بانسری کی مانند آہیں بھرتا اور قیر حرسؔ کے لوگوں کے لئے شہناؤں کی طرح فغان کرتا ہے کیونکہ اُسکا فراوان ذخیرہ تلف ہوگیا ۔
|
37. فی الحقیقت ہر ایک سر منڈا ہے اور ہر ایک داڑھی کتری گئی ہے ۔ ہر ایک کے ہاتھ پر زخم ہے اور ہر ایک کی کمر پر ٹاٹ ۔
|
38. موآبؔ کے سب گھروں کی چھتوں پر اور اُسکے سب بازاروں میں بڑا ماتم ہو گا کیونکہ میں نے موآب ؔ کو اُس کو اُس برتن کی مانند جو پسند نہ آئے توڑا ہے خداوند فرماتا ہے ۔
|
39. وہ واویلا کرینگے اور کہینگے کہ اُس نے کیسی شکست کھائی ! موآب سب اِرد گرد والوں کے لئے ہنسی اور خوف کا باعث ہوگا ۔
|
42. اور موآبؔ ہلاک کیا جائیگا اور قوم نہ کہلائیگا ۔ اِسلئے کہ اُس نے خداوند کے مقابل اپنے آپکو بلند کیا ۔
|
44. جو کوئی دہشت سے بھاگے گڑھے میں گریگا اور جو گڑھے سے نکلے دام میں پھنسیگا کیونکہ میں اُ ن پر ہاں موآبؔ پر اُنکی سیاست کا برس لاؤنگا خداوند فرماتا ہے۔
|
45. جو بھاگے سوحسبونؔ سے آگ اور سیحون ؔ کے وسط سے ایک شعلہ نکلیگا اور موآب ؔ کی داڑھی کے کونے کو اور ہر ایک فسادی کی چاند کو کھا جائیگا۔
|
46. ہائے تجھ پر اَے موآبؔ ! کموس ؔ کے ہلاک ہوئے کیونکہ تیرے بیٹوں کو اسیر کرکے لے گئے اور تیری بیٹیا ں بھی اسیر ہوئیں۔
|
47. باوُجود اِسکے میں آخری دنوں میں موآبؔ کے اسیروں کو واپس لاؤنگا خداوند فرماتا ہے۔موآب ؔ کی عدالت یہاں تک ہوئی۔
|