1. (1-2) اَور جب رؔاخل نے دیکھا کہ یعؔقوب سے اُسکے اَولاد نہیں ہوتی تو راؔخل کو اپنی بہن پر رشک آیا سو وہ یعؔقوب سے کہنے لگی کہ مُجھے بھی اولد دے نہیں تو مَیں مر جاؤنگی ۔ تب یعقؔوب کا قہر رؔاخل پر بھڑکا اور اُس نے کہا کیا مَیں خُدا کی جگہ ہُوں جس نے تجھ کو اَولاد سے مُروم رکھاّ ہے ؟ ۔
|
3. اُس نے کہا دیکھ میری لَونڈی بلؔہاہ حاضر ہے ۔ اُسکے پاس جا تاکہ میرے لئے اُس سے اَولاد ہو اور وہ اولاد میری ٹھہرے ۔
|
6. تب رؔاخل نے کہا کہ خُدا نے میرا اِنصاف کِیا اور میری فریاد بھی سُنی اور مُجھ کو بیٹا بخشا اِسلئے اُس نے اُسکا نام دؔان رکھاّ ۔
|
8. تب رؔاخل نے کہا مَیں اپنی بہن کے ساتھ نہایت زور مار مار کر کُشتی لڑی اور مَیں نے فتح پائی۔ سو اپس نے اُسکا نام نفؔتالی رکّھا ۔
|
9. جب لؔیاہ نے دیکھا کہ وہ جننے سے رہ گئی تو اُس نے اپنی لَونڈی زؔلفہ کو لیکر یعقؔوب کو دیا کہ اُسکی بیوی بنے ۔
|
10. (10-11) اور لؔیاہ کی لَونڈی زِؔلفہ کے بھی یعؔقوب سے ایک بیٹا ہُوا۔ تب لؔیاہ کہا زہے قسمت ! سو اُس نے اُسکا نام جؔد رکھا۔
|
13. تب لؔیاہ نے کہا کہ میں خُوش قِسمت ہُوں ۔ عورتیں مجھے خوش قسمت کہینگی اور اُس نے اُسکا نام آشؔر رکّھا ۔
|
14. اور رؔوبن گیہوں کاٹنے کے موسم میں گھر سے نِکلا اور اُسے کھیت میں مردُم گیاہ مِل گئے اور وہ اپنی ماں لؔیاہ کے پاس لے آیا۔ تب رؔاخل نے لؔیاہ سے کہا کہ اپنے بیٹے کے مردُم گیاہ میں سے مجھے بھی کُچھ دیدے۔
|
15. اُس نے کہا کیا یہ چھوٹی بات ہے کہ تُو نے میرے شوہر کو لے لیا اور اب کیا میرے بیٹے کے مردُم گیاہ بھی لینا چاہتی ہے؟ راؔخل نے کہا بس تو آج رات وہ تیرے بیٹے کے مردُم گیاہ کی خاطر تیرے ساتھ سوئیگا۔
|
16. جب یعؔقوب شام کو کھیت سے آرہا تھا تو لؔیاہ آگے سے اُس سے مِلنے کو گئی اور کہنے لگی کہ تجھے میرے پاس آنا ہوگا کیونکہ مَیں نے اپنے بیٹے کے مردُم گیاہ کے بدلے تجھے اُجرت پر لیا ہے ۔ سو وہ اُس رات اُسی کے ساتھ سویا۔
|
18. تب لِؔیاہ نے کہا کہ خُدا نے میری اُجرت مُجھے دی کیونکہ مَیں نے اپنے شوہر کو اپنی لَونڈی دی اور اُس نے اُسکا نام ابؔشکا رکھا ۔
|
20. تب لؔیاہ نے کہا کہ خُد ا نے اچھا مہر مجھے بخشا ۔ اب میرا شہوہر میرے ساتھ رہیگا کیونکہ میرے اُس سے چھ بیتے ہو چکے ہیں ۔ سو اُس نے اُس کا نام زبلُون رکھّا۔
|
25. اور جب رؔاخِل سے یوُسؔف پیدا ہوا تو یعؔقوب نے لؔابن سے کہا مُجھے رُخصت کر کہ مَیں اپنے گھر اور اپنے وطن کو جاؤں۔
|
26. میری بیویاں اور میرے بال بچے جنکی خاطرِ مَیں نے تیری خدمت کی ہے میرے حوالہ کر اور مُجھے جانے دے کیونکہ تُو آپ جانتا ہے کہ میں نے تیری کَیسی خِدمت کی ہے ۔
|
27. تب لؔابن نے اُسے کہا اگر مُجھ پر تیرے کرم کی نظر ہے تو یہیں رہ کیونکہ مَیں جان گیا ہُوں کہ خُداوند نے تیرے سبب سے مُجھ کو برکت بخشی ہے۔
|
29. اُس نے اُسے کہا کہ تُو آپ جانتا ہے کہ مَیں نے تیری کیسی خدمت کی اور تیرے جانور میرے ساتھ کیَسے رہے ۔
|
30. کیونکہ میرے آنے سے پہلے یہ تھوڑے تھے اور اب بڑھ کر بہت سے ہو گئے ہیں اور خُداوند نے جہاں جہاں میرے قدم پڑے تجھے برکت بخشی ۔ اب مَیں اپنے گھر کا بندوبست کب کرو۔؟
|
31. اُ س نے کہا تجھے مَیں کیا دُوں؟ یعؔقوب نے کہا تو مجھے کُچھ نہ دینا پر اگر تُو میرے لئےِ ایک کام کردے تو مَیں تیری بھیڑ بکریوں کو پھر چراؤنگا اور اُنکی نِگہبانی کرُونگا۔
|
32. مَیں آج تیری سب بھیڑ بکریوں میں چکر لگاؤنگا اور جتنی بھیڑیں چِتلی اور ابلق اور کالی ہوں اور جتنی بکریا ابلق اور چِتلی ہوں اُن سب کو الگ ایک طرف کردُونگا۔ اِن ہی کو میں اپنی اُجرت ٹھہراتا ہوں ۔
|
33. اورآیندہ جب کبھی میری اُجرت کا حِساب تیرے سامنے ہو تو میری صداقت آپ میری طرف سے ا،س طرح بول اُٹھیگی کہ جو بکریاں چِتلی اور ابلق نہیں اور جو بھیڑیں کالی نہیں اگر وہ میرے پاس ہوں تو چُرائی ہوئی سمجھی جائینگی ۔
|
35. اور اُس نے اُسی روز دھار یدار اور ابلق بکروں کو اور سب چتلی اور ابلق بکریوں کو جن میں کُچھ سفید ی تھی اور تیمام کالی بیڑوں کو الگ کرک ے اُنکو اپنے بیٹوں کے حوالہ کِیا۔
|
36. اور اُس نے اپنے اور یعؔقوب کے درمیان تین دِن کے سفر کا فاصلہ ٹھہرایا اور یعؔقوب لؔابن کے باقی ریوڑوں کو چرانے لگا ۔
|
37. اور یعؔقوب نے سفیدہ اور بادام اور چنار کی ہری ہری چھڑیاں لیں اور اُنکو چھیل چھیل کر اِس طرح گنڈیدار بنا لیا کہ اُن چھڑیوں کی سفیدی دِکھائی دینے لگی۔
|
38. اور اُس نے وہ گنڈیدار چھڑیاں بھیڑ بکریوں کے سامنے حَوضوں اور نالیوں میں جہاں وہ پانی پینے آتی تھیں کھڑی کر دیں اور جب وہ پانی پینے آئیں سو گابھن ہوگئیں ۔
|
40. اور یعؔقوب نے گھیڑ بکریوں کے اُن بچوں کو الگ کیا اور لاؔبن کی بھیڑ بکریوں کے منہ دھاریدار اور کالے بچوں کی طرف پھیر دِئے ۔ اور اُس نے اپنے ریوڑوں کو جُدا کِیا اور لؔابن کی بھیڑ بکریوں میں مِلنے نہ دِیا۔
|
41. اور جب مضبوط بھیڑ بکریاں گابھن ہوتی تھیں تو یعؔقوب چھڑیوں کو نالیوں میں اُن کی آنکھوں کے سامنے رکھ دیتا تھا تاکہ وہ اُن چھڑیوں کے آگے گابھن ہوں۔
|
42. پر جب بھیڑ بکریاں دُبلی ہوتیں تو وہ اُنکو وہاں نہیں رکھتا تھا۔ سو دُبلی تو لاؔبن کی رہیں اور مضبوط یعؔقوب کی ہوگئیں ۔
|
43. چنانچہ وہ نہایت بڑھتا گیا اور اُسکے پاس بہت سے ریوڑ اور لَونڈیاں اور نوکر چاکر اور اُونٹ اور گدھے ہوگئے۔
|