7. تو ایک عَورت سنگِ مرمر کے عِطردان میں قِیمتی عِطر لے کر اُس کے پاس آئی اور جب وہ کھانا کھانے بَیٹھا تو اُس کے سر پر ڈالا۔
|
10. یِسُوع نے یہ جان کر اُن سے کہا کہ اِس عَورت کو کِیُوں دِق کرتے ہو؟ اِس نے تو میرے ساتھ بھلائی کی ہے۔
|
13. مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کے تمام دُنیا میں جہاں کہِیں اِس خُوشخَبری کی منادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نے کِیا اِس کی یادگاری میں کہا جائے گا۔
|
14. اُس وقت اُن بارہ میں سے ایک نے جِس کا نام یہُوداہ اِسکریوتی تھا سَردار کاہِنوں کے پاس جا کر کہا کہ۔
|
15. اگر میں اُسے تُمہارے حوالہ کرا دُوں تو مُجھے کیا دو گے؟ اُنہوں نے اُسے تِیس رُوپے تول کر دیدِئے۔
|
17. اور عِیدِ فِیطر کے پہلے دِن شاگِردوں نے یِسُوع کے پاس آ کر کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم تیرے لِئے فسح کھانے کی تیّار کریں؟
|
18. اُس نے کہا شہر میں فلاں شَخص کے پاس جا کر اُس سے کہنا اُستاد فرماتا ہے کہ میرا وقت نزدِیک ہے۔ میں اپنے شاگِردوں کے ساتھ تیرے ہاں عِیدِ فسح کرُوں گا۔
|
21. اور جب وہ کھا رہے تھے تو اُس نے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک مُجھے پکڑوائے گا۔
|
24. اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکِن اُس آدمِی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے! اگر وہ آدمِی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا۔
|
25. اُس کے پکڑوانے والے یہُوداہ نے جواب میں کہا اَے ربّی کیا مَیں ہُوں؟ اُس نے اُس سے کہا تُو نے خُود کہہ دِیا۔
|
26. جب وہ کھا رہے تھے تو یِسُوع نے روٹی لی اور بَرکَت دے کر توڑی اور شاگِردوں کو دے کر کہا لو کھاؤ۔ یہ میرا بَدَن ہے۔
|
28. کِیُونکہ یہ میرا وہ عہد کا خُون ہے جو بہُتیروں کے لِئے گُناہوں کی مُعافی کے واسطے بہایا جاتا ہے۔
|
29. مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ انگُور کا یہ شِیرہ پھِر کبھی نہ پِیُوں گا۔ اُس دِن تک کہ تُمہارے ساتھ اپنے باپ کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
|
31. اُس وقت یِسُوع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میری بابت ٹھوکر کھاؤ گے کِیُونکہ لِکھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مارُونگا اور گلّہ کی بھیڑیں پراگندہ ہو جائیں گی۔
|
34. یِسُوع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ اِسی رات مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
|
35. پطرس نے اُس سے کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تو بھی تیرا اِنکار ہرگِز نہ کرُوں گا اور سب شاگِردوں نے بھی اِسی طرح کہا۔
|
36. اُس وقت یِسُوع اُن کے ساتھ گتسِمنی نام ایک جگہ میں آیا اور اپنے شاگِردوں سے کہا یہِیں بَیٹھے رہنا جب تک کہ مَیں وہاں جا کر دُعا کرُوں۔
|
38. اُس وقت اُس نے اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگِین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نوبت پہُنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور میرے ساتھ جاگتے رہو۔
|
39. پھِر ذرا آگے بڑھا اور مُنہ کے بل گِر کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر ہوسکے تو یہ پیالہ مُجھ سے ٹل جائے۔ تو بھی نہ جَیسا میں چاہتا ہُوں بلکہ جَیسا تُو چاہتا ہے ویسا ہی ہو۔
|
40. پھِر شاگِردوں کے پاس آ کر اُن کو سوتے پایا اور پطرس سے کہا کیا تُم میرے ساتھ ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکے؟
|
42. پھِر دوبارہ اُس نے جا کر یُوں دُعا کی کہ اَے میرے باپ! اگر یہ میرے پِئے بغَیر نہِیں ٹل سکتا تو تیری مرضی پُوری ہو۔
|
45. تب شاگِردوں کے پاس آ کر اُن سے کہا اَب سوتے رہو اور آرام کرو۔ دیکھو وقت آ پُہنچا اور اِبنِ آدم گُنہگاروں کے حوالہ کِیا جاتا ہے۔
|
47. وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ یہُوداہ جو اُن بارہ میں سے ایک تھا آیا اور اُس کے ساتھ ایک بڑی بھِیڑ تلواریں اور لاٹھِیاں لِئے سَردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں کی طرف سے آ پُہنچی۔
|
48. اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُن کو یہ نِشان دِیا تھا کہ جِس کا میں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑ لینا۔
|
50. یِسُوع نے اُس سے کہا مِیاں! جِس کام کو آیا ہے وہ کرلے۔ اِس پر اُنہوں نے پاس آ کر یِسُوع پر ہاتھ ڈالا اور اُسے پکڑ لِیا۔
|
51. اور دیکھو یِسُوع کے ساتھیوں میں سے ایک نے ہاتھ بڑھا کر اپنی تلوار کھینچی اور سَردار کاہِن کے نَوکر پر چلا کر اُس کا کان اُڑا دِیا۔
|
52. یِسُوع نے اُس سے کہا اپنی تلوار کو میان میں کرلے کِیُونکہ جو تلوار کھینچتے ہیں وہ سب تلوار سے ہلاک کِئے جائیں گے۔
|
53. کیا تُو نہِیں سَمَجھتا کہ مَیں اپنے باپ سے مِنّت کر سکتا ہُوں اور وہ فرِشتوں کے بارہ تُمن سے زیادہ میرے پاس ابھی موجُود کردے گا؟
|
55. اُسی وقت یِسُوع نے بھِیڑ سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ میں ہر روز ہَیکل میں بَیٹھ کر تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہِیں پکڑا۔
|
56. مگر یہ سب کُچھ اِس لِئے ہُؤا ہے کہ نبِیوں کے نوِشتے پُورے ہوں اِس پر سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔
|
57. اور یِسُوع کے پکڑنے والے اُس کو کائفا نام سَردار کاہِن کے پاس لے گئے جہاں فقِیہ اور بُزُرگ جمع ہوگئے تھے۔
|
58. اور پطرس دُور دُور اُس کے پِیچھے پِیچھے سَردار کاہِن کے دِیوان خانہ تک گیا اور اَندر جا کر پیادوں کے ساتھ نتِیجہ دیکھنے کو بَیٹھ گیا۔
|
59. اور سَردار کاہِن اور سب صدرِ عدالت والے یِسُوع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف جھُوٹی گواہی ڈھُونڈنے لگے۔
|
62. اور سَردار کاہِن نے کھڑے ہوکر اُس سے کہا تُو جواب کِیُوں نہِیں دیتا؟ یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟
|
63. مگر یِسُوع خاموش ہی رہا۔ سَردار کاہِن نے اُس سے کہا میں تُجھے زِندہ خُدا کی قَسم دیتا ہُوں کہ اگر تُو خُدا کا بَیٹا مسِیح ہے تو ہم سے کہہ دے۔
|
64. یِسُوع نے اُس سے کہا تُونے خُود کہہ دِیا بلکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اِس کے بعد تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلَق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتے دیکھو گے۔
|
65. اِس پر سَردار کاہِن نے یہ کہہ کر اپنے کپڑے پھاڑے کہ اُس نے کُفر بکا ہے۔ اَب ہم کو گواہوں کی کیا حاجت رہی؟ دیکھو تُم نے ابھی یہ کُفر سُنا۔ تُمہاری کیا رائے ہے؟
|
69. اور پطرس باہِر صحن میں بَیٹھا تھا کہ ایک لونڈی نے اُس کے پاس آ کر کہا تُو بھی یِسُوع گلِیلی کے ساتھ تھا۔
|
71. اور جب وہ ڈیوڑھی میں چلا گیا تو دُوسری نے اُسے دیکھا اور جو وہاں تھے اُن سے کہا یہ بھی یِسُوع ناصری کے ساتھ تھا۔
|
73. تھوڑی دیر کے بعد جو وہاں کھڑے تھے اُنہوں نے پطرس کے پاس آ کر کہا بیشک تُوبھی اُن میں سے ہے کِیُونکہ تیری بولی سے بھی ظاہِر ہوتا ہے۔
|
74. اِس پر وہ لعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمِی کو نہِیں جانتا اور فِی الفَور مُرغ نے بانگ دی۔
|
75. پطرس کو یِسُوع کی وہ بات یاد آئی جو اُس نے کہی تھی کہ مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور وہ باہِر جا کر زار زار رویا۔
|