1. اَے امیر زادی تیرے پاؤں جوتیوں میں کیسے خوبصورت ہیں!تیری رانوں کی گولائی اُن زیوروں کی مانند ہے جنکو کسی اُستاد کاریگر نے بنایا ہو۔
|
2. تیری ناف گول پیالہ ہے جس میں ملائی ہوئی مے کی کمی نہیں۔تیرا پیٹ گیہوں کا انبار ہے جسکے گرداگرد سوسن ہوں ۔
|
4. تیری گردن ہاتھی دانت کا بُرج ہے۔تیری آنکھیں بیت ربیم کے پھاٹک کے پاس حسبون کے چشمے ہیں۔تیری ناک لُبنان کے بُرج کی مثال ہے جو دمشق کے رُخ بنا ہے۔
|
8. میں نے کہا میں اِس کھجور پر چڑھونگا اور اِسکی شاخوں کر پکڑونگا ۔تیری چھاتیاں انگور کے گچھے ہوں اور تیرے سانس کی خوشبو سیب کی سی ہو
|
9. اور تیرا منہ بہترین شراب کی مانند ہو جو میرے محبوب کی طرف سیدھی چلی جاتی ہے اور سونے والوں کے ہونٹوں پر سے آہستہ آہستہ بہ جاتی ہے۔
|
12. پھر تڑکے انگورِستانوں میں چلیں اور دیکھیں کہ آیا تاک شگفتہ ہے اور اُس میں پھول نکلے ہیں اور انار کی کلیاں کھلی ہیں یا نہیں ۔وہاں میں تجھے اپنی محبت دِکھاؤنگی ۔
|
13. مردم گیارہ کی خوشبو پھیل رہی ہے اور ہمارے دروازوں پر ہر قسم کے تروخشک میوے ہیں جو میں نے تیرے لئے جمع کر رکھے ہیں!اَے میرے محبوب !
|