1. اُن دِنوں میں ایک روز اَیسا ہُؤا کہ جب وہ ہَیکل میں لوگوں کو تعلِیم اور خُوشخَبری دے رہا تھا تو سَردار کاہِن اور فقِیہ بُزُرگوں کے ساتھ اُس کے پاس آ کھڑے ہُوئے۔
|
2. اور کہنے لگے کہ ہمیں بتا۔ تُو اِن کاموں کو کِس اِختیّار سے کرتا ہے یا کَون ہے جِس نے تُجھ کو یہ اِختیّار دِیا ہے؟
|
5. اُنہوں نے آپس میں صلاح کی کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا تُم نے کیون اُس کا یقِین نہ کِیا؟
|
6. اور اگر کہیں کہ اِنسان کی طرف سے تو سب لوگ ہم کو سنگسار کریں گے کِیُونکہ اُنہِیں یقِین ہے کہ یُوحنّا نبی تھا۔
|
9. پھِر اُس نے لوگوں سے یہ تَمثِیل کہنی شُرُوع کی کہ ایک شَخص نے تاکِستان لگا کر باغبانوں کو ٹھیکے پر دِیا اور ایک بڑی مُدّت کے لِئے پردیس چلا گیا۔
|
10. اور پھَل کے مَوسم پر اُس نے ایک نَوکر باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ تاکِستان کے بھَل کا حِصّہ اُسے دیں لیکِن باغبانوں نے اُس کو پِیٹ کر خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔
|
11. پھِر اُس نے ایک اور نَوکر بھیجا۔ اُنہوں نے اُس کو بھی پِیٹ کر اور بےعِزّت کر کے خالی ہاتھ لَوٹا دِیا۔
|
13. اِس پر تاکِستان کے مالِک نے کہا کہ کیا کرُوں؟ مَیں اپنے پیارے بَیٹے کو بھیجُوں گا۔ شاید اُس کا لِحاظ کریں۔
|
14. جب باغبانوں نے اُسے دیکھا تو آپس میں صلاح کر کے کہا یہی وارِث ہے اِسے قتل کریں کہ مِیراث ہماری ہو جائے۔
|
16. وہ آ کر اُن باغبانوں کو ہلاک کرے گا اور تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔ اُنہوں نے یہ سُن کر کہا خُدا نہ کرے۔
|
17. اُس نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا۔ پھِر یہ کیا لِکھا ہے کہ جِس پتھّر کو مِعماروں نے ردّ کِیا وُہی کونے کے سِرے کا پتھّر ہو گیا؟
|
18. جو کوئی اُس پتھّر پر گِرے گا اُس کے ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائیں گے لیکِن جِس پر وہ گِرے گا اُسے پِیس ڈالے گا۔
|
19. اُسی گھڑی فقِہوں اور سَردار کاہِنوں اُسے پکڑنے کی کوشِش کی مگر لوگوں سے ڈرے کِیُونکہ وہ سَمَجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تَمثِیل ہم پر کہی۔
|
20. اور وہ اُس کی تاک میں لگے اور جاسُوس بھیجے کہ راستباز بن کر اُس کی کوئی بات پکڑیں تاکہ اُس کو حاکِم کے قبضہ اور اِختیّار میں دے دیں۔
|
21. اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تیرا کلام اور تعلِیم دُرُست ہے اور تُو کِسی کی طرفداری نہِیں کرتا بلکہ سَچّائی سے خُدا کی تعلِیم دیتا ہے۔
|
27. پھِر صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت ہے ہی نہِیں اُن میں سے بعض نے اُس کے پاس آ کر یہ سوال کِیا کہ۔
|
28. اَے اُستاد مُوسیٰ نے ہمارے لِئے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بیاہا ہُؤا بھائِی بے اَولاد مر جائے تو اُس کا بھائِی اُس کی بِیوی کو کر لے اور اپنے بھائِی کے لِئے نسل پَیدا کرے۔
|
35. لیکِن جو لوگ اِس لائِق ٹھہریں گے کہ اُس جہان کو حاصِل کریں اور مُردوں میں سے جی اُٹھیں اُن میں بیاہ شادِی نہ ہوگی۔
|
36. کِیُونکہ وہ پھِر مرنے کے بھی نہِیں اِس لِئے کے فرِشتوں کے برابر ہوں گے اور قِیامت کے فرزند ہو کر خُدا کے بھی فرزند ہوں گے۔
|
37. لیکِن اِس بات کو کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں مُوسیٰ نے بھی جھاڑی کے ذِکر میں ظاہِر کِیا ہے۔ چُناچہ وہ خُداوند کو ابرہام کا خُدا اور اِضحاق کا خُدا اور یَعقُوب کا خُدا کہتا ہے۔
|
46. کہ فقِیہوں سے خَبردار رہنا جو لمبے لمبے جامے پہنکر پھِرنے کا شَوق رکھتے ہیں اور بازاروں میں سَلام اور عِبادت خانوں میں اعلٰی درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی پسند کرتے ہیں۔
|
47. وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں۔ اِنہِیں زِیادہ سزا ہوگی۔
|