2. اور پوچھا اور تُو کیا دیکھتا ہے ؟ اور میں نے کہا کہ میں ایک سونے کا شمعدان دیکھتا ہُوں جس کے سر پر ایک کٹورا ہے اور اُس کے اُوپر سات چراغ ہیں اور اُن ساتوں چراغوں پر اُن کی سات سات نلیاں ۔
|
5. تب اُس فرشتہ نے جو مُجھ سے کلام کرتا تھا کہا کیا تُو نہیں جانتا یہ کیا ہیں؟ میں نے کہا نہیں اے میرے آقا ۔
|
6. تب اُس نے مُجھے جواب دیا کہ یہ زرُبابل کے لئے خُدا وند کا کلام ہے کہ نہ تو زور سے اور نہ تُو توانائی سے بلکہ میری رُوح سے ربُ الافواج فرماتا ہے۔
|
7. اے بڑے پہاڑ تُو کیا ہے؟ تُو زربابل کے سامنے میدان ہو جاے گا اور جب وہ چوٹی کا پتھر نکال لاے گا تو لوگ پُکاریں گے کہ اُس پر فضل ہو۔ فضل ہو ۔
|
9. کہ زربابل کے ہاتھوں نےاُس گھر کی نیو ڈالی اور اُسی کے ہاتھ اسے تمام بھی کریں گے۔تب تُو جانے گا کہ ربُ الافواج نے مُجھے تُمہارے پاس بھیجا ہے۔
|
10. کیونکہ کون ہے جس نے چھوٹی چیزوں کے دن کی تحقیر کی ہے؟ کیونکہ خُداوند کی وہ سات آنکھیں جو ساری زمین کی سیر کرتی ہیں خوشی سے اُس ساہول کو دیکھتی ہیں جو زربابل کے ہاتھ میں ہے۔
|
12. اور میں نے دُوبارہ اُس سے پوچھا کہ زیتون کی یہ دو شاخیں کیا ہیں جو سونے کی دو نلیوں کے مُتصل ہیں جن کی راہ سے سُنہلا تیل نکلا چلا جاتا ہے؟۔
|