استثنا باب 4
1. اور اب اے اسرائیلیو ! جو آئین اور احکام میں تمکو سکھاتا ہوں تُم اُن پر عمل کر نے کے لیے اُنکو سُن ل تاکہ تُم زندہ رہو اور اُس ملک میں جسے خداوند تمہارے باپ دادا کا خدا تُمکو دیتا ہے داخل ہو کر اُس پر قبضہ کر لو ۔
2. جس بات کا میں تُمکو حکم دیتا ہوں اُس میں نہ تو کچھ بڑھانا اور نہ کچھ گھٹانا تاکہ تُم خداوند اپنے خدا کے احکام کو جو میں تُمکو بتاتا ہوں مان سکو ۔
3. جو کچھ خداوند نے بعلؔ فغور کے سبب سے کیا وہ تُم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے یونکہ اُن سب آدمیوں کو جنہوں نے بعل فغور کی پیروی کی خداوند تیرے خدا نے تیرے بیچ سے نابود کر دیا ۔
4. پر تُم جو خداوند اپنے خدا سے لپٹے رہے ہو سب کے سب آج تک زندہ ہو ۔
5. دیکھو ! جیسا خداوند میرے خدا نے مجھے حکم دیا اُس کے مطابق میں نے تُمکو آئین اور احکامسکھا دئے ہیں تاکہ اُس مُلک میں اُن پر عمل کرو جس پر قبضہ کرنے کے لیے جا رہے ہو۔
6. سو تُم اِنکو ماننا اور عمل میں لانا کیونکہ اور قوموں کے سامنے یہی تمہاری عقل اور دانش ٹھہریں گے ۔ وہ اِن تمام آئین کو سُنکر کہیں گی کہ یقینا یہ بزرگ قوم نہایت عقلمند اور دانشور ہے ۔
7. کیونکہ ایسی بڑی قوم کون ہے جسکا معبود اِس قدر اُسکے نزدیک ہو جیسا خداوند ہمارا خدا کہ جب کبھی ہم اُس سے دعا کریں ہمار ے نزدیک ہو ۔
8. اور کون ایسی بزرگ قوم ہے جسے آئین اور احکام ایسے راست ہیں جیسی یہ ساری شریعت ہے جسے میں آج تمہارے سامنے رکھتا ہوں ۔
9. سو تُو ضرور ہی اپنی احتیاط رکھنا اور بڑی حفاظت کرنا تا نہ ہو کہ تُو وہ باتیں جو تُو نے اپنی آنکھ سے دیکھی ہیں بھُول جائے اور وہ زندگی بھر کے لیے تیرے دل سے جاتی رہیں بلکہ تُو اُنکو اپنے بیٹوں اور پوتوں کو سکھانا ۔
10. خصوصاً اُس دن کی باتیں جب تُو خداوند اپنے خدا کے حضور حوربؔ میں کھڑا ہوا کیونکہ خداوند نے مجھ سے کہا تھا کہ قوم کو میرے حضور جمع کر اور میں اُنکو اپنی باتیں سُناونگا تاکہ میرا خوف مانیں او ر اپنے بال بچوں کو بھی یہی سکھائیں ۔
11. چنانچہ تُم نزدیک جا کر اُس پہاڑ کے نیچے کھڑے ہوئے اور وہ پہاڑ آگ سے دہک رہا تھا اور اُسکی لَو آسمان تک پہنچتی تھی اور گِردا گرد تاریکی اور گھٹا اور ظپلمت تھی ۔
12. اور خداوند نے اُس سٓگ میں سے ہو کر تُم سے کلام کیا ۔ تُم نے باتیں تو سُنیں لیکن کوئی صورت نہ دیکھی ۔ فقط آواز ہی آواز سُنی ۔
13. اور اُس نے تُمکو اپنے عہد کے دسں احکام بتا کر اُنکے ماننے کا حکم دیا اور اُنکو پتھر کی دو لوحوں پر لکھ بھی دیا ۔
14. اُس وقت خداوند نے مجھے حکم دیا کہ تُمکو یہ آئین اور احکام سکھاوں تاکہ تُم اُس مُلک میں جس پر قبضہ کرنے کے لیے جا رہے ہو اُن پر عمل کرو ۔
15. سو تُم اپنی خوب ہی احتیاط رکھنا کیونکہ تُم نے اُس دن جب خداوند نے آگ میں سے ہو کر حورب میں تُم سے کلام کیا کسی طرح کی کوئی صورت نہیں دیکھی ۔
16. تا نہ ہو کہ تُم بگڑ کر کسی شکل یا صورت کی کھودی ہوئی مورت اپنے لئے بنا لو جسکی شبیہ کسی مرد یا عورت ۔
17. یا زمین کے کسی حیوان یا ہوا میں اُڑنے والے پرندے ۔
18. یا زمین کے رینگنے والے جاندار یا مچھلی سے جو زمین کے نیچے پانی میں رہتی ہے ملتی ہو ۔
19. یا جب تُو آسمان کی طرف نظر کرے اور تمام اجرامِ فلک یعنی سورج اور چاند اور تاروں کو دیکھے تو گمراہ ہو کر اُن ہی کو سجدہ اور اُنکی عبادت کرنے لگے جنکو خداوند تیرے خدا نے رویِ زمین کی سب قوموں کے لیے رکھا ہے ۔
20. لیکن خداوند نے تُمکو چُنا اور تُمکو گویا لوہے کی بھٹی یعنی مصر سے نکال لے آیا ہے تاکہ تُم اُسکی میراث کے لوگ ٹھہرو جیسا آ ج ظاہر ہے ۔
21. اور تمہارے ہی سبب سے خداوند نے مجھ سے ناراض ہو کر قسم کھائی کہ میں یردن پار نہ جاوں اور نہ اُس اچھے مُلک میں پہنچنے پاوں جسے خداوند تیرا خدا میراث کے طور پر تجھ کو دیتا ہے ۔
22. بلکہ مجھے اِسی مُلک میں مرنا ہے ۔ میں یردن پار نہیں جا سکتا ۔ لیکن تُم پار جا کر اُس اچھے مُلک پر قبضہ کرو گے ۔
23. سو تُم احتیاط رکھو تا نہ ہو کہ تُم خداوند اپنے خدا کے اُس عہد کو جو اُس نے تُم سے باندھا ہے بھول جاو اور اپنے لیے کسی چیز کی شبیہ کی کھودی ہوئی مورت بنا لو جس سے خداوند تیرے خدا نے تُجھ کو منع کیا ہے ۔
24. کیونکہ خداوند تیرا خدا بھسم کرنے والی آگ ہے ۔ وہ غیور خدا اے ۔
25. اور جب تجھ سے بیٹے اور پوتے پیدا ہوں اور تُمکو اُس مُلک میں رہتے ہوئے ایک مدت ہو جائے اور تُم بگڑ کر کسی چیز کی شبیہ کی کھودی ہوئی مورت بنا لو اور خداوند اپنے خدا کے حضور شرارت کر کے اُسے غصہ دلاو ۔
26. تو میں آج کے دن تمہارے بر خلاف آسمان اور زمین کو گواہ بناتا ہوں کہ تُم اُس مُلک سےجس پر قبضہ کرنے کو یردن پار جانے پر جلد بالکل فنا ہو جاو گے ۔ تُم وہاں بہت دن رہنے نہ پاو گے بلکہ بالکل نابود کر دئے جاو گے ۔
27. اور خداوند تُمکو قوموں میں تتر بتر کرے گا اور جن قوموں کے درمیان خداوند تُم کو پہنچائے گا اُن میں تم تھوڑے سے رہ جاو گے ۔
28. اور وہاں تُم آدمیوں کے ہاتھ سے بنے ہوئے لکڑی اور پتھر کے دیوتاوں کی عبادت کرو گے جو نہ دیکھتے نہ سُنتے نہ کھاتے نہ سونگھتے ہیں ۔
29. لیکن وہاں بی اگر تُم خداوند اپنے خدا کے طالب ہو تو وہ تجھ کو مل جائے گا بشرطیکہ تُو اپنے پورے دل سے اور اپنی ساری جان سے اُسے ڈھونڈے۔
30. جب تُو مصیبت میں پڑے گا اور یہ سب باتیں تجھ پر گذریں گی تو آخری دنوں میں تو خداوند اپنے خدا کی طرف پھرے گا اور اُسکی مانے گا ۔
31. کیونکہ خداوند تیرا خدا رحیم خدا ہے ۔ وہ تجھ کو نہ چھوڑے گا اور نہ ہلاک کرے گا اور نہ اُس عہد کو بھُولے گا جسکی قسم اُس نے تیرے باپ دادا سے کھائی ۔
32. اور جب سے انسان کو زمین پر پیدا کیا تب سے شروع کر کے تُو اُن گذرے ایام کا حال جو تجھ سے پہلے ہو چُکے پوچھ اور آسمان کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک دریافت کر کہ اتنی بڑی واردار کی طرح کبھی کوئی بات ہوئی یا سُننے میں بھی آئی ۔
33. کیا کبھی کوئی قوم خدا کی آواز جیسے تُو نے سُنی آگ میں سے آتی ہوئی سُنکر زندہ بچی ہے؟
34. یا کبھی خدا نے ایک قوم کو کسی دوسری قوم کے بیچ سے نکالنے کا ارادہ کر کے امتحانوں اور نشانوں اور معجزوں اور جنگ اور زور آور ہاتھ اوربُلند باز اور ہولناک ماجروں کے وسیلہ سے اُنکو اپنی خار بر ھزیدہ کرنے کے لیے وہ کام کیے جو خداوند تمہارے خدا نے تمہاری آنکھوں کے سامنے مصر میں تمہارے لیے کئے ؟
35. یہ سب کچھ تُجھ کو دکھایا گیا تا کہ تُو جانے کہ خداوند ہی خدا ہے اور اُس کے سِوا اور کوئی ہے ہی نہیں ۔
36. اُس نے اپنی آواز آسمان میں سے تجھ کو سُنائی تاکہ تجھ کو تربیت کرے اور زمین پر اُس نے تجھ کو اپنی بڑی ااگ دکھائی اور تُو نے اُسکی باتیں آگ کے بیچ میں سے آتی ہوئی سُنیں ۔
37. اور چونکہ اُسے تیرے باپ دادا سے محبت تھی اِسی لیے اُس نے اُنکے بعد اُنکی نسل کو چُن لیا اور تیرے ساتھ ہو کر اپنی بڑی قدرت سے تُجھ کو مصر سے نکال لایا ۔
38. تاکہ تیرےسامنے سے اُن قوموں کو جو تُجھ سے بڑی اور زور آور ہیں دفع کرے اور تُجھ کو اُنکے مُلک میں پہنچائے اور اُسے تُجھکو میراث کے طورپردے جیسا آج کے دن ظاہر ہے ۔
39. پس آج کے دن تُو جان لے اور اِس بات کو اپنے دل میں جما لے کہ اوپر آسمان میں اور نیچے زمین پر خداوند ہی خدا ہے اور کوئی دوسرا نہیں ۔
40. سو تُو اُس کے آئین اور احکام کو جو میں تجھ کو آج بتاتا ہوں ماننا تاکہ تیرا اور تیرے بعد تیری اولاد کا بھلا ہو اور ہمیشہ اُس مُلک میں جو خداوند تیرا خدا تجھ کو دیتا ہے تیری عمر دراز ہو ۔
41. پھر موسیٰ نے یردن کے پار مشرق کی طرف تین شہر الگ کئے ۔
42. تاکہ ایسا خونی جو انجانے بغیر قدیمی عداوت کے اپنے پڑوسی کو مار ڈالے وہ وہاں بھاگ جائے اور اِن شہروں میں سے کسی میں جا کر جیتا بچ رہے ۔
43. یعنی روبینیوں کے لیے تو شہر بصر ہو جو ترائی میں بیابان کے بیچ واقع ہے اور جدیوں کے لیے شہر رامات جو جلعاد میں ہے اور منسیوں کے لیے بسن کا شہر جولان ۔
44. یہ وہ شریعت ہے جو موسیٰ نے بنی اسرائیل کے آگے پیش کی ۔
45. یہی وہ شہادتیں اور آئین اور احکام ہیں جنکو موسیٰ نے بنی اسرائیل کو اُنکے مصر سے نکنے کے بعد
46. یردن کے پار اُس وادی میں جو بیت فغور کے مقابل ہے کہہ سُنا یا یعنی اموریوں کے بادشاہ سیحون کے مُلک میں جو حسبون میں رہتا تھا جسے موسیٰ اور بنی اسرائیل نے مُلک مصر سے نکلنے کے بعد مارا ۔
47. اور پھر اُس کے مُلک کو اور بسن کے بادشاہ عوج کے مُلک کو اپنے قبضہ میں کر لیا ۔ اموریوں کے اِن دونوں بادشاہوں کا یہ مُلک یردن پار مشرق کی طرف ۔
48. عروعیر ؔ سے جو وادری ارنون کے کنارے واقع ہے کوہِ سیون تک جسے حرمون بھی کہتے ہیں پھیلا ہوا ہے ۔
49. اِسی میں یردن پار مشرق کی طر ف میدان کے دریا تک جو پسگہ کے ڈھال کے نیچے بہتا ہے وہاں کا سارا میدان شامل ہے ۔