انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

حزقی ایل باب 27

1. پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔ 2. کہ اے آدمزاد تو صور پر نوحہ شروع کر۔ 3. اور صور سے کہہ تجھے جس نے سمندر کے مدخل میں جگہ پائی اور بہت سے بحری ممالک کی لوگوں کے لئے تجارت گاہ ہے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے صور تو کہتا ہے میرا حسن کامل ہے۔ 4. تیری سرحدیں سمندر کے درمیان ہیں۔ تیرے معماروں نے تیری خوشنمائی کو کامل کیا ہے ۔ 5. انہوں نے سنیر کے سروﺅں سے تیرے جہازوں کے تختے بنائے اور لبنان سے دیودار کاٹ کر تیرے لئے مستول بنائے۔ 6. بسن کے ہلوط سے ڈانڈ بنائی اور تیرے تختے جزائرِ کتیم کے صنوبر سے ہاتھی دانت جڑ کر تیار کئے گئے۔ 7. تیرا بادبان مصری منقش کتان کا تھا تاکہ تیرے لئے جھنڈے کا کام دے۔ تیرا شامیانہ جزائرِ الیسہ کے کبودی و ارغوانی رنگ کا تھا۔ 8. صیدا اور ارود جے رہنے والے تیرے ملاح تھے اور اے صور تیرے دانشمند تجھ میں تیرے ناخدا تھے۔ 9. جبل کے بزرگ اور دانشمند تجھ میں تھے کہ رخنہ بندی کریں ۔ سمندر کے سب جہاز اور ان کے ملاح تجھ میں حاضر تھے کہ تیرے لئے تجارت کا کام کریں۔ 10. فارس اور لود اور فوط کے لوگ تیرے لشکرکے جنگی بہادر تھے۔ وہ تجھ میں سپر اور خود کو لٹکاتے اور تجھے رونق بخشتے تھے۔ 11. ارود کے مرد تیری ہی فوج کے ساتھ چاروں طرف تیری شہر پناہ پر موجود تھے اور بہادر تیرے برجوں پر حاضر تھے۔ انہوں نے اپنی سپریں چاروں طرف تیری دیواروں پر لٹکائیں اور تیرے جمال کو کامل کیا۔ 12. ترسیس نے ہر طرح کے مال کی کثرت کے سبب سے تیرے ساتھ تجارت کی۔ وہ چاندی اور لوہا اور رانگااور سیسا لا کر تیرے بازاروں میں سوداگری کرتے تھے۔ 13. یاوان توبل اور مسک تیرے تاجر تھے۔ وہ تیرے بازاروں میں غلاموں اور پیتل کے برتنوں کی سوداگری کرتے تھے۔ 14. اہل تجرمہ نے تیرے بازاروں میں گھوڑوں، جنگی گھوڑوں اور خچروں کی تجارت کی۔ 15. اہل ودان تیرے تاجر تھے۔ بہت سے بحری ممالک تجارت کےلئے تیرے اختیار میں تھے۔ وہ ہاتھی دانت اور آبنوس مبادلہ کےلئے تیرے پاس لاتے تھے۔ 16. ارامی تیری دستکاری کی کثرت کے سبب سے تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ وہ گوہر شب چراغ اور ارغوانی رنگ اور چکن دوزی اور کتان اور مونگا اور لعل لا کر تجھ سے خریدو فروخت کرتے تھے۔ 17. یہوداہ اور اسرائیل کا ملک تیرے تاجر تھے۔ وہ نیت اور پتنگ کا گیہوں اور شہد اور روغن اور بلسان لا کر تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ 18. اہل دمشق تیری دستکاری کی کثرت کے سبب سے اور قسم قسم کے مال کی فراوانی کے باعث حلبون کی مے اور سفید اوون کی تجارت تیرے یہاں کرتے تھے۔ 19. ودان اور یاوان اوزال سے تج اور آبدار فولاد اور اگر تیرے بازاروں میں لاتے تھے۔ 20. ددان تیرا تاجر تھا جو سواری کے چار جامے تیرے ہاتھ بیچتاتھا۔ 21. ارب اور قیدار کے سب امیر تجارت کی راہ سے تیرے ہاتھ میں تھے۔ وہ برے اور مینڈھے اور بکریاں لاکر تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ 22. سبا اور رعماہ کے سوداگر تیرے ساتھ سوداگری کرتے تھے۔ وہ ہر قسم کے نفیس مصالح اور ہر طرح کے قیمتی پتھر اور سونا تیرے بازاروں میں لا کر خریدو فروخت کرتے تھے۔ 23. حران اور کنہ اور عدن اور سبا کے سوداگر اور اصور اور کلمد کے باشندے تیرے ساتھ سوداگری کرتے تھے۔ 24. یہی تیرے سوداگر تھے جو لاجوردی کپڑے اور کم خواب اور نفیس پوشاکوں سے بھرے دیودار کے صندوق ڈوری سے کسے ہوئے تیری تجارت گاہ میں بیچنے کو لاتے تھے۔ 25. ترسیس کے جہاز تیری تجارت کے کاروان تھے۔ تو معمور اور وسط بحر میں نہایت شان و شوکت رکھتا تھا ۔ تیرے ملاح تجھے گہرے پانی میں لائے۔ 26. مشرقی ہوا نے تجھ کو وسط بحر میں توڑا ہے۔ 27. تیرا مال و اسباب اور تیری اجناس تجارت اور تیرے اہل جہازو ناخدا۔ تیرے رخنہ بندی کرنے والے اور تیرے کاروبار کے گماشتے اور سب جنگی مرد جو تجھ میں ہیں اس تمام جماعت کے ساتھ جو تجھ میں ہے تیری تباہی کے دن سمندر کے وسط میں کریں گے۔ 28. تیرے ناخداوں کے چلانے کے شور سے تمام نواحی تھرا جائے گی۔ 29. اور تمام ملاح اور اہل جہاز اور سمندر ے سب ناخدا اپنے جہازوں پر سے اتر آئیں گے۔ وہ خشکی پر کھڑے ہوں گے۔ 30. اور وہ اپنی آواز بلند کر کے تیرے سبب سے چلائیں گے اور زار زار روئیں گے اور اپنے سروں پر خاک ڈالیں گے اور راکھ میں لوٹیں گے۔ 31. وہ تیری سبب سے سر منڈائیں گے اور ٹاٹ اوڑھیں گے۔وہ تیرے لئے دل شکستہ ہو کر روئیں گے اور جاں گداز نوحہ کریں گے۔ 32. اور نوحہ کرتے ہوئے تجھ پر مرثیہ خوانی کریں گے اور تجھ پر یوں روئیں گے کہ کون صور کی مانند ہے جو سمندر کے درمیان میں تباہ ہوا؟ 33. جب تیرا مال تجارت سمندر پر سے جاتا تھا تب تجھ سے بہت سی قومیں مالامال ہوتی تھیںتو اپنی دولت اور اجناس تجارت کی کثرت سے رویِ زمین کے بادشاہوں کو دولت مند بناتا تھا۔ 34. پر اب تو سمندر کی گہرائی میں پانی کے زور سے ٹوٹ گیا ہے۔ تیری اجناس تجارت اور تیرے اندر کی تمام جماعت گر گئی۔ 35. بحری ممالک کے سب رہنے والے تیری بابت حیرت زدہ ہوں گے اور ان کے بادشاہ نہایت ترسان ہوں گے ان کا چہرہ زرد ہو جائے گا۔ 36. قوموں کے سوداگر تیرا ذکر سن کر سسکاریں گے۔ تو جایِ عبرت ہوگا اور باقی نہ رہے گا۔
1. پھر خداوند کا کلام مجھ پر نازل ہوا ۔ .::. 2. کہ اے آدمزاد تو صور پر نوحہ شروع کر۔ .::. 3. اور صور سے کہہ تجھے جس نے سمندر کے مدخل میں جگہ پائی اور بہت سے بحری ممالک کی لوگوں کے لئے تجارت گاہ ہے خداوند خدا یوں فرماتا ہے کہ اے صور تو کہتا ہے میرا حسن کامل ہے۔ .::. 4. تیری سرحدیں سمندر کے درمیان ہیں۔ تیرے معماروں نے تیری خوشنمائی کو کامل کیا ہے ۔ .::. 5. انہوں نے سنیر کے سروﺅں سے تیرے جہازوں کے تختے بنائے اور لبنان سے دیودار کاٹ کر تیرے لئے مستول بنائے۔ .::. 6. بسن کے ہلوط سے ڈانڈ بنائی اور تیرے تختے جزائرِ کتیم کے صنوبر سے ہاتھی دانت جڑ کر تیار کئے گئے۔ .::. 7. تیرا بادبان مصری منقش کتان کا تھا تاکہ تیرے لئے جھنڈے کا کام دے۔ تیرا شامیانہ جزائرِ الیسہ کے کبودی و ارغوانی رنگ کا تھا۔ .::. 8. صیدا اور ارود جے رہنے والے تیرے ملاح تھے اور اے صور تیرے دانشمند تجھ میں تیرے ناخدا تھے۔ .::. 9. جبل کے بزرگ اور دانشمند تجھ میں تھے کہ رخنہ بندی کریں ۔ سمندر کے سب جہاز اور ان کے ملاح تجھ میں حاضر تھے کہ تیرے لئے تجارت کا کام کریں۔ .::. 10. فارس اور لود اور فوط کے لوگ تیرے لشکرکے جنگی بہادر تھے۔ وہ تجھ میں سپر اور خود کو لٹکاتے اور تجھے رونق بخشتے تھے۔ .::. 11. ارود کے مرد تیری ہی فوج کے ساتھ چاروں طرف تیری شہر پناہ پر موجود تھے اور بہادر تیرے برجوں پر حاضر تھے۔ انہوں نے اپنی سپریں چاروں طرف تیری دیواروں پر لٹکائیں اور تیرے جمال کو کامل کیا۔ .::. 12. ترسیس نے ہر طرح کے مال کی کثرت کے سبب سے تیرے ساتھ تجارت کی۔ وہ چاندی اور لوہا اور رانگااور سیسا لا کر تیرے بازاروں میں سوداگری کرتے تھے۔ .::. 13. یاوان توبل اور مسک تیرے تاجر تھے۔ وہ تیرے بازاروں میں غلاموں اور پیتل کے برتنوں کی سوداگری کرتے تھے۔ .::. 14. اہل تجرمہ نے تیرے بازاروں میں گھوڑوں، جنگی گھوڑوں اور خچروں کی تجارت کی۔ .::. 15. اہل ودان تیرے تاجر تھے۔ بہت سے بحری ممالک تجارت کےلئے تیرے اختیار میں تھے۔ وہ ہاتھی دانت اور آبنوس مبادلہ کےلئے تیرے پاس لاتے تھے۔ .::. 16. ارامی تیری دستکاری کی کثرت کے سبب سے تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ وہ گوہر شب چراغ اور ارغوانی رنگ اور چکن دوزی اور کتان اور مونگا اور لعل لا کر تجھ سے خریدو فروخت کرتے تھے۔ .::. 17. یہوداہ اور اسرائیل کا ملک تیرے تاجر تھے۔ وہ نیت اور پتنگ کا گیہوں اور شہد اور روغن اور بلسان لا کر تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ .::. 18. اہل دمشق تیری دستکاری کی کثرت کے سبب سے اور قسم قسم کے مال کی فراوانی کے باعث حلبون کی مے اور سفید اوون کی تجارت تیرے یہاں کرتے تھے۔ .::. 19. ودان اور یاوان اوزال سے تج اور آبدار فولاد اور اگر تیرے بازاروں میں لاتے تھے۔ .::. 20. ددان تیرا تاجر تھا جو سواری کے چار جامے تیرے ہاتھ بیچتاتھا۔ .::. 21. ارب اور قیدار کے سب امیر تجارت کی راہ سے تیرے ہاتھ میں تھے۔ وہ برے اور مینڈھے اور بکریاں لاکر تیرے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ .::. 22. سبا اور رعماہ کے سوداگر تیرے ساتھ سوداگری کرتے تھے۔ وہ ہر قسم کے نفیس مصالح اور ہر طرح کے قیمتی پتھر اور سونا تیرے بازاروں میں لا کر خریدو فروخت کرتے تھے۔ .::. 23. حران اور کنہ اور عدن اور سبا کے سوداگر اور اصور اور کلمد کے باشندے تیرے ساتھ سوداگری کرتے تھے۔ .::. 24. یہی تیرے سوداگر تھے جو لاجوردی کپڑے اور کم خواب اور نفیس پوشاکوں سے بھرے دیودار کے صندوق ڈوری سے کسے ہوئے تیری تجارت گاہ میں بیچنے کو لاتے تھے۔ .::. 25. ترسیس کے جہاز تیری تجارت کے کاروان تھے۔ تو معمور اور وسط بحر میں نہایت شان و شوکت رکھتا تھا ۔ تیرے ملاح تجھے گہرے پانی میں لائے۔ .::. 26. مشرقی ہوا نے تجھ کو وسط بحر میں توڑا ہے۔ .::. 27. تیرا مال و اسباب اور تیری اجناس تجارت اور تیرے اہل جہازو ناخدا۔ تیرے رخنہ بندی کرنے والے اور تیرے کاروبار کے گماشتے اور سب جنگی مرد جو تجھ میں ہیں اس تمام جماعت کے ساتھ جو تجھ میں ہے تیری تباہی کے دن سمندر کے وسط میں کریں گے۔ .::. 28. تیرے ناخداوں کے چلانے کے شور سے تمام نواحی تھرا جائے گی۔ .::. 29. اور تمام ملاح اور اہل جہاز اور سمندر ے سب ناخدا اپنے جہازوں پر سے اتر آئیں گے۔ وہ خشکی پر کھڑے ہوں گے۔ .::. 30. اور وہ اپنی آواز بلند کر کے تیرے سبب سے چلائیں گے اور زار زار روئیں گے اور اپنے سروں پر خاک ڈالیں گے اور راکھ میں لوٹیں گے۔ .::. 31. وہ تیری سبب سے سر منڈائیں گے اور ٹاٹ اوڑھیں گے۔وہ تیرے لئے دل شکستہ ہو کر روئیں گے اور جاں گداز نوحہ کریں گے۔ .::. 32. اور نوحہ کرتے ہوئے تجھ پر مرثیہ خوانی کریں گے اور تجھ پر یوں روئیں گے کہ کون صور کی مانند ہے جو سمندر کے درمیان میں تباہ ہوا؟ .::. 33. جب تیرا مال تجارت سمندر پر سے جاتا تھا تب تجھ سے بہت سی قومیں مالامال ہوتی تھیںتو اپنی دولت اور اجناس تجارت کی کثرت سے رویِ زمین کے بادشاہوں کو دولت مند بناتا تھا۔ .::. 34. پر اب تو سمندر کی گہرائی میں پانی کے زور سے ٹوٹ گیا ہے۔ تیری اجناس تجارت اور تیرے اندر کی تمام جماعت گر گئی۔ .::. 35. بحری ممالک کے سب رہنے والے تیری بابت حیرت زدہ ہوں گے اور ان کے بادشاہ نہایت ترسان ہوں گے ان کا چہرہ زرد ہو جائے گا۔ .::. 36. قوموں کے سوداگر تیرا ذکر سن کر سسکاریں گے۔ تو جایِ عبرت ہوگا اور باقی نہ رہے گا۔
  • حزقی ایل باب 1  
  • حزقی ایل باب 2  
  • حزقی ایل باب 3  
  • حزقی ایل باب 4  
  • حزقی ایل باب 5  
  • حزقی ایل باب 6  
  • حزقی ایل باب 7  
  • حزقی ایل باب 8  
  • حزقی ایل باب 9  
  • حزقی ایل باب 10  
  • حزقی ایل باب 11  
  • حزقی ایل باب 12  
  • حزقی ایل باب 13  
  • حزقی ایل باب 14  
  • حزقی ایل باب 15  
  • حزقی ایل باب 16  
  • حزقی ایل باب 17  
  • حزقی ایل باب 18  
  • حزقی ایل باب 19  
  • حزقی ایل باب 20  
  • حزقی ایل باب 21  
  • حزقی ایل باب 22  
  • حزقی ایل باب 23  
  • حزقی ایل باب 24  
  • حزقی ایل باب 25  
  • حزقی ایل باب 26  
  • حزقی ایل باب 27  
  • حزقی ایل باب 28  
  • حزقی ایل باب 29  
  • حزقی ایل باب 30  
  • حزقی ایل باب 31  
  • حزقی ایل باب 32  
  • حزقی ایل باب 33  
  • حزقی ایل باب 34  
  • حزقی ایل باب 35  
  • حزقی ایل باب 36  
  • حزقی ایل باب 37  
  • حزقی ایل باب 38  
  • حزقی ایل باب 39  
  • حزقی ایل باب 40  
  • حزقی ایل باب 41  
  • حزقی ایل باب 42  
  • حزقی ایل باب 43  
  • حزقی ایل باب 44  
  • حزقی ایل باب 45  
  • حزقی ایل باب 46  
  • حزقی ایل باب 47  
  • حزقی ایل باب 48  
Common Bible Languages
West Indian Languages
×

Alert

×

urdu Letters Keypad References