انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

ایّوب باب 22

1 تب اِلیفزؔ تیمائی نے جواب دیا:۔ 2 کیا کوئی اِنسان خدا کے کام آسکتا ہے ؟یقیناعقلمند اپنے ہی کام کا ہے ۔ 3 کیا تیرے صادق ہو نے سے قادِرمطلق کو کوئی خوشی ہے ؟یا اِس بات سے کہ تو اپنی راہوں کو کامل کرتا ہے اُسے کچھ فائدہ ہے؟ 4 کیا اِسلئے کہ تجھے اُسکا خوف ہے وہ تجھے جھڑکتا اور تجھے عدالت میں لاتا ہے ؟ 5 کیا تیری شرارت بڑی نہیں ؟کیا تیری بدکاریوں کی کوئی حّد ہے؟ 6 کیونکہ تونے اپنے بھائی کی چیزیں بے سبب رہن رکھیں اور ننگوں کا لباس اُتار لیا ۔ 7 تو نے تھکے ماندوں کو پانی نہ پلایا اور بھوکوں سے روٹی کو روک رکھا۔ 8 لیکن زبردست آدمی زمین کا مالک بنا اور عزت دار آدمی اُس میں بسا ۔ 9 تو نے بیواؤں کو خالی چلتا کیا اور یتیموں کے بازُو توڑے گئے ۔ 10 اِس لئے پھندے تیری چاروں طرف ہیں اور ناگہانی خوف تجھے ستاتا ہے ۔ 11 یا اَیسی تاریکی کہ تو دیکھ نہیں سکتا اور پانی کی باڑھ تجھے چھپائے لیتی ہے۔ 12 کیا آسمان کی بلندی میں خدا نہیں ؟ اور تاروں کی بلندی کو دیکھ ۔وہ کیسے اُونچے ہیں ! 13 پھر تو کہتا ہے کہ خدا کیا جانتا ہے؟ کیا وہ گہری تاریکی میں سے عدالت کریگا؟ 14 دلدار بادل اُسکے لئے پردہ ہیں کہ وہ دیکھ نہیں سکتا ۔وہ آسمان کے دائرہ میں سیر کرتا پھرتا ہے۔ 15 کیا تو اُسی پُرانی راہ پر چلتا رہیگا جس پر شریر لوگ چلے ہیں ؟ 16 جو اپنے وقت سے پہلے اُٹھالئے گئے اور سیلاب اُنکی بُنیاد کو بہالے گیا ۔ 17 جو خدا سے کہتے تھے ہمارے پاس سے چلا جا اور یہ کہ قادِرمطلق ہمارے لئے کرکیا سکتا ہے؟ 18 تو بھی اُس نے اُنکے گھروں کو اچھی اچھی چیزوں سے بھردیا لیکن شریروں کی مشورت مجھ سے دُور ہے۔ 19 صادق یہ دیکھکر خوش ہوتے ہیں اور بیگناہ اُنکی ہنسی اُڑاتے ہیں 20 اور کہتے ہیں کہ یقیناًوہ جو ہمارے خلاف اُٹھے تھے کٹ گئے اور جواُن میں سے باقی رہ گئے تھے اُنکو آگ نے بھسم کردیا ہے۔ 21 اُس سے ملا رہ تو سلامت رہیگا اور اِس سے تیرا بھلا ہوگا ۔ 22 میں تیری منت کرتا ہوں کہ شریعت کو اُسی کی زبانی قبول کر اور اُسکی باتوں کو اپنے دل میں رکھ لے ۔ 23 اگر تو قادِر مطلق کی طرف پھرے تو بحال کیا جائیگا ۔بشر طیکہ تو ناراستی کو اپنے خیموں سے دُور کردے ۔ 24 تو اپنے خزانہ کو مٹّی میں اور راوفیرؔ کے سونے کو ندیو ں کے پتھروں میں ڈال دے 25 تب قادِرمطلق تیرا خزانہ اور تیرے لئے بیش قیمت چاندی ہوگا ۔ 26 کیونکہ تب ہی تو قادِرمطلق میں مسُرور رہیگا اور خدا کی طرف اپنا منہ اُٹھائیگا۔ 27 تو اُس سے دُعا کریگا اور وہ تیری سُنیگا اور تو اپنی منیتں پُوری کریگا ۔ 28 جس بات کو تو کہیگا وہ تیرے لئے ہو جائیگی اور نور تیری راہوں کو روشن کریگا ۔ 29 جب وہ پست کرینگے تو کہیگا بلندی ہوگی ۔اور وہ حلیم آدمی کو بچائیگا ۔ 30 وہ اُسکو بھی چھڑالیگا جو بے گناہ نہیں ہے۔ہاں وہ تیرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے سبب سے چھڑایا جائیگا ۔
1 تب اِلیفزؔ تیمائی نے جواب دیا:۔ .::. 2 کیا کوئی اِنسان خدا کے کام آسکتا ہے ؟یقیناعقلمند اپنے ہی کام کا ہے ۔ .::. 3 کیا تیرے صادق ہو نے سے قادِرمطلق کو کوئی خوشی ہے ؟یا اِس بات سے کہ تو اپنی راہوں کو کامل کرتا ہے اُسے کچھ فائدہ ہے؟ .::. 4 کیا اِسلئے کہ تجھے اُسکا خوف ہے وہ تجھے جھڑکتا اور تجھے عدالت میں لاتا ہے ؟ .::. 5 کیا تیری شرارت بڑی نہیں ؟کیا تیری بدکاریوں کی کوئی حّد ہے؟ .::. 6 کیونکہ تونے اپنے بھائی کی چیزیں بے سبب رہن رکھیں اور ننگوں کا لباس اُتار لیا ۔ .::. 7 تو نے تھکے ماندوں کو پانی نہ پلایا اور بھوکوں سے روٹی کو روک رکھا۔ .::. 8 لیکن زبردست آدمی زمین کا مالک بنا اور عزت دار آدمی اُس میں بسا ۔ .::. 9 تو نے بیواؤں کو خالی چلتا کیا اور یتیموں کے بازُو توڑے گئے ۔ .::. 10 اِس لئے پھندے تیری چاروں طرف ہیں اور ناگہانی خوف تجھے ستاتا ہے ۔ .::. 11 یا اَیسی تاریکی کہ تو دیکھ نہیں سکتا اور پانی کی باڑھ تجھے چھپائے لیتی ہے۔ .::. 12 کیا آسمان کی بلندی میں خدا نہیں ؟ اور تاروں کی بلندی کو دیکھ ۔وہ کیسے اُونچے ہیں ! .::. 13 پھر تو کہتا ہے کہ خدا کیا جانتا ہے؟ کیا وہ گہری تاریکی میں سے عدالت کریگا؟ .::. 14 دلدار بادل اُسکے لئے پردہ ہیں کہ وہ دیکھ نہیں سکتا ۔وہ آسمان کے دائرہ میں سیر کرتا پھرتا ہے۔ .::. 15 کیا تو اُسی پُرانی راہ پر چلتا رہیگا جس پر شریر لوگ چلے ہیں ؟ .::. 16 جو اپنے وقت سے پہلے اُٹھالئے گئے اور سیلاب اُنکی بُنیاد کو بہالے گیا ۔ .::. 17 جو خدا سے کہتے تھے ہمارے پاس سے چلا جا اور یہ کہ قادِرمطلق ہمارے لئے کرکیا سکتا ہے؟ .::. 18 تو بھی اُس نے اُنکے گھروں کو اچھی اچھی چیزوں سے بھردیا لیکن شریروں کی مشورت مجھ سے دُور ہے۔ .::. 19 صادق یہ دیکھکر خوش ہوتے ہیں اور بیگناہ اُنکی ہنسی اُڑاتے ہیں .::. 20 اور کہتے ہیں کہ یقیناًوہ جو ہمارے خلاف اُٹھے تھے کٹ گئے اور جواُن میں سے باقی رہ گئے تھے اُنکو آگ نے بھسم کردیا ہے۔ .::. 21 اُس سے ملا رہ تو سلامت رہیگا اور اِس سے تیرا بھلا ہوگا ۔ .::. 22 میں تیری منت کرتا ہوں کہ شریعت کو اُسی کی زبانی قبول کر اور اُسکی باتوں کو اپنے دل میں رکھ لے ۔ .::. 23 اگر تو قادِر مطلق کی طرف پھرے تو بحال کیا جائیگا ۔بشر طیکہ تو ناراستی کو اپنے خیموں سے دُور کردے ۔ .::. 24 تو اپنے خزانہ کو مٹّی میں اور راوفیرؔ کے سونے کو ندیو ں کے پتھروں میں ڈال دے .::. 25 تب قادِرمطلق تیرا خزانہ اور تیرے لئے بیش قیمت چاندی ہوگا ۔ .::. 26 کیونکہ تب ہی تو قادِرمطلق میں مسُرور رہیگا اور خدا کی طرف اپنا منہ اُٹھائیگا۔ .::. 27 تو اُس سے دُعا کریگا اور وہ تیری سُنیگا اور تو اپنی منیتں پُوری کریگا ۔ .::. 28 جس بات کو تو کہیگا وہ تیرے لئے ہو جائیگی اور نور تیری راہوں کو روشن کریگا ۔ .::. 29 جب وہ پست کرینگے تو کہیگا بلندی ہوگی ۔اور وہ حلیم آدمی کو بچائیگا ۔ .::. 30 وہ اُسکو بھی چھڑالیگا جو بے گناہ نہیں ہے۔ہاں وہ تیرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے سبب سے چھڑایا جائیگا ۔
  • زبُور باب 1  
  • زبُور باب 2  
  • زبُور باب 3  
  • زبُور باب 4  
  • زبُور باب 5  
  • زبُور باب 6  
  • زبُور باب 7  
  • زبُور باب 8  
  • زبُور باب 9  
  • زبُور باب 10  
  • زبُور باب 11  
  • زبُور باب 12  
  • زبُور باب 13  
  • زبُور باب 14  
  • زبُور باب 15  
  • زبُور باب 16  
  • زبُور باب 17  
  • زبُور باب 18  
  • زبُور باب 19  
  • زبُور باب 20  
  • زبُور باب 21  
  • زبُور باب 22  
  • زبُور باب 23  
  • زبُور باب 24  
  • زبُور باب 25  
  • زبُور باب 26  
  • زبُور باب 27  
  • زبُور باب 28  
  • زبُور باب 29  
  • زبُور باب 30  
  • زبُور باب 31  
  • زبُور باب 32  
  • زبُور باب 33  
  • زبُور باب 34  
  • زبُور باب 35  
  • زبُور باب 36  
  • زبُور باب 37  
  • زبُور باب 38  
  • زبُور باب 39  
  • زبُور باب 40  
  • زبُور باب 41  
  • زبُور باب 42  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References