انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ

ایّوب باب 13

1 میری آنکھ نے تو یہ سب کچھ دیکھا ہے۔میرے کان نے یہ سُنا اور سمجھ بھی لیا ہے ۔ 2 جو کچھ تم جانتے ہو اُسے میں بھی جانتا ہُوں ۔ میں تم سے کم نہیں ۔ 3 میں تو قادِر مطلق سے گفتگو کرنا چاہتا ہُوں ۔ میری آرزُو ہے کہ خدا کے ساتھ بحث کُروں 4 لیکن تم لوگ تو جھوٹی باتوں کے گھڑنے والے ہو۔تم سب کے سب نکمے طبیب ہو۔ 5 کاش تم بالکل خاموش ہوجاتے !یہی تمہاری عقلمندی ہوتی ۔ 6 اب میری دلیل سُنو اور میرے منہ کے دعویٰ پر کان لگاؤ ۔ 7 کیا تم خدا کے حق میں ناراستی سے باتیں کروگے اور اُسکے حق میں فریب سے بولو گے ؟ 8 کیا تم اُسکی طرفداری کروگے ؟ کیا تم خدا کی طرف سے جھگڑو گے ؟ 9 کیا یہ اچھا ہوگا کہ وہ تمہاری تفتیش کرے ؟کیا تم اُسے فریب دوگے جیسے آدمی کو ؟ 10 وہ ضرور تمہیں ملامت کریگا ۔ اگر تم خُفیتہً طرفداری کرو ۔ 11 کیا اُسکا جلال تمہیں ڈرانہ دیگا اور اُسکا رُعب تم پر چھا نہ جائیگا ۔ 12 تمہاری معروف باتیں راکھ کی کہاوتیں ہیں ۔تمہاری فصیلیں مٹّی کی فصیلیں ہیں ۔ 13 تم چُپ رہو۔مجھے چھوڑو تاکہ میں بول سکوں اور پھر مجھ پر جو بیتے سو بیتے ۔ 14 میں اپنا ہی گوشت اپنے دانتوں سے کیوں چباؤں اور اپنی جان اپنی ہتھیلی پر کیوں رکھوں ؟ 15 دیکھو وہ مجھے قتل کریگا ۔میں اِنتظار نہیں کرونگا بہرحال میں اپنی راہوں کی تائید اُسکے حُضُور کُرونگا ۔ 16 یہ بھی میری نجات کا باعث ہوگا کیونکہ کوئی بے خدا اُسکے سامنے آنہیں سکتا ۔ 17 میری تقریر کو غور سے سُنو اور میرا بیان تمہارے کانوں میں پڑے ۔ 18 دیکھو میں نے اپنا دعویٰ دُرست کر لیا ہے ۔میں جانتا ہوں کہ میں صادق ہوں ۔ 19 کون ہے جو میرے ساتھ جھگڑیگا ؟ کیونکہ پھر تو میں چُپ ہو کر اپنی جان دیدوُنگا ۔ 20 فقط دوہی کام مجھ سے نہ کر ۔تب میں تجھ سے نہیں چھپونگا ۔ 21 اپنا ہاتھ نجھ سے دُور ہٹا لے اور تیری ہیبت مجھے خوفزدہ نہ کرے ۔ 22 تب تیرے بُلانے پر میں جواب دُونگا ۔یا میں بولُوں اور تو مجھے جواب دے ۔ 23 میری بدکاریاں اور گناہ کو جان لُوں ۔ 24 تو اپنا منہ کیوں چھپا تا ہے اور مجھے اپنادُشمن کیوں جانتا ہے؟ 25 کیا تو اُڑتے پتے کو پریشان کریگا ؟ کیا تو سُوکھے ڈنٹھل کے پیچھے پڑیگا ؟ 26 کیونکہ تو میرے خلاف تلخ باتیں لکھتا ہے اور میری جوانی کی بدکاریاں مجھ پر واپس لاتا ہے ۔ 27 تو میرے پاؤں کاٹھ میں ٹھونکتااور میری سب راہوں کی نگرانی کرتا ہے ۔اور میرے پاؤں کے گر د خط کھینچتا ہے۔ 28 اگرچہ میں سڑی ہُوئی چیز کی طرح ہُوں جو فنا ہوجاتی ہے۔ یا اُس کپڑے کی مانند ہوں جسے کیڑے نے کھا لیا ہو۔
1 میری آنکھ نے تو یہ سب کچھ دیکھا ہے۔میرے کان نے یہ سُنا اور سمجھ بھی لیا ہے ۔ .::. 2 جو کچھ تم جانتے ہو اُسے میں بھی جانتا ہُوں ۔ میں تم سے کم نہیں ۔ .::. 3 میں تو قادِر مطلق سے گفتگو کرنا چاہتا ہُوں ۔ میری آرزُو ہے کہ خدا کے ساتھ بحث کُروں .::. 4 لیکن تم لوگ تو جھوٹی باتوں کے گھڑنے والے ہو۔تم سب کے سب نکمے طبیب ہو۔ .::. 5 کاش تم بالکل خاموش ہوجاتے !یہی تمہاری عقلمندی ہوتی ۔ .::. 6 اب میری دلیل سُنو اور میرے منہ کے دعویٰ پر کان لگاؤ ۔ .::. 7 کیا تم خدا کے حق میں ناراستی سے باتیں کروگے اور اُسکے حق میں فریب سے بولو گے ؟ .::. 8 کیا تم اُسکی طرفداری کروگے ؟ کیا تم خدا کی طرف سے جھگڑو گے ؟ .::. 9 کیا یہ اچھا ہوگا کہ وہ تمہاری تفتیش کرے ؟کیا تم اُسے فریب دوگے جیسے آدمی کو ؟ .::. 10 وہ ضرور تمہیں ملامت کریگا ۔ اگر تم خُفیتہً طرفداری کرو ۔ .::. 11 کیا اُسکا جلال تمہیں ڈرانہ دیگا اور اُسکا رُعب تم پر چھا نہ جائیگا ۔ .::. 12 تمہاری معروف باتیں راکھ کی کہاوتیں ہیں ۔تمہاری فصیلیں مٹّی کی فصیلیں ہیں ۔ .::. 13 تم چُپ رہو۔مجھے چھوڑو تاکہ میں بول سکوں اور پھر مجھ پر جو بیتے سو بیتے ۔ .::. 14 میں اپنا ہی گوشت اپنے دانتوں سے کیوں چباؤں اور اپنی جان اپنی ہتھیلی پر کیوں رکھوں ؟ .::. 15 دیکھو وہ مجھے قتل کریگا ۔میں اِنتظار نہیں کرونگا بہرحال میں اپنی راہوں کی تائید اُسکے حُضُور کُرونگا ۔ .::. 16 یہ بھی میری نجات کا باعث ہوگا کیونکہ کوئی بے خدا اُسکے سامنے آنہیں سکتا ۔ .::. 17 میری تقریر کو غور سے سُنو اور میرا بیان تمہارے کانوں میں پڑے ۔ .::. 18 دیکھو میں نے اپنا دعویٰ دُرست کر لیا ہے ۔میں جانتا ہوں کہ میں صادق ہوں ۔ .::. 19 کون ہے جو میرے ساتھ جھگڑیگا ؟ کیونکہ پھر تو میں چُپ ہو کر اپنی جان دیدوُنگا ۔ .::. 20 فقط دوہی کام مجھ سے نہ کر ۔تب میں تجھ سے نہیں چھپونگا ۔ .::. 21 اپنا ہاتھ نجھ سے دُور ہٹا لے اور تیری ہیبت مجھے خوفزدہ نہ کرے ۔ .::. 22 تب تیرے بُلانے پر میں جواب دُونگا ۔یا میں بولُوں اور تو مجھے جواب دے ۔ .::. 23 میری بدکاریاں اور گناہ کو جان لُوں ۔ .::. 24 تو اپنا منہ کیوں چھپا تا ہے اور مجھے اپنادُشمن کیوں جانتا ہے؟ .::. 25 کیا تو اُڑتے پتے کو پریشان کریگا ؟ کیا تو سُوکھے ڈنٹھل کے پیچھے پڑیگا ؟ .::. 26 کیونکہ تو میرے خلاف تلخ باتیں لکھتا ہے اور میری جوانی کی بدکاریاں مجھ پر واپس لاتا ہے ۔ .::. 27 تو میرے پاؤں کاٹھ میں ٹھونکتااور میری سب راہوں کی نگرانی کرتا ہے ۔اور میرے پاؤں کے گر د خط کھینچتا ہے۔ .::. 28 اگرچہ میں سڑی ہُوئی چیز کی طرح ہُوں جو فنا ہوجاتی ہے۔ یا اُس کپڑے کی مانند ہوں جسے کیڑے نے کھا لیا ہو۔
  • زبُور باب 1  
  • زبُور باب 2  
  • زبُور باب 3  
  • زبُور باب 4  
  • زبُور باب 5  
  • زبُور باب 6  
  • زبُور باب 7  
  • زبُور باب 8  
  • زبُور باب 9  
  • زبُور باب 10  
  • زبُور باب 11  
  • زبُور باب 12  
  • زبُور باب 13  
  • زبُور باب 14  
  • زبُور باب 15  
  • زبُور باب 16  
  • زبُور باب 17  
  • زبُور باب 18  
  • زبُور باب 19  
  • زبُور باب 20  
  • زبُور باب 21  
  • زبُور باب 22  
  • زبُور باب 23  
  • زبُور باب 24  
  • زبُور باب 25  
  • زبُور باب 26  
  • زبُور باب 27  
  • زبُور باب 28  
  • زبُور باب 29  
  • زبُور باب 30  
  • زبُور باب 31  
  • زبُور باب 32  
  • زبُور باب 33  
  • زبُور باب 34  
  • زبُور باب 35  
  • زبُور باب 36  
  • زبُور باب 37  
  • زبُور باب 38  
  • زبُور باب 39  
  • زبُور باب 40  
  • زبُور باب 41  
  • زبُور باب 42  
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References