2. اور اُنہوں نے اُس پر اِلزام لگانا شُرُوع کِیا کہ اِسے ہم نے اپنی قَوم کو بہکاتے اور قَیصر کو خِراج دینے سے منع کرتے اور اپنے آپ کو مسِیح بادشاہ کہتے پایا۔
|
3. پِیلاطُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے اُس کے جواب میں کہا تُو خُود کہتا ہے۔
|
5. مگر وہ اَور بھی زور دے کر کہنے لگے کہ یہ تمام یہُودیہ میں بلکہ گلِیل سے لے کر یہاں تک لوگوں کو سِکھا سِکھا کر اُبھارتا ہے۔
|
7. اور یہ معلُوم کر کے کہ ہیرودِیس کی عملداری کا ہے اُسے ہیرودِیس کے پاس بھیجا کِیُونکہ وہ بھی اُن دِنوں یروشلِیم میں تھا۔
|
8. ہیرودِیس یِسُوع کو دیکھ کر بہُت خُوش ہُؤا کِیُونکہ وہ مُدّت سے اُسے دیکھنے کا مُشتاق تھا۔ اِس لِئے کہ اُس نے اُس کا حال سُنا تھا اور اُس کا کوئی مُعجِزہ دیکھنے کا اُمِیدوار تھا۔
|
11. پھِر ہیرودِیس نے اپنے سِپاہِیوں سمیت اُسے ذلِیل کِیا اور ٹھٹھّو میں اُڑایا اور چمکدار پوشاک پہنا کر اُس کو پِیلاطُس کے پاس واپَس بھیجا۔
|
14. اُن سے کہا کہ تُم اِس شَخص کو لوگوں کا بہکانے والا ٹھہرا کر میرے پاس لائے ہو اور دیکھو مَیں نے تُمہارے سامنے ہی اُس کی تحقِیقات کی مگر جِن باتوں کا اِلزام تُم اُس پر لگاتے ہو اُن کی نِسبت نہ مَیں نے اُس میں کُچھ قُصُور پایا۔
|
15. یہ ہیرودِیس نے کِیُونکہ اُس نے اُسے ہمارے پاس واپَس بھیجا ہے اور دیکھو اُس سے کوئی اَیسا فِعل سرزد نہِیں ہُؤا جِس سے وہ قتل کے لائِق ٹھہرتا۔
|
22. اُس نے تِیسری بار اُن سے کہا کِیوں؟ اِس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مَیں نے اِس میں قتل کی کوئی وجہ نہِیں پائی۔ پَس مَیں اِسے پِٹوا کر چھوڑے دیتا ہُوں۔
|
25. اور جو شَخص بغاوت اور خُون کرنے کے سبب سے قَید میں پڑا تھا اور جِسے اُنہوں نے مانگا تھا اُسے چھوڑ دِیا مگر یِسُوع کو اُن کی مرضی کے مُوفِق سِپاہِیوں کے حوالہ کِیا۔
|
26. اور جب اُس کو لِئے جاتے تھے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کرینی کو جو دِیہات سے آتا تھا پکڑ کر صلِیب اُس پر رکھ دی کہ یِسُوع کے پِیچھے پِیچھے لے چلے۔
|
27. اور لوگوں کی ایک بڑی بھِیڑ اور بہُت سی عَورتیں جو اُس کے واسطے روتی پِٹتی تھِیں اُس کے پِیچھے پِیچھے چلِیں۔
|
28. یِسُوع نے اُن کی طرف پھِر کر کہا اَے یروشلِیم کی بَیٹیوں! میرے لِئے نہ رو بلکہ اپنے اور اپنے بچّوں کے لِئے رو۔
|
29. کِیُونکہ دیکھو وہ دِن آتے ہیں جِن میں کہیں گے مُبارک ہے بانجھیں اور وہ رحم جو بارور نہ ہُوئے اور وہ چھاتِیاں جِنہوں نے دُودھ نہ پِلایا۔
|
33. جب وہ اُس جگہ پر پہُنچے جِسے کھوپڑی کہتے ہیں تو وہاں اُسے مصلُوب کِیا اور بدکاروں کو بھی ایک کو دہنِی اور دُوسرے کو بائیں طرف۔
|
34. یِسُوع نے کہا اَے باپ! اِن کو مُعاف کر کِیُونکہ یہ جانتے نہِیں کہ کیا کرتے ہیں۔ اور اُنہوں نے اُس کے کپڑوں کے حصّے کِئے اور اُن پر قُرعہ ڈالا۔
|
35. اور لوگ کھڑے دیکھ رہے تھے اور سَردار بھی ٹھٹھّے مار مار کر کہتے تھے کہ اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اگر یہ خُدا کا مسِیح اور اُس کا برگُزِیدہ ہے تو اپنے آپ کو بَچائے۔
|
39. پھِر جو بدکار صلِیب پر لٹکائے گئے تھے اُن میں سے ایک اُسے یُوں طعنہ دینے لگا کہ کیا تُو مسِیح نہِیں؟ تُو اپنے آپکو اور ہم کو بَچا۔
|
40. مگر دُوسرے نے اُسے جھِڑک کر جواب دِیا کہ کیا تُو خُدا سے بھی نہِیں ڈرتا حالانکہ اُسی سزا میں گِرفتار ہے؟
|
41. اور ہماری سزا تو واجبی ہے کِیُونکہ اپنے کاموں کا بدلہ پا رہے ہیں لیکِن اِس نے کوئی بیجا کام نہِیں کِیا۔
|
46. پھِر یِسُوع نے بڑی آواز سے پُکار کر کہا اَے باپ! مَیں اپنے رُوح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں اور یہ کہہ کر دم دے دِیا۔
|
49. اور اُس کے سب جان پہچان اور وہ عَورتیں جو گلِیل سے اُس کے ساتھ آئیں تھِیں دُور کھڑی یہ باتیں دیکھ رہیں تھِیں۔
|
51. اور اُن کی صلاح اور کام سے رضامند نہ تھا۔ یہ یہُودِیوں کے شہر اَرمِتیہ کا باشِندہ اور خُدا کی بادشاہی کا مُنتظِر تھا
|
53. اور اُس کو اُتار کر مہِین چادر میں لپیٹا۔ پھِر ایک قَبر کے اَندر رکھ دِیا جو چٹان میں کھُدی ہُوئی تھی اور اُس میں کوئی کبھی رکھّا نہ گیا تھا۔
|
55. اور اُن عَورتوں نے جو اُس کے ساتھ گلِیل سے آئیں تھِیں پِیچھے پِیچھے جا کر اُس قَبر کو دیکھا اور یہ بھی کہ اُس کی لاش کِس طرح رکھی گئی۔
|