2. یروشلِیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حَوض ہے جو عِبرانی میں بیت حسدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں۔
|
3. اِن میں بہُت سے بِیمار اور اَندھے اور لنگڑے اور پژ مُردہ لوگ جو پانی کے ہِلنے کے مُنتظِر ہو کر پڑے تھے۔
|
4. کِیُونکہ وقت پر خُداوند کا فرِشتہ حَوض پر اُتر پانی ہِلایا کرتا تھا۔ پانی ہِلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا اُس کی جو کُچھ بِیماری کِیُوں نہ ہو۔
|
6. اُس کو یِسُوع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟۔
|
7. اُس بِیمار نے اُسے جواب دِیا۔ اَے خُداوند میرے پاس کوئی آدمِی نہِیں کہ جب پانی ہِلایا جائے تو مُجھے حَوض میں اُتار دے بلکہ میرے پہُنچتے پہُنچتے دُوسرا مُجھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے۔
|
10. پَس یہُودی اُس سے جِس نے شِفا پائی تھی کہنے لگے کہ آج سَبت کا دِن ہے۔ تُجھے چار پائی اُٹھانا روا نہِیں۔
|
11. اُس نے اُنہِیں جواب دِیا جِس نے مُجھے تندُرست کِیا اُسی نے مُجھے فرمایا کہ اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر۔
|
13. لیکِن جو شِفا پاگیا تھا وہ نہ جانتا تھا کہ کَون ہے کِیُونکہ بِھیڑ کے سبب سے یِسُوع وہاں سے ٹل گیا تھا۔
|
14. اِن باتوں کے بعد وہ یِسُوع کو ہَیکل میں مِلا۔ اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تَندُرُست ہوگیا ہے۔ پِھر گُناہ نہ کرنا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُجھ پر اِس سے بھی زیادہ آفت آئے۔
|
18. اِس سبب دے یہُودی اَور بھی زیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سَبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کو اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا۔
|
19. پَس یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سِچ کہتا ہُوں کہ بَیٹا آپ سے کُچھ نہِیں کر سکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کِیُونکہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہِیں بَیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے۔
|
20. اِس لِئے کہ باپ بَیٹے کو عزِیز رکھتا ہے اور جِتنے کام خُود کرتا ہے اُسے دِکھاتا ہے بلکہ اِن سے بھی بڑے کام اُسے دِکھائے گا تاکہ تُم تعّجُب کرو۔
|
21. کِیُونکہ جِس طرح باپ مُردوں کو اُٹھاتا اور زِندہ کرتا ہے اُسی طرح بَیٹا بھی جِنہِیں چاہتا ہے زِندہ کرتا ہے۔
|
22. کِیُونکہ کے باپ کِسی کی عدالت بھی نہِیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بَیٹے کے سُپرد کِیا ہے۔
|
23. تا کہ سب لوگ بَیٹے کی عِزّت کریں جِس طرح باپ کی عِزّت کرتے ہیں۔ جو بَیٹے کی عِزّت نہِیں کرتا وہ باپ کی جِس نے اُسے بھیجا عِزّت نہِیں کرتا۔
|
24. مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہِیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی مَیں داخِل ہوگیا ہے۔
|
25. مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مُردے خُدا کے بَیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جئیں گے۔
|
26. کِیُونکہ جِس طرح باپ اپنے آپ میں زِندگی رکھتا ہے اُسی طرح اُس نے بَیٹے کو بھی یہ بخشا کہ اپنے آپ میں زِندگی رکھّے۔
|
30. مَیں اپنے آپ سے کُچھ نہِیں کر سکتا۔ جیَسا سُنتا ہُوں عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کِیُونکہ مَیں اپنی مرضی نہِیں بلکہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی چاہتا ہُوں۔
|
34. لیکِن مَیں اپنی نسِبت اِنسان کی گواہی منظُور نہِیں کرتا تُو بھی مَیں یہ باتیں اِس لِئے کہتا ہُوں کہ تُم نِجات پاو۔
|
35. وہ جلتا اور چمکتا ہُؤا چراغِ تھا اور تُم کو کُچھ عرصہ تک اُس کی روشنی میں خُوش رہنا منظُور ہُؤا۔
|
36. لیکِن میرے پاس جو گواہی ہے وہ یُوحنّا کی گواہی سے بڑی ہے کِیُونکہ جو کام باپ نے مُجھے کرنے کو دِئے یعنی یہی کام جو میں کرتا ہُوں وہ میرے گواہ ہیں کہ باپ نے مُجھے بھیجا ہے۔
|
37. اور باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسی نے میری گواہی دی ہے۔ تُم نے نہ کبھی اُس کی آواز سُنی ہے اور نہ اُس کی صُورت دیکھی۔
|
38. اور اُس کے کلام کو اپنے دِلوں میں قائِم نہِیں رکھتے کِیُونکہ جِسے اُس نے بھیجا ہے اُس کا یقِین نہِیں کرتے۔
|
39. تُم کِتابِ مُقدّس میں ڈھُونڈتے ہو کِیُونکہ سَمَجھتے ہو کہ اُس میں ہمیشہ کی زِندگی تُمہیں مِلتی ہے اور یہ وہ ہے جو میری گواہی دیتی ہے۔
|
43. مَیں اپنے باپ کے نام سے آیا ہُوں اور تُم مُجھے قُبُول نہِیں کرتے۔ اگر کوئی اَور اپنے ہی نام سے آئے تو اُسے قُبُول کر لو گے۔
|
44. تُم جو ایک دُوسرے سے عِزّت چاہتے ہو اور وہ عِزّت جو خُدایِ واحِد کی طرف سے ہوتی ہے نہِیں چاہتے کیونکر اِیمان لاسکتے ہو؟۔
|
45. یہ نہ سَمَجھو کہ مَیں باپ سے تُمہاری شِکایت کرُوں گا۔ تُمہاری شِکایت کرنے والا تو ہے یعنی مُوسٰی جِس پر تُم نے اُمِید لگا رکھّی ہے۔
|
46. کِیُونکہ اگر تُم مُوسٰی کا یقِین کرتے تو میرا بھی یقِین کرتے۔ اِس لِئے کہ اُس نے میرے حق میں لِکھّا ہے۔
|