1. پھر جب خُداوند کو معلوم ہوا کہ فریسیوں نے سُنا ہے کہ یسوع یوحنا سے زیادہ شاگرد کرتا اور بپتسمہ دیتا ہے۔ْ
|
5. پس وہ سامریہ کے ایک شہر تک آیا جو سوخار کہلاتا ہے۔ وہ اُس قطہ کے نزدیک ہے جو یعقوب نے اپنے بیٹے یوسف کو دِیا تھا۔ْ
|
6. اور یعقوب کا کواں وہیں تھا۔ چنانچہ یسوع سفر سے تھکاماندہ ہو کر اُس کوئیں پر یونہی بیٹھ گیا۔ یہ چھٹے گھنٹے کے قریب تھا۔ْ
|
9. اُس سامری عورت نے اُس سے کہا کہ تُو یہودی ہو کر مجھ سامری عورت سے پانی کیوں مانگتا ہے؟(کیونکہ یہودی سامریوں سے کسی طرح کا برتاؤ نہیں رکھتے)۔ْ
|
10. یسوع نے جواب میں اُس سے کہا اگر تُو خُدا کی بخشش کو جانتی اور یہ بھی جانتی کہ وہ کون ہے جو تجھ سے کہتا ہے مجھے پانی پِلا تو تُو اُس سے مانگتی اور وہ تجھے زندگی کا پانی دیتا۔ْ
|
11. عورت نے اُس سے کہا اے خُداوند تیرے پاس پانی بھرنے کو تو کچھ ہے نہیں اور کُواں گہرا ہے۔ پھر وہ زندگی کا پانی تیرے پاس کہاں سے آیا ؟۔ْ
|
12. کیا تُو ہمارے باپ یعقوب سے بڑا ہے جس نے ہم کو یہ کُواں دیا اور خود اُس نے اور اُس کے بیٹوں نے اور اُس کے مویشی نے اُس میں سے پیا؟۔ْ
|
14. مگر جو کوئی اُس پانی میں سے پیئے گا جو میں اُسے دونگا وہ ابد تک پیاسا نہ ہوگا بلکہ جو پانی میں اُسے دونگا وہ اُس میں ایک چشمہ بن جائیگا جو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جاری رہیگا۔ْ
|
15. عورت نے اُس سے کہا اے خُداوند وہ پانی مجھ کو دے تاکہ میں نہ پیاسی ہوں نہ پانی بھرنے کو یہاں تک آؤں۔ْ
|
17. عورت نے جواب میں اُس سے کہا میں بے شوہر ہوں۔ یسوع نے اُس سے کہا تُونے خوب کہا کہ میں بے شوہر ہو۔ْ
|
18. کیونکہ تُو پانچ شوہر کر چُکی ہے اور جس کے پاس تُو پانچ شوہر کر چُکی ہے اور جس کے پاس تُواب ہے وہ تیرا شوہر نہیں یہ تُو نے سچ کہا۔ْ
|
20. ہمارے باپ دادا نے اِس پہاڑ پر پرستش کی اور تم کہتے ہو کہ وہ جگہ جہاں پرستش کرنا چاہیے یروشلم میں ہے۔ْ
|
21. یسوع نے اُس سے کہا اے عورت ! میری بات کا یقین کر کہ وہ وقت آتا ہے کہ تم نہ تو اِس پہاڑ پر باپ کی پرستش کروگے اور نہ یروشلم میں۔ْتم جسے نہیں جانتے اُس کی پرستش کرتے ہو۔
|
23. مگر وہ وقت آتا ہے بلکہ اب ہی ہے کہ سچے پرستار باپ کی پرستش رُوح اور سچائی سے کرینگے کیونکہ باپ اپنے لئے ایسے ہی پرستار ڈھونڈتا ہے۔ْ
|
25. عورت نے اُس سے کہا میں جانتی ہوں کہ مسیح جو خرِستُس کہلاتا ہے آنے والا ہے۔ جب وہ آئیگا تو ہمیں سب باتیں بتادیگا۔ْ
|
27. اتنے میں اُس کے شاگرد آگئے اور تعجب کرنے لگے کہ وہ عورت سے باتیں کررہا ہے تو بھی کسی نے نہ کہاکہ تو کیا چاہتا ہے؟ تا اُس سے کس لئے باتیں کرتا ہے؟۔ْ
|
34. یسوع نے اُن سے کہا میرا کھانا یہ ہے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے موافق عمل کروں اور اُس کا کام پورا کروں۔ْ
|
35. کیا تم کہتے نہیں کہ فصل کے آنے میں ابھی چار مہینے باقی ہیں۔ْ دیکھو میں تم سے کہتا ہوں اپنی آنکھیں اُٹھا کر کھیتوں پر نظر کرو کہ فصل پگ گئی ہے۔
|
36. اور کاٹنے والا مزدوری پاتا اور ہمیشہ کی زندگی کے لئے پھل جمع کرتا ہے تا کہ بونے والا اور کاٹنے والا دونوں ملکر خوشی کریں۔ْ
|
38. میں نے تمہیں وہ کھیت کاٹنے کے لئے بھیجا جس پر تم نے محنت نہیں کی۔ اوروں نے محنت کی اور تم اُنکی محنت کے پھل میں شریک ہوئے۔ْ
|
39. اور اُس شہر کے بہت سے سامری اُس عورت کے کہنے سے جس نے گواہی دی کہ اُس نے میرے سب کام مجھے بتا دِئے اُس پر ایمان لائے۔ْ
|
40. پس جب وہ سامری اُس کے پاس آئے تو اُس سے درخواست کرنے لگے کہ ہماری پاس رہ چنانچہ وہ دو روز وہاں رہا۔ْ
|
42. اور اُس عورت سے کہا اب ہم تیرے کہنے ہی سے ایمان نہیں لاتے کیونکہ ہم نے خود سُن لیا اور جانتے ہیں کہ یہ فی الحقیقت دُنیا کا مُنجی ہے۔ْ
|
45. پس جب وہ گلیل میں آیا تو گلیلیوں نے اُسے قبول کیا۔ اِس لئے کہ جتنے کام اُس نے یروشلم میں عید کے وقت کئے تھے اُنہوں نے اُن کو دیکھا کیونکہ وہ بھی عید میں گئے تھے۔ْ
|
46. پس وہ پھر قانایِ گلیل میں آیا جہاں اُس نے پانی کو مےَ بنایا تھا اور بادشاہ کا ایک مُلازم تھا جسکا بیٹا کفر نحوم میں بیمار تھا۔ْ
|
47. وہ یہ سُن کر کہ یسوع یہودیہ سے گلیل میں آگیا ہے اُس کے پاس گیا اور اُس سے درخواست کرنے لگا کہ چل کر میرے بیٹے کو شفا بخش کیونکہ وہ مرنے کو تھا۔ْ
|
50. یسوع نے اُس سے کہاجاتیرا بیٹا جِیتا ہے۔ اُس شخص نے اُس بات کا یقین کیا جو یسوع نے اُس سے کہی اور چلا گیا۔ْ
|
52. اُس نے اُن سے پُوچھا کہ اُسے کس وقت سے آرام ہونے لگا تھا؟ اُنہوں نے کہا کہ کل ساتویں گھنٹے میں اُس کی تپ اُتر گئی۔ْ
|
53. پس باپ جان گیا کہ وہی وقت تھا جب یسوع نے اُس سے کہا تھا تیرا بیٹا جِیتا ہے اور وہ خود اور اُس کا سارا گھرانا ایمان لایا۔ْ
|