5. اُسکے دِن تو ٹھہرے ہُوئے ہیں اور اُسکے مہینوں کی تعدا د تیرے پاس ہے اور تو نے اُسکی حدّوں کو مُقرر کر دیا ہے جنہیں وہ پار نہیں کرسکتا ۔
|
7. کیونکہ درخت کی تو اُمید رہتی ہے کہ اگر وہ کاٹا جائے تو پھر پھُوٹ نکلیگا اور اُسکی نرم نرم ڈالیاں موقُّوف نہ ہونگی ۔
|
12. ویسے آدمی لیٹ جاتا ہے اور اُٹھتا نہیں ۔جب تک آسمان ٹل نے جائے وہ بیدار نہ ہونگے اور نہ اپنی نیند سے جگائے جائینگے ۔
|
13. کاشکہ تُو مجھے پاتال میں چھپا دے اور جب تک تیرا قہر ٹل نہ جائے مجھے پوشیدہ رکھے اور کوئی مُعیّن وقت میرے لئے ٹھہرائے اور مجھے یاد کرے !
|
14. اگر آدمی مرجائے تو کیا وہ پھر جئیگا ؟میں اپنی جنگ کے کُل ایّام میں مُنتظر رہتا جب تک میرا چھُٹکارا نہ ہوتا ۔
|
19. پانی پتھروں کو گھس ڈالتا ہے ۔اُسکی باڑھ زمین کی خاک کو بہالے جاتی ہے ۔ اِسی طرح تو اِنسان کی اُ مید کو مٹا دیتا ہے ۔
|
20. تو سدا اُ س پر غالب ہوتا ہے ۔سو وہ گذر جاتا ہے ۔تو اُسکا چہرہ بدل ڈالتا اور اُسے خارج کر دیتا ہے ۔
|