1. تجھ پر افسوس کہ تو غارت کرتا ہے اورغارت نہ کیا گیا تھا! تو دغابازی کرتا تھا اور کسی نے تجھ سے دغا بازی نہ کی تھی۔ جب تو غارت کر چکیگا اور تو غارت کیا جائیگااور جب تو دغابازی کر چکیگا تو اور لوگ تجھ سے دغابازی کرینگے۔
|
2. اے خداوند! ہم پر رحم کر کیونکہ ہم تیرے منتظر ہیں ۔ تو ہر صبح انکا بازو ہو اور مصیبت ے وقت ہماری نجات۔
|
4. اورتمہاری لوٹ کا مال اسی طرح بٹورا جائیگا جس طرح کیڑے بٹور لیتےہیں۔ لوگ اس پر ٹڈی کی طرح ٹوٹ پڑینگے۔
|
6. اورتیرے زمانہ میں امن ہو گا نجات و حکمت اور دانش کی فراوانی ہو گی ۔ خداوند کا خوف اسکا خزانہ ہے ۔
|
8. شاہرائیں سنسان ہیں ۔ کوئی چلنے والا نہ رہا۔ اس نے عہد شکنی کی ۔ شہروں کو حقیر جانا اورانسان کو حساب میں نہیں لاتا۔
|
9. زمین کڑھتی اور مرجھاتی ہے ۔ لبنان رسوا ہوا اور مرجھا گیا۔ شارون بیابان کی مانند ہے۔ بسن اور کرمل بے برگ ہو گئے۔
|
14. وہ گنہگار جو صیون میں ہیں ڈر گئے ۔ کپکپی نے بے دینوں کو آ دبایا ہے۔ کون ہم میں سے اس مہلک آگ میں رہ سکتا ہے ؟ اور کون ہم میں سے ابدی شعلوں کے درمیان بس سکتا ہے؟ ۔
|
15. وہ جو راست رفتار اور درست گفتار ہیں ۔ جو ظلم کے نفع کو حقیر جانتا ہے ۔ جو رشوت سے دست بردارہے جو اپنے کان بند کرتا ہے تاکہ خونریزی کے مضمون نہ سنے اور آنکھیں موندتا ہے تاکہ زیان کاری نہ دیکھے۔
|
18. تیرا دل اس دہشت پر سوچیگا کہاں ہے وہ گننے والا؟ کہاں ہے وہ تولنے والا؟ کہاں ہے وہ جو برجوں کو گنتا تھا۔
|
19. تو پھر ان تند خو لوگوں کو نہ دیکھے گا جنکی بولی تو سمجھ نہیں سکتا جنکی زبان بیگانہ ہے جو تیری سمجھ میں نہیں آتی۔
|
20. ہماری عید گاہ صیون پر نظر کر۔ تیری آنکھیں یروشلیم کو دیکھیں گی جو سلامتی کا مقام ہے بلکہ ایسا خیمہ جو ہلایا نہ جائے گا۔ جسکی میخوں میں سے ایک بھی اکھاڑی نہ جائیگی اور اسکی ڈوریوں میں سے ایک بھی توڑی نہ جائیگی۔
|
21. بلکہ وہاں ذوالجلال خداوند بڑی بڑی ندیوں اور نہروں کی مانند ہماری گنجائش کے لیے آپ موجود ہو گا کہ وہاں ڈانڈ کی کوئی کشتی نہ جائیگی اور نہ شاندار جہازوں کا گذر اس میں ہو گا۔
|
22. کیونکہ خداوند ہمارا حاکم ہے۔ خداوند ہمارا شریعت دینے والا ہے۔ خداوند ہمارا بادشاہ ہے وہی ہم کو بچائیگا۔
|
23. تیری رسیاں ڈھیلی ہیں۔ لوگ مستول کی چول کو مضبوط نہ کر سکے وہ بادبان نہ پھیلا سکے۔ سو لوٹ کا وافر مال تقسیم کیا گیا لنگڑے بھی غنیمت کر قابض ہو گئے۔
|