انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. امصیاہ پچیس برس تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اُنتیس برس یروشلیم میں سلطنت کی اُس کی ماں کا نام یہوعدان تھاجو یروشلیم کی تھی۔
2. اور اُس نے وہی کیا جو خُداوند کی نظر میں ٹھیک ہے پر کامل دل سے نہیں۔
3. اور جب وہ سلطنت پر جم گیا تو اُس نے اپنے اُن ملازموں کو جنہوں نے اُس کے باپ بادشاہ ن کو مار ڈالا تھا قتل کیا ۔
4. پر اُن کی اولاد کو جان سے نہیں مارا بلکہ اُسی کے مُطابق کیا جو موسیٰ کی کتاب توریت میں لکھا ہے جیساخُداوند نے فرمایا کہ بیٹوں کے بدلے باپ دادا نے مارے جائیں بلکہ ہر آدمی اپنے ہی گناہ کے لیئے مارا جائے۔
5. اس کے سوا امصیاہ نے یہوداہ کو اکٹھا کیا اور اُن کو اُن کے آبائی خاندانوں کے مُوافق تمام مُلک یہوداہ اور بنیمین میں ہزار ہزار کے سرداروں اور سَو سَو کے سرداروں کے نیچے ٹھہرایا اور اُن میں سے جن کی عُمر بیس برس یا اُس سے اُوپر تھی اُنکو شمار کیا او ر اُن کو تین لاکھ چُنے ہوئے مرد پایا جو جنگ میں جانے کے قابل اور برچھی اور ڈھال سے کام لے سکتے تھے۔
6. اور اُس نے سَو قنطار چاندی دے کر اسرائیل میں سے ایک لاکھ زبردست سُورما نوکر رکھے۔
7. لیکن ایک مردِ خُدا نے اُس کے پاس آ کر کہا اَے بادشاہ اسرائیل کی فوج تیرے ساتھ جانے نہ پائے کیونکہ خُداوند اسرائیل یعنی سب بنی افرائیم کے ساتھ نہیں ہے۔
8. پر اگر تُو جانا ہی چاہتا ہے تو جا اور لڑائی کے لیئیمضبوط ہو۔خُدا تُجھے دشمنوں کے آگے گرائیگا کیونکہ خُدا میں سنبھالنے اور گرانے کی طاقت ہے۔
9. امصیاہ نے اُس مردِ خُدا سے کہا لیکن سَو قنطاروں کے لیئے جو میں نے اسرائیل لشکر کو دئے ہم کیا کریں؟اُس مردِ خُدا نے جواب دیا خُداوند تُجھے اس سے بُۃت زیادہ دے سکتا ہے۔
10. تب امصیاہ نے اُس لشکر کو جو افرائیم میں سے اُسکے پاس آیا تھا جُدا کیا تاکہ وہ پھر اپنے گھر جائیں۔اس سبب سے اُن کا غصہ یہوداہ پر بُہت بھڑکا اور وہ نہایت غصہ میں گھر کو لوٹے۔
11. اور امصیاہ نے حوصلہ باندھا اور اپنے لوگوں کو لے کر وادی شور کو گیا اور بنی شعیر میں سے دس ہزار کو ماردیا۔
12. اور دس ہزار کو بند یہوداہ جیتا پکڑ کر لے گئے اور اُن کو ایک چٹان کی چوٹی پر پُہنچایا اور اُس چٹان کی چوٹی پر سے اپن کو نیچے گرادیا ایسا کے سب کے سب ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔
13. پر اُس لشکر کے لوگ جن کو امصیاہ نے لوٹا دیا تھا کہ اُس کے ساتھ جنگ میں نہ جائیں سامریہ سے بیت حورُون تک یہوداہ کے شہر پر ٹوٹ پڑے اور اُن میں سے تین ہزار جوانوں کو مار ڈالا اور بُہت سی لوٹ لے گئے۔
14. جب امصیاہ ادومیوں کے قتال سے لوٹا تو بنی شعیر کے دیوتاؤں کو لیتا آیااور اُن کو نصب کیا تا کہ وہ اُس کے معبود ہوں اور اُن کے آگے سجدہ کیا اور اُن کے آگے بخور جلائے۔
15. اس لیئے خُداوند کا غضب امصیاہ پر بھڑکا اور اُس نے ایک نبی کو اُس کے پاس بھیجا جس نے اُس سے کہا تُواُن لوگوں کے دیوتاؤں کا طالب کیوں ہوا جنہوں نے اپنے ہی لوگوں کو تیرے ہاتھ سے نہ چھُڑایا؟۔
16. وہ اُن سے باتیں کر ہی رہا تھا کہ اپس نے اُس سے کہا کہ کیا ہم نے تُجھے بادشاہ کا مُشِربنایا ہے ؟چُپ تُو کیوں مار کھائے؟ تب وہ نبی یہ کہہ کر چُپ ہو گیا کہ میں جانتا ہوں کہ خُدا کا ارادہ یہ ہے کہ تُجھے ہلاک کرے اس لیئے کہ تُو نے یہ کیا ہے اور میری مشورت نہیں مانی۔
17. تب یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ نے مشورہ کر کے اسرائیل کے بادشاہ یوآس بن یہو آخز بن یا ہو کے پس کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دوسرے کا مُقابلہ کریں۔
18. سو اسرائیل کے بادشاہ یوآس نے یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنان کے اُونٹکٹارے نے لُبنان کے دیوار کو پیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے کو بیاہ دے ۔اتنے میں ایک جنگلی درندہ جو لُبنان میں رہتا تھا گُزرا اور اُس نے اُونٹکٹارے کو روند ڈالا۔
19. تو کہتا ہے دیکھ میں نے ادومیون کو مارا سو تیرے دل میں گھمنڈ سما یا ہے کہ فخر کرے۔گھر ہی میں بیٹھا رہ تُو کیوں اپنے نقصان کے لیئے سدت اندازی کرتا ہے کہ تُو بھی گرے اور تیرے ساتھ یہوداہ بھی؟۔
20. لیکن امصیاہ نے نہ مانا کیونکہ یہ خُدا کی طرف سے تھا کہ وہ اُن کو اُن کے دشمن کے ہاتھ میں کردے اس لیئے کہ ادومیوں کے معبودوں کے طالب ہوئے تھے۔
21. سو اسرائیل کا بادشاہ یوآس چڑھ آیا اور وہ اور شاہِ یہوداہ امصیا ہ یہوداہ کے بیت شمس میں ایک دوسرے کے مقابل ہوئے۔
22. اور یہوداہ نے اسرائیل کے مُقابلہ میں شکست کھائی اور اُن میں سے ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا۔
23. اور شاہِ اسرائیل یوآس نے شاہِ یہوداہ امصیاہ بن یوآس بن یہو آخز کو بیت شمس میں پکڑ لیا اور اُسے یروشلیم میں لایا اور یروشلیم کی دیوار افرائیم کے پھاٹک سے کونے کے پھاٹک تک چار سو ہاتھ ڈھادی۔
24. اور سارے سونے اور چاندی اور سب برتنوں کو جو عوبیدادوم کے پاس خُدا کے گھر میں ملے اور شاہی محل کے خزانوں کو اور کفیلوں کو بھی لے کر سامریہ کو لوٹا۔
25. اور شاہِ یہوداہ امصیاہ بن یوآس شاہِ اسرائیل یوآس بن یہو آخز کے مرنے کے بعد پندرہ برس جیتا رہا۔
26. اور امصیاہ کے باقی کام شروع سے آخر تک یا وہ یہوداہ اور اسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند نہیں ہیں؟۔
27. اور جب سے امصیاہ خُداوند کی پیروی سے پھر اتب ہی ے یرولیم کے لوگوں نے اُس کیخلاف سازش کی ۔سو وہ لکیس کو بھاگ گیا پر اُنہوں نے لکیس میں اُسکے پیچھے لوگ بھیجکر اُسے وہاں قتل کیا۔
28. اور وہ اُسے گھوڑوں پر لے آئے اور یہوداہ کے شہر میں اُس کے باپ دادا کے ساتھ اپسے دفن کیا۔

Notes

No Verse Added

Total 36 ابواب, Selected باب 25 / 36
۔توارِیخ ۲ 25:42
1 امصیاہ پچیس برس تھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے اُنتیس برس یروشلیم میں سلطنت کی اُس کی ماں کا نام یہوعدان تھاجو یروشلیم کی تھی۔ 2 اور اُس نے وہی کیا جو خُداوند کی نظر میں ٹھیک ہے پر کامل دل سے نہیں۔ 3 اور جب وہ سلطنت پر جم گیا تو اُس نے اپنے اُن ملازموں کو جنہوں نے اُس کے باپ بادشاہ ن کو مار ڈالا تھا قتل کیا ۔ 4 پر اُن کی اولاد کو جان سے نہیں مارا بلکہ اُسی کے مُطابق کیا جو موسیٰ کی کتاب توریت میں لکھا ہے جیساخُداوند نے فرمایا کہ بیٹوں کے بدلے باپ دادا نے مارے جائیں بلکہ ہر آدمی اپنے ہی گناہ کے لیئے مارا جائے۔ 5 اس کے سوا امصیاہ نے یہوداہ کو اکٹھا کیا اور اُن کو اُن کے آبائی خاندانوں کے مُوافق تمام مُلک یہوداہ اور بنیمین میں ہزار ہزار کے سرداروں اور سَو سَو کے سرداروں کے نیچے ٹھہرایا اور اُن میں سے جن کی عُمر بیس برس یا اُس سے اُوپر تھی اُنکو شمار کیا او ر اُن کو تین لاکھ چُنے ہوئے مرد پایا جو جنگ میں جانے کے قابل اور برچھی اور ڈھال سے کام لے سکتے تھے۔ 6 اور اُس نے سَو قنطار چاندی دے کر اسرائیل میں سے ایک لاکھ زبردست سُورما نوکر رکھے۔ 7 لیکن ایک مردِ خُدا نے اُس کے پاس آ کر کہا اَے بادشاہ اسرائیل کی فوج تیرے ساتھ جانے نہ پائے کیونکہ خُداوند اسرائیل یعنی سب بنی افرائیم کے ساتھ نہیں ہے۔ 8 پر اگر تُو جانا ہی چاہتا ہے تو جا اور لڑائی کے لیئیمضبوط ہو۔خُدا تُجھے دشمنوں کے آگے گرائیگا کیونکہ خُدا میں سنبھالنے اور گرانے کی طاقت ہے۔ 9 امصیاہ نے اُس مردِ خُدا سے کہا لیکن سَو قنطاروں کے لیئے جو میں نے اسرائیل لشکر کو دئے ہم کیا کریں؟اُس مردِ خُدا نے جواب دیا خُداوند تُجھے اس سے بُۃت زیادہ دے سکتا ہے۔ 10 تب امصیاہ نے اُس لشکر کو جو افرائیم میں سے اُسکے پاس آیا تھا جُدا کیا تاکہ وہ پھر اپنے گھر جائیں۔اس سبب سے اُن کا غصہ یہوداہ پر بُہت بھڑکا اور وہ نہایت غصہ میں گھر کو لوٹے۔ 11 اور امصیاہ نے حوصلہ باندھا اور اپنے لوگوں کو لے کر وادی شور کو گیا اور بنی شعیر میں سے دس ہزار کو ماردیا۔ 12 اور دس ہزار کو بند یہوداہ جیتا پکڑ کر لے گئے اور اُن کو ایک چٹان کی چوٹی پر پُہنچایا اور اُس چٹان کی چوٹی پر سے اپن کو نیچے گرادیا ایسا کے سب کے سب ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے۔ 13 پر اُس لشکر کے لوگ جن کو امصیاہ نے لوٹا دیا تھا کہ اُس کے ساتھ جنگ میں نہ جائیں سامریہ سے بیت حورُون تک یہوداہ کے شہر پر ٹوٹ پڑے اور اُن میں سے تین ہزار جوانوں کو مار ڈالا اور بُہت سی لوٹ لے گئے۔ 14 جب امصیاہ ادومیوں کے قتال سے لوٹا تو بنی شعیر کے دیوتاؤں کو لیتا آیااور اُن کو نصب کیا تا کہ وہ اُس کے معبود ہوں اور اُن کے آگے سجدہ کیا اور اُن کے آگے بخور جلائے۔ 15 اس لیئے خُداوند کا غضب امصیاہ پر بھڑکا اور اُس نے ایک نبی کو اُس کے پاس بھیجا جس نے اُس سے کہا تُواُن لوگوں کے دیوتاؤں کا طالب کیوں ہوا جنہوں نے اپنے ہی لوگوں کو تیرے ہاتھ سے نہ چھُڑایا؟۔ 16 وہ اُن سے باتیں کر ہی رہا تھا کہ اپس نے اُس سے کہا کہ کیا ہم نے تُجھے بادشاہ کا مُشِربنایا ہے ؟چُپ تُو کیوں مار کھائے؟ تب وہ نبی یہ کہہ کر چُپ ہو گیا کہ میں جانتا ہوں کہ خُدا کا ارادہ یہ ہے کہ تُجھے ہلاک کرے اس لیئے کہ تُو نے یہ کیا ہے اور میری مشورت نہیں مانی۔ 17 تب یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ نے مشورہ کر کے اسرائیل کے بادشاہ یوآس بن یہو آخز بن یا ہو کے پس کہلا بھیجا کہ ذرا آ تو ہم ایک دوسرے کا مُقابلہ کریں۔ 18 سو اسرائیل کے بادشاہ یوآس نے یہوداہ کے بادشاہ امصیاہ کو کہلا بھیجا کہ لُبنان کے اُونٹکٹارے نے لُبنان کے دیوار کو پیغام بھیجا کہ اپنی بیٹی میرے بیٹے کو بیاہ دے ۔اتنے میں ایک جنگلی درندہ جو لُبنان میں رہتا تھا گُزرا اور اُس نے اُونٹکٹارے کو روند ڈالا۔ 19 تو کہتا ہے دیکھ میں نے ادومیون کو مارا سو تیرے دل میں گھمنڈ سما یا ہے کہ فخر کرے۔گھر ہی میں بیٹھا رہ تُو کیوں اپنے نقصان کے لیئے سدت اندازی کرتا ہے کہ تُو بھی گرے اور تیرے ساتھ یہوداہ بھی؟۔ 20 لیکن امصیاہ نے نہ مانا کیونکہ یہ خُدا کی طرف سے تھا کہ وہ اُن کو اُن کے دشمن کے ہاتھ میں کردے اس لیئے کہ ادومیوں کے معبودوں کے طالب ہوئے تھے۔ 21 سو اسرائیل کا بادشاہ یوآس چڑھ آیا اور وہ اور شاہِ یہوداہ امصیا ہ یہوداہ کے بیت شمس میں ایک دوسرے کے مقابل ہوئے۔ 22 اور یہوداہ نے اسرائیل کے مُقابلہ میں شکست کھائی اور اُن میں سے ہر ایک اپنے ڈیرے کو بھاگا۔ 23 اور شاہِ اسرائیل یوآس نے شاہِ یہوداہ امصیاہ بن یوآس بن یہو آخز کو بیت شمس میں پکڑ لیا اور اُسے یروشلیم میں لایا اور یروشلیم کی دیوار افرائیم کے پھاٹک سے کونے کے پھاٹک تک چار سو ہاتھ ڈھادی۔ 24 اور سارے سونے اور چاندی اور سب برتنوں کو جو عوبیدادوم کے پاس خُدا کے گھر میں ملے اور شاہی محل کے خزانوں کو اور کفیلوں کو بھی لے کر سامریہ کو لوٹا۔ 25 اور شاہِ یہوداہ امصیاہ بن یوآس شاہِ اسرائیل یوآس بن یہو آخز کے مرنے کے بعد پندرہ برس جیتا رہا۔ 26 اور امصیاہ کے باقی کام شروع سے آخر تک یا وہ یہوداہ اور اسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند نہیں ہیں؟۔ 27 اور جب سے امصیاہ خُداوند کی پیروی سے پھر اتب ہی ے یرولیم کے لوگوں نے اُس کیخلاف سازش کی ۔سو وہ لکیس کو بھاگ گیا پر اُنہوں نے لکیس میں اُسکے پیچھے لوگ بھیجکر اُسے وہاں قتل کیا۔ 28 اور وہ اُسے گھوڑوں پر لے آئے اور یہوداہ کے شہر میں اُس کے باپ دادا کے ساتھ اپسے دفن کیا۔
Total 36 ابواب, Selected باب 25 / 36
Common Bible Languages
West Indian Languages
×

Alert

×

urdu Letters Keypad References