1. اور خُداوند نے جَیسا اُس نے فرمایا تھا ساؔرہ پر نظر کی اور اُس نے اپنے وعدہ کے مُطابق ساؔرہ سے کِیا۔
|
2. سو ساؔرہ حاملہ ہوئی اور ابرؔہام کے لئے اُسکے بڑھاپے میں اُسی مُعیّن وقت پر جِسکا ذِکر خُدا نے اُس سے کِیا تھا اُسکے بیٹا ہُوا۔
|
4. اور ابؔرہام نے خُدا کے حکُم کے مُطابق اپنے بیٹے اِضؔحاق کا ختنہ اُس وقت کِیا جب وہ آٹھ دِن کا ہُوا۔
|
7. اور یہ بھی کہ کہ بھلا کوئی ابرؔہام سے کہہ سکتا تھا کہ ساؔرہ لڑکوں کو دوُدھ پلائیگی ؟ کیونکہ اُس سے اُسکے بُڑھاپے میں میرے ایک بیٹا ہوا۔
|
8. اور وہ لڑکا بڑھا اور اُسکا دُودھ چُھڑا یا گیا اور اِضؔحاق کے دُودھ چھُڑانے کے دِن ابرؔہام نے بڑی ضیافت کی ۔
|
10. تب اُس نے ابرؔہام سے کہاکہ اِس لَونڈی کو اور اُسکے بیٹے کو نِکال دے کیونکہ اَس لَونڈی کا بیٹا میرے بیٹے اِضؔحاق کے ساتھ وارِث نہ ہوگا۔
|
12. اور خُدا نے ابرؔہام سے کہا کہ تجھے اِس لڑکے اور اپنی لَونڈی کے باعِث بُرا نہ لگے ۔ جو کُچھ سارؔہ تجھ سے کہتی ہے تُو اُسکی بات مان کیونکہ اِضؔحاق سے تیری نسل کا نام چلیگا۔
|
14. تب ابرؔہام نے صبح سویرے اُٹھ کر روٹی اور پانی کی ایک مشک لی اور اپسے ہاؔجرہ کو دِیا بلکہ اُسے اُسکے کندھے پر دھر دیا اور لڑکے کو بھی اُسکے حوالہ کر کے اُسے رُخصت کی دیا۔ سو وہ چلی گئی اور بیر ؔسبع کے بیابان میں آوارہ پِھرنے لگی۔
|
16. اور آپ اُسکے مقابل ایک تیِر کے ٹپّے پر دُور جا بِیٹھی اور کہنے لگی کہ مَیں اِس لڑکے کا مرنا تو نہ دیکھوں ۔ سو وہ اُسکے مُقابل بَیٹھ گئی اور چلاّ چِلاّ کر رونے لگی۔
|
17. اور خُدا نے اُس لڑکے کی آواز سُنی اور خُدا کے فرشتہ نے آسمان سے ہاجؔرہ کو پُکارا اور اُس سے کہا اَے ہاجرؔہ تجھ کو کیا ہُوا؟ مت ڈر کیونکہ خُدا نے اُس جگہ سے جہاں لڑکا پڑا ہے اُسکی آواز سُن لی ہے۔
|
19. پِھر خُدانے اُسکی آنکھیں کھو لیں اور اُس نے پانی کا ایک کُوآں دیکھا اور جا کر مشک کو پانی سے بھر لِیا اور لڑکے کو پِلایا۔
|
22. پِھر اُس وقت یُوں ہوُا کہ ابیؔ مَلِک اور اُسکے لشکر کے سردار فِیکُل نے ابرؔہام سے کہا کہ ہر کام میں جو تُو کرتا ہے خُدا تیرے ساتھ ہے۔
|
23. اِسلِئے تو اب مجھ سے خُدا کی قسم کھا کہ تُو نہ مُجھ سے نہ میرے بیٹے سے اور نہ میرے پوتے سے دغاکریگا بلکہ جو مِہربانی مَیں نے تُجھ پر کی ہے وَیسی ہی تُو بھی مُجھ پر اور اِس مُلک پر جِس میں تُو نے قیام کیا ہے کریگا۔
|
25. اور ابرؔہام نے پانی کے ایک کُوئیں کو وجہ سے جِسے ابؔی مَلِک کے نوکروں نے زبردستی چھین لِیا تھا ابؔی مَلِک کو جھڑکا۔
|
26. ابیؔ مَلِک نے کہا مُجھے خبر نہٰن کہ کِس نے یہ کام کِیا اور تُو نے بھی مُجھے نہیں بتایا اور نہ مَیں نے آج سے پہلے اِسکی بابت کُچھ سُنا۔
|
27. پِھر ابرؔہام نے بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل لیکر ابؔی مَلِک کو دِئے اور دونوں نے آپس میں عہد کِیا۔
|
29. اور ابیؔ مَلِک نے ابرؔہام سے کہا کہ بھیڑ کے اِن سات مادہ بچوں کو الگ رکھنے سے تیرا مطلب کیا ہے؟۔
|
30. اُس نے کہا کہ بِھیڑ کے اِن ساتوں مادہ بچّوں کو تُو میرے ہاتھ سے لے تاکہ وہ میرے گواہ ہوں کہ مَیں نے یہ کُوآں کھودا ۔
|
32. سو اُنہوں نے بیرؔسبع میں عہد کِیا ۔ تب اؔبی مَلِک اور اُسکے لشکر کا سردار فِیکُل دونوں اُٹھ کھڑے ہوئے اور فلستیوں کے مُلک کو لَوٹ گئے۔
|
33. (33-34) تب ابرؔہام بیرؔسبع میں جھاؤ کا ایک درخت لگایا اور وہاں اُس نے خُداوند سے جو ابدی خُدا ہے دُعا کی ۔ اور ابؔرہام بہت دِنوں تک فلستیوں کے مُلک میں رہا۔
|