انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. اور انبیا زادوں نے الیشع سے کہا دیکھ ! یہ جگہ جہاں ہم تیرے سامنے رہتے ہیں ہمار ے لیے تنگ ہے
2. سو ہم کو ذرا یردن کو جانے دے کہ ہم وہاں سے ایک کڑی لیں اور وہیں کوئی جگہ بنائیں جہاں ہم رہ سکیں اُس نے جواب دیا جاو ۔
3. تب ایک نے کہا مہربانی سے اپنے خادموں کے ساتھ چل اُس نے کہا میں چلوں گا
4. چنانچہ وہ اُن کے ساتھ چلا گیا اور جب وہ یردن پر پہنچے تو لکڑی کاٹنے لگے ۔
5. لیکن ایک کی کُلہاڑی کا لوہا جب وہ کڑی کاٹ رہا تھا پانی میں گِر گیا سو وہ چِلا اُٹھا اورکہنے لگا ہائے میرے مالک یہ تو مانگا ہوا تھا ۔
6. مردِ خُدا نے کہا وہ کس جگہ گِرا ؟ اُس نے اُس سے وہ جگہ دکھائی تب اُس نے ایک چھڑی کا ٹکر اُس جگہ ڈال دیا اور لوہا تہرنے لگا ۔
7. پھر اُس نے کہا اپنے لیے اُٹھا لے سو اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لیا ۔
8. اور شاہ ارام شاہِ اسرائیل سے لڑ رہا تھا اور اُس نے اپنے خادموں سے مشورت لی اور کہا کہ میں فلاں فلاں جگہ ڈھیرا ڈالونگا ۔
9. سو مردِ خُدا نے شاہ اسرائیل کو کہلا بھیجا خبردار تو فلاں جگہ سے مت گزرنا کیونکہ وہاں ارامی آنے کو ہیں۔
10. اور شاہ اسرائیل نے اُس جگہ جس کی خبر مردِ خُدا نے دی تھی اور اُس کو آگاہ کر دیا تھا آدمی بھیجے اور وہاں سے اپنے کو بچایا اور یہ فقط ایک یا دو بار ہی نہیں ۔
11. اِس بات کے سبب سے شاہِ ارام کا دل نہایت بےچین ہوا اور اُس نے اپنے خادموں کو بُلا کر اُن سے کہا کیا تُم مجھے نہیں بتاو گے کہ ہم میں سے کون شاہِ اسرائیل کی طرف ہے ۔
12. تب اُس کے خادموں میں سے ایک نے کہا نہیں اے میرے مالک ! اے بادشاہ ! بلکہ الیشع جو اسرائیل میں نبی ہے تیری اُن باتوں کو جو تُو اپنی خلوت گاہ میں کہتا ہے شاہِ اسرائیل کو بتا دیتا ہے ۔
13. اُس نے کہا جا کر دیکھو وہ کہاں ہے تاکہ میں اُسے پکڑوا منگواوں اور اُسے یہ بتایا گیا کہ وہ دو تین میں ہے ۔
14. تب اُس نے وہاں گھوڑوں اور رتھوں اور ایک بڑے لشکر کو روانہ کیا سو اُنہوں نے راتوں رات آ کر اُس شہر کو گھیر لیا ۔
15. اور جب اُس مردِ خُدا کا خادم صبح کو اُٹھ کر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک لشکر معہ گھوڑوں اور رتھوں کے شہر کے چوگرد ہے سو اُس خادم نے جا کر اُس سے کہا ہائے اے میرے مالک ! ہم کیا دعا کریں ؟
16. (16-17) اُس نے جواب دیا خو ف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زیادہ ہیں ۔ اور الیشع نے دعا کی اور کہا اے خُداوند اُس کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکے تب خُداوند نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دیں اور اُس نے جو نگاہ کی تو دیکھا کہ الیشع کے گردا گرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے ۔
17.
18. اور جب وہ اُسکی طرف آنے لگے تو الیشع نے خُداوند سے دعا کی اور کہا میں تیری مِنت کرتا ہوں اِن لوگوں کو اندھا کر دے سو اُس نے جیسا الیشع نے کہا تھا اُنکو اندھا کر دیا ۔
19. پھر الیشع نے اُن سے کہا یہ وہ راستہ نہیں اور نہ یہ وہ شہر ہے ۔ تُم میرے پیچھے چلے اور میں تُم کو اُس شخص کے پاس پہنچا دونگا جسکی تُم تلاش کرتے ہو اور وہ اُنکو سامریہ کو لے گیا ۔
20. اور جب وہ سامریہ یں پہنچے تو الیشع نے کہا اے خُداوند اِن لوگوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں ۔ تب خُداوند نے اُنکی آنکھیں کھول دیں اور اُنہوں نے جو نگاہ کی تو کیا دیکھا کہ سامریہ کے اندر ہیں ۔
21. اور شاہِ اسرائیل نے اُنکو دیکھ کر الیشع سے کہا اے میرے باپ کیا میں اُنکو مار لُوں ؟ میں اُنکومار لُوں ؟
22. اُس نے جواب دیا تُو اُنکو نہ مار ۔ کیا تُو اُنکو مار دیا کرتا ہے جنکو تُو اپنی تلوار اور اکمان سے اسیر کر لیتا ہے ؟ تُو اُنکے آگے روٹی اور پانی رکھ تاجہ وہ کھائیں پییں اور اپنے آقا کے پاس جائیں ۔
23. سو اُس نے اُنکے لیے بہت سا کھانا تیار کیا اور جب وہ کھا پی چُکے تو اُس نے اُنکو رخصت کیا اور وہ اپنے آقا کے پاس چلے گئے اور ارام کے جتھے اسرائیل کے مُلک میں پھر نہ آئے۔
24. اِس کے بعد ایسا ہُوا کہ بن ہدد شاہِ ارام اپنی سب فوج اکٹھی کر کے چڑھ آیا اور سامریہ کا محاصرہ کر لیا ۔
25. اور سامریہ میں بڑا کال تھا اور وہ اُسے گھیرے رہے یہاں تک کہ گدھے کا سر چاندی کے اَسی سِکوں میں اور کبوتر کی بیٹ کا ایک چوتھائی پیمانہ چاندی کے پانچ سِکوں میں بِکنے لگا ۔
26. اور جب شاہِ اسرائیل دیوار پر جا رہا تھا تو ایک عورت نے اُسکی دہائی دی اور کہا اے میرے مالک اے بادشاہ مدد کر !
27. اُس نے کہا کہ اگر خُداوند ہی تیری مدد نہ کرے تو میں کہاں سے تیری مدد کروں ؟ کیا کھلیہان سے یا انگور کے کولھو سے ؟
28. پھر بادشاہ نے اُس سے کہا تجھے کیا ہوا ؟ اُس نے جواب دیا اِس عورت نے مجھ سے کہا کہ اپنا بیٹا دے دے تاکہ ہم آج کے دن اُسے کھائیں اور میرا بیٹا جو ہے سو اُسے ہم اُسے کل کھائیں گے ۔
29. سو میرے بیٹے کو ہم نے پکایا اور اُسے کھا لیا اور دوسرے دن میں نے اُس سے کہا اپنا بیٹا لا تاکہ ہم اُسے کھائیں لیکن اُس نے اپنا بیٹا چھپا دیا ہے ۔
30. بادشاہ نے اُس عورت کی باتیں سُن کر اپنے کپڑے پھاڑے ۔ اُس وقت وہ دیوار پر چلا جاتا تھا اور لوگوں نے دیکھا کہ اندر وار اُسکے تن پر ٹاٹ ہے ۔
31. اور اُس نے کہا کہ اگر آج سافط کے بیٹے الیشع کا سر اُس کے تن پر رہ جائے تو خُدا مجھ سے ایسا بلکہ اِس سے زیادہ کرے ۔
32. لیکن الیشع اپنے گھر میں بیٹھا رہا اور بزرگ لوک اُسکے ساتھ بیٹھے تھے اور بادشاہ نے اپنے حضور سے ایک شخص کو بھیجا پر اِس سے پہلے کہ وہ قاصد اُس کے پاس آئے اُس نے بزرگوں سے کہا تُم دیکھتے ہو کہ اُس قاتلِ زادہ نے میرا سر اُڑا دینے کو ایک آدمی بھیجا ہے ؟ سو دیکھ جب وہ قاصد آئے تودروازہ بند کر لینا اور مضبوطی سے دروازہ کو اُس کے مقابل پکڑے رہنا ۔ کیا اُسے پیچھے پیچھے اُس کے آقا کے پاوں کی آہٹ نہیں ؟
33. اور وہ اُن سے ہنوز باتیں کر رہی رہا تھا کہ دیکھو وہ قاصد اُس کے پاس آ پہنچا اور اُس نے کہا کہ دیکھ یہ بلا خُداوند کی طرف سے ہے ۔ اب آگے میں خُداوند کی راہ کیوں تکوُں ؟

Notes

No Verse Added

Total 25 ابواب, Selected باب 6 / 25
سلاطین ۲ 6
1 اور انبیا زادوں نے الیشع سے کہا دیکھ ! یہ جگہ جہاں ہم تیرے سامنے رہتے ہیں ہمار ے لیے تنگ ہے 2 سو ہم کو ذرا یردن کو جانے دے کہ ہم وہاں سے ایک کڑی لیں اور وہیں کوئی جگہ بنائیں جہاں ہم رہ سکیں اُس نے جواب دیا جاو ۔ 3 تب ایک نے کہا مہربانی سے اپنے خادموں کے ساتھ چل اُس نے کہا میں چلوں گا 4 چنانچہ وہ اُن کے ساتھ چلا گیا اور جب وہ یردن پر پہنچے تو لکڑی کاٹنے لگے ۔ 5 لیکن ایک کی کُلہاڑی کا لوہا جب وہ کڑی کاٹ رہا تھا پانی میں گِر گیا سو وہ چِلا اُٹھا اورکہنے لگا ہائے میرے مالک یہ تو مانگا ہوا تھا ۔ 6 مردِ خُدا نے کہا وہ کس جگہ گِرا ؟ اُس نے اُس سے وہ جگہ دکھائی تب اُس نے ایک چھڑی کا ٹکر اُس جگہ ڈال دیا اور لوہا تہرنے لگا ۔ 7 پھر اُس نے کہا اپنے لیے اُٹھا لے سو اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لیا ۔ 8 اور شاہ ارام شاہِ اسرائیل سے لڑ رہا تھا اور اُس نے اپنے خادموں سے مشورت لی اور کہا کہ میں فلاں فلاں جگہ ڈھیرا ڈالونگا ۔ 9 سو مردِ خُدا نے شاہ اسرائیل کو کہلا بھیجا خبردار تو فلاں جگہ سے مت گزرنا کیونکہ وہاں ارامی آنے کو ہیں۔ 10 اور شاہ اسرائیل نے اُس جگہ جس کی خبر مردِ خُدا نے دی تھی اور اُس کو آگاہ کر دیا تھا آدمی بھیجے اور وہاں سے اپنے کو بچایا اور یہ فقط ایک یا دو بار ہی نہیں ۔ 11 اِس بات کے سبب سے شاہِ ارام کا دل نہایت بےچین ہوا اور اُس نے اپنے خادموں کو بُلا کر اُن سے کہا کیا تُم مجھے نہیں بتاو گے کہ ہم میں سے کون شاہِ اسرائیل کی طرف ہے ۔ 12 تب اُس کے خادموں میں سے ایک نے کہا نہیں اے میرے مالک ! اے بادشاہ ! بلکہ الیشع جو اسرائیل میں نبی ہے تیری اُن باتوں کو جو تُو اپنی خلوت گاہ میں کہتا ہے شاہِ اسرائیل کو بتا دیتا ہے ۔ 13 اُس نے کہا جا کر دیکھو وہ کہاں ہے تاکہ میں اُسے پکڑوا منگواوں اور اُسے یہ بتایا گیا کہ وہ دو تین میں ہے ۔ 14 تب اُس نے وہاں گھوڑوں اور رتھوں اور ایک بڑے لشکر کو روانہ کیا سو اُنہوں نے راتوں رات آ کر اُس شہر کو گھیر لیا ۔ 15 اور جب اُس مردِ خُدا کا خادم صبح کو اُٹھ کر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک لشکر معہ گھوڑوں اور رتھوں کے شہر کے چوگرد ہے سو اُس خادم نے جا کر اُس سے کہا ہائے اے میرے مالک ! ہم کیا دعا کریں ؟ 16 (16-17) اُس نے جواب دیا خو ف نہ کر کیونکہ ہمارے ساتھ والے اُن کے ساتھ والوں سے زیادہ ہیں ۔ اور الیشع نے دعا کی اور کہا اے خُداوند اُس کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکے تب خُداوند نے اُس جوان کی آنکھیں کھول دیں اور اُس نے جو نگاہ کی تو دیکھا کہ الیشع کے گردا گرد کا پہاڑ آتشی گھوڑوں اور رتھوں سے بھرا ہے ۔ 17 18 اور جب وہ اُسکی طرف آنے لگے تو الیشع نے خُداوند سے دعا کی اور کہا میں تیری مِنت کرتا ہوں اِن لوگوں کو اندھا کر دے سو اُس نے جیسا الیشع نے کہا تھا اُنکو اندھا کر دیا ۔ 19 پھر الیشع نے اُن سے کہا یہ وہ راستہ نہیں اور نہ یہ وہ شہر ہے ۔ تُم میرے پیچھے چلے اور میں تُم کو اُس شخص کے پاس پہنچا دونگا جسکی تُم تلاش کرتے ہو اور وہ اُنکو سامریہ کو لے گیا ۔ 20 اور جب وہ سامریہ یں پہنچے تو الیشع نے کہا اے خُداوند اِن لوگوں کی آنکھیں کھول دے تاکہ وہ دیکھ سکیں ۔ تب خُداوند نے اُنکی آنکھیں کھول دیں اور اُنہوں نے جو نگاہ کی تو کیا دیکھا کہ سامریہ کے اندر ہیں ۔ 21 اور شاہِ اسرائیل نے اُنکو دیکھ کر الیشع سے کہا اے میرے باپ کیا میں اُنکو مار لُوں ؟ میں اُنکومار لُوں ؟ 22 اُس نے جواب دیا تُو اُنکو نہ مار ۔ کیا تُو اُنکو مار دیا کرتا ہے جنکو تُو اپنی تلوار اور اکمان سے اسیر کر لیتا ہے ؟ تُو اُنکے آگے روٹی اور پانی رکھ تاجہ وہ کھائیں پییں اور اپنے آقا کے پاس جائیں ۔ 23 سو اُس نے اُنکے لیے بہت سا کھانا تیار کیا اور جب وہ کھا پی چُکے تو اُس نے اُنکو رخصت کیا اور وہ اپنے آقا کے پاس چلے گئے اور ارام کے جتھے اسرائیل کے مُلک میں پھر نہ آئے۔ 24 اِس کے بعد ایسا ہُوا کہ بن ہدد شاہِ ارام اپنی سب فوج اکٹھی کر کے چڑھ آیا اور سامریہ کا محاصرہ کر لیا ۔ 25 اور سامریہ میں بڑا کال تھا اور وہ اُسے گھیرے رہے یہاں تک کہ گدھے کا سر چاندی کے اَسی سِکوں میں اور کبوتر کی بیٹ کا ایک چوتھائی پیمانہ چاندی کے پانچ سِکوں میں بِکنے لگا ۔ 26 اور جب شاہِ اسرائیل دیوار پر جا رہا تھا تو ایک عورت نے اُسکی دہائی دی اور کہا اے میرے مالک اے بادشاہ مدد کر ! 27 اُس نے کہا کہ اگر خُداوند ہی تیری مدد نہ کرے تو میں کہاں سے تیری مدد کروں ؟ کیا کھلیہان سے یا انگور کے کولھو سے ؟ 28 پھر بادشاہ نے اُس سے کہا تجھے کیا ہوا ؟ اُس نے جواب دیا اِس عورت نے مجھ سے کہا کہ اپنا بیٹا دے دے تاکہ ہم آج کے دن اُسے کھائیں اور میرا بیٹا جو ہے سو اُسے ہم اُسے کل کھائیں گے ۔ 29 سو میرے بیٹے کو ہم نے پکایا اور اُسے کھا لیا اور دوسرے دن میں نے اُس سے کہا اپنا بیٹا لا تاکہ ہم اُسے کھائیں لیکن اُس نے اپنا بیٹا چھپا دیا ہے ۔ 30 بادشاہ نے اُس عورت کی باتیں سُن کر اپنے کپڑے پھاڑے ۔ اُس وقت وہ دیوار پر چلا جاتا تھا اور لوگوں نے دیکھا کہ اندر وار اُسکے تن پر ٹاٹ ہے ۔ 31 اور اُس نے کہا کہ اگر آج سافط کے بیٹے الیشع کا سر اُس کے تن پر رہ جائے تو خُدا مجھ سے ایسا بلکہ اِس سے زیادہ کرے ۔ 32 لیکن الیشع اپنے گھر میں بیٹھا رہا اور بزرگ لوک اُسکے ساتھ بیٹھے تھے اور بادشاہ نے اپنے حضور سے ایک شخص کو بھیجا پر اِس سے پہلے کہ وہ قاصد اُس کے پاس آئے اُس نے بزرگوں سے کہا تُم دیکھتے ہو کہ اُس قاتلِ زادہ نے میرا سر اُڑا دینے کو ایک آدمی بھیجا ہے ؟ سو دیکھ جب وہ قاصد آئے تودروازہ بند کر لینا اور مضبوطی سے دروازہ کو اُس کے مقابل پکڑے رہنا ۔ کیا اُسے پیچھے پیچھے اُس کے آقا کے پاوں کی آہٹ نہیں ؟ 33 اور وہ اُن سے ہنوز باتیں کر رہی رہا تھا کہ دیکھو وہ قاصد اُس کے پاس آ پہنچا اور اُس نے کہا کہ دیکھ یہ بلا خُداوند کی طرف سے ہے ۔ اب آگے میں خُداوند کی راہ کیوں تکوُں ؟
Total 25 ابواب, Selected باب 6 / 25
Common Bible Languages
West Indian Languages
×

Alert

×

urdu Letters Keypad References