3. وہ یِسُوع کو دیکھنے کی کوشِش کرتا تھا کہ کَون سا ہے لیکِن بھِیڑ کے سبب سے دیکھ نہ سکتا تھا۔ اِس لِئے کے اُس کا قد چھوٹا تھا۔
|
4. پَس اُسے دیکھنے کے لِئے آگے دَوڑ کر ایک گُولر کر پیڑ پر چڑھ گیا کِیُونکہ وہ اُسی راہ سے جانے کو تھا۔
|
5. جب یِسُوع اُس جگہ پہُنچا تو اُوپر نِگاہ کر کے اُس سے کہا اَے زکائی جلد اُتر آ کِیُونکہ آج مُجھے تیرے گھر رہنا ضرُور ہے۔
|
8. اور زکائی نے کھڑے ہو کر خُداوند سے کہا اَے خُداوند دیکھ مَیں اپنا آدھا مال غرِیبوں کو دیتا ہُوں اور اگر کِسی کا کُچھ ناحق لے لِیا ہے تَو اُس کو چَوگُنا ادا کرتا ہُوں۔
|
11. جب وہ اِن باتوں کو سُن رہے تھے تو اُس نے ایک تَمثِیل بھی کہی۔ اِس لِئے کہ روسلِیم کے نزدِیک تھا اور وہ گُمان کرتے تھے کہ خُدا کی بادشاہی ابھی ظاہِر ہُؤا چاہتی ہے۔
|
13. اُس نے اپنے نَوکروں میں سے دس کو بُلا کر اُنہِیں دس اشرفیاں دِیں اور اُن سے کہا کہ میرے واپَس آنے تک لین دین کرنا۔
|
14. لیکِن اُس کے شہر کے آدمِی اُس سے عَداوَت رکھتے تھے اور اُس کے پِیچھلے ایلچِیوں کی زبانی کہلا بھیجا کہ ہم نہِیں چاہتے کہ یہ ہم پر بادشاہی کرے۔
|
15. جب وہ بادشاہی حاصِل کر کے پھِر آیا تو اَیسا ہُؤا کہ اُن نَوکروں کو بُلا بھیجا جِن کو رُوپِیہ دِیا تھا۔ تاکہ معلُوم کرے کہ اُنہوں نے لین دین سے کیا کیا کمایا۔
|
17. اُس نے اُس سے کہا اَے اچھّے نَوکر شاباش! اِس لِئے کہ تُو نِہایت تھوڑے میں دِیانتدار نِکلا اَب تُو دس شہروں پر اِختیّار رکھ۔
|
21. کِیُونکہ مَیں تُجھ سے ڈرتا تھا اِس لِئے کہ تُو سخت آدمِی ہے۔ جو تُو نے نہِیں رکھّا اُسے اُٹھا لیتا ہے اور جو تُو نے نہِیں بویا اُسے کاٹتا ہے۔
|
22. اُس نے اُس سے کہا اَے شرِیر نَوکر مَیں تُجھ کو تیرے ہی مُنہ سے مُلزِم ٹھہراتا ہُوں۔ تُو مُجھے جانتا تھا کہ سخت آدمِی ہُوں اور جو مَیں نے نہِیں رکھّا اُسے اٹھا لیتا اور جو نہِیں بویا اُسے کاٹتا ہُوں۔
|
23. پھِر تُو نے میرا رُوپِیہ ساہُوکار کے ہاں کِیُوں نہ رکھ دِیا کہ مَیں آ کر اُسے سُود سمیت لے لیتا؟
|
26. مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ جِس کے پاس ہے اُس کو دِیا جائے گا اور جِس کے پاس نہِیں اُس سے وہ بھی لے لِیا جائے گا جو اُس کے پاس ہے۔
|
27. مگر میرے اُن دُشمنوں کو جِنہوں نے نہ چاہا تھا کہ مَیں اُن پر بادشاہی کرُوں یہاں لا کر میرے سامنے قتل کرو۔
|
29. جب وہ اُس پہاڑ پر جو زَیتُون کا کہلاتا ہے بَیت فگے اور بَیت عنِیاہ کے نزدِیک پہُنچا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے شاگِردوں میں سے دو کو یہ کہہ کر بھیجا۔
|
30. کہ سامنے کے گاؤں میں جاؤ اور اُس میں داخِل ہوتے ہی ایک گدھی کا بچّہ بندھا ہُؤا مِلے گا جِس پر کبھی کوئی آدمِی سوار نہِیں ہُؤا۔ اُسے کھول لاؤ۔
|
31. اور اگر کوئی تُم سے پُوچھے کہ کِیُوں کھولتے ہو؟ تو یُوں کہہ دینا کہ خُداوند کو اِس کی ضرُورت ہے۔
|
33. جب گدھی کے بچّہ کو کھول رہے تھے تو اُس کے مالِکوں نے اُن سے کہا کہ اِس بچّہ کو کِیُوں کھولتے ہو؟
|
37. اور جب وہ شہر کے نزدِیک زَیتُون کے پہاڑ کے اُتار پر پہُنچا تو شاگِردوں کی ساری جماعت اُن سب مُعجزوں کے سبب سے جو اُنہوں نے دیکھے تھے خُوش ہو کر بُلند آواز سے خُدا کی حمد کرنے لگی۔
|
43. کِیُونکہ وہ دِن تُجھ پر آئیں گے کہ تیرے دُشمن تیرے گِرد مورچہ باندھ کر تُجھے گھیر لیں گے اور ہر طرف سے تنگ کریں گے۔
|
44. اور تُجھ کو اور تیرے بچّوں کو جو تُجھ میں ہیں زمِین پر دے پٹکیں گے اور تُجھ میں کِسی پتھّر پر پتھّر باقی نہ چھوڑیں گے اِس لِئے کہ تُو نے اُس وقت کو نہ پہچانا جب تُجھ پر نِگاہ کی گئی۔
|
46. اور اُن سے کہا لِکھا ہے کہ میرا گھر دُعا کا گھر ہو گا مگر تُم نے اِس کو ڈاکُوؤں کی کھوہ بنا دِیا۔
|
47. اور وہ ہر روز ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا مگر سَردار کاہِن اور فقِیہ اور قَوم کے رئِیس اُس کے ہلاک کرنے کی کوشِش میں تھے۔
|