1. ایوب ؔ کی باتیں تمام ہُوئیں ۔سو اُن تینوں آدمیوں نے ایوب ؔ کو جواب دینا چھوڑ دیا اِسلئے کہ وہ اپنی نظر میں صادق تھا ۔
|
2. تب اِلیہوُبنؔ براکیلؔ بُوزی کا جورامؔ کے خاندان سے تھا قہر بھڑکا ۔اُسکا قہر ایوب پر بھڑکا اِسلئے کہ اُس نے خدا کو نہیں بلکہ اپنے آپ کو راست ٹھہرایا ۔
|
3. اور اُسکے تینوں دوستوں پر بھی اُسکا قہر بھڑکا اِسلئے کہ اُنہیں جواب تو سُوجھا نہیں تو بھی اُنہوں نے ایوبؔ کو مجرم ٹھہرایا ۔
|
6. اور براکیلؔ بُوزی کا بیٹا الیہوُ ؔ کہنے لگا:۔میں جوان ہُوں اور تم بہت عمر رسیدہ ہو اِسلئے میں رُکا رہا اور اپنی رائے دینے کی جرُات نہ کی ۔
|
11. دیکھو! میں تمہاری باتوں کے لئے رُکا رہا جب تم الفاظ کی تلاش میں تھے ۔میں تمہاری دلیلوں کا منتظر رہا
|
12. بلکہ میں تمہاری طرف توجہُّ کرتا رہا اور دیکھو تم میں کوئی نہ تھا جو ایوب ؔ کو قائل کرتا یا اُسکی باتوں کا جواب دیتا ۔
|
14. کیونکہ نہ اُس نے مجھے اپنی باتوں کا نشانہ بنایا نہ میں تمہاری سی تقریروں سے اُسے جواب دونگا ۔وہ حیران ہیں ۔
|
16. اور کیا میں رُکارہوں اِسلئے کہ وہ بولتے نہیں ۔اِسلئے کہ وہ چُپ چاپ کھڑے ہیں اور اب جواب نہیں دیتے ؟
|