1. میری رُوح میری زندگی سے بیزار ہے۔میں اپنا شکوہ خوب دِل کھولکر کُرونگا ۔ میں اپنے دل کی تلخی میں بولُونگا ۔
|
3. کیا تجھے اچھا لگتا ہے کہ اندھیر کرے اور اپنے ہاتھوں کی بنائی ہُوئی چیز کو حقیر جانے اور شریروں کی مشور ت کو روشن کرے ؟
|
15. اگر میں بدی کُروں تو مجھ پر افسوس !اگر میں صادق بنوں تو بھی اپنا سر نہیں اُٹھانے کا کیونکہ میں رُسوائی سے بھرا ہُوں اور اپنی مصیبت کو دیکھتا رہتا ہوں
|
16. اور اگر سر اُٹھاؤں تو تُو شیر کی طرح مجھے شکار کرتا ہے اور پھر عجیب صورت میں مجھ پر ظاہر ہوتا ہے ۔
|
17. تو میرے خلاف نئے نئے گواہ لاتا ہے اور اپنا قہر مجھ پر بڑھاتا ہے ۔نئی نئی فوجیں مجھ پر چڑھاآتی ہیں ۔
|
21. اِس سے پہلے کہ میں وہاں جاؤں جہاں سے پھر نہ لَوٹو نگا یعنی تاریکی اور موت اور سایہ کی سر زمین کو
|
22. گہری تاریکی کی سر زمین جو خود تاریکی ہی ہے ۔موت کے سایہ کی سر زمین جو بے ترتیب ہے اور جہاں روشنی بھی اَیسی ہے جیسی تاریکی ۔
|