1. اور جب اپلُوس کرُِنتھُس میں تھا تو اَیسا ہُؤا کہ پولُس اُوپر کے عِلاقہ سے گُزر کر اِفُِس میں آیا اور کئی شاگِردوں کو دیکھ کر۔
|
2. اُن سے کہا کیا تُم اِیمان لاتے وقت رُوح اُلقدُس پایا اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم نے تو سُنا بھی نہِیں کہ رُوحُ القُدس نازِل ہُؤا ہے۔
|
4. پولُس نے کہا یُوحنّا نے لوگوں کو یہ کہہ کر تَوبہ کا بپتِسمہ دِیا کہ جو میرے پِیچھے آنے والا ہے اُس پر یعنی یِسُوع پر اِیمان لانا۔
|
6. جب پولُس نے اُن پر ہاتھ رکھّے تو رُوحُ القُدس اُن پر نازِل ہُؤا اور وہ طرح طرح کی زبانیں بولنے اور نبُّووت کرنے لگے۔
|
8. پھِر وہ عِبادت خانہ میں جا کر تِین مہینے تک دِلیری سے بولتا اور خُدا کی بادشاہی کی بابت بحث کرتا اور لوگوں کو قائِل کرتا رہا۔
|
9. لیکِن جب بعض سخت دِل اور نافرمان ہوگئے بلکہ لوگوں کے سامنے اِس طِریق کو بُرا کہنے لگے تو اُس نے اُن سے کِنارہ کر کے شاگِردوں کو الگ کرلِیا اور ہر روز تُرنُّس کے مدرسہ میں بحث کِیا کرتا تھا۔
|
10. دو برس تک یہی ہوتا رہا۔ یہاں تک کے آسِیہ کے رہنے والوں کیا یہُودی کیا یُونانی سب نے خُداووند کا کلام سُنا۔
|
12. یہاں تک کے رُومال اور پٹکے اُس کے بَدَن سے چھُوڑ کر بِیماروں پر ڈالے جاتے تھے اور اُن کی بِیمارِیاں جاتی رہتی تھِیں اور بُری رُوحیں اُن میں سے نِکل جاتی تھِیں۔
|
13. مگر بعض یہُودِیوں نے جو جھاڑ پھُونک کرتے پھِرتے تھے یہ اِختیّار کِیا کہ جِن میں بُری رُوحیں ہوں اُن پر خُداوند یِسُوع کا نام یہ کہہ کر پھُوکیں کہ جِس یِسُوع کی پولُس منادی کرتا ہے مَیں تُم کو اُسی کی قَسم دیتا ہُوں۔
|
15. بُری رُوح نے جواب میں اُن سے کہا کہ یِسُوع کو تو مَیں جانتی ہُوں اور پولُس سے بھی واقِف ہُوں مگر تُم کون ہو؟
|
16. اور وہ شَخص جِس پر بُری رُوح تھی کُود کر اُن پر جا پڑا اور دونوں پر غالِب آ کر اَیسی زِیادتی کہ وہ ننگے اور زخمی ہوکر اُس گھر سے نِکل بھاگے۔
|
17. اور یہ بات اِفسُس کے سب رہنے والے یہُودِیوں اور یُونانِیوں کو معلُوم ہوگئی۔ پَس سب پر خَوف چھاگیا اور خُداوند یِسُوع کے نام کی بُزُرگی ہُوئی۔
|
19. اور بہُت سے جادُوگروں نے اپنی اپنی کتابیں اِکٹھی کر کے سب لوگوں کے سامنے جلادِیں اور جب اُن کی قِیمت کا حِساب ہُؤا تو پچاس ہزار رُوپے نِکلیں۔
|
21. جب یہ ہوچُکا تو پولُسنے جی میں ٹھانا کہ مَکِدُنیہ اور اخیہ سے ہوکر یروشلِیم کو جاؤں گا اور کہا کہ وہاں جانے کے بعد مُجھے رومہ بھی دیکھنا ضرُور ہے۔
|
22. پَس اپنے خِدمتگزاروں میں سے دو شَخص یعنی تِیمُتھیُس اور اِراستُس کو مَکِدُنیہ میں بھیج کر آپ کُچھ عرصہ آسیہ میں رہا۔
|
24. کیونکر دیمیتِریُس نام ایک سُنا تھا جو اَرتمِس کے رو پہلے مندر بنواکر اُس پیشہ والوں کو بہُت کام دِلوا دیتا تھا۔
|
25. اُس نے اُن کو اور اُن کے مُتعلق اَور پیشہ والوں کو جمع کر کے کہا اَے لوگو! تُم جانتے ہوکہ ہماری آسودگی اِسی کام کی بدَولت ہے
|
26. اور تُم دیکھتے اور سُنتے ہوکہ صِرف اِفسُس ہی میں نہِیں بلکہ تقریباً تمام آسیہ میں اِس پولُس نے بہُت سے لوگوں کو یہ کہہ کر قائِل اور گُمراہ کردِیا ہے کہ جو ہاتھ کے بنائے ہُوئے ہیں وہ خُدا نہِیں ہیں۔
|
27. پَس صِرف یہی خطرہ نہِیں کہ ہمارا پیشہ بے قدر ہوجائے گا بلکہ بڑی دیوی اَرتمِس کا مندر بھی نا چِیز ہو جائے گا اور جِسے تمام آسیہ اور ساری دُنیا پُوجتی ہے خُود اُس کی عظمت جاتی رہے گی۔
|
29. اور تمام شہر میں ہلچل پڑگئی اور لوگوں نے گَیُس اور اَرِستر خُس مَکِدُنیہ والوں کو جو پولُس کے ہم سفر تھے پکڑ لِیا اور ایک دِل ہوکر تماشا گاہ کو دَوڑے۔
|
31. اور آسیہ کے حاکِموں میں سے اُس کے بعض دوستوں نے آدمِی بھیج کر اُس کی مِنّت کی کہ تماشہ گاہ میں جانے کی جُرٔات نہ کرنا۔
|
32. اور بعض کُچھ چِلّائے اور بعض کُچھ کیونکر مجلِس درہم برہم ہوگئی تھی اور اکثر لوگوں کو یہ بھی خَبر نہ تھی کہ ہم کِس لِئے اِکٹھے ہُوئے ہیں۔
|
33. پھِر اُنہوں نے اِسکندر کو جِسے یہُودی پیش کرتے تھے بھِیڑ میں سے نِکال کر آگے کردِیا اور اِسکندر نے ہاتھ سے اِشارہ کر کے مجمع کے سامنے عُذر بیان کرنا چاہا۔
|
34. جب اُنہِیں معلُوم ہُؤا کہ یہ یہُودی ہے تو سب ہم آواز ہوکر کوئی دو گھنٹے تک چِلّاتے رہے کہ اِفسیوں کی اَرتمِس بڑی ہے۔
|
35. پھِر شہر کے محرّر نے لوگوں کو ٹھنڈا کر کے کہا اَے اِفِسیوں کا شہر بڑی دیوی ارتمِس کے مندر اور اُس مُورت کا مُحافِظ ہے جوزِیوس کی طرف سے گِری تھی؟۔
|
36. پَس جب کوئی اِن باتوں کے خِلاف نہِیں کہہ سکتا تو واجِب ہے کے تُم اِطمینان سے رہو اور بے سوچے کُچھ نہ کرو۔
|
37. کِیُونکہ یہ لوگ جِن کو تُم یہاں لائے ہو نہ مندر کو لُوٹنے والے ہیں نہ ہماری دیوی کی بد گوئی کرنے والے۔
|
38. پَس اگر دیمیتِریُس اور اُس کے ہم پیشہ کِسی پر دعوٰی رکھتے ہوں تو عدالت کھُلی ہے اور صُوبہ دار مَوجُود ہیں۔ ایک دُوسرے پر نالِش کریں۔
|
40. کِیُونکہ آج کے بلوے کے سبب سے ہمیں اپنے اُوپر نالِش ہونے کا اندیشہ ہے اِس لِئے کہ اِس کی کوئی وجہ نہِیں ہے اور اِس صُورت میں ہم اِس ہنگامہ کی جوابدِہی نہ کرسیں گے۔
|