انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. دیکھو میرا خادم جسکو میں سنبھالتاہوں ۔ میرا برگزیدہ جس سے میرا دل خوش ہے میں نے اپنی روح اس پر ڈالی۔ وہ قوموں میں عدالت جاری کرے گا۔
2. وہ نہ چلائیگا اورنہ شورکریگا اورنہ بازاروں میں اسکی آواز سنائی دیگی۔
3. وہ مسلے ہوئے سرکنڈے کو نہ توڑیگا اورٹمٹماتی بتی کو نہ بجھائیگا۔ وہ راستی سے عدالت کریگا۔
4. وہ ماندہ نہ ہو گا اور ہمت نہ ہارے گا جب تک کہ عدالت کو زمین پر قائم نہ کرلے۔ جزیرے اسکی شریعت کا انتظار کرینگے۔
5. جس نے آسمان کو پیدا کیا اور تان دیا جس نے زمین کو اور جو کچھ اس میں سے نکلتاہے پھیلایا اور جو اسکے باشندوں کو سانس اور اس پر چلنے والوں کو روح عنایت کرتا ہے یعنی خداوند خدا یوں فرماتا ہے۔
6. میں خداوند نے تجھے صداقت سے بُلایا میں ہی تیرا ہاتھ پکڑونگا اور تیری حفاظت کرونگا اور لوگوں کے عہد اور قوموں کے نور کے لیے تجھے دونگا۔
7. کہ تو اندھوں کی آنکھیں کھولے اور اسیروں کو قید سے نکالے اور انکو جو اندھیرے میں بیٹھے ہیں قید خانے سے چھڑائے۔
8. یہوواہ میں ہی ہوں۔ یہی میرا نام ہے میں اپنا جلال کسی دوسرے کےلیے اور اپنی حمد کھودی مورتوں کے لیے روا نہ رکھونگا۔
9. دیکھو پرانی باتیں پوری ہو گئیں اورمیں نئی باتیں بتاتا ہوں۔ اس سے پیشتر کہ واقع ہوں میں تم سےبیان کرتا ہوں ۔
10. اے سمندر پر گذرنے والو اور اس میں بسنے والو! اے جزیرو اور انکے باشندو خداوند کے لیے نیا گیت گاؤ۔ اور زمین پر سر تا سر اسکی ستائش کرو۔
11. بیابان اور اسکی بستیاں۔ قیدار کے آبادگاؤں اپنی آواز بلند کریں۔ سلع کے بسنے والے گیت گائیں۔ پہاڑوں کی چوٹیوں پر سے للکاریں۔
12. وہ خداوند کا جلال ظاہر کریں اور جزیروں میں اسکی ثنا خوانی کریں ۔
13. خداوند بہادر کی مانند نکلے گا وہ جنگی مرد کی مانند اپنی غیرت دکھائیگا۔ وہ نعرہ ماریگا ہاں وہ للکاریگا وہ اپنے دشمنوں پر غالب آئیگا۔
14. میں بہت مدت سے چپ رہا ۔ میں خاموش رہا اور ضبط کرتارہا پر اب میں دردزہ والی کی طرح چلاونگا میں ہانپونگا اورزور زورسے سانس لونگا۔
15. میں پہاڑوں اور ٹیلوں کو ویران کرڈالونگا اور انکے سبزہ زاروں کو خشک کرونگا اور انکی ندیوں کو جزیرے بناونگا اور تالابوں کو سکھا دونگا۔
16. اور اندھوں کو اس راہ سے جسے وہ نہیں جانتے لے جاونگا میں انکو ان راستوں سے جن سے وہ آگاہ نہیں لے چلونگا۔ میں انکے آگے تاریکی کو روشنی اور اونچی نیچی جگہوں کو ہموار کر دونگا میں ان سے یہ سلوک کرونگا اور اور ان کو ترک نہ کرونگا۔
17. جو کھودی ہوئی مورتوں پر بھروسہ کرتے اورڈھالے ہوئے بتوں سے کہتے ہیں تم ہمارے معبود ہو وہ پیچھے ہٹیں گے اور بہت شرمندہ ہونگے۔
18. اے بہرو سنو اے اندھو نظر کرو تاکہ تم دیکھو۔
19. میرے خادم کے سوا اندھا کون ہے؟ اور کون ایسا بہرا ہے جیسا میرا رسول جسے میں بھیجتا ہوں؟ میرے دوست کی اورخداوند کے خادم کی مانند نابینا کون ہے؟ ۔
20. تو بہت سی چیزوں پر نظر کرتاہے پر دیکھتانہیں۔ کان تو کھلے ہیں پر سنتا نہیں۔
21. خداوند کو پسند آیا کہ اپنی صداقت کی خاطر شریعت کو بزرگی دے اور اسے قابلِ تعظیم بنائے۔
22. لیکن یہ وہ لوگ ہیں جو لٹ گئے اور غارت ہوئے۔ وہ سب کے سب زندانوں میں گرفتار اور قید خانوں میں پوشیدہ ہیں۔ وہ شکار ہوئے اور کوئی نہیں چھڑاتا۔ وہ لٹ گئے اور کوئی نہیں کہتا پھیر دو۔
23. تم میں کون ہےجو اس پر کان لگائے؟ جو آیندہ کی بابت توجہ سے سنے؟ ۔
24. کس نے یعقوب کو حوالے کیا کہ غارت ہو اوراسرائیل کو کہ لٹیروں کے ہاتھ میں پڑے؟ کیا خداوند نے نہیں جس کے خلاف ہم نے گناہ کیا؟ کیونکہ انہوں نے نہ چاہا کہ اسکی راہ پر چلیں اور وہ اسکی شریعت کے تابع نہ ہوئے۔
25. اس لیے اس نے اپنے قہر کی شدت اور جنگ کی سختی کو اس پر ڈالا اور اسے ہر طرف سے آگ لگ گئی پر وہ اسے دریافت نہیں کرتا۔ وہ اس سے جل جاتا ہے پر خاطر میں نہیں لاتا۔
Total 66 ابواب, Selected باب 42 / 66
1 دیکھو میرا خادم جسکو میں سنبھالتاہوں ۔ میرا برگزیدہ جس سے میرا دل خوش ہے میں نے اپنی روح اس پر ڈالی۔ وہ قوموں میں عدالت جاری کرے گا۔ 2 وہ نہ چلائیگا اورنہ شورکریگا اورنہ بازاروں میں اسکی آواز سنائی دیگی۔ 3 وہ مسلے ہوئے سرکنڈے کو نہ توڑیگا اورٹمٹماتی بتی کو نہ بجھائیگا۔ وہ راستی سے عدالت کریگا۔ 4 وہ ماندہ نہ ہو گا اور ہمت نہ ہارے گا جب تک کہ عدالت کو زمین پر قائم نہ کرلے۔ جزیرے اسکی شریعت کا انتظار کرینگے۔ 5 جس نے آسمان کو پیدا کیا اور تان دیا جس نے زمین کو اور جو کچھ اس میں سے نکلتاہے پھیلایا اور جو اسکے باشندوں کو سانس اور اس پر چلنے والوں کو روح عنایت کرتا ہے یعنی خداوند خدا یوں فرماتا ہے۔ 6 میں خداوند نے تجھے صداقت سے بُلایا میں ہی تیرا ہاتھ پکڑونگا اور تیری حفاظت کرونگا اور لوگوں کے عہد اور قوموں کے نور کے لیے تجھے دونگا۔ 7 کہ تو اندھوں کی آنکھیں کھولے اور اسیروں کو قید سے نکالے اور انکو جو اندھیرے میں بیٹھے ہیں قید خانے سے چھڑائے۔ 8 یہوواہ میں ہی ہوں۔ یہی میرا نام ہے میں اپنا جلال کسی دوسرے کےلیے اور اپنی حمد کھودی مورتوں کے لیے روا نہ رکھونگا۔ 9 دیکھو پرانی باتیں پوری ہو گئیں اورمیں نئی باتیں بتاتا ہوں۔ اس سے پیشتر کہ واقع ہوں میں تم سےبیان کرتا ہوں ۔ 10 اے سمندر پر گذرنے والو اور اس میں بسنے والو! اے جزیرو اور انکے باشندو خداوند کے لیے نیا گیت گاؤ۔ اور زمین پر سر تا سر اسکی ستائش کرو۔ 11 بیابان اور اسکی بستیاں۔ قیدار کے آبادگاؤں اپنی آواز بلند کریں۔ سلع کے بسنے والے گیت گائیں۔ پہاڑوں کی چوٹیوں پر سے للکاریں۔ 12 وہ خداوند کا جلال ظاہر کریں اور جزیروں میں اسکی ثنا خوانی کریں ۔ 13 خداوند بہادر کی مانند نکلے گا وہ جنگی مرد کی مانند اپنی غیرت دکھائیگا۔ وہ نعرہ ماریگا ہاں وہ للکاریگا وہ اپنے دشمنوں پر غالب آئیگا۔ 14 میں بہت مدت سے چپ رہا ۔ میں خاموش رہا اور ضبط کرتارہا پر اب میں دردزہ والی کی طرح چلاونگا میں ہانپونگا اورزور زورسے سانس لونگا۔ 15 میں پہاڑوں اور ٹیلوں کو ویران کرڈالونگا اور انکے سبزہ زاروں کو خشک کرونگا اور انکی ندیوں کو جزیرے بناونگا اور تالابوں کو سکھا دونگا۔ 16 اور اندھوں کو اس راہ سے جسے وہ نہیں جانتے لے جاونگا میں انکو ان راستوں سے جن سے وہ آگاہ نہیں لے چلونگا۔ میں انکے آگے تاریکی کو روشنی اور اونچی نیچی جگہوں کو ہموار کر دونگا میں ان سے یہ سلوک کرونگا اور اور ان کو ترک نہ کرونگا۔ 17 جو کھودی ہوئی مورتوں پر بھروسہ کرتے اورڈھالے ہوئے بتوں سے کہتے ہیں تم ہمارے معبود ہو وہ پیچھے ہٹیں گے اور بہت شرمندہ ہونگے۔ 18 اے بہرو سنو اے اندھو نظر کرو تاکہ تم دیکھو۔ 19 میرے خادم کے سوا اندھا کون ہے؟ اور کون ایسا بہرا ہے جیسا میرا رسول جسے میں بھیجتا ہوں؟ میرے دوست کی اورخداوند کے خادم کی مانند نابینا کون ہے؟ ۔ 20 تو بہت سی چیزوں پر نظر کرتاہے پر دیکھتانہیں۔ کان تو کھلے ہیں پر سنتا نہیں۔ 21 خداوند کو پسند آیا کہ اپنی صداقت کی خاطر شریعت کو بزرگی دے اور اسے قابلِ تعظیم بنائے۔ 22 لیکن یہ وہ لوگ ہیں جو لٹ گئے اور غارت ہوئے۔ وہ سب کے سب زندانوں میں گرفتار اور قید خانوں میں پوشیدہ ہیں۔ وہ شکار ہوئے اور کوئی نہیں چھڑاتا۔ وہ لٹ گئے اور کوئی نہیں کہتا پھیر دو۔ 23 تم میں کون ہےجو اس پر کان لگائے؟ جو آیندہ کی بابت توجہ سے سنے؟ ۔ 24 کس نے یعقوب کو حوالے کیا کہ غارت ہو اوراسرائیل کو کہ لٹیروں کے ہاتھ میں پڑے؟ کیا خداوند نے نہیں جس کے خلاف ہم نے گناہ کیا؟ کیونکہ انہوں نے نہ چاہا کہ اسکی راہ پر چلیں اور وہ اسکی شریعت کے تابع نہ ہوئے۔ 25 اس لیے اس نے اپنے قہر کی شدت اور جنگ کی سختی کو اس پر ڈالا اور اسے ہر طرف سے آگ لگ گئی پر وہ اسے دریافت نہیں کرتا۔ وہ اس سے جل جاتا ہے پر خاطر میں نہیں لاتا۔
Total 66 ابواب, Selected باب 42 / 66
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References