2. جَیسے دُھواں اُڑ جاتا ہے وَیسے ہی تُو اُن کو اُڑا دے۔ جَیسے موم آگ کے ساتھ پِگھل جاتا ہے وَیسے ہی شریر خُدا کے حضور فنا ہو جائیں ۔
|
4. خُدا کے لئے گاؤ۔ اُسکے نام کی مدح سرائی کرو۔ صحرا کے سوار کے لئے شاہراہ تیار کرو۔اُس کا نام یاہؔ ہے اور تم اُسکے حضور شادمان ہو۔
|
6. خُدا تنہا کو خاندان بخشتا ہے۔وہ قیدیوں کو آزاد کر کے اِقبالمند کرتا ہے۔لیکن سر کش خُشک زمین میں رہتے ہیں۔
|
8. تو زمین کانپ اُٹھی۔ خُدا کے حضور آسمان گِر پڑے۔ بلکہ کوہ سیناؔ بھی خُدا کے حضور۔ اِسرائؔیل کے خُدا کے حضور کانپ اُٹھا۔
|
12. لشکروں کے بادشاہ بھاگتے ہں۔ وہ بھاگ جاتے ہیں اور عورت گھر میں بیٹھی بیٹھی لوُٹ کا مال بانٹتی ہے۔
|
13. جب تُم بھیڑ سالوں میں پڑے رہتے ہو تو اُس کبوتر کی مانِند ہو گے جِس کے بازو گویا چاندی سے اور پَر خالِص سونے سے منڈھے ہوں۔
|
14. جب قادرِمُطلق نے بادشاہ کو اُس میں پراگندہ کیا تو ایسا حال ہو گیا گویا سلموؔن پر برف پڑ رہی تھی۔
|
16. اَے اُونچے پہاڑو!تُم اُس پہاڑ کو کیوں تاکتے ہوجِسے خُدا نے اپنی سکُونت کے لئے پسند کیا؟بلکہ خُدا اُس میں ابدتک رہیگا۔
|
17. خُدا کے رتھ بیِس ہزار بلکہ ہزار با ہزار ہیں۔خُداوند جیسے کوہِ سینا میں ویسا ہی اُنکے درمیان مقدِس میں ہے۔
|
18. تُو نے عالِم بالا کو صعُود فرمایا۔ تُو قَیدیِوں کو ساتھ لے گیا۔ تجھے لوگوں سے بلکہ سرکشوں سے بھی ہدۓ مِلے تاکہ خُداوند خُدا اُنکے ساتھ رہے۔
|
27. وہاں چھوٹا بِنیمؔیں اُنکا حاکم ہے۔ یہؔوُدا کے اُمرا اور اُنکے مُشِیر ۔ زبوُلؔوُن کے اُمرا اور نفؔتالی کے اُمرا ہیں۔
|
28. تیرے خُدا نے تیری پایداری کا حُکم دِیا ہے۔اَے خُدا! جو کچھ تُو نے ہمارے لئے کیِا اُسے پایداری بخش۔
|
30. تُو نیستان کے جنگلی جانوروں کو دھمکا دے۔ سانڈوں کے غول کو اور قوموں کے بچھڑوں کو جو چاندی کے سِکوں کو پامال کرتا ہے۔اُس نے جنگجُو قوموں کو پراگندہ کر دِیا ہے۔
|
33. اُسی کی جو قدِیم فلکُ الافلاک پر سوار ہے۔ دیکھو! وہ اپنی آواز بُلند کرتا ہے اُسکی آواز میں قُدرت ہے۔
|
35. اَے خُدا !تُو اپنے مقدِسوں میں مُہیب ہے۔ اِسرائیل کا خُدا ہی اپنے لوگوں کو زور اور توانائی بخشتا ہے۔ خُدا مُبارِک ہو۔
|