2. اور بڑی بِھیڑ اُس کے پِیچھے ہولی کِیُونکہ جو مُعجِزے وہ بِیماروں پو کرتا تھا اُن کو وہ دیکھتے تھے۔
|
5. پَس جب یِسُوع نے اپنی آنکھیں اُٹھا کر دیکھا کہ میرے پاس بڑی بِھیڑ آرہی ہے تو فِلِپُّس سے کہا کہ ہم اِن کے کھانے کے لِئے کہاں سے روٹِیاں مول لیں؟۔
|
7. فِلِپُّس نے اُسے جواب دِیا کہ دِو سَو دِینار کی روٹِیاں اِن کے لِئے کافی نہ ہوں گی کہ ہر ایک کو تھوڑی سی مِل جائے۔
|
9. یہاں ایک لڑکا ہے جِس کے پاس جَوکی پانچ روٹِیاں اور وہ مچھلِیاں ہیں مگر یہ اِتنے لوگوں میں کیا ہیں؟۔
|
10. یِسُوع نے کہا کہ لوگوں کو بِٹھاؤ اور اُس جگہ بہُت گھاس تھی۔ پَس وہ مرد جو تخمِینا پانچ ہزار تھے بَیٹھ گئے۔
|
11. یِسُوع نے وہ روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے اُنہِیں جو بَیٹھے تھے بانٹ دِیں اور اسی طرح مَچھلِیوں میں سے جِس قدر چاہتے تھے بانٹ دِیا۔
|
12. جب وہ سیر ہو چُکے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ بچے ہُوئے ٹکُڑوں کو جمع کرو تاکہ کُچھ ضائع نہ ہو۔
|
13. چُنانچہ اُنہوں نے جمع کِیا اور جَوکی پانچ روٹِیوں کے ٹکُڑوں سے جو کھانے والوں سے بچ رہے تھے بارہ ٹوکِرِیاں بھرِیں۔
|
14. پَس جو مُعجِزہ اُس نے دِکھایا وپ لوگ اُسے دیکھ کر کہنے لگے جو نبی دُنیا میں آنے والا تھا فِیالحقِیقت یہی ہے۔
|
15. پَس یِسُوع یہ معلُوم کر کے کہ وہ آ کر مُجھے بادشاہ بنانے کے لِئے پکڑا چاہتے ہیں پِھر پہاڑ پر اکیلا چلا گیا۔
|
17. اور کَشتی میں بَیٹھ کر جِھیل کے پار کفر نحُوم کو چلے جاتے تھے۔ اُس وقت اَندھیرا ہو گیا تھا اور یِسُوع ابھی تک اُن کے پاس نہ آیا تھا۔
|
19. پَس جب وہ کھیتے کھیتے تِین چار مِیل کے قریب نِکل گئے تو اُنہوں نے یِسُوع کو جِھیل پو چلتے اور کَشتی کے نزدِیک آتے دیکھا اور ڈر گئے۔
|
21. پَس وہ اُسے کَشتی میں چڑھا لینے کو راضی ہُوئے اور فوراً وہ کَشتی اُس جگہ جا پہُنچی جہاں وپ جاتے تھے۔
|
22. دُوسرے دِن اُس بِھیڑ نے جو جِھیل کے پار کھڑی تھی یہ دیکھا کہ یہاں ایک کے سِوا اَور کوئی چھوٹی کَشتی نہ تھی اور یِسُوع اپنے شاگِردوں کے ساتھ کَشتی پر سوار نہ ہُؤا تھا بلکہ صِرف اُس کے شاگِرد چلے گئے تھے۔
|
23. (لیکِن بعض چھوٹی کشتیاں تِبریاس سے اُس جگہ کے نزدِیک آئیں جہاں اُنہوں نے خُداوند کے شُکر کر نے کے بعد روٹی کھائی تھی)۔
|
24. پَس جب بِھیڑ نے دیکھا کہ یہاں نہ یِسُوع ہے نہ اُس کے شاگِرد تو وہ خُود چھوٹی کشتیوں میں بَیٹھ کر یِسُوع کی تلاش میں کفر نحُوم کو آئے۔
|
26. یِسُوع نے اُن کے جواب میں کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُم مُجھے اِس لِئے نہِیں ڈھُونڈتے کہ مُعجِزے دیکھے بلکہ اِس لِئے کہ تُم روٹِیاں کھا کر سیر ہُوئے۔
|
27. فانی خوراک کے لِئے محِنت نہ کرو اُس خوراک کے لِئے جو ہمیشہ کی زِندگی تک باقی رہتی ہے جِسے اِبنِ آدم تُمہیں دے گا کِیُونکہ باپ یعنی خُدا نے اُسی پر مُہر کی ہے۔
|
30. پَس اُنہوں نے اُس سے کہا پِھر تُو کَونسا نِشان دِکھاتا ہے تاکہ ہم دیکھ کر تیرا یقِین کریں؟تُو کَونسا کام کرتا ہے؟۔
|
31. ہمارے باپ دادا نے بِیابان میں مّن کھایا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ اُس نے اُنہِیں کھانے کے لِئے آسمان سے روٹی دی۔
|
32. یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ مُوسٰی نے تو وہ روٹی آسمان سے تُمہیں نہ دی لیکِن میرا باپ تُمہیں آسمان سے حِقیقی روٹی دیتا ہے۔
|
35. یِسُوع نے اُن سے کہا زِندگی کی روٹی مَیں ہُوں۔ جو میرے پاس آئے وہ ہرگِز بُھوکا نہ ہوگا اور جو مُجھ پر اِیمان لائے وہ کبھی پِیاسا نہ ہوگا۔
|
37. جو کُچھ باپ مُجھے دیتا ہے میرے پاس آجائے گا اور جو کوئی میرے پاس آئے گا اُسے مَیں ہرگِز نِکال نہ دُوں گا۔
|
38. کِیُونکہ مَیں آسمان سے اِس لِئے نہِیں اُترا ہُوں کہ اپنی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں بلکہ اِس لِئے کہ اپنے بھیجنے والے کی مرضی کے مُوافِق عمل کرُوں۔
|
39. اور میرے بھیجنے والے کی مرضی یہ ہے کہ جو کُچھ اُس نے مُجھے دِیا ہے مَیں اُس میں سے کُچھ کھو نہ دُوں بلکہ اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔
|
40. کِیُونکہ کہ میرے باپ کی مرضی یہ ہے کہ جو کوئی بَیٹے کو دیکھے اور اُس پر اِیمان لائے ہمیشہ کی زِندگی پائے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں۔
|
41. پَس یہُودی اُس پر بُڑبُڑا نے لگے۔ اِس لِئے کہ اُس نے کہا تھا کہ جو روٹی آسمان سے اُتری وہ مَیں ہُوں۔
|
42. اور اُنہوں نے کہا کیا یہ یُوسُف کا بَیٹا یِسُوع نہِیں جِس کے باپ اور ماں کو ہم جانتے ہیں؟اب یہ کیونکر کہتا ہے کہ مَیں آسمان سے اُترا ہُوں؟۔
|
44. کوئی میرے پاس نہِیں آ سکتا جب تک باپ جِس نے مُجھے بھیجا ہے اُسے کھینچ نہ لے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔
|
45. نبِیوں کے صحِیفوں میں یہ لِکھا ہے کہ وہ سب خُدا سے تعلِیم یافتہ ہوں گے۔ جِس کِسی نے باپ سے سُنا اور سِیکھا ہے وہ میرے پاس آتا ہے۔
|
51. مَیں ہُوں وہ زِندگی کی روٹی جو آسمان سے اُتری۔ اگر کوئی اِس روٹی میں سے کھائے تو ابد تک زِندہ رہے گا بلکہ جو مَیں جہان کی زِندگی کے لِئے دُوں گا وہ میرا گوشت ہے۔
|
53. یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک تُم اِبنِ آدم کا گوشت نہ کھاو اور اُس کا خُون نہ پیو تُم میں زِندگی نہِیں۔
|
54. جو میرا گوشت کھاتا اور میرا خُون پِیتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور مَیں اُسے آخِری دِن پِھر زِندہ کرُوں گا۔
|
57. جِس طرح زِندہ باپ نے مُجھے بھیجا اور مَیں با کے سبب سے زِندہ ہُوں اُسی طرح وہ بھی جو مُجھے کھائے گا میرے سبب سے زِندہ رہے گا۔
|
58. جو روٹی آسمان سے اُتری یہی ہے۔ باپ دادا کی طرح نہِیں کہ کھایا اور مرگئے۔ جو روٹی کھائے گا وہ ابد تک زِندہ رہے گا۔
|
60. اِس لِئے اُس کے شاگِردوں میں سے بِہتوں نے سُن کر کہا کہ یہ کلام ناگوار ہے۔ اِسے کَون سُن سکتا ہے؟۔
|
61. یِسُوع نے اپنے جی میں جان کر کہ میرے شاگِرد آپس میں اِس بات پر بُڑبُڑاتے ہیں اُن سے کہا کیا تُم اِس بات سے ٹھوکر کھاتے ہو؟۔
|
63. زِندہ کرنے والی تو رُوح ہے۔ جِسم سے کُچھ فائِدہ نہِیں۔ جو باتیں مَیں نے تُم سے کہی ہیں وہ رُوح ہیں اور زِندگی بھی ہیں۔
|
64. مگر تُم میں سے بعض اَیسے ہیں جو اِیمان نہِیں لائے کِیُونکہ یِسُوع شُرُوع سے جانتا تھا کہ جو اِیمان نہِیں لاتے وہ کَون ہیں اور کَون مُجھے پکڑوائے گا۔
|
65. پِھر اُس نے کہا اِسی لِئے مَیں نے تُم سے کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نہِیں آ سکتا جب تک باپ کی طرف سے اُسے یہ تَوفیِق نہ دی جائے۔
|
68. شمعُون پطرس نے اُسے جواب دِیا اَے خُداوند!ہم کِس کے پاس جائیں؟ہمیشہ کی زِندگی کی باتیں تو تیرے ہی پاس ہیں۔
|
70. یِسُوع نے اُنہِیں جواب دِیا کیا مَیں نے تُم بارہ کو نہِیں چُن لِیا؟ اور تُم میں سے ایک شحض شَیطان ہے۔
|
71. اُس نے شمعُون اِسکریوتی کے بَیٹے یہُوداہ کء نِسبت کہا کِیُونکہ یہی جو اُن بارہ میں سے تھا اُسے پکڑوانے کو تھا۔
|