انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. آخز بیس برس کاتھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سولہ برس یروشلیم میں سلطنت کی اور اُس نے وہ نہ کیا جو خُداوند کی نظر میں درست ہے جیسا اُس کے باپ داؤد نے کیا تھا۔
2. بلکہ اسرائیل کے بادشاہوں کی راہوں پر چلا اور بعلیم کی ڈھالیں ہوئی مُورتیں بھی بنوائیں۔
3. اس کے سوا اُس نے ہنوم کے بیٹے کی وادی میں بخور جلایا اور اُن قوموں کے نفرتی دستوروں کے مُطابق جن کو خُدا نے بنی اسرائیل کے سامنے سے خارج کیا تھا اپنے ہی بیٹون کو آگ میں جھونکا۔
4. اُس نے اُونچے مقاموں اور پہاڑوں پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے قربانیاں کیں اور بخور جلایا۔
5. اس لیئے خُداوند اُس کے خُدا نے اُس کو شاہِ ارام کے ہاتھ میں کر دیا۔سو اُنہوں نے اُسے مارا اور اُس کے لوگوں میں سے اسیروں کی بھیڑ کی بھیڑ لے گئے اور اُن کو دمشق میں لائے اور وہ شاہِ اسرائیل کے ہاتھ میں بھی کر دیا گیا جس نے اُسے مارا اور بڑی خون ریزی کی۔
6. اور فقح بن رملیاہ نے ایک ہی دن میں یہوداہ میں سے ایک لاکھ بیس ہزار کو جو سب کے سب سورما تھے قتل کیا کیونکہ اُنہوں نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو چھوڑ دیا تھا۔
7. اور زکری نے جو افرائیم کا ایک پہلوان تھا معسیاہ شہزادہ کو اور محل کے ناظم عز ریقام کو اور بادشاہ کے وزیر القانہ کو مارڈالا۔
8. اور بنی اسرائیل اپنے بھائیوں میں سے دو لاکھ عورتوں اور بیٹے بیٹیوں کو اسیر کر کے لے گئے اور اُن کا بُہت سا مال لوٹ لیا اور لوٹ کر سامریہ میں لائے۔
9. لیکن وہاں خُداوند کا ایک نبی تھا جس کا نام عودِد تھا۔ وہ اُس لشکر کے استقبال کو گیا جو سامریہ کو آرہا تھا اور اُن سے کہنے لگا دیکھو اس لیئے کہ خُداوند تمہارے باپ دادا کا خُدا یہوداہ سے ناراض تھا اُس نے اُن کو تمہارے ہاتھ کر دیا اور تُم نے اُن کو ایسے طیش میں قتل کیا ہے جو آسمان تک پُہنچا۔
10. اور اب تمہارا ارادہ ہے کہ بنی یہوداہ اور یروشلیم کو اپنے گلام اور لونڈیا بنا کر اُن کو دبائے رکھو لیکن کیا تمہارے ہی گناہ جو تُم نے خُداوند اپنے خُدا کے خلاف کیے ہیں تمہارے سر نہیں ہیں؟۔
11. سو تُم اب میری سُنو اور اُن اسیروں کو جن کو تُم نے اپنے بھائیوں میں سے اسیر کر لیا ہے آزاد کر کے لَوٹا دو کیونکہ خُداوند کا قہر شدید تُم پر ہے۔
12. تب بنی افرائیم کے سرداروں میں سیعزریاہ بن یہوحنان اور برکیاہ بن مسلیموت اور یحزقیاہ بن سلوم اور عماسا بن خدلی اُن کے سامنے جو جنگ سے آ رہے تھے کھڑے ہوگئے۔
13. (13-15) اور اُن سے کہاکہ تُم اسیروں کو یہاں نہیں لانے پاؤگے کیونکہ جو تُم نے ٹھانا اُس سے ہم خُداوند کے گناہ گار بنینگے اور ہمارے گناہ خطائیں بڑھ جائینگی کیونکہ ہماری خطا بڑی ہے اور اسرائیل پر قہر شدید ہے۔
14.
15.
16. اُس وقت آخز بادشاہ نے اسور کے بادشاہوں کے پاس کہلا بھیجا کہ اُسکی مدد کریں ۔
17. اس لیئے کہ ادومیوں نے پھر چڑھائی کر کے یہوداہ کو مار لیا اور اسیروں کو لے گئے تھے۔
18. اور فلستیوں نے بھی نشیب کی زمین کے اور یہوداہ کے جنوب کے شہروں پر حملہ کر کے بیت شمس اور ایالون اور جدیروت کو اور شو کو اور اُس کے دیہات کو اور تمنہ اور اُس کے دیہات کو اور جمسُو اور اُس کے دیہات کو بھی لے لیا تھا اور اُن میں بس گئے تھے۔
19. کیونکہ خُدا نے شاہِ اسرائیل آخز کے سبب سے یہوداہ کو پست کیا اس لیئے کہ اُس نے یہوداہ میں بے حیائی کی چال چل کر خُداوند کا بڑا گناہ کیا تھا۔
20. اور شاہِ اسور تگلت پلنا سر اُسکے پاس آیا پر اُس نے اُس کو تنگ کیا اور اُس کی کمک نہ کی۔
21. کیونکہ آخز نے خُداوند کے گھر اور بادشاہ اور سرداروں کے محلوں سے ما ل لے کر شاہِ اسور کو دیا تو بھی اُس کی کُچھ مدد نہ ہوئی۔
22. اور اپنی تنگی کے وقت میں بھی اُس نے یعنی اِسی آخز بادشاہ نے خُداوند کا اور بھی زیادہ گناہ کیا۔
23. کیونکہ اُس نے دمشق کے دیوتاؤں کے لیئے جنہوں نے اُسے مارا تھا قربانیاں کیں اور کہا چونکہ ارام کے بادشاہوں کے معبودوں نے اُن کی مدد کی ہے سو میں اُن کے لیئے قربانی کروں گا تاکہ وہ میری مدد کریں لیکن وہ اُس کی اور سارے اسرائیل کی تباہی کا باعث ہوئے۔
24. اور آخز نے خُدا کے گھر کے برتنوں کو جمع یا اور خُدا کے گھر کے برتنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا اور خُداوند کے گھر ککے دروازوں کو بند کیا اور اپنے لیے یروشلیم کے ہر کونے میں مذبحے بنائے۔
25. اور یہوداہ کے ایک ایک شہر میں غیر معبودوں کے آگے بخور جلانے کے لیئے اُونچے مقام بنائے اور خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو غُصہ دلایا ۔
26. اور اُس کے باقی کام اور اُس کے سب طور طریقے شروع سے آخر تک یہوداہ اور اسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند ہیں۔
27. اور آخز اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے شہر میں یعنی یروشلیم میں دفن کیا کیونکہ وہ اُسے اسرائیل کے بادشاہوں کی قبروں میں نہ لائے اور اُس کا بیٹا حزقیاہ اُس کی جگہ باشاہ ہوا۔

Notes

No Verse Added

Total 36 ابواب, Selected باب 28 / 36
۔توارِیخ ۲ 28:36
1 آخز بیس برس کاتھا جب وہ سلطنت کرنے لگا اور اُس نے سولہ برس یروشلیم میں سلطنت کی اور اُس نے وہ نہ کیا جو خُداوند کی نظر میں درست ہے جیسا اُس کے باپ داؤد نے کیا تھا۔ 2 بلکہ اسرائیل کے بادشاہوں کی راہوں پر چلا اور بعلیم کی ڈھالیں ہوئی مُورتیں بھی بنوائیں۔ 3 اس کے سوا اُس نے ہنوم کے بیٹے کی وادی میں بخور جلایا اور اُن قوموں کے نفرتی دستوروں کے مُطابق جن کو خُدا نے بنی اسرائیل کے سامنے سے خارج کیا تھا اپنے ہی بیٹون کو آگ میں جھونکا۔ 4 اُس نے اُونچے مقاموں اور پہاڑوں پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے قربانیاں کیں اور بخور جلایا۔ 5 اس لیئے خُداوند اُس کے خُدا نے اُس کو شاہِ ارام کے ہاتھ میں کر دیا۔سو اُنہوں نے اُسے مارا اور اُس کے لوگوں میں سے اسیروں کی بھیڑ کی بھیڑ لے گئے اور اُن کو دمشق میں لائے اور وہ شاہِ اسرائیل کے ہاتھ میں بھی کر دیا گیا جس نے اُسے مارا اور بڑی خون ریزی کی۔ 6 اور فقح بن رملیاہ نے ایک ہی دن میں یہوداہ میں سے ایک لاکھ بیس ہزار کو جو سب کے سب سورما تھے قتل کیا کیونکہ اُنہوں نے خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو چھوڑ دیا تھا۔ 7 اور زکری نے جو افرائیم کا ایک پہلوان تھا معسیاہ شہزادہ کو اور محل کے ناظم عز ریقام کو اور بادشاہ کے وزیر القانہ کو مارڈالا۔ 8 اور بنی اسرائیل اپنے بھائیوں میں سے دو لاکھ عورتوں اور بیٹے بیٹیوں کو اسیر کر کے لے گئے اور اُن کا بُہت سا مال لوٹ لیا اور لوٹ کر سامریہ میں لائے۔ 9 لیکن وہاں خُداوند کا ایک نبی تھا جس کا نام عودِد تھا۔ وہ اُس لشکر کے استقبال کو گیا جو سامریہ کو آرہا تھا اور اُن سے کہنے لگا دیکھو اس لیئے کہ خُداوند تمہارے باپ دادا کا خُدا یہوداہ سے ناراض تھا اُس نے اُن کو تمہارے ہاتھ کر دیا اور تُم نے اُن کو ایسے طیش میں قتل کیا ہے جو آسمان تک پُہنچا۔ 10 اور اب تمہارا ارادہ ہے کہ بنی یہوداہ اور یروشلیم کو اپنے گلام اور لونڈیا بنا کر اُن کو دبائے رکھو لیکن کیا تمہارے ہی گناہ جو تُم نے خُداوند اپنے خُدا کے خلاف کیے ہیں تمہارے سر نہیں ہیں؟۔ 11 سو تُم اب میری سُنو اور اُن اسیروں کو جن کو تُم نے اپنے بھائیوں میں سے اسیر کر لیا ہے آزاد کر کے لَوٹا دو کیونکہ خُداوند کا قہر شدید تُم پر ہے۔ 12 تب بنی افرائیم کے سرداروں میں سیعزریاہ بن یہوحنان اور برکیاہ بن مسلیموت اور یحزقیاہ بن سلوم اور عماسا بن خدلی اُن کے سامنے جو جنگ سے آ رہے تھے کھڑے ہوگئے۔ 13 (13-15) اور اُن سے کہاکہ تُم اسیروں کو یہاں نہیں لانے پاؤگے کیونکہ جو تُم نے ٹھانا اُس سے ہم خُداوند کے گناہ گار بنینگے اور ہمارے گناہ خطائیں بڑھ جائینگی کیونکہ ہماری خطا بڑی ہے اور اسرائیل پر قہر شدید ہے۔ 14 15 16 اُس وقت آخز بادشاہ نے اسور کے بادشاہوں کے پاس کہلا بھیجا کہ اُسکی مدد کریں ۔ 17 اس لیئے کہ ادومیوں نے پھر چڑھائی کر کے یہوداہ کو مار لیا اور اسیروں کو لے گئے تھے۔ 18 اور فلستیوں نے بھی نشیب کی زمین کے اور یہوداہ کے جنوب کے شہروں پر حملہ کر کے بیت شمس اور ایالون اور جدیروت کو اور شو کو اور اُس کے دیہات کو اور تمنہ اور اُس کے دیہات کو اور جمسُو اور اُس کے دیہات کو بھی لے لیا تھا اور اُن میں بس گئے تھے۔ 19 کیونکہ خُدا نے شاہِ اسرائیل آخز کے سبب سے یہوداہ کو پست کیا اس لیئے کہ اُس نے یہوداہ میں بے حیائی کی چال چل کر خُداوند کا بڑا گناہ کیا تھا۔ 20 اور شاہِ اسور تگلت پلنا سر اُسکے پاس آیا پر اُس نے اُس کو تنگ کیا اور اُس کی کمک نہ کی۔ 21 کیونکہ آخز نے خُداوند کے گھر اور بادشاہ اور سرداروں کے محلوں سے ما ل لے کر شاہِ اسور کو دیا تو بھی اُس کی کُچھ مدد نہ ہوئی۔ 22 اور اپنی تنگی کے وقت میں بھی اُس نے یعنی اِسی آخز بادشاہ نے خُداوند کا اور بھی زیادہ گناہ کیا۔ 23 کیونکہ اُس نے دمشق کے دیوتاؤں کے لیئے جنہوں نے اُسے مارا تھا قربانیاں کیں اور کہا چونکہ ارام کے بادشاہوں کے معبودوں نے اُن کی مدد کی ہے سو میں اُن کے لیئے قربانی کروں گا تاکہ وہ میری مدد کریں لیکن وہ اُس کی اور سارے اسرائیل کی تباہی کا باعث ہوئے۔ 24 اور آخز نے خُدا کے گھر کے برتنوں کو جمع یا اور خُدا کے گھر کے برتنوں کو ٹکڑے ٹکڑے کیا اور خُداوند کے گھر ککے دروازوں کو بند کیا اور اپنے لیے یروشلیم کے ہر کونے میں مذبحے بنائے۔ 25 اور یہوداہ کے ایک ایک شہر میں غیر معبودوں کے آگے بخور جلانے کے لیئے اُونچے مقام بنائے اور خُداوند اپنے باپ دادا کے خُدا کو غُصہ دلایا ۔ 26 اور اُس کے باقی کام اور اُس کے سب طور طریقے شروع سے آخر تک یہوداہ اور اسرائیل کے بادشاہوں کی کتاب میں قلمبند ہیں۔ 27 اور آخز اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے شہر میں یعنی یروشلیم میں دفن کیا کیونکہ وہ اُسے اسرائیل کے بادشاہوں کی قبروں میں نہ لائے اور اُس کا بیٹا حزقیاہ اُس کی جگہ باشاہ ہوا۔
Total 36 ابواب, Selected باب 28 / 36
Common Bible Languages
West Indian Languages
×

Alert

×

urdu Letters Keypad References