انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. اُ س دن انہوں نے لوگوں کو موسیٰ کی کتاب میں سے پڑھکر سُنایا اور اُس میں یہ لکھا ملا کہ عمونی اور موآبی خدا کی جماعت میں کبھی نہ آنے پائیں۔
2. اِسلئے کہ وہ روٹی اور پانی لیکر بنی اِسرائیل کے استقبال کو نہ نکلے بلکہ بلعام کو اُنکے خلاف اُجرت پر بُلایا تا کہ اُن پر لعنت کرے پر ہمارے خدا نے اُس لعنت کو برکت سے بدل دیا۔
3. اور ایسا ہوا کہ شریعت کو سُنکر اُنہوں نے ساری ملی جلی بھیڑ کو اِسرائیل سے جدا کر دیا۔
4. اس سے پہلے اِلیاسب کاہن نے جو ہمارے خدا کے گھر کی کوٹھریوں کا مختار تھا طوبیاہ کا رشتہ دار ہونے کی وجہ سے۔
5. اُسکے لئے ایک بڑی کوٹھری تیار کی تھی جہاں پہلے نذر کی قربانیاں اور لُبان اور برتن اور اناج کی اور مے کی اورتیل کی دہ یکیاں جو حکم کے مطابق لاویوں اور گانے والوں اور دربانوں کو دی جاتی تھیں اور کاہنوں کے لئے اُٹھائی ہوئی قربانیاں بھی رکھی جاتی تھیں۔
6. پر ان ایام میں میں یروشیلم میں نہ تھا کیونکہ شاہ بابل ارتخششتا کے بتیسویں برس میں بادشاہ کے پاس گیا تھا اور کچھ دنوں کے بعد میں نے بادشاہ سے رُخصت کی درخواست کی۔
7. اور میں یروشیلم میںآیا اور معلوم کیا کہ خدا کے گھر کے صحنوں میں طوبیاہ کے واسطے ایک کو ٹھری تیار کرنے سے الیاسب نے کیسی خرابی کی ہے۔
8. اِس سے میں نہایت رنجیدہ ہوا اِسلئے میں نے طوبیاہ کے سب خانگی سامان کو اُس کوٹھری سے باہر پھینکدیا۔
9. پھر میں نے حکم دیا اور انہوں نے ان کوٹھریوں کو صاف کیا اور میں خدا کے گھر کے برتنوں اور نذر کی قر بانیوں اور لبان کو پھر وہیں لے آیا۔
10. پھر مجھے معلوم ہوا کہ لاویوں کے حصے اُن کو نہیں دئے گئے اِسلئے خدمتگذار لاوی اورگانے والے اپنے اپنے کھیت کو بھاگ گئے ہیں۔
11. تب میں نے حاکموں سے جھگڑا کر کہا کہ خدا کا گھر کیوں چھوڑ دیا گیا ہے ؟ اور میں نے اُنکو اِکٹھا کرکے اُنکو اُنکی جگہ پر مقرر کیا ۔
12. تب سب اہل یہوداہ نے اناج اور مے اور تیل کا دسواں حصہ خزانوں میں داخل کیا۔
13. اور میں نے سلمیاہ کاہن اور صدوق فقیہ اور لاویو ں میں سے فد ایاہ کو خزانوں کے خزانچی مقرر کیا اور حنان بن زکور بن متنیاہ اُنکے ساتھ تھا کیونکہ وہ دیانتدار مانے جاتے تھے اور اپنے بھائیوں میں بانٹ دینا انکا کام تھا۔
14. اَے میرے خدا اِسکے لئے مجھے یا د کر اور میرے نیک کاموں کو جو میں نے اپنے خدا کے گھر اور اسکی رسوم کے لئے کئے مٹا نہ ڈال۔
15. ان ہی دنوں میں میں نے یہوادہ میں بعض کو دیکھا جو سبت کے دن حوضوں میں پاؤں سے انگور کچل رہے تھے اور پولے لاکر اُنکو گدھوں پر لادتے تھے ۔اسی طرح مے اور انگور اور انجیر اور ہر قسم کے بو جھ سبت کو یروشیلم میں لاتے تھے اور جس دن وہ کھانے کی چیزیں بیچنے لگے میں نے انکوٹوکا۔
16. اور وہاں صور کے لوگ بھی رہتے تھے جو مچھلی اور ہر طرح کا سامان لا کر سبت کے دن یروشیلم میں یہوداہ کے لوگوں کے ہاتھ بیچتے تھے۔
17. تب میں نے یہوادہ کے اُمرا سے جھگڑا کر کہا یہ کیا بُرا کام ہے جو تم کرتے اور سبت کے دن کی بے حرمتی کرتے ہو ؟۔
18. کیا تمہارے باپ دادا نے ایسا ہی نہیں کیا یہ کیا ہمارا خدا ہم پر اور اس شہر پر سب آفتیں نہیں لایا؟ تو بھی تم سبت کی بے حرمتی کرکے اِسرائیل پر زیادہ غضب لاتے ہو۔
19. سو جب سبت سے پہلے یروشیلم کے پھاٹکوں کے پاس اندھیرا ہونے لگا تو میں نے حکم دیا کہ پھاٹک بند کر دئے جائیں اور حکم دے دیا کہ جب تک سبت گذر نہ جائے وہ نہ کھلیں اور میں نے اپنے چند نوکروں کو پھاٹکوں پر رکھا کہ سبت کے دن کوئی بوجھ اندر آنے نہ پائے۔
20. سو بیوپاری اور طرح طرح کے مال کے بیچنے والے ایک یاد وبار یروشیلم کے باہر ٹکے۔
21. تب میں نے اُ نکو ٹوکا اور اُن سے کہا کہ تم دیوار کے نزدیک کیوں ٹک جاتے ہو؟اگر پھر ایسا کیا تو میں تم کو گرفتار کر لونگا۔ اس وقت سے وہ سبت کو پھر نہ آئے۔
22. اور میں نے لاویوں کو حکم کیا کہ اپنے آپ کو پاک کریں اور سبت کے دن کی تقدیس کی غرض سے آکر پھاٹکوں کی رکھوالی کریں۔ اَے میرے خدا اِسے بھی میرے حق میں یا د کر اور اپنی بڑی ر حمت کے مطابق مجھ پر ترس کھا۔
23. اُن ہی دنوں میں میں نے اُن یہودیوں کو بھی دیکھا جنہوں نے اشدُودی اور عمونیااور موآبی عورتیں بیاہ لی تھیں۔
24. اور انکے بچوں کی زبان آدھی اشدُودی تھی اور وہ یہودی زبان میں بات نہیں کر سکتے تھے بلکہ ہر قوم کی بولی کے مطابق بولتے تھے۔
25. سو میں نے اُن سے جھگڑا کر اُنکو لعنت کی اور اُن میں سے بعض کو مارا اور اُنکے بال نوچ ڈالے اور انکو خدا کی قسم کھلائی کہ تم اپنی بیٹیاں اُنکے بیٹوں کو نہ دینا اور نہ اپنے بیٹوں کے لئے اور نہ اپنے لئے اُنکی بیٹیاں لینا۔
26. کیا شاہِ اِسرائیل سُلیمان نے اِن باتوں سے گناہ نہیں کیا؟ اگر چہ اکثر قوموں میں اُسکی مانند کوئی بادشاہ نہ تھا اور وہ اپنے خدا کا پیارا تھا اور خدا نے اُسے سارے اِسرائیل کا بادشاہ بنایا تو بھی اجنبی عورتوں نے اُسے بھی گناہ میں پھنسایا۔
27. سو کیا ہم تمہاری سُنکر اَیسی بڑی بُرائی کریں کہ اجنبی عورتوں کو بیاہ کر اپنے خدا کا گناہ کریں؟۔
28. اور اِلیاسب سردار کاہن کے بیٹے یویدع کے بیٹوں میں سے ایک بیٹا حورونی سنبلط کا داماد تھا اِسلئے میں نے اُسکو اپنے پاس سے بھگا دیا۔
29. اَے میرے خدا اُنکو یاد کر اِسلئے کہ اُنہوں نے کہانت کو اور کہانت اور لاویوں کے عہد کو ناپاک کیا ہے۔
30. یوں ہی میں نے اُنکو کل اجنبیوں سے پاک کیا اور کاہنوں اور لاویوں کے لئے اُنکی خدمت کے مطابق۔
31. اور مُقررہ وقتوں پر لکڑی کے ہدئے اور پہلے پھلو ں کے لئے حلقے مُقرر کرے دِئے ۔اَے میرے خدا بھلائی کے لئے مجھے یاد کر۔

Notes

No Verse Added

Total 13 ابواب, Selected باب 13 / 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
نحمیاہ 13:26
1 اُ س دن انہوں نے لوگوں کو موسیٰ کی کتاب میں سے پڑھکر سُنایا اور اُس میں یہ لکھا ملا کہ عمونی اور موآبی خدا کی جماعت میں کبھی نہ آنے پائیں۔ 2 اِسلئے کہ وہ روٹی اور پانی لیکر بنی اِسرائیل کے استقبال کو نہ نکلے بلکہ بلعام کو اُنکے خلاف اُجرت پر بُلایا تا کہ اُن پر لعنت کرے پر ہمارے خدا نے اُس لعنت کو برکت سے بدل دیا۔ 3 اور ایسا ہوا کہ شریعت کو سُنکر اُنہوں نے ساری ملی جلی بھیڑ کو اِسرائیل سے جدا کر دیا۔ 4 اس سے پہلے اِلیاسب کاہن نے جو ہمارے خدا کے گھر کی کوٹھریوں کا مختار تھا طوبیاہ کا رشتہ دار ہونے کی وجہ سے۔ 5 اُسکے لئے ایک بڑی کوٹھری تیار کی تھی جہاں پہلے نذر کی قربانیاں اور لُبان اور برتن اور اناج کی اور مے کی اورتیل کی دہ یکیاں جو حکم کے مطابق لاویوں اور گانے والوں اور دربانوں کو دی جاتی تھیں اور کاہنوں کے لئے اُٹھائی ہوئی قربانیاں بھی رکھی جاتی تھیں۔ 6 پر ان ایام میں میں یروشیلم میں نہ تھا کیونکہ شاہ بابل ارتخششتا کے بتیسویں برس میں بادشاہ کے پاس گیا تھا اور کچھ دنوں کے بعد میں نے بادشاہ سے رُخصت کی درخواست کی۔ 7 اور میں یروشیلم میںآیا اور معلوم کیا کہ خدا کے گھر کے صحنوں میں طوبیاہ کے واسطے ایک کو ٹھری تیار کرنے سے الیاسب نے کیسی خرابی کی ہے۔ 8 اِس سے میں نہایت رنجیدہ ہوا اِسلئے میں نے طوبیاہ کے سب خانگی سامان کو اُس کوٹھری سے باہر پھینکدیا۔ 9 پھر میں نے حکم دیا اور انہوں نے ان کوٹھریوں کو صاف کیا اور میں خدا کے گھر کے برتنوں اور نذر کی قر بانیوں اور لبان کو پھر وہیں لے آیا۔ 10 پھر مجھے معلوم ہوا کہ لاویوں کے حصے اُن کو نہیں دئے گئے اِسلئے خدمتگذار لاوی اورگانے والے اپنے اپنے کھیت کو بھاگ گئے ہیں۔ 11 تب میں نے حاکموں سے جھگڑا کر کہا کہ خدا کا گھر کیوں چھوڑ دیا گیا ہے ؟ اور میں نے اُنکو اِکٹھا کرکے اُنکو اُنکی جگہ پر مقرر کیا ۔ 12 تب سب اہل یہوداہ نے اناج اور مے اور تیل کا دسواں حصہ خزانوں میں داخل کیا۔ 13 اور میں نے سلمیاہ کاہن اور صدوق فقیہ اور لاویو ں میں سے فد ایاہ کو خزانوں کے خزانچی مقرر کیا اور حنان بن زکور بن متنیاہ اُنکے ساتھ تھا کیونکہ وہ دیانتدار مانے جاتے تھے اور اپنے بھائیوں میں بانٹ دینا انکا کام تھا۔ 14 اَے میرے خدا اِسکے لئے مجھے یا د کر اور میرے نیک کاموں کو جو میں نے اپنے خدا کے گھر اور اسکی رسوم کے لئے کئے مٹا نہ ڈال۔ 15 ان ہی دنوں میں میں نے یہوادہ میں بعض کو دیکھا جو سبت کے دن حوضوں میں پاؤں سے انگور کچل رہے تھے اور پولے لاکر اُنکو گدھوں پر لادتے تھے ۔اسی طرح مے اور انگور اور انجیر اور ہر قسم کے بو جھ سبت کو یروشیلم میں لاتے تھے اور جس دن وہ کھانے کی چیزیں بیچنے لگے میں نے انکوٹوکا۔ 16 اور وہاں صور کے لوگ بھی رہتے تھے جو مچھلی اور ہر طرح کا سامان لا کر سبت کے دن یروشیلم میں یہوداہ کے لوگوں کے ہاتھ بیچتے تھے۔ 17 تب میں نے یہوادہ کے اُمرا سے جھگڑا کر کہا یہ کیا بُرا کام ہے جو تم کرتے اور سبت کے دن کی بے حرمتی کرتے ہو ؟۔ 18 کیا تمہارے باپ دادا نے ایسا ہی نہیں کیا یہ کیا ہمارا خدا ہم پر اور اس شہر پر سب آفتیں نہیں لایا؟ تو بھی تم سبت کی بے حرمتی کرکے اِسرائیل پر زیادہ غضب لاتے ہو۔ 19 سو جب سبت سے پہلے یروشیلم کے پھاٹکوں کے پاس اندھیرا ہونے لگا تو میں نے حکم دیا کہ پھاٹک بند کر دئے جائیں اور حکم دے دیا کہ جب تک سبت گذر نہ جائے وہ نہ کھلیں اور میں نے اپنے چند نوکروں کو پھاٹکوں پر رکھا کہ سبت کے دن کوئی بوجھ اندر آنے نہ پائے۔ 20 سو بیوپاری اور طرح طرح کے مال کے بیچنے والے ایک یاد وبار یروشیلم کے باہر ٹکے۔ 21 تب میں نے اُ نکو ٹوکا اور اُن سے کہا کہ تم دیوار کے نزدیک کیوں ٹک جاتے ہو؟اگر پھر ایسا کیا تو میں تم کو گرفتار کر لونگا۔ اس وقت سے وہ سبت کو پھر نہ آئے۔ 22 اور میں نے لاویوں کو حکم کیا کہ اپنے آپ کو پاک کریں اور سبت کے دن کی تقدیس کی غرض سے آکر پھاٹکوں کی رکھوالی کریں۔ اَے میرے خدا اِسے بھی میرے حق میں یا د کر اور اپنی بڑی ر حمت کے مطابق مجھ پر ترس کھا۔ 23 اُن ہی دنوں میں میں نے اُن یہودیوں کو بھی دیکھا جنہوں نے اشدُودی اور عمونیااور موآبی عورتیں بیاہ لی تھیں۔ 24 اور انکے بچوں کی زبان آدھی اشدُودی تھی اور وہ یہودی زبان میں بات نہیں کر سکتے تھے بلکہ ہر قوم کی بولی کے مطابق بولتے تھے۔ 25 سو میں نے اُن سے جھگڑا کر اُنکو لعنت کی اور اُن میں سے بعض کو مارا اور اُنکے بال نوچ ڈالے اور انکو خدا کی قسم کھلائی کہ تم اپنی بیٹیاں اُنکے بیٹوں کو نہ دینا اور نہ اپنے بیٹوں کے لئے اور نہ اپنے لئے اُنکی بیٹیاں لینا۔ 26 کیا شاہِ اِسرائیل سُلیمان نے اِن باتوں سے گناہ نہیں کیا؟ اگر چہ اکثر قوموں میں اُسکی مانند کوئی بادشاہ نہ تھا اور وہ اپنے خدا کا پیارا تھا اور خدا نے اُسے سارے اِسرائیل کا بادشاہ بنایا تو بھی اجنبی عورتوں نے اُسے بھی گناہ میں پھنسایا۔ 27 سو کیا ہم تمہاری سُنکر اَیسی بڑی بُرائی کریں کہ اجنبی عورتوں کو بیاہ کر اپنے خدا کا گناہ کریں؟۔ 28 اور اِلیاسب سردار کاہن کے بیٹے یویدع کے بیٹوں میں سے ایک بیٹا حورونی سنبلط کا داماد تھا اِسلئے میں نے اُسکو اپنے پاس سے بھگا دیا۔ 29 اَے میرے خدا اُنکو یاد کر اِسلئے کہ اُنہوں نے کہانت کو اور کہانت اور لاویوں کے عہد کو ناپاک کیا ہے۔ 30 یوں ہی میں نے اُنکو کل اجنبیوں سے پاک کیا اور کاہنوں اور لاویوں کے لئے اُنکی خدمت کے مطابق۔ 31 اور مُقررہ وقتوں پر لکڑی کے ہدئے اور پہلے پھلو ں کے لئے حلقے مُقرر کرے دِئے ۔اَے میرے خدا بھلائی کے لئے مجھے یاد کر۔
Total 13 ابواب, Selected باب 13 / 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
Common Bible Languages
West Indian Languages
×

Alert

×

urdu Letters Keypad References