انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. اور اُن ہی دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ فلِسِتیوں نے اپنی فَوجیں جنگ کے لئے جمع کیں تاکہ اِؔسرائیل سے لڑیں اور اِکؔیِس نے داؔؤد سے کہا تُو یقین جان کہ تجھے اور تیرے لوگوں کو لشکر میں ہو کر میرے ساتھ جانا ہوگا۔
2. داؔؤد نے اِکیؔس سے کہا پھر جو کُچھ تیرا خادِ م کریگا وہ تجھے معلوم بھی ہو جائیگا ۔ اکؔیِس نے داؔؤد سے کہا پھر تو سدا کے لئے تجھ کو میں اپنے سر کا نگہبان ٹھہراؤنگا۔
3. اور سؔموئیل مر چُکا تھا اور سب اِسرائیلیوں نے اُس پر نَوحہ کرکے اُسے اُسکے شہر راؔمہ میں دفن کیا تھا اور ساؔؤل نے جنات کے آشناؤن اور افسُون گروں کو مُلک سے خارِج کر دیا تھا۔
4. (4-5) اور فلِستی جمع ہُوئے اور آکر شؔوُنیم میں ڈیرے ڈالے اور ساؔؤل نے بھی سب اِسرائیلیوں کو جمعح کیا اور وہ جلؔبوؑہ میں خَیمہ زن ہُوئے ۔ اور جب ساؔؤل نے فلِستیوں کا لشکر دیکھا تو ہراسان ہُؤا اور اُسکا دِل بہت کانپنے لگا۔
5.
6. اور جب ساؔؤل نے خُداوند سے سوال کیا تو خُداوند نے اُسے نہ تو خوابوں اور نہ اُوریم اورنہ نبیوں کے وسِیلہ سے کوئی جواب دِیا۔
7. تب ساؔؤل نے اپنے مُلازِموں سے کہا کو ئی اَیسی عَورت میرے لئے تلاش کر و جسکا آشنا جِنّ ہو تاکہ مَیں اُسکے پاس جا کر اُس سے پُوچھُوں ۔ اُسکے مُلازموں نے اُس سے کہا یدکھ عَینؔ دور میں ایک عَورت ہے جسکا آشنا جن ہے ۔
8. سو ساؔؤل نے اپنا بھیس بدل کر دُوسری پوشاک پہنی اور دو آدمیوں کو ساتھ لیکر چلا اور وہ رات کو اُس عورت کے پاس آئے اور اُس نے کہا ذرا میری خاطِر جن کے ذریعہ سےمیرا فال کھول اور جسکا نام مَیں تجھے بتاؤُں اُسے اُوپر بُلا دے ۔
9. تب اُس عَورت نے اُس سے کہا دیکھ تُو جانتا ہے کہ ساؔؤل نے کیا کیا کہ اُس نے جنات کے آشناؤں اور افسُون گروں کو مُلک سے کاٹ ڈالا ہے ۔ پس تُو کیوں میری جان کے لئے پھندا لگاتا ہے تا کہ مجھے مروا ڈالے؟۔
10. تب ساؔؤل نے خُداوند کی قسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قسم اِس بات کے لئے تجھے کوئی سزا نہیں دی جائیگی ۔
11. تب اُس عورت نے کہا میں کِس کو تیرے لئے اُوپر بُلادُوں؟ ۔ اُس نے کہا سؔموئیل کو میرے لئے بُلا دے۔
12. جب اُس عورت نے سؔموئیل کو دیکھا تو بلند آواز سے چلائی اور اُس عورت نے ساؤل سے کہا تُو نے مجھ سے کیون دغا کی کیونکہ تُو تو ساؔؤل ہے؟۔
13. تب بادشاہ نے اُس سے کہا ہراسان مت ہو۔ تجھے کیا دِکھائی دیتا ہے ؟ اُ سنے ساؔؤل سے کہا مجھے ایک دیوتا زمین سے اُوپر آتے دِکھائی دیتا ہے ۔
14. تب اُس نے اُس سے کہا اُسکی شکل کیَسی ہے ؟ اُس نے کہا ایک بُڈّھا اُوپر کو آرہا ہے اور جُبہّ پہنے ہے ۔ تب ساؔؤل جان گیا کہ وہ سؔموئیل ہے اور اُس نے مُنہ کے بل گِر کر سجدہ کیا۔
15. سؔموئیل نے ساؔؤل سے کہا تُ ونے کیوں مجھے بے چین کیا کہ مجھے اُوپر بُلوایا۔؟ ساؔؤل نے جواب دیا میں سخت پریشان ہوُں کیونکہ فلِستی مجھ سے لڑتے ہیں اور خُدا مجھ سے الگ ہو گیا ہے اور نہ توہ نبیوں اور نہ خوابوں کے وسِیلہ سے مجھے جواب دیتا ہے اِسلئے مَیں نے تجھے بُلایا تاکہ تو مجھے بتائے کہ مَیں کیا کرُوں ۔
16. سؔموئیل نے کہا پس تو مجھ سے کس لئے پوچھاتا ہے جس حال کہ خُداوند جتھ سے الگ ہو گیا اور تیرا دُشمن بنا ہے؟
17. اور خُداوند نے جِیسا میری معرفت کہا تھا وَیسا ہی کیا ہے ۔ خُداوند نے تیرے ہاتھ سے سلطنت چاک کر لی اور تیرے پڑوسی داؔؤد کو عنایت کی ہے ۔
18. اِسلئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی اور عمالیقیوں سے اُسکے قہر شدید کے مُوافق پیش نہیں آیا ا،سی سبب سے خُداوند نے آج کے دِن تجھ سے یہ برتاؤکیا ۔
19. ماسِوا اِسکے خُداوند تیرے ساتھ اِسرائیلیوں کو بھی فلِستیوں کے ہاتھ میں کر دیگا اور کل تُو اور تیرے بیٹے میرے ساتھ ہو گے اور خُداوند ً اِسرا ئیلی لشکر کو بھی فلِستیوں کے ہاتھ میں کر دیگا۔
20. تب ساؔؤل فوَراً زمین پر لمبا ہو کر گِرا اور سؔموئیل کی باتوں کے سبب سے نہایت ڈر گیا اور اُس میں کچھ قوت باقی نہ رہی کیونکہ اُس نے اُس سارے دِن اور ساری رات روٹی نہیں کھائی تھی۔
21. تب وہ عَورت ساؔؤل کے پاس آئی اور دیکھا کہ وہ نہایت پریشان ہے ۔ سو اُس نے اُس سے کہا دیکھ تیری لَونڈی نے تیری بات مانی اور میں نے اپنی جان اپنی ہتھیلی پر رکھی اور جو باتیں تو نے مجھ سے کہیں میں نے اُنکو مانا ہے ۔
22. سو اب میں تیری مِنت کر تی ہوں کہ تو اپنی لَونڈی کی بات سُن اور مجھے اجازت دے کہ روٹی کا ٹکڑا تیرے آگے رکھوں ۔ تو کھا تا کہ جب تو اپنی راہ لے تو تجھے طاقت مِلے۔
23. پر اُس نے اِنکار کیا اور کہا کہ میں نہیں کھاؤنگا لیکن اُسکے مُلازم اُس عورت کے ساتھ ملکر اُس سے بجد ہوُئے ۔ تب اُس نے اُنکا کہا مانا اور زمین پر سے اُٹھ کر پلنگ پر بَیٹھ گیا ۔
24. اُس عورت کے گھر میں ایک موٹا بچھڑا تھا۔ سو اُس نے جلدی کی اور اُسے ذبح کیا اور آٹا لیکر گوُندھا اور بے خمیری روٹیا پاکائیں ۔
25. اور اُنکو ساؔؤل اور اُسکے مُلازِموں کے آگے لائی اور اُنہوں نے کھا یا ۔ تب وہ اُٹھے اور اُسی رات چلے گئے۔
کل 31 ابواب, معلوم ہوا باب 28 / 31
1 اور اُن ہی دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ فلِسِتیوں نے اپنی فَوجیں جنگ کے لئے جمع کیں تاکہ اِؔسرائیل سے لڑیں اور اِکؔیِس نے داؔؤد سے کہا تُو یقین جان کہ تجھے اور تیرے لوگوں کو لشکر میں ہو کر میرے ساتھ جانا ہوگا۔ 2 داؔؤد نے اِکیؔس سے کہا پھر جو کُچھ تیرا خادِ م کریگا وہ تجھے معلوم بھی ہو جائیگا ۔ اکؔیِس نے داؔؤد سے کہا پھر تو سدا کے لئے تجھ کو میں اپنے سر کا نگہبان ٹھہراؤنگا۔ 3 اور سؔموئیل مر چُکا تھا اور سب اِسرائیلیوں نے اُس پر نَوحہ کرکے اُسے اُسکے شہر راؔمہ میں دفن کیا تھا اور ساؔؤل نے جنات کے آشناؤن اور افسُون گروں کو مُلک سے خارِج کر دیا تھا۔ 4 (4-5) اور فلِستی جمع ہُوئے اور آکر شؔوُنیم میں ڈیرے ڈالے اور ساؔؤل نے بھی سب اِسرائیلیوں کو جمعح کیا اور وہ جلؔبوؑہ میں خَیمہ زن ہُوئے ۔ اور جب ساؔؤل نے فلِستیوں کا لشکر دیکھا تو ہراسان ہُؤا اور اُسکا دِل بہت کانپنے لگا۔ 5 6 اور جب ساؔؤل نے خُداوند سے سوال کیا تو خُداوند نے اُسے نہ تو خوابوں اور نہ اُوریم اورنہ نبیوں کے وسِیلہ سے کوئی جواب دِیا۔ 7 تب ساؔؤل نے اپنے مُلازِموں سے کہا کو ئی اَیسی عَورت میرے لئے تلاش کر و جسکا آشنا جِنّ ہو تاکہ مَیں اُسکے پاس جا کر اُس سے پُوچھُوں ۔ اُسکے مُلازموں نے اُس سے کہا یدکھ عَینؔ دور میں ایک عَورت ہے جسکا آشنا جن ہے ۔ 8 سو ساؔؤل نے اپنا بھیس بدل کر دُوسری پوشاک پہنی اور دو آدمیوں کو ساتھ لیکر چلا اور وہ رات کو اُس عورت کے پاس آئے اور اُس نے کہا ذرا میری خاطِر جن کے ذریعہ سےمیرا فال کھول اور جسکا نام مَیں تجھے بتاؤُں اُسے اُوپر بُلا دے ۔ 9 تب اُس عَورت نے اُس سے کہا دیکھ تُو جانتا ہے کہ ساؔؤل نے کیا کیا کہ اُس نے جنات کے آشناؤں اور افسُون گروں کو مُلک سے کاٹ ڈالا ہے ۔ پس تُو کیوں میری جان کے لئے پھندا لگاتا ہے تا کہ مجھے مروا ڈالے؟۔ 10 تب ساؔؤل نے خُداوند کی قسم کھا کر کہا کہ خُداوند کی حیات کی قسم اِس بات کے لئے تجھے کوئی سزا نہیں دی جائیگی ۔ 11 تب اُس عورت نے کہا میں کِس کو تیرے لئے اُوپر بُلادُوں؟ ۔ اُس نے کہا سؔموئیل کو میرے لئے بُلا دے۔ 12 جب اُس عورت نے سؔموئیل کو دیکھا تو بلند آواز سے چلائی اور اُس عورت نے ساؤل سے کہا تُو نے مجھ سے کیون دغا کی کیونکہ تُو تو ساؔؤل ہے؟۔ 13 تب بادشاہ نے اُس سے کہا ہراسان مت ہو۔ تجھے کیا دِکھائی دیتا ہے ؟ اُ سنے ساؔؤل سے کہا مجھے ایک دیوتا زمین سے اُوپر آتے دِکھائی دیتا ہے ۔ 14 تب اُس نے اُس سے کہا اُسکی شکل کیَسی ہے ؟ اُس نے کہا ایک بُڈّھا اُوپر کو آرہا ہے اور جُبہّ پہنے ہے ۔ تب ساؔؤل جان گیا کہ وہ سؔموئیل ہے اور اُس نے مُنہ کے بل گِر کر سجدہ کیا۔ 15 سؔموئیل نے ساؔؤل سے کہا تُ ونے کیوں مجھے بے چین کیا کہ مجھے اُوپر بُلوایا۔؟ ساؔؤل نے جواب دیا میں سخت پریشان ہوُں کیونکہ فلِستی مجھ سے لڑتے ہیں اور خُدا مجھ سے الگ ہو گیا ہے اور نہ توہ نبیوں اور نہ خوابوں کے وسِیلہ سے مجھے جواب دیتا ہے اِسلئے مَیں نے تجھے بُلایا تاکہ تو مجھے بتائے کہ مَیں کیا کرُوں ۔ 16 سؔموئیل نے کہا پس تو مجھ سے کس لئے پوچھاتا ہے جس حال کہ خُداوند جتھ سے الگ ہو گیا اور تیرا دُشمن بنا ہے؟ 17 اور خُداوند نے جِیسا میری معرفت کہا تھا وَیسا ہی کیا ہے ۔ خُداوند نے تیرے ہاتھ سے سلطنت چاک کر لی اور تیرے پڑوسی داؔؤد کو عنایت کی ہے ۔ 18 اِسلئے کہ تُو نے خُداوند کی بات نہیں مانی اور عمالیقیوں سے اُسکے قہر شدید کے مُوافق پیش نہیں آیا ا،سی سبب سے خُداوند نے آج کے دِن تجھ سے یہ برتاؤکیا ۔ 19 ماسِوا اِسکے خُداوند تیرے ساتھ اِسرائیلیوں کو بھی فلِستیوں کے ہاتھ میں کر دیگا اور کل تُو اور تیرے بیٹے میرے ساتھ ہو گے اور خُداوند ً اِسرا ئیلی لشکر کو بھی فلِستیوں کے ہاتھ میں کر دیگا۔ 20 تب ساؔؤل فوَراً زمین پر لمبا ہو کر گِرا اور سؔموئیل کی باتوں کے سبب سے نہایت ڈر گیا اور اُس میں کچھ قوت باقی نہ رہی کیونکہ اُس نے اُس سارے دِن اور ساری رات روٹی نہیں کھائی تھی۔ 21 تب وہ عَورت ساؔؤل کے پاس آئی اور دیکھا کہ وہ نہایت پریشان ہے ۔ سو اُس نے اُس سے کہا دیکھ تیری لَونڈی نے تیری بات مانی اور میں نے اپنی جان اپنی ہتھیلی پر رکھی اور جو باتیں تو نے مجھ سے کہیں میں نے اُنکو مانا ہے ۔ 22 سو اب میں تیری مِنت کر تی ہوں کہ تو اپنی لَونڈی کی بات سُن اور مجھے اجازت دے کہ روٹی کا ٹکڑا تیرے آگے رکھوں ۔ تو کھا تا کہ جب تو اپنی راہ لے تو تجھے طاقت مِلے۔ 23 پر اُس نے اِنکار کیا اور کہا کہ میں نہیں کھاؤنگا لیکن اُسکے مُلازم اُس عورت کے ساتھ ملکر اُس سے بجد ہوُئے ۔ تب اُس نے اُنکا کہا مانا اور زمین پر سے اُٹھ کر پلنگ پر بَیٹھ گیا ۔ 24 اُس عورت کے گھر میں ایک موٹا بچھڑا تھا۔ سو اُس نے جلدی کی اور اُسے ذبح کیا اور آٹا لیکر گوُندھا اور بے خمیری روٹیا پاکائیں ۔ 25 اور اُنکو ساؔؤل اور اُسکے مُلازِموں کے آگے لائی اور اُنہوں نے کھا یا ۔ تب وہ اُٹھے اور اُسی رات چلے گئے۔
کل 31 ابواب, معلوم ہوا باب 28 / 31
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References