2. اَیسے لوگ بھی ہیں جو زمین کی حدّوں کو سرکا دیتے ہیں ۔وہ ریوڑوں کو زبردستی لے جاتے اور اُنہیں چراتے ہیں ۔
|
5. دیکھو! وہ بیابان کے گورخروں کی طرح پنے کام کو جاتے اور مشقت اُٹھا کر خوراک ڈھونڈتے ہیں ۔بیابان اُنکے بچوں کے لئے خوراک بہم پہنچاتا ہے۔
|
11. وہ اِن لوگوں کے اِحاطوں میں تیل نکالتے ہیں ۔وہ اُنکے کُنڈوں میں انگور رَوندتے اور پیاسے رہتے ہیں ۔
|
12. آباد شہر میں سے نکلکر لوگ کراہتے ہیں اور زخمیوں کی جان فریاد کرتی ہے۔تو بھی خدا اِس حمایت کا خیال نہیں کرتا۔
|
13. یہ اُن میں سے ہیں جو نور سے بغاوت کرتے ہیں ۔وہ اُسکی راہوں کو نہیں جانتے ۔نہ اُسکے راستوں پر قائم رہتے ہیں ۔
|
14. خونی روشنی ہوتے ہی اُٹھتا ہے ۔وہ غریبوں اور محتاجوں کو مار ڈالتا ہے اور رات کو وہ چور کی مانند ہے۔
|
15. زانی کی آنکھ بھی شام کی مُنتظر رہتی ہے۔وہ کہتا ہے کسی کی نظر مجھ پر نہ پڑ یگی اور وہ اپنا منہ ڈھاک لیتا ہے ۔
|
17. کیونکہ صبح اُن سبھوں کے لئے اَیسی ہے جیسے موت کا سایہ اِسلئے کہ اُنہیں موت کے سایہ کی دہشت معلوم ہے۔
|
20. رَحم اُسے بھول جائیگا ۔کیڑا اُسے مزہ سے کھائیگا ۔اُسکی یاد پھر نہ ہوگی ۔ناراستی درخت کی طرح توڑ دی جائیگی ۔
|
22. خدا اپنی قُّوت سے زبردستوں کو بھی کھینچ لیتا ہے ۔وہ اُٹھتا ہے اور کسی کو زندگی کا یقین نہیں رہتا ۔
|
23. خدا اُنہیں امن بخشتا ہے اور وہ اُسی میں قائم رہتے ہیں اور اُسکی آنکھیں اُنکی راہوں پر لگی رہتی ہیں ۔
|
24. وہ سرفراز تو ہوتے ہیں پر تھوڑی ہی دیر میں جاتے رہتے ہیں بلکہ وہ پست کئے جاتے ہیں اور سب دُوسروں کی طرح راستہ سے اُٹھالئے جاتے اور اناج کی بالوں کی طرح کاٹ ڈالے جاتے ہیں۔
|