1. پھر خُدا نے نُوحؔ کو اور کُل جانداروں اور کُل چوپایوں کو جو اُسکے ساتھ کشتی میں تھے یاد کِیا اور خُدا نے زمین پر ایک ہوا چلائی اور پانی رُک گیا۔
|
5. اور پانی دسویں مہینے تک برابر گھٹتا رہا اور دسویں مہینے کی پہلی تاریخ کو پہاڑوں کی چوٹیا نظر آئیں ۔
|
7. اور اُس نے ایک کوّے کو اُڑا دِیا۔ سو وہ نِکلا اور جب تک زمین پر سے پانی سُکھ نہ گیا اِدھر اُدھر پِھرتا رہا۔
|
9. پر کُبوتری نے پنجہ ٹیکنے کی جگہ نہ پاءی اور اُنکے پاس کشتی کو لَوٹ آئی کیونکہ تمام رُویِ زمین پر پانی تھا ۔ تب اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے لے لِیا اور پنے پاس کشتی میں رِکھّا۔
|
11. اور وہ کُبوتری شام کے وقت اُسکے پاس لَوٹ آئی اور دیکھا تو زَیتون کی ایک تازہ پتّی اُسکی چونچ میں تھی۔ تب نُوحؔنے معلوم کِیا کہ پانی زمین پر سے کم ہوگیا۔
|
13. اور چھ سَو پہلے برس کے پہلے مہینے کی پہلی تارِیخ کو یُوں ہوا کہ زمین پر سے پانی سُکھ گیا اور نوُحؔ نے کشتی کی چھت کھولی اور دیکھا کہ زمین کی سطح سُکھ گئی ہے ۔
|
17. اور اُن جانداروں کو بھی باہر نِکال لا جو تیرے ساتھ ہیں کیا پرندے کیا چَوپائے کِیا زمین کے رینگنے والے جاندار تاکہ وہ زمین پر کثرت سے بچےّ دیں اور بارورہوں اور زمین پر بڑھ جائیں۔
|
19. اور سب جانور سب رینگنے والے جاندار۔ سب پرندے اور سب جو زمین پر چلتے ہیں اپنی اپنی جِنس کے ساتھ کشتی سے نِکل گئے۔
|
20. تب نُوحؔ نے خُداوند کے لِئے ایک مذبح بنایا اور سب پاک چَوپایوں اور پاک پرندوں میں سے تھوڑے سے لیکر اُس مذبح پر سوُختنی قربانیاں چڑھائیں۔
|
21. اور خُداوند نےاُنکی راحت انگیز خوشُبولی اور خُداوند نے اپنے دل میں کہا کہ اِنسان کے سبب سے مَیں پھر کبھی زمین پر لعنت نہیں بھیجوُنگا کیونکہ اِنسان کے دِل کا خیال لڑکپن سے بُر اہے اور نہ پھر سب جانداروں کو جَیسا اب کیا ہے مارونگا۔
|
22. بلکہ جب تک زمین قائمِ ہے بیج بونا اور فصل کاٹنا ۔ سردی اور تپش ۔ گرمی اور جاڑا دِن اور رات موقوف نہ ہونگے۔
|