1. جب اِضؔحاق ضیعف ہوگیا اور اُسکی آنکھیں اَیسی دُھندلا گئیں کہ اُسے دِکھائی نہ دیتا تھا تو اُس نے اپنے بڑے بیتے عؔیسو کو بُلایا اور کہا اَے میرے بیٹے! اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔
|
3. سو اب تُو ذرا اپنا ہتھیار اپنا ترکش اور اپنی کمان لیکر جنگل کو نِکل جا اور میرے لئِے شکار مار لا۔
|
4. اور میری حسبِ پسند لذیذ کھانا میرے لئِے تیاّر کر کے میرے آگے لے آتا کہ مَیں کھاؤں اور اپنے مَرنے سے پہلے دِل سے تُجھے دُعا دوُں۔
|
5. اور جب اِضؔحاق اپنے بیٹے عؔیسو سے باتیں کر رہا تھا تو رِبؔقہ سُن رہی تھی اور عؔیسو جنگل کو نِکل گیا کہ شکار مار کر لائے ۔
|
6. تب رِبؔقہ نے اپنے بیٹے یعقؔوب سے کہا کہ دیکھ مَیں نے تیرے باپ کو تیرے بھائی عؔیسو سے یہ کہتے سُنا کہ ۔
|
7. میرے لئَےشِکار مار کر لذید کھانا میرے واسطے تیار کر تا کہ مَیں کھاؤں اور اپنے مرنے سے پیشتر خُداوند کے آگے تجھے دُعا دُوں ۔
|
9. اور جا کر ریوڑ میں سے بکری کے دو اچھّے اچھّے بچےّ مجھے لا دے اور مَیں اُنکو لیکر تیرے باپ کے لئِے اُسکی حسبِ پسند لزید کھانا تیاّر کر دُونگی ۔
|
11. تب یعقؔوب نے اپنی ماں رِؔبقہ سے کہا دیکھ میرے بھائی عیؔسو کے جس پر بال لیں اور میرا جِسم صاف ہے ۔
|
12. شاید میرا باپ مجھے ٹٹولے تو مَیں اُسکی نظر میں ڈغا باز ٹھہر ؤنگا اور برکت نہیں بلکہ لعنت کماؤنگا۔
|
13. اُسکی ماں نے اُسے کہا اَے میرے بیٹے ! تیری لعنت مجھ پر آئے ۔ تُو صِرف میری بات مان اور جا کر وہ بچے مجھے لادے۔
|
14. تب وہ گیا اور اُنکو لا کر اپنی ماں کو دیا اور اُسکی ماں نے اُسکے باپ کی حسبِ پسند لذیذ کھانا تیار کیا ۔
|
15. اور رِؔبقہ نے اپنے بڑے بیٹے عؔیسو کے نفِیس لِباس جو اُسکے پاس گھر میں تھے لیکر اُنکو اپنے چھوٹے بیٹے یعقؔوب کو پہنایا ۔
|
19. یعؔقوب نے اپنے باپ سے کہا مَیں تیرا پہلوٹھا بیٹا عؔیسوہُوں ۔ مَیں نے تیرے کہنے کے مُطابق کِیا ہے ۔ سو ذرا اُٹھ اور بیٹھ کر میرے شِکار کا گوشت کھا تا کہ تُو چِل سے مُجھے دُعا دے۔
|
20. تب اِضؔحاق نے اپنے بیٹے سے کہا بیٹا! تُجھے یہ اِس قدر جلد کَیسے مل گیا؟ اُس نے کہا اَسلئِے کہ خُداوند تیرے خُدا نے میرا کام بنا دیا۔
|
21. تب اَضؔحاق نے یعقؔوب سے کہا اَے میرے بیٹے ذرا نزدیک آکہ مَیں تُجھے ٹٹولوں کہ تُو میرا بیٹا عؔیسو ہے یا نہیں
|
22. اور یعؔقوب اپنے باپ اِضؔحاق کے نزدیک گیا اور اُس نے اُسے ٹٹول کر کہا کہ آواز تو یعؔقوب کی ہے پر ہاتھ عؔیسو کے ہیں ۔
|
23. اور اُس نے اُسے نہ پہچانا اِسلئِے کہ اُسکے ہاتھو ں پر اُسکے بھائی عؔیسو کے ہاتھوں کی طرح بال تھے۔ سو اُس نے اُسے دُعا دی۔
|
25. تب اُس نے کہا کھانا میرے آگے لے آ اور مَیں اپنے بیٹے کے شِکار کا گوشت کھاؤنگا تکہ دِل سے تجھے دُعا دُوں ۔ سو وہ اُسے اُسکے نزدیک لے آیا اور اُس نے کھایا اور وہ اُسکے لئِے مَے لایا اور اُس نے پی۔
|
27. اُس نے پاس جا کر اُسے چوُما۔ تب اُس نے اُسکے لباس کی خُوشُبو پائی اور اُسے دُعا دیکر کہا دیکھو ! میرے بیٹے کی مہک اُس کھیت کی مہک کی مانِند ہےجِسے خُداوند نے برکت دی ہو۔
|
29. قَومیں تیری خدمت کریں اور قبیلے تیرے سامنے جُھکیں!تُو اپنے بھائیوں کا سردار ہواور تیری ماں کے بیٹے تیرے آگے جُھکیں !جو تُجھ پر لعنت کرے وہ خُد لعنتی ہو اور جو مُجھے دُعا دے وہ برکت پائے!۔
|
30. جب اِضؔحاق یعقؔوب کو دُعا دے چُکا اور یعقؔوب اپنے باپ اِضؔحاق کے پاس سے نِکلا ہی تھا کہ اُسکا بھائی عؔیسو اپنے شِکار سے ۔لَوٹا ۔
|
31. وُہ بھی لذیذ کھانا پکا کر اپنے باپ کے پاس لایا اور اپس نے اپنے باپ سے کہا میرا باپ اُٹھ کر اپنے بیٹے کے شِکار کا گوشت کھائے تا کہ چِل سے مجھے دُعا دے۔
|
33. تب تو اَضحاؔق بشِدت کانپنے لگا اور اُس نے کہا پھر وہ کَون تھا جو شِکار مار کر میرے پاس لے آیا اور مَیں نے تیرے آنے سے پہلے سب میں سے تھوڑا تھوڑا کھایا اور اُسے دُعا دی ؟ اور مُبارک بھی وہی ہوگا۔
|
34. عؔیسو اپنے باپ کی باتیں سُنتے ہی بڑی بلند اور حسترناک آواز سے چِلاّ اُٹھا اور اپنے باپ سے کہا مُجھ کو بھی دُعا دے۔ اَے میرے باپ! مُجھ کو بھی۔
|
36. تب اُس نے کہا کیا اُسکا نام یعؔقوب ٹھیک نہیں رکھّا گیا ؟کیونکہ اُس نے دوبارہ مُجھے اڑنگا مارا۔ اُس نے میرا پہلوٹھے کا حق تو لے ہی لِیا تھا اور دیکھ ! اب وہ میری برکت بھی لے گیا۔ پِھر اُس نے کہا کیا تُو نے میرے لئِے کوئی برکت نہیں رکھ چھوڑی ہے؟۔
|
37. اِضؔحاق نے عؔیسو کو جواب دِیا کہ دیکھ مَیں نے اُسے تیرا سردار ٹھہرایا اور اُسکے سب بھائیوں کو اُسکے سپُرد کیا کہ خادم ہوں اور اناج اور مَے اُسکی پرورِش کے لئِے بتائی۔ اب اَے میرے بیٹے تیرے لئِے میں کیا کُروں ۔؟۔
|
39. تب اُسکے باپ اِضؔحاق نے اُس سے کہا دیکھ! زرخیز زمیں میں تیرا مسک ہواور اُوپر سے آسمان کی شبنم اُس پر پڑے!۔
|
40. تیری اَوقات بسری تیری تلوار سے ہو اور تُو اپنے بھائی کی خِدمت کرے!اور جب تُو آزاد ہوتو اپنے بھائی کا جُوٗا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے۔
|
41. اور عؔیسو نے یعؔقوب سے اُس برکت کے سبب سے جو اُسکے باپ نے اُسے بخشی کینہ رکّھا اور عؔیسو نے اپنے دِل میںکہا کہ میرے باپ کے ماتم کے دِن نزدیک ہیں ۔ پھر مَیں اپنے بھائی یعؔقوب کو ما ڈالوُنگا۔
|
42. اور رِؔبقہ کو اُسکے بڑے بیٹے عؔیسو کی یہ باتیں بتائی گئیں ۔ تب اُس نے اپنے چھوٹے بیٹے یعقؔوب کو بُلوا کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرا بائی عؔیسو تجھے مار ڈالنے پر ہے اور یہی سوچ سوچ کر اپنے کو تسلی دے رہا ہے ۔
|
45. یعنی جب تک تیرے بھائی کا قہر تیری طرف سے ٹھنڈا نہ ہو اور وہ اُس بات کو جو تُو نے اُس سے کی ہے بھُول نہ جائے ۔ تب مَیں تجھے وہاں سے بُلوا بھیجونگی۔ مَیں ایک ہی دِن میں تُم دونوں کو کیوں کھو بَیٹھوں؟۔ (
|
46. اور رِؔبقہ نے اِضؔحاق سے کہا مَیں حِتّی لڑکیوں کے سبب سے انی زندگی سے تنگ ہُوں ۔ سو اگر یعؔقوب حِتّی لڑکیوں میں سے جَیسی اِس مُلک کی لڑکیاں ہیں کِسی سے بیا ہ کر لے تو میری زندگی میں کیا لُطف رہیگا۔
|