2. ماتم کے گھر جانا ضیافت کے گھر میں داخل ہونے سے بہتر ہے کیونکہ سب لوگوں کا انجام یہی ہے اور جو زندہ ہے اپنے دل میں اس پر سوچے گا۔
|
10. تو یہ نہ کہہ کہ اگلے دن ان سے کیونکر بہتر تھے؟ کیونکہ تو دانش مندی سے اس امر کی تحقیق نہیں کرتا۔
|
12. کیونکہ حکمت ویسی ہی پناہ گاہ ہے جیسے رُوپیہ لیکن علم کی خاص خُوبی یہ ہے کہ حکمت صاحب حکمت کی جان کی مُحافظ ہے۔
|
14. اقبال مندی کے دن خُوشی میں مُشغول ہو پر مُصیبت کے دن میں سوچ بلکہ خُدا نے اس کو اُس کے مُقابل بنا رکھا ہے تاکہ انسان اپنے بعد کی کسی بات کو دریافت نہ کر سکے۔
|
15. میں نے اپنی بطلان کے دنوں میں یہ سب کُچھ دیکھا کوئی راست باز اپنی راست بازی میں مرتا ہے اور کوئی بدکردار اپنی بدکرداری میں عُمر درازی پاتا ہے۔
|
16. حد سے زیادہ نیکوکار نہ ہو اور حکمت میں اعتدال سے باہر نہ جا اس کی کیا ضرورت ہے کہ تو اپنے آپ کو برباد کرے؟۔
|
18. اچھا ہے کہ تو اس کو بھی پکڑے رہے اور اُس پر سے بھی ہاتھ نہ اُٹھائے کیونکہ جو خُدا ترس ہے ان سب سے بچ نکلے گا۔
|
21. نیز اُن سب باتوں کے سُننے پر جو کہی جائیں کان نہ لگا۔ ایسا نہ ہو کہ تو سُن لےکہ تیرا نوکر تجھ پر لعنت کرتا ہے۔
|
23. میں نے حکمت سے یہ سب کچھ آزمایا ہے۔ میں نے کہا کہ میں دانش مند بُنوں گا پر وہ مُجھ سے کہیں دُور تھی۔
|
25. میں نے اپنے دل کو متوجہ کیا کہ جانُوں اور تفتیش کُروں اور حکمت اور خرد کو دریافت کُروں اور سمجھوں کہ بدی حماقت ہے اور حماقت دیوانگی ۔
|
26. تب میں نے موت سے تلخ تر اس عورت کو پایا جس کا دل پھندا اور جال ہے اور جس کے ہاتھ ہتھکڑیاں ہیں۔ جس سے خُدا خوش ہے وہ اس سے بچ جائے گا لیکن گُہنگار اس کا شکار ہوگا۔
|
28. جس کی میرے دل کو ابھی تک تلاش ہے پر ملا نہیں۔ میں نے ہزار میں ایک مرد پایا لیکن اُن سبھوں میں عورت ایک بھی نہ ملی۔
|