انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. یقیناچاندی کی کان ہوتی ہے اور سونے کے لئے جگہ ہوتی ہے جہاں تایا جاتا ہے ۔
2. لوہا زمین سے نکالا جاتا ہے اور پیتل پتھر میں سے گلایا جاتا ہے ۔
3. اِنسان تاریکی کی تہ تک پہنچتا ہے اور ظُلمات اور موت کے سایہ کی اِنتہا تک پتھروں کی تلاش کرتا ہے ۔
4. آبادی سے دُور وہ سُرنگ لگاتا ہے۔آنے جانے والوں کے پاؤں سے بے خبر اور لوگوں سے دُور وہ لٹکتے اور جھولتے ہیں ۔
5. اور زمین ۔اُس سے خوراک پیدا ہوتی ہے اور اُسکے اندر گویا آگ سے انقلاب ہوتا رہتا ہے۔
6. اُسکے پتھروں میں نیلم ہے ۔اور اُس میں سونے کے ذرّے ہیں ۔
7. اُس راہ کو کوئی شکاری پرندہ نہیں جانتا نہ باز کی آنکھ نے اُسے دیکھا ہے
8. نہ متکبر جانور اُس پر چلے ہیں نہ نخوار ببر اُدھر سے گذرا ہے۔
9. وہ چقماق کی چٹان پر ہاتھ لگاتا ہے ۔وہ پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹ دیتا ہے ۔
10. وہ چٹانوں میں سے نالیاں کاٹتا ہے۔ اُسکی آنکھ ہر بیش قیمت چیز کو دیکھ لیتی ہے
11. وہ ندیوں کو مُسدود کرتا ہے کہ وہ ٹپکتی بھی نہیں اور چھپی چیز کو وہ روشنی میں نکال لاتا ہے۔
12. لیکن حکمت کہاں ملیگی ؟ اورخرد کی جگہ کہاں ہے؟
13. نہ اِنسان اُسکی قدر جانتا ہے نہ وہ زندوں کی سر زمین میں ملتی ہے ۔
14. گہراؤ کہتا ہے وہ مجھ میں نہیں ہے ۔سمندر کہتا ہے وہ میرے پاس نہیں ۔
15. نہ وہ سونے کے بدلے مل سکتی ہے نہ چاندی اُسکی قیمت کے لئے تُلیگی ۔
16. نہ اوفیرؔ کا سونا اُسکا مول ہوسکتا ہے اور نہ قیمتی سُلیمانی پتھریا نیلم ۔
17. نہ سونا اور کانچ اُسکی برابری کرسکتے ہیں نہ چوکھے سونے کے زیور اُسکا بدل ٹھہر ینگے ۔
18. مونگے اور بِلّور کا نام بھی نہیں لیا جائیگا بلکہ حکمت کی قیمت مرجان سے بڑھکر ہے۔
19. نہ کوُش کا پکھراج اُسکے برابر ٹھہریگا نہ چوکھا سونا اُسکا مول ہوگا ۔
20. پھر حکمت کہاں سے آتی ہے ؟اور خرد کی جگہ کہاں ہے ؟
21. جس حال کہ وہ سب زندوں کی آنکھوں سے چھپی ہے اور ہوا کے پرندوں سے پوشیدہ رکھی گئی ہے۔
22. ہلاکت اور موت کہتی ہیں ہم نے اپنے کانوں سے اُسکی افواہ تو سُنی ہے۔
23. خدا اُسکی راہ کو جانتا ہے اور اُسکی جگہ سے واقف ہے۔
24. کیونکہ وہ زمین کی اِنتہا تک نظر کرتا ہے اور سارے آسمان کے نیچے دیکھتا ہے
25. تاکہ وہ ہوا کا وزن ٹھہرائے بلکہ وہ پانی کو پیمانہ سے ناپتا ہے ۔
26. جب اُس نے بارش کے لئے قانون اور رعد کی برق کے لئے راستہ ٹھہرایا
27. تب ہی اُس نے اُسے دیکھا اور اُسکا بیان کیا ۔اُس نے اُسے قائم کیا بلکہ اُسے ڈھونڈ نکالا
28. ا ور اُس نے اِنسان سے کہا دیکھ خداوند کا خوف ہی حکمت ہے اور بدی سے دُور رہنا خرد ہے۔
کل 42 ابواب, معلوم ہوا باب 28 / 42
1 یقیناچاندی کی کان ہوتی ہے اور سونے کے لئے جگہ ہوتی ہے جہاں تایا جاتا ہے ۔ 2 لوہا زمین سے نکالا جاتا ہے اور پیتل پتھر میں سے گلایا جاتا ہے ۔ 3 اِنسان تاریکی کی تہ تک پہنچتا ہے اور ظُلمات اور موت کے سایہ کی اِنتہا تک پتھروں کی تلاش کرتا ہے ۔ 4 آبادی سے دُور وہ سُرنگ لگاتا ہے۔آنے جانے والوں کے پاؤں سے بے خبر اور لوگوں سے دُور وہ لٹکتے اور جھولتے ہیں ۔ 5 اور زمین ۔اُس سے خوراک پیدا ہوتی ہے اور اُسکے اندر گویا آگ سے انقلاب ہوتا رہتا ہے۔ 6 اُسکے پتھروں میں نیلم ہے ۔اور اُس میں سونے کے ذرّے ہیں ۔ 7 اُس راہ کو کوئی شکاری پرندہ نہیں جانتا نہ باز کی آنکھ نے اُسے دیکھا ہے 8 نہ متکبر جانور اُس پر چلے ہیں نہ نخوار ببر اُدھر سے گذرا ہے۔ 9 وہ چقماق کی چٹان پر ہاتھ لگاتا ہے ۔وہ پہاڑوں کو جڑ سے اُلٹ دیتا ہے ۔ 10 وہ چٹانوں میں سے نالیاں کاٹتا ہے۔ اُسکی آنکھ ہر بیش قیمت چیز کو دیکھ لیتی ہے 11 وہ ندیوں کو مُسدود کرتا ہے کہ وہ ٹپکتی بھی نہیں اور چھپی چیز کو وہ روشنی میں نکال لاتا ہے۔ 12 لیکن حکمت کہاں ملیگی ؟ اورخرد کی جگہ کہاں ہے؟ 13 نہ اِنسان اُسکی قدر جانتا ہے نہ وہ زندوں کی سر زمین میں ملتی ہے ۔ 14 گہراؤ کہتا ہے وہ مجھ میں نہیں ہے ۔سمندر کہتا ہے وہ میرے پاس نہیں ۔ 15 نہ وہ سونے کے بدلے مل سکتی ہے نہ چاندی اُسکی قیمت کے لئے تُلیگی ۔ 16 نہ اوفیرؔ کا سونا اُسکا مول ہوسکتا ہے اور نہ قیمتی سُلیمانی پتھریا نیلم ۔ 17 نہ سونا اور کانچ اُسکی برابری کرسکتے ہیں نہ چوکھے سونے کے زیور اُسکا بدل ٹھہر ینگے ۔ 18 مونگے اور بِلّور کا نام بھی نہیں لیا جائیگا بلکہ حکمت کی قیمت مرجان سے بڑھکر ہے۔ 19 نہ کوُش کا پکھراج اُسکے برابر ٹھہریگا نہ چوکھا سونا اُسکا مول ہوگا ۔ 20 پھر حکمت کہاں سے آتی ہے ؟اور خرد کی جگہ کہاں ہے ؟ 21 جس حال کہ وہ سب زندوں کی آنکھوں سے چھپی ہے اور ہوا کے پرندوں سے پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ 22 ہلاکت اور موت کہتی ہیں ہم نے اپنے کانوں سے اُسکی افواہ تو سُنی ہے۔ 23 خدا اُسکی راہ کو جانتا ہے اور اُسکی جگہ سے واقف ہے۔ 24 کیونکہ وہ زمین کی اِنتہا تک نظر کرتا ہے اور سارے آسمان کے نیچے دیکھتا ہے 25 تاکہ وہ ہوا کا وزن ٹھہرائے بلکہ وہ پانی کو پیمانہ سے ناپتا ہے ۔ 26 جب اُس نے بارش کے لئے قانون اور رعد کی برق کے لئے راستہ ٹھہرایا 27 تب ہی اُس نے اُسے دیکھا اور اُسکا بیان کیا ۔اُس نے اُسے قائم کیا بلکہ اُسے ڈھونڈ نکالا 28 ا ور اُس نے اِنسان سے کہا دیکھ خداوند کا خوف ہی حکمت ہے اور بدی سے دُور رہنا خرد ہے۔
کل 42 ابواب, معلوم ہوا باب 28 / 42
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References