انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. جب تو حاکم کے ساتھ کھانے بیٹھے تو خوب غور کر کہ تیرے سامنےکون ہے۔
2. اگر تو کھاو ہے تو اپنے گلے پر چھری رکھدے۔
3. اُسکے مزہ دار کھانوں کی تمنا نہ کر کیونکہ وہ دغابازی کا کھانا ہے۔
4. مالدار ہونے کے لئے پریشان نہ ہو ۔اپنی اِس دانشمندی سے باز آ۔
5. کیا تو اُس چیز پر آنکھ لگائیگا جو ہے ہی نہیں؟کیونکہ دولت یقیناًعقاب کی طرح پر لگا کر آسمان کی طرف اُڑجٓاتی ہے۔
6. تو تنگ چشم کی روٹی نہ کھا اور اُسکے مزہ دار کھانوں کی تمنا نہ کر
7. کیونکہ جیسے اُسکے دِل کے اندیشے ہیں وہ ویسا ہی ہے ۔لیکن اُسکا دِل تیری طرف نہیں۔
8. جو نوالہ تونے کھایا ہے تواُسے اُگل دیگااور تیری میٹھی باتیں بے سود ہونگی۔
9. اپنی باتیں احمق کو نہ سُنا کیونکہ وہ تیرے دانائی کا کلام کی تحقیر کر یگا۔
10. قدیم حدود کو نہ سرکا اور یتیموں کے کھیتوں میں دخل نہ کر۔
11. کیونکہ اُنکا رہائی بخشنے والا زبردست ہے۔وہ خود ہی تیرے خلاف اُنکی وکالت کریگا ۔
12. تربیت پر دِل لگا اور علم کی باتیں سُن۔
13. لڑکے سے تادِیب کو دریغ نہ کر۔ اگر تو اُسے چھڑی سے مار یگا تووہ مرنہ جٓائیگا۔
14. تو اُسے چھڑی سے ماریگا اور اُسکی جٓان کو پاتال سے بچائیگا۔
15. اَے میرے بیٹے !اگر تو دانا دِل ہے تو میرا دل ۔ہاں میرا دل خوش ہوگا۔
16. اور جب تیرے لبوں سے سچی باتیں نکلینگی تو شادمان ہوگا۔
17. تیرا دِل گنہگاروں پر رشک نہ کر ےبلکہ تو دِن بھر خداوند سے ڈرتا رہ۔
18. کیونکہ اجر یقینی ہے اور تیری آس نہیں ٹویئگی ۔
19. اَےمیرے بیٹے !تو سن اور دانا بن اور اپنے دِل کی راہبری کر۔
20. تو شیرابیوں میں شامل نہ ہو اور نہ حریص کبابیوں میں
21. کیونکہ شرانی اور کھاو کنگال ہو جٓائینگے اور نیند اُنکو چتھڑے پہنائیگی ۔
22. اپنے باپ کا ج س سے تو پیدا ہوا شنوا ہو اور اپنی ماں کو اُسکے بڑھاپے میں حقیر نہ جٓان ۔
23. سچائی کو مول لے اور اُسے بیچ نہ ڈال حکمت اور تربیت اور فہم کو بھی۔
24. صادق کا باپ نہایت خوش ہوگااور دانشمندکا باپ اُس سے شادمانی کر یگا۔
25. اپنے ماں باپ کو خوش کر۔اپنی والدہ کو شادمان رکھ۔
26. اَے میرے بیٹے!اپنا دِل مجھ کو دے اور میری راہوں سے تیری آنکھیں خوش ہوں۔
27. کیونکہ فاحشہ گہری خندق ہے اور بیغانہ عورت تنگ گڑھا ہے۔
28. وہ راہزن کی طرح گھات میں لگی ہےاور بنی آدم میں بدکاروں کا شمار بڑھاتی ہے۔
29. کون افسوس کرتا ہے؟کون غمزدہ ہے؟کون جھگڑالوہے؟کون شاکی ہے ؟کون بے سبب گھایل ہے؟اور کس کی آنکھوں میں سرخی ہے؟
30. وہی جو دیر تک مے نوشی کرتے ہیں۔وہی جو ملائی ہوئی مے کی تلاش میں رہتے ہیں۔
31. جب مے لال لال ہو۔جب اُسکا عکس جٓام پر پڑے اور جب وہ روانی کے ساتھ نیچے اُترےتو اُس پر نظر نہ کر
32. کیونکہ انجام کار وہ سانپ کی طرح کاٹتی اور افعی کی طرح ڈس جٓاتی ہے۔
33. تیری آنکھیں عجیب چیزیں دیکھینگی اور تیرے منہ سے اُلٹی سیدھی باتیں نکلینگی ۔
34. بلکہ تو اُسکی مانند ہو گا جو سمندر کے درمیان لیٹ جٓائے یا اُسکی مانند جو مستول کے سر ے پر سورہے۔
35. توکہیگا اُنہوں نے تومجھے پیٹا ہے پر مجھے معلوم بھی نہیں ہوا۔میں کب بیدارہو نگا؟میں پھر اُسکا طالب ہونگا۔
کل 31 ابواب, معلوم ہوا باب 23 / 31
1 جب تو حاکم کے ساتھ کھانے بیٹھے تو خوب غور کر کہ تیرے سامنےکون ہے۔ 2 اگر تو کھاو ہے تو اپنے گلے پر چھری رکھدے۔ 3 اُسکے مزہ دار کھانوں کی تمنا نہ کر کیونکہ وہ دغابازی کا کھانا ہے۔ 4 مالدار ہونے کے لئے پریشان نہ ہو ۔اپنی اِس دانشمندی سے باز آ۔ 5 کیا تو اُس چیز پر آنکھ لگائیگا جو ہے ہی نہیں؟کیونکہ دولت یقیناًعقاب کی طرح پر لگا کر آسمان کی طرف اُڑجٓاتی ہے۔ 6 تو تنگ چشم کی روٹی نہ کھا اور اُسکے مزہ دار کھانوں کی تمنا نہ کر 7 کیونکہ جیسے اُسکے دِل کے اندیشے ہیں وہ ویسا ہی ہے ۔لیکن اُسکا دِل تیری طرف نہیں۔ 8 جو نوالہ تونے کھایا ہے تواُسے اُگل دیگااور تیری میٹھی باتیں بے سود ہونگی۔ 9 اپنی باتیں احمق کو نہ سُنا کیونکہ وہ تیرے دانائی کا کلام کی تحقیر کر یگا۔ 10 قدیم حدود کو نہ سرکا اور یتیموں کے کھیتوں میں دخل نہ کر۔ 11 کیونکہ اُنکا رہائی بخشنے والا زبردست ہے۔وہ خود ہی تیرے خلاف اُنکی وکالت کریگا ۔ 12 تربیت پر دِل لگا اور علم کی باتیں سُن۔ 13 لڑکے سے تادِیب کو دریغ نہ کر۔ اگر تو اُسے چھڑی سے مار یگا تووہ مرنہ جٓائیگا۔ 14 تو اُسے چھڑی سے ماریگا اور اُسکی جٓان کو پاتال سے بچائیگا۔ 15 اَے میرے بیٹے !اگر تو دانا دِل ہے تو میرا دل ۔ہاں میرا دل خوش ہوگا۔ 16 اور جب تیرے لبوں سے سچی باتیں نکلینگی تو شادمان ہوگا۔ 17 تیرا دِل گنہگاروں پر رشک نہ کر ےبلکہ تو دِن بھر خداوند سے ڈرتا رہ۔ 18 کیونکہ اجر یقینی ہے اور تیری آس نہیں ٹویئگی ۔ 19 اَےمیرے بیٹے !تو سن اور دانا بن اور اپنے دِل کی راہبری کر۔ 20 تو شیرابیوں میں شامل نہ ہو اور نہ حریص کبابیوں میں 21 کیونکہ شرانی اور کھاو کنگال ہو جٓائینگے اور نیند اُنکو چتھڑے پہنائیگی ۔ 22 اپنے باپ کا ج س سے تو پیدا ہوا شنوا ہو اور اپنی ماں کو اُسکے بڑھاپے میں حقیر نہ جٓان ۔ 23 سچائی کو مول لے اور اُسے بیچ نہ ڈال حکمت اور تربیت اور فہم کو بھی۔ 24 صادق کا باپ نہایت خوش ہوگااور دانشمندکا باپ اُس سے شادمانی کر یگا۔ 25 اپنے ماں باپ کو خوش کر۔اپنی والدہ کو شادمان رکھ۔ 26 اَے میرے بیٹے!اپنا دِل مجھ کو دے اور میری راہوں سے تیری آنکھیں خوش ہوں۔ 27 کیونکہ فاحشہ گہری خندق ہے اور بیغانہ عورت تنگ گڑھا ہے۔ 28 وہ راہزن کی طرح گھات میں لگی ہےاور بنی آدم میں بدکاروں کا شمار بڑھاتی ہے۔ 29 کون افسوس کرتا ہے؟کون غمزدہ ہے؟کون جھگڑالوہے؟کون شاکی ہے ؟کون بے سبب گھایل ہے؟اور کس کی آنکھوں میں سرخی ہے؟ 30 وہی جو دیر تک مے نوشی کرتے ہیں۔وہی جو ملائی ہوئی مے کی تلاش میں رہتے ہیں۔ 31 جب مے لال لال ہو۔جب اُسکا عکس جٓام پر پڑے اور جب وہ روانی کے ساتھ نیچے اُترےتو اُس پر نظر نہ کر 32 کیونکہ انجام کار وہ سانپ کی طرح کاٹتی اور افعی کی طرح ڈس جٓاتی ہے۔ 33 تیری آنکھیں عجیب چیزیں دیکھینگی اور تیرے منہ سے اُلٹی سیدھی باتیں نکلینگی ۔ 34 بلکہ تو اُسکی مانند ہو گا جو سمندر کے درمیان لیٹ جٓائے یا اُسکی مانند جو مستول کے سر ے پر سورہے۔ 35 توکہیگا اُنہوں نے تومجھے پیٹا ہے پر مجھے معلوم بھی نہیں ہوا۔میں کب بیدارہو نگا؟میں پھر اُسکا طالب ہونگا۔
کل 31 ابواب, معلوم ہوا باب 23 / 31
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References