انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. اور یہو سفط کی دولت اور عزت فراوان تھی اور اُس نے اخی اب کے ساتھ ناتا جوڑا۔
2. اور چند برسوں کے بعد وہ اخی اب کے پاس سامریہ کو گیا اور اخی اب نے اُس کے اور اُس کے ساتھیوں کے لیئے بھیڑ بکریاں اور بیل کثرت سے ذبح کیے اور اُسے اپنے ساتھ رامات جلعاد پر چڑھائی کرنے کی ترغیب دی۔
3. اور اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط سے کہا کیا تُو میرے ساتھ رامات جلعاد کو چلیگا؟اُس نے جواب دیا میں ویسا ہی ہوں جیسا تُو ہے اور میرے لوگ ایسے ہیں جیسے تیرے لوگ سو ہم لڑائی میں تیرے ساتھ ہونگے۔
4. اور یہو سفط نے شاہِ اسرائیل سے کہا آج ذرا خُداوند کی بات درہافت کرے۔
5. تب اسرائیل نے نبیوں کو جو چار سو مرد تھے اکٹھا کیا اور اُن سے پُوچھا ہم رامات جلعاد کو جائیں یا میں بعض رہوں؟اُنہوں نے کہا چڑھائی کر کیونکہ خُدا اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دیگا۔
6. پر یہو سفط نے اُن سے کہا کیا یہاں اِنکے سوا خُداوند کاکوئی نبی نہیں تاکہ ہم اُس سے پُوچھیں؟۔
7. شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا ایک شخص ہے تو سہی جس کے ذریعہ سے ہم خُدا وند سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں کبھی نیکی کی نہیں بلکہ ہمیشہ بدی کی پشیینگوئی کرتا ہے۔وہ شخص میکا یاہ بن اِملہ ہے یہوسفط نے کہا بادشاہ ایسا نہ کہے۔
8. تب شاہِاسرائیل نے ایک عُہدہ دار کو بُلا کر حُکم کیا کہ میکا یاہ بن اِملہ کو جلد لے آ۔
9. اور شاہِ اسرائیل اور شاہِ یہوداہ یہوسفط اپنے اپنے تخت پر اپنا اپنا لباس پہنے بیٹھے تھے اور سب انبیا اُنکے حضور نبوت کر رہے تھے۔
10. اور صدقیاہ بن کنعنہ مے اپنے لیئے لوہے کے سینگ بنائے اور کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُو ان سے دھکیلیگا جب تک کہ وہ فنا نہ ہوجائیں۔
11. اور سب نبیوں نے ایسی ہی نبوت کی اور کہتے رہے کہ رامات جلعاد کو جا اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دیگا ۔
12. اور اُس قاصد نے کو میکایاہ کو بُلانے گیا تھا اُس سے یہ کہا دیکھ سب انبیا ایک زُبان ہو کر بادشاہ کو وشخبری دے رہے ہیں ۔سو تیری بات بھی ذرا اُن کی بات کی طرح ہوااور تُو خوشخبری ہی دینا۔
13. میکایاہ نے کہا خُداوندکی حیات کی قسم جو کُچھ میرا خُدا فرمائیگا میں وہی کہونگا۔
14. جب وہ بادشاہ ے پاس پُہنچا تو بادشا نے اُس سے کہا میکایاہ ہم رامات جلعاد کو جنگ کے لیئے جائیں یا میں بعض رہوں؟ اُس نے کہا تُم چڑھائی کرو اور کامیاب ہو اور وہ تمہارے ہاتھ میں کردئے جائینگے۔
15. بادشاہ نے اُس سے کہا میں تُجھے کتنی بار قسم دیکر کہوں کہ تُو مُجھے خُداوندکے نام سے حق کے سوا اور کُچھ نہ بتائے۔
16. اُس نے کہا میں نے سب بنی اسرائیل کو پہاڑوں پر اُن بھیڑوں کی مانند پراگندہ دیکھا جنکا کوئی چرواہا نہ ہو اور خُدا نے کہا ان کا کوئی مالک نہیں۔سو ان میں سے ہر شخص اپنے گھر سلامت لوٹ جائے۔
17. تب شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا کیا میں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پشینگوئی کرے گا؟۔
18. تب وہ بول اُٹھا اچھا تُم خُداوند کے سخن کو سنو ۔میں نے دیکھا کہ خُداوند اپنے تخت پر بیٹھا ہے اور سارا آسمانی لشکر اُس کے داہنے اور بائیں ہاتھ کھڑا ہے۔
19. اور خُداوند نے فرمایا کہ شاہِ اسرائیل اخی اب کو کون بہکایگا تاکہ وہ چڑھائی کرے اور رامات جلعاد میں مقتول ہو ؟اور کسی نے کُچھ اور کسی نے کُچھ کہا۔
20. تب ایک روح نکل کر خُداوند کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگی میں اُسے بہکاؤنگی۔خُداوند نے اُس سے پُوچھا کس طرح؟۔
21. خُداوند نے اُس سے پُوچھا کس طرح اُس نے کہا میں جاؤنگی اور اُس کے نبیوں کے منہ میں جھوٹ بولنے والی روح بن جاؤنگی ۔خُدانو نے اُسے کہا تُو اُسے بہکائے گی اور غالب بھی ہو گی۔جا اور ایسا ہی کر۔
22. سو دیکھ خُداوند نے تیرے ان سب نبیوں کے منہ میں جھوٹ بولنے والی روح ڈالی ہے اور خُداوند نے تیرے حق میں بدی کا حُکم دیا ہے۔
23. تب صدقیاہ بن کنعنہ نے پاس آ کر میکایاہ کے گال پر مارا اور کہنے لگا خُداوند کی روح تُجھ سے کلام کرنے کو کس راستے میرے پاس سے نکل کر گئی؟۔
24. میکایاہ نے کہا اُس دن دیکھا لے گا جب تُو اندر کی کوٹھری میں چھُپنے کو گُھسیگا۔
25. اور شاہِ اسرائیل نے کہا میکایاہ کو پکڑ کر اُسے شہر کے ناظم امون اور یوآس شہزادہ کے پاس لوٹا لے جاؤ۔
26. اور کہنا کہ بادشاہ یوں فرماتا ہے کہ جب تک میں سلامت واپس نہ آجاؤں اس آدمی کو قید خانہ میں رکھو اور اُسے مصیبت کی روٹی کھلانا اور مُصیبت کا پانی پلانا۔
27. میکایاہ نے کہا اگر تُو کبھی سلامت واپسآئے تو خُداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کیا اور اُس نے کہا اَے لوگو تُم سے کے سب سُن لو۔
28. سو شاہِ اسرائیل اور شاۃ، یہوداہ یہوسفط نے رامات جلعاد پر چڑھائی کی۔
29. اور شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا پنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاؤنگا پر تُو اپنا لباس پہنے رہ۔سو شاہِ اسرائیل نے بھی بدل لیا اور لڑائی میں گئے ۔
30. ادھر شاہِ ارام نے اپنے رتھوں کے سرداروں کو حُکم دیا تھا کہ اسرائیل کہ سوا کسی چھوٹے یا بڑے سے جنگ نہ کرنا۔
31. اور ایسا ہوا کہ جب رتھوں کے سرداروں نے یہوسفط کو دیکھا تو کہنے لگے شاہِ اسرائیل یہی ۔سو وہ اُس سے لڑے کو مُڑے لیکن یہوسفط چلا اُٹھا اور خُداوند نے اُس کی مدد کی اور خُدا نے اُن کو اُس کے پاس سے لوٹا دیا۔
32. جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ شاہِ اسرائیل نہیں ہے تو اُس کا پیچھا چھوڑ کر لوٹ گئے۔
33. اور کسی شخص نے یوں ہی کمان کھینچی اور شاہِ اسرائیل کو جوشن کے بندوں کے بیچ مارا۔تب اُس نے اپنے ساتھی سے کہا باگ موڑ اور مُجھے لشکر سے نکال لے چل کیونکہ میں بُہت زخمی ہوگیا ہوں۔
34. اور اُس دن جنگ خوب ہی ہوئی تھی تو بھی شاہِ اسرائیل ارامیوں کے مقابل اپنے کو اپنے رتھ پر سنبھالے رہا اور سورج ڈوبنے کے قریب مر گیا۔
کل 36 ابواب, معلوم ہوا باب 18 / 36
1 اور یہو سفط کی دولت اور عزت فراوان تھی اور اُس نے اخی اب کے ساتھ ناتا جوڑا۔ 2 اور چند برسوں کے بعد وہ اخی اب کے پاس سامریہ کو گیا اور اخی اب نے اُس کے اور اُس کے ساتھیوں کے لیئے بھیڑ بکریاں اور بیل کثرت سے ذبح کیے اور اُسے اپنے ساتھ رامات جلعاد پر چڑھائی کرنے کی ترغیب دی۔ 3 اور اسرائیل کے بادشاہ اخی اب نے یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط سے کہا کیا تُو میرے ساتھ رامات جلعاد کو چلیگا؟اُس نے جواب دیا میں ویسا ہی ہوں جیسا تُو ہے اور میرے لوگ ایسے ہیں جیسے تیرے لوگ سو ہم لڑائی میں تیرے ساتھ ہونگے۔ 4 اور یہو سفط نے شاہِ اسرائیل سے کہا آج ذرا خُداوند کی بات درہافت کرے۔ 5 تب اسرائیل نے نبیوں کو جو چار سو مرد تھے اکٹھا کیا اور اُن سے پُوچھا ہم رامات جلعاد کو جائیں یا میں بعض رہوں؟اُنہوں نے کہا چڑھائی کر کیونکہ خُدا اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دیگا۔ 6 پر یہو سفط نے اُن سے کہا کیا یہاں اِنکے سوا خُداوند کاکوئی نبی نہیں تاکہ ہم اُس سے پُوچھیں؟۔ 7 شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا ایک شخص ہے تو سہی جس کے ذریعہ سے ہم خُدا وند سے پُوچھ سکتے ہیں لیکن مُجھے اُس سے نفرت ہے کیونکہ وہ میرے حق میں کبھی نیکی کی نہیں بلکہ ہمیشہ بدی کی پشیینگوئی کرتا ہے۔وہ شخص میکا یاہ بن اِملہ ہے یہوسفط نے کہا بادشاہ ایسا نہ کہے۔ 8 تب شاہِاسرائیل نے ایک عُہدہ دار کو بُلا کر حُکم کیا کہ میکا یاہ بن اِملہ کو جلد لے آ۔ 9 اور شاہِ اسرائیل اور شاہِ یہوداہ یہوسفط اپنے اپنے تخت پر اپنا اپنا لباس پہنے بیٹھے تھے اور سب انبیا اُنکے حضور نبوت کر رہے تھے۔ 10 اور صدقیاہ بن کنعنہ مے اپنے لیئے لوہے کے سینگ بنائے اور کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُو ان سے دھکیلیگا جب تک کہ وہ فنا نہ ہوجائیں۔ 11 اور سب نبیوں نے ایسی ہی نبوت کی اور کہتے رہے کہ رامات جلعاد کو جا اور کامیاب ہو کیونکہ خُداوند اُسے بادشاہ کے قبضہ میں کر دیگا ۔ 12 اور اُس قاصد نے کو میکایاہ کو بُلانے گیا تھا اُس سے یہ کہا دیکھ سب انبیا ایک زُبان ہو کر بادشاہ کو وشخبری دے رہے ہیں ۔سو تیری بات بھی ذرا اُن کی بات کی طرح ہوااور تُو خوشخبری ہی دینا۔ 13 میکایاہ نے کہا خُداوندکی حیات کی قسم جو کُچھ میرا خُدا فرمائیگا میں وہی کہونگا۔ 14 جب وہ بادشاہ ے پاس پُہنچا تو بادشا نے اُس سے کہا میکایاہ ہم رامات جلعاد کو جنگ کے لیئے جائیں یا میں بعض رہوں؟ اُس نے کہا تُم چڑھائی کرو اور کامیاب ہو اور وہ تمہارے ہاتھ میں کردئے جائینگے۔ 15 بادشاہ نے اُس سے کہا میں تُجھے کتنی بار قسم دیکر کہوں کہ تُو مُجھے خُداوندکے نام سے حق کے سوا اور کُچھ نہ بتائے۔ 16 اُس نے کہا میں نے سب بنی اسرائیل کو پہاڑوں پر اُن بھیڑوں کی مانند پراگندہ دیکھا جنکا کوئی چرواہا نہ ہو اور خُدا نے کہا ان کا کوئی مالک نہیں۔سو ان میں سے ہر شخص اپنے گھر سلامت لوٹ جائے۔ 17 تب شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا کیا میں نے تُجھ سے کہا نہ تھا کہ وہ میرے حق میں نیکی کی نہیں بلکہ بدی کی پشینگوئی کرے گا؟۔ 18 تب وہ بول اُٹھا اچھا تُم خُداوند کے سخن کو سنو ۔میں نے دیکھا کہ خُداوند اپنے تخت پر بیٹھا ہے اور سارا آسمانی لشکر اُس کے داہنے اور بائیں ہاتھ کھڑا ہے۔ 19 اور خُداوند نے فرمایا کہ شاہِ اسرائیل اخی اب کو کون بہکایگا تاکہ وہ چڑھائی کرے اور رامات جلعاد میں مقتول ہو ؟اور کسی نے کُچھ اور کسی نے کُچھ کہا۔ 20 تب ایک روح نکل کر خُداوند کے سامنے کھڑی ہوئی اور کہنے لگی میں اُسے بہکاؤنگی۔خُداوند نے اُس سے پُوچھا کس طرح؟۔ 21 خُداوند نے اُس سے پُوچھا کس طرح اُس نے کہا میں جاؤنگی اور اُس کے نبیوں کے منہ میں جھوٹ بولنے والی روح بن جاؤنگی ۔خُدانو نے اُسے کہا تُو اُسے بہکائے گی اور غالب بھی ہو گی۔جا اور ایسا ہی کر۔ 22 سو دیکھ خُداوند نے تیرے ان سب نبیوں کے منہ میں جھوٹ بولنے والی روح ڈالی ہے اور خُداوند نے تیرے حق میں بدی کا حُکم دیا ہے۔ 23 تب صدقیاہ بن کنعنہ نے پاس آ کر میکایاہ کے گال پر مارا اور کہنے لگا خُداوند کی روح تُجھ سے کلام کرنے کو کس راستے میرے پاس سے نکل کر گئی؟۔ 24 میکایاہ نے کہا اُس دن دیکھا لے گا جب تُو اندر کی کوٹھری میں چھُپنے کو گُھسیگا۔ 25 اور شاہِ اسرائیل نے کہا میکایاہ کو پکڑ کر اُسے شہر کے ناظم امون اور یوآس شہزادہ کے پاس لوٹا لے جاؤ۔ 26 اور کہنا کہ بادشاہ یوں فرماتا ہے کہ جب تک میں سلامت واپس نہ آجاؤں اس آدمی کو قید خانہ میں رکھو اور اُسے مصیبت کی روٹی کھلانا اور مُصیبت کا پانی پلانا۔ 27 میکایاہ نے کہا اگر تُو کبھی سلامت واپسآئے تو خُداوند نے میری معرفت کلام ہی نہیں کیا اور اُس نے کہا اَے لوگو تُم سے کے سب سُن لو۔ 28 سو شاہِ اسرائیل اور شاۃ، یہوداہ یہوسفط نے رامات جلعاد پر چڑھائی کی۔ 29 اور شاہِ اسرائیل نے یہوسفط سے کہا پنا بھیس بدل کر لڑائی میں جاؤنگا پر تُو اپنا لباس پہنے رہ۔سو شاہِ اسرائیل نے بھی بدل لیا اور لڑائی میں گئے ۔ 30 ادھر شاہِ ارام نے اپنے رتھوں کے سرداروں کو حُکم دیا تھا کہ اسرائیل کہ سوا کسی چھوٹے یا بڑے سے جنگ نہ کرنا۔ 31 اور ایسا ہوا کہ جب رتھوں کے سرداروں نے یہوسفط کو دیکھا تو کہنے لگے شاہِ اسرائیل یہی ۔سو وہ اُس سے لڑے کو مُڑے لیکن یہوسفط چلا اُٹھا اور خُداوند نے اُس کی مدد کی اور خُدا نے اُن کو اُس کے پاس سے لوٹا دیا۔ 32 جب رتھوں کے سرداروں نے دیکھا کہ شاہِ اسرائیل نہیں ہے تو اُس کا پیچھا چھوڑ کر لوٹ گئے۔ 33 اور کسی شخص نے یوں ہی کمان کھینچی اور شاہِ اسرائیل کو جوشن کے بندوں کے بیچ مارا۔تب اُس نے اپنے ساتھی سے کہا باگ موڑ اور مُجھے لشکر سے نکال لے چل کیونکہ میں بُہت زخمی ہوگیا ہوں۔ 34 اور اُس دن جنگ خوب ہی ہوئی تھی تو بھی شاہِ اسرائیل ارامیوں کے مقابل اپنے کو اپنے رتھ پر سنبھالے رہا اور سورج ڈوبنے کے قریب مر گیا۔
کل 36 ابواب, معلوم ہوا باب 18 / 36
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References