انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. اور بہت دنوں کے بعد ایسا ہُوا کہ خُداوند کا یہ کلام تیسرے سال ایلیاہ پر نازل ہوا کہ جا کر اخی اب سے مِل اور مَیں زمین پر مینہ برساونگا ۔
2. سو ایلیاہ اخی اب سے ملنے کو چلا اور سامریہ میں سخت کال تھا ۔
3. اور اخی اب نے عبدیاہ کو جو اُس کے گھر کا دیوان تھا طلب کیا اور عبدیاہ خُداوند سے بہت ڈرتا تھا۔
4. کیونکہ جب ایزبل نے خداوند کے نبیوں کو قتل کیا تو عبدیاہ نے سو نبیوں کو لیکر پچاس پچاس کر کے اُنکو ایک غار میں چھپا دیا اور روٹی اور پانی سے اُنکو پالتا رہا ۔
5. سو اخی اب نے عبدیاہ سے کہا مُلک میں گشت کرتا ہوا پانی کے سب چشموں اور سب نالوں پر جا شاید ہم کو کہیں گھاس مِل جائے جس سے ہم گھوڑوں اور خچروں کو جیتا بچا لیں تاکہ ہمارے سب چوپائے ضائع نہ ہوں ۔
6. سو اُنہوں نے اُس پورے مُلک میں گشت کرنے کے لیے اُسے آپس میں تقسیم کر لیا ۔ اخی اب اکیلا ایک طرف چلا اور عبدیاہ اکیلا دوسری طرف گیا ۔
7. اور عبدیاہ راستہ ہی میں تھا کہ ایلیاہ اُسے مِلا ۔ وہ اُسے پہچان کر منہ کے بل گِرا اور کہنے لگا اے میرے مالک ایلیاہ کیا تُو ہے؟
8. اُس نے اُسے جواب دیا میں ہی ہوں ۔ جا اپنے مالک کو بتا دے کہ ایلیاہ حاضر ہے ۔
9. اُس نے کہا مُجھ سے کیا گناہ ہوا ہے جو تُو اپنے خاد م کو اخی اب کے ہاتھ میں حوالہ کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ مجھے قتل کرے ؟
10. خداوند تیرے خُدا کی حیات کی قسم کہ ایسی کوئی قوم یا سلطنت نہیں جہاں میرے مالک نے تیری تلاش کے لیے نہ بھیجا ہو اور جب اُنہوں نے کہا کہ وہ یہاں نہیں تو اُس نے اُس سلطنت اور قوم سے قسم لی کہ تُو اُنکو نہیں مِلا ہے۔
11. اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالک کو خبر کر دے کہ ایلیاہ حاضر ہے۔
12. اور ایسا ہو گا کہ جب میں تیرے پاس سے چلا جاوں گا تو خُداوند کی روح تُجھ کو نہ جانے کہاں لے جائے اور میں جا کر اخی اب کو خبر دوں اور تُو اُسکو کہیں مِل نہ سکے تو وہ مجھ کو قتل کر دے گا لیکن َیں تیرا خادم لڑکپن سے خداوند سے ڈرتا رہا ہوں ۔
13. کیا میرے مالک کو جو کچھ میں نے کیا ہے نہیں بتایا گیا کہ جب ایزبل نے خُداوند کے نبیوں کو قتل کیا تو میں نے خُداوند کے نبیوں میں سے سو آدمیوں کو لیکر پچاس پچاس کر کے اُنکو ایک غار میں چھپایا او ر اُنکو روٹی اور پانی سے پالتا رہا ؟
14. اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالک کو خبر دے کہ ایلیاہ حاضر ہے ۔ سو وہ تو مجھے مار ڈالے گا ۔
15. تب ایلیاہ نے کہا رب الافواج کی حیات کی قسم جس کے سامنے میں کھڑا ہوں ۔ میں آج اُس سے ضرور مِلونگا ۔
16. سو عبدیاہ اخی اب سے ملنے کو گیا اور اُسے خبر دی اور اخی اب ایلیاہ کی مُلاقات کو چلا ۔
17. اور جب اخی اب نے ایلیاہ کو دیکھا تو اُس نے اُس سے کہا اے اسرائیل کے ستانے والے کیا تُو ہی ہے ؟
18. اُس نے جواب دیا میں نے اسرائیل کو نہیں ستایا بلکہ تُو اور تیرے باپ کے گھرانے نے کیونکہ تُم نے خُداوند کے حکموں کو ترک کیا اور تُو بعلیم کا پرو ہو گیا ۔
19. اِس لیے اب تُو قاصد بھیج اور سارے اسرائیل کو اور بعل کے ساڑھے چار سو نبیوں کو اور یسیرت کے چار سو نبیوں کو جو ایزبل کے دسترخوان پر کھاتے ہیں کوہِ کرمل پر میرے پاس اکٹھا کر دے ۔
20. سو اخی اب نے سب بنی اسرائیل کو بُلا بھیجا اور نبیوں کو کوہِ کرمل پر اکٹھا کیا ۔
21. اور ایلیاہ سب لوگوں کے نزدیک آکر کہنے لگا تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانواڈول رہو گے ؟ اگر خُداوند ہی خُدا ہے تو اُسکے پیرو ہو جاو اور اگر بعل ہے تو اُسکی پیروی کرو ۔ پر اُن لوگوں نے اُسے ایک حرف جواب نہ دیا ۔
22. تب ایلیاہ نے اُن لوگوں سے کہا ایک میں ہی اکیلا خُداون کا نبی بچ رہا ہوں ہر بعل کے نبی چار سو پچاس آدمی ہیں ۔
23. سو ہم کو دو بیل دیے جائیں اور وہ اپنے لیے ایک بیل چُن لیں اور اُسے ٹکڑے ٹکڑے کاٹکر لکڑیوں پر دھریں اور نیچے آگ نہ دیں اور میں دوسرا بیل تیار کر کے اُسے لکڑیوں پر دھرونگا اور نیچے آگ نہیں دونگا ۔
24. تب تُم اپنے دیوتا سے دعا کرنا اور میں خداوند سے دعا کرونگا اور وہ خدا جو آگ سے جواب دے رہی خدا ٹھہرے اور سب لوگ بول اُٹھے خوب کہا !۔
25. سو ایلیاہ نے بعل کے نبیوں سے کہا کہ تُم اپنے لیے ایک بیل چُن لو اور پہلے اُسے تار کرو کیونکہ تُم بہت سے ہو اور اپنے دیوتا سے دعا کرو لیکن نیچے آگ نہ دینا ۔
26. سو اُنہوں نے اُس بیل کو لیکر جو اُنکو دیا گیا اُسے تیار کیا اور صبح سے دوپہر تک بعل سے دعا کرتے اور کہتے رہے اے بعل ہماری سُن پر نہ کچھ آواز ہوئی اور نہ کوئی جواب دینے والا تھا اور وہ اُس مذبح کے گرد جو بنایا گیا تھا کُودتے رہے ۔
27. اور دوپہر کو ایسا ہوا کہ ایلیاہ نے اُنکو چڑا کر کہا بُلند آواز سے پُکارو کیونکہ وہ تو دیوتا ہے ۔ وہ کسی سوچ میں ہو گا یا وہ خلوت میں ہے یا کہیں سفر میں ہو گا یا شاید وہ سوتا ہے ۔ سو ضرور ہے کہ وہ جگایا جائے۔
28. تب وہ بُلند آواز سے پُکارنے لگے اور اپنے دستور کے مطابق اپنے آپ کو چھُریوں اور نشتروں سے گھایل کر لیا یہاں تک کہ لہو لہان ہو گئے ۔
29. وہ دوپہر ڈھلے پر بھی شام کی قُربانی چڑھا کر نبوت کرتے رہے پر نہ کچھ آٓواز ہوئی نہ کوئی جواب دینے والا نہ توجہ کرنے والا تھا ۔
30. تب ایلیاہ نے سب لوگوں سے کہا کہ میرے نزدک آجاو چنانچہ سب لوگ اُس کے نزدیک آ گئے ۔ تب اُس نے خُداوند کے اُس مذبح کو جو ڈھا دیا گیا تھا مرمت کیا ۔
31. اور ایلیاہ نے یعقوب کے بیٹوں کے قبیلوں کے شمار کے مطابق جس پر خُداوند کا یہ کلام نازل ہوا تھا کہ تیرا نام اسرائیل ہو گا بارہ پتھر لیے ۔
32. اور اُس نے اُن پتھروں سے خُداوند کے نام کا ایک مذبح بنایا اور مذبح کے اردگرد اُس نے ایسی بڑی کھائی کھودی جس میں دو پیمانے بیج کی سمائی تھی ۔
33. اور لکڑیوں کو قرینہ سے چُنا اور بیل کے ٹکڑے ٹکڑے کاٹ کر لکڑیوں پر دھر دیا اور کہا چار مٹکے پانی ے بھر کر اُس سوختنی قُربانی پر اور لکڑیوں پر انڈیل دو۔
34. پھر اُس نے کہا دوبارہ کرو ۔ اُنہوں نے دوبارہ کیا ۔ پھر اُس نے کا سہ بارہ کرو۔ سو اُنہوں نے سہ بارہ بھی کیا ۔
35. اور پانی مذبح کے گردا گرد بہنے لگا اور اُس نے کھائی بھی پانی سے بھروا دی ۔
36. اور شام کی قُربانی چڑھانے کے وقت ایلیاہ نبی نزدیک آیا اور اُس نے کہا اے خداوند ابراہام اور اضحاق اور اسرائیل کے خُدا ! آج معلوم ہو جائے کہ اسرائیل میں تُو ہی خُدا ہے اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں نے اِن سب باتوں کو تیرے ہی حکم سے کیا ہے۔
37. میری سُن اے خُداوند میری سُن تاکہ یہ لوگ جان جائیں کہ اے خُداوند تُو ہی خدا ہے اور تُو نے پھر اُنکے دلوں کو پھیر دیا ہے ۔
38. تب خُداوند کی آگ نازل ہوئی اور اُس نے اُس سوختنی قُربانی کو لکڑیوں اور پتھروں اور مٹی سمیت بھسم کر دیا اور اُس پانی کو جو کھائی میں تھا چاٹ لیا ۔
39. جب سب لوگوں نے یہ دیکھا تو منہ کے بل گرے اور کہنے لگے خُداوند وہی خدا ہے ! خُداوند وہی خُدا ہے !۔
40. ایلیاہ نے اُن سے کہا بعل کے نبیوں کو پکڑ لو۔ اُن میں سے ایک بھی جانے نہ پائے ۔ سو اُنہوں نے اُنکو پکڑ لیا اور ایلیاہ اُنکو نیچے قسیون کے نالہ پر لے آیا اور وہاں اُنکو قتل کر دیا ۔
41. پھر ایلیاہ نے اخی اب سے کہا اوپر چڑھ جا ۔ کھا اور پی کیونکہ کثرت کی بارش کی آواز ہے ۔
42. سو اخی اب کھانے پینے کو اوپر چلا گیا اور ایلیاہ کرمل کی چوٹی پر چڑھ گیا اور زمین پر سرنگون ہو کر اپنا منہ اپنے گھٹنوں کے بیچ کر لیا ۔
43. اور اپنے خادم سے کہا ذرا اوپر جا کر سمندر کی طرف تو نظر کر ۔ سو اُس نے اوپر جا کر نظر کی اور کہاں وہاں کچھ بھی نہیں ہے ۔ اُس نے کہا پھر سات بار جا ۔
44. اور ساتویں مرتبہ اُس نے کہا دیکھ ایک چھوٹا سا بادل آدمی کے ہاتھ کے برابر سمندر میں سے اُٹھا ہے ۔ تب اُس نے کہا جا اور اخی اب سے کہہ کہ اپنا رتھ تیار کرا کے نیچے اُتر جا تاکہ بارش تُجھے روک نہ لے۔
45. اور تھوڑی ہی دیر میں آسمان گھٹا اور آندھی سے سیاہ ہو گیا اور بڑی بارش ہوئی اور اخی اب سوار ہو کر یزرعیل کو چلا ۔
46. اور خُداوند کا ہاتھ ایلیاہ پر تھا اور اُس نے اپنی کمر کس لی اور اخی اب کے آگے آگے یزرعیل کے مدخل تک دوڑا چلا گیا ۔
کل 22 ابواب, معلوم ہوا باب 18 / 22
1 اور بہت دنوں کے بعد ایسا ہُوا کہ خُداوند کا یہ کلام تیسرے سال ایلیاہ پر نازل ہوا کہ جا کر اخی اب سے مِل اور مَیں زمین پر مینہ برساونگا ۔ 2 سو ایلیاہ اخی اب سے ملنے کو چلا اور سامریہ میں سخت کال تھا ۔ 3 اور اخی اب نے عبدیاہ کو جو اُس کے گھر کا دیوان تھا طلب کیا اور عبدیاہ خُداوند سے بہت ڈرتا تھا۔ 4 کیونکہ جب ایزبل نے خداوند کے نبیوں کو قتل کیا تو عبدیاہ نے سو نبیوں کو لیکر پچاس پچاس کر کے اُنکو ایک غار میں چھپا دیا اور روٹی اور پانی سے اُنکو پالتا رہا ۔ 5 سو اخی اب نے عبدیاہ سے کہا مُلک میں گشت کرتا ہوا پانی کے سب چشموں اور سب نالوں پر جا شاید ہم کو کہیں گھاس مِل جائے جس سے ہم گھوڑوں اور خچروں کو جیتا بچا لیں تاکہ ہمارے سب چوپائے ضائع نہ ہوں ۔ 6 سو اُنہوں نے اُس پورے مُلک میں گشت کرنے کے لیے اُسے آپس میں تقسیم کر لیا ۔ اخی اب اکیلا ایک طرف چلا اور عبدیاہ اکیلا دوسری طرف گیا ۔ 7 اور عبدیاہ راستہ ہی میں تھا کہ ایلیاہ اُسے مِلا ۔ وہ اُسے پہچان کر منہ کے بل گِرا اور کہنے لگا اے میرے مالک ایلیاہ کیا تُو ہے؟ 8 اُس نے اُسے جواب دیا میں ہی ہوں ۔ جا اپنے مالک کو بتا دے کہ ایلیاہ حاضر ہے ۔ 9 اُس نے کہا مُجھ سے کیا گناہ ہوا ہے جو تُو اپنے خاد م کو اخی اب کے ہاتھ میں حوالہ کرنا چاہتا ہے تاکہ وہ مجھے قتل کرے ؟ 10 خداوند تیرے خُدا کی حیات کی قسم کہ ایسی کوئی قوم یا سلطنت نہیں جہاں میرے مالک نے تیری تلاش کے لیے نہ بھیجا ہو اور جب اُنہوں نے کہا کہ وہ یہاں نہیں تو اُس نے اُس سلطنت اور قوم سے قسم لی کہ تُو اُنکو نہیں مِلا ہے۔ 11 اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالک کو خبر کر دے کہ ایلیاہ حاضر ہے۔ 12 اور ایسا ہو گا کہ جب میں تیرے پاس سے چلا جاوں گا تو خُداوند کی روح تُجھ کو نہ جانے کہاں لے جائے اور میں جا کر اخی اب کو خبر دوں اور تُو اُسکو کہیں مِل نہ سکے تو وہ مجھ کو قتل کر دے گا لیکن َیں تیرا خادم لڑکپن سے خداوند سے ڈرتا رہا ہوں ۔ 13 کیا میرے مالک کو جو کچھ میں نے کیا ہے نہیں بتایا گیا کہ جب ایزبل نے خُداوند کے نبیوں کو قتل کیا تو میں نے خُداوند کے نبیوں میں سے سو آدمیوں کو لیکر پچاس پچاس کر کے اُنکو ایک غار میں چھپایا او ر اُنکو روٹی اور پانی سے پالتا رہا ؟ 14 اور اب تُو کہتا ہے کہ جا کر اپنے مالک کو خبر دے کہ ایلیاہ حاضر ہے ۔ سو وہ تو مجھے مار ڈالے گا ۔ 15 تب ایلیاہ نے کہا رب الافواج کی حیات کی قسم جس کے سامنے میں کھڑا ہوں ۔ میں آج اُس سے ضرور مِلونگا ۔ 16 سو عبدیاہ اخی اب سے ملنے کو گیا اور اُسے خبر دی اور اخی اب ایلیاہ کی مُلاقات کو چلا ۔ 17 اور جب اخی اب نے ایلیاہ کو دیکھا تو اُس نے اُس سے کہا اے اسرائیل کے ستانے والے کیا تُو ہی ہے ؟ 18 اُس نے جواب دیا میں نے اسرائیل کو نہیں ستایا بلکہ تُو اور تیرے باپ کے گھرانے نے کیونکہ تُم نے خُداوند کے حکموں کو ترک کیا اور تُو بعلیم کا پرو ہو گیا ۔ 19 اِس لیے اب تُو قاصد بھیج اور سارے اسرائیل کو اور بعل کے ساڑھے چار سو نبیوں کو اور یسیرت کے چار سو نبیوں کو جو ایزبل کے دسترخوان پر کھاتے ہیں کوہِ کرمل پر میرے پاس اکٹھا کر دے ۔ 20 سو اخی اب نے سب بنی اسرائیل کو بُلا بھیجا اور نبیوں کو کوہِ کرمل پر اکٹھا کیا ۔ 21 اور ایلیاہ سب لوگوں کے نزدیک آکر کہنے لگا تُم کب تک دو خیالوں میں ڈانواڈول رہو گے ؟ اگر خُداوند ہی خُدا ہے تو اُسکے پیرو ہو جاو اور اگر بعل ہے تو اُسکی پیروی کرو ۔ پر اُن لوگوں نے اُسے ایک حرف جواب نہ دیا ۔ 22 تب ایلیاہ نے اُن لوگوں سے کہا ایک میں ہی اکیلا خُداون کا نبی بچ رہا ہوں ہر بعل کے نبی چار سو پچاس آدمی ہیں ۔ 23 سو ہم کو دو بیل دیے جائیں اور وہ اپنے لیے ایک بیل چُن لیں اور اُسے ٹکڑے ٹکڑے کاٹکر لکڑیوں پر دھریں اور نیچے آگ نہ دیں اور میں دوسرا بیل تیار کر کے اُسے لکڑیوں پر دھرونگا اور نیچے آگ نہیں دونگا ۔ 24 تب تُم اپنے دیوتا سے دعا کرنا اور میں خداوند سے دعا کرونگا اور وہ خدا جو آگ سے جواب دے رہی خدا ٹھہرے اور سب لوگ بول اُٹھے خوب کہا !۔ 25 سو ایلیاہ نے بعل کے نبیوں سے کہا کہ تُم اپنے لیے ایک بیل چُن لو اور پہلے اُسے تار کرو کیونکہ تُم بہت سے ہو اور اپنے دیوتا سے دعا کرو لیکن نیچے آگ نہ دینا ۔ 26 سو اُنہوں نے اُس بیل کو لیکر جو اُنکو دیا گیا اُسے تیار کیا اور صبح سے دوپہر تک بعل سے دعا کرتے اور کہتے رہے اے بعل ہماری سُن پر نہ کچھ آواز ہوئی اور نہ کوئی جواب دینے والا تھا اور وہ اُس مذبح کے گرد جو بنایا گیا تھا کُودتے رہے ۔ 27 اور دوپہر کو ایسا ہوا کہ ایلیاہ نے اُنکو چڑا کر کہا بُلند آواز سے پُکارو کیونکہ وہ تو دیوتا ہے ۔ وہ کسی سوچ میں ہو گا یا وہ خلوت میں ہے یا کہیں سفر میں ہو گا یا شاید وہ سوتا ہے ۔ سو ضرور ہے کہ وہ جگایا جائے۔ 28 تب وہ بُلند آواز سے پُکارنے لگے اور اپنے دستور کے مطابق اپنے آپ کو چھُریوں اور نشتروں سے گھایل کر لیا یہاں تک کہ لہو لہان ہو گئے ۔ 29 وہ دوپہر ڈھلے پر بھی شام کی قُربانی چڑھا کر نبوت کرتے رہے پر نہ کچھ آٓواز ہوئی نہ کوئی جواب دینے والا نہ توجہ کرنے والا تھا ۔ 30 تب ایلیاہ نے سب لوگوں سے کہا کہ میرے نزدک آجاو چنانچہ سب لوگ اُس کے نزدیک آ گئے ۔ تب اُس نے خُداوند کے اُس مذبح کو جو ڈھا دیا گیا تھا مرمت کیا ۔ 31 اور ایلیاہ نے یعقوب کے بیٹوں کے قبیلوں کے شمار کے مطابق جس پر خُداوند کا یہ کلام نازل ہوا تھا کہ تیرا نام اسرائیل ہو گا بارہ پتھر لیے ۔ 32 اور اُس نے اُن پتھروں سے خُداوند کے نام کا ایک مذبح بنایا اور مذبح کے اردگرد اُس نے ایسی بڑی کھائی کھودی جس میں دو پیمانے بیج کی سمائی تھی ۔ 33 اور لکڑیوں کو قرینہ سے چُنا اور بیل کے ٹکڑے ٹکڑے کاٹ کر لکڑیوں پر دھر دیا اور کہا چار مٹکے پانی ے بھر کر اُس سوختنی قُربانی پر اور لکڑیوں پر انڈیل دو۔ 34 پھر اُس نے کہا دوبارہ کرو ۔ اُنہوں نے دوبارہ کیا ۔ پھر اُس نے کا سہ بارہ کرو۔ سو اُنہوں نے سہ بارہ بھی کیا ۔ 35 اور پانی مذبح کے گردا گرد بہنے لگا اور اُس نے کھائی بھی پانی سے بھروا دی ۔ 36 اور شام کی قُربانی چڑھانے کے وقت ایلیاہ نبی نزدیک آیا اور اُس نے کہا اے خداوند ابراہام اور اضحاق اور اسرائیل کے خُدا ! آج معلوم ہو جائے کہ اسرائیل میں تُو ہی خُدا ہے اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں نے اِن سب باتوں کو تیرے ہی حکم سے کیا ہے۔ 37 میری سُن اے خُداوند میری سُن تاکہ یہ لوگ جان جائیں کہ اے خُداوند تُو ہی خدا ہے اور تُو نے پھر اُنکے دلوں کو پھیر دیا ہے ۔ 38 تب خُداوند کی آگ نازل ہوئی اور اُس نے اُس سوختنی قُربانی کو لکڑیوں اور پتھروں اور مٹی سمیت بھسم کر دیا اور اُس پانی کو جو کھائی میں تھا چاٹ لیا ۔ 39 جب سب لوگوں نے یہ دیکھا تو منہ کے بل گرے اور کہنے لگے خُداوند وہی خدا ہے ! خُداوند وہی خُدا ہے !۔ 40 ایلیاہ نے اُن سے کہا بعل کے نبیوں کو پکڑ لو۔ اُن میں سے ایک بھی جانے نہ پائے ۔ سو اُنہوں نے اُنکو پکڑ لیا اور ایلیاہ اُنکو نیچے قسیون کے نالہ پر لے آیا اور وہاں اُنکو قتل کر دیا ۔ 41 پھر ایلیاہ نے اخی اب سے کہا اوپر چڑھ جا ۔ کھا اور پی کیونکہ کثرت کی بارش کی آواز ہے ۔ 42 سو اخی اب کھانے پینے کو اوپر چلا گیا اور ایلیاہ کرمل کی چوٹی پر چڑھ گیا اور زمین پر سرنگون ہو کر اپنا منہ اپنے گھٹنوں کے بیچ کر لیا ۔ 43 اور اپنے خادم سے کہا ذرا اوپر جا کر سمندر کی طرف تو نظر کر ۔ سو اُس نے اوپر جا کر نظر کی اور کہاں وہاں کچھ بھی نہیں ہے ۔ اُس نے کہا پھر سات بار جا ۔ 44 اور ساتویں مرتبہ اُس نے کہا دیکھ ایک چھوٹا سا بادل آدمی کے ہاتھ کے برابر سمندر میں سے اُٹھا ہے ۔ تب اُس نے کہا جا اور اخی اب سے کہہ کہ اپنا رتھ تیار کرا کے نیچے اُتر جا تاکہ بارش تُجھے روک نہ لے۔ 45 اور تھوڑی ہی دیر میں آسمان گھٹا اور آندھی سے سیاہ ہو گیا اور بڑی بارش ہوئی اور اخی اب سوار ہو کر یزرعیل کو چلا ۔ 46 اور خُداوند کا ہاتھ ایلیاہ پر تھا اور اُس نے اپنی کمر کس لی اور اخی اب کے آگے آگے یزرعیل کے مدخل تک دوڑا چلا گیا ۔
کل 22 ابواب, معلوم ہوا باب 18 / 22
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References