1. اُس وقت بعض لوگ حاضِر تھے جِنہوں نے اُسے اُن گلِیلوں کی خَبر دی جِن کا خُون پِیلاطُس نے اُن کے ذبِیحوں کے ساتھ مِلایا تھا۔
|
2. اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ اِن گلِیلوں نے اَیسا دُکھ پایا کیا وہ اِس لِئے تُمہاری دانِست میں اور سب گلِیلوں سے زِیادہ گُنہگار تھے؟
|
4. یا کیا وہ اٹھارہ آدمِی جِن پر شیلوخ کا بُرج گِرا اور دب کر مر گئے تُمہاری دانِست میں یروشلِیم کے اور سب رہنے والوں سے زِیادہ قُصُوروار تھے؟
|
6. پھِر اُس نے یہ تَمثِیل کہی کہ کِسی نے اپنے تاکِستان میں ایک انجِیر کا دَرخت لگایا۔ وہ اُس میں پھَل ڈھُونڈنے آیا اور نہ پایا۔
|
7. اِس پر اُس نے باغبان سے کہا کہ دیکھ تِین برس سے مَیں اِس انجِیر کے دَرخت میں پھَل ڈھُونڈنے آتا ہُوں اور نہِیں پاتا۔ اِسے کاٹ ڈال۔ یہ زمِین کو بھی کِیُوں روکے رہے؟
|
8. اُس نے جواب میں اُس سے کہا اَے خُداوند اِس سال تو اور بھی اُسے رہنے دے تاکہ مَیں اُس کے گِرد تھالا کھودُوں اور کھاد ڈالُوں۔
|
11. اور دیکھو ایک عَورت تھی جِس کو اٹھارہ برس سے کِسی بد رُوح کے باعِث کمزوری تھی۔ وہ کُبڑی ہو گئی تھی اور کِسی طرح سِیدھی نہ ہوسکتی تھی۔
|
14. عِبادت خانہ کا سَردار اِس لِئے کہ یِسُوع نے سَبت کے دِن شِفا بخشی خفا ہوکر لوگوں سے کہنے لگا چھ دِن ہیں جِن میں کام کرنا چاہیئے پَس اُنہی میں آ کر شِفا پاؤ نہ کہ سَبت کے دِن۔
|
15. خُداوند نے اُس کے جواب میں کہا کہ اَے رِیاکارو! کیا ہر ایک تُم میں سے سَبت کے دِن اپنے بَیل یا گدھے کو تھان سے کھول کر پانی پِلانے نہِیں لے جاتا؟
|
16. پَس کیا واجِب نہ تھا کہ یہ جو ابرہام کی بَیٹی ہے جِس کو شَیطان نے اٹھارہ برس سے باندھ رکھّا تھا سَبت کے دِن اِس بند سے چھُڑائی جاتی؟
|
17. جب اُس نے یہ باتیں کہِیں تو اُس کے سب مُخالِف شرمِندہ ہُوئے اور ساری بھِیڑ اُن عالِیشان کاموں سے جو اُس سے ہوتے تھے خُوش ہُوئی۔
|
19. وہ رائی کے دانے کی مانِند ہے جِس کو ایک آدمِی نے لے کر اپنے باغ میں ڈال دِیا۔ وہ اُگ کر بڑا دَرخت ہوگیا اور ہوا کے پرِندوں نے اُس کی ڈالیوں پر بسیرا کِیا۔
|
21. وہ خَمِیر کی مانِند ہے جِسے ایک عَورت نے لے کر تِین پیمانہ آٹے میں مِلایا اور ہوتے ہوتے سب خَمِیر ہوگیا۔
|
24. اُس نے اُن سے کہا جانفشانی کرو کہ تنگ دروازہ سے داخِل ہو کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ بہُتیرے داخِل ہونے کی کوشِش کریں گے اور نہ ہوسکیں گے۔
|
25. جب گھر کا مالِک اُٹھ کر دروازہ بند کر چُکا ہو اور تُم باہِر کھڑے دروازہ کھٹکھٹا کر یہ کہنا شُرُوع کرو کہ اَے خُداوند! ہمارے لِئے کھول دے اور وہ جواب دے کہ مَیں تُم کو نہِیں جانتا کہ کہاں کے ہو۔
|
26. اُس وقت تُم کہنا شُرُوع کرو گے کہ ہم نے تو تیرے رُوبرُو کھایا پِیا اور تُو نے ہمارے بازاروں میں تعلِِیم دی۔
|
27. مگر وہ کہے گا مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مَیں نہِیں جانتا تُم کہاں کے ہو۔ اَے رِیاکارو! تُم سب مُجھ سے دُور ہو۔
|
28. وہاں رونا اور دانت پِیسنا ہوگا جب تُم ابرہام اور اضحاق اور یَعقُوب اور سب نبِیوں کو خُدا کی بادشاہی میں شامِل اور اپنے آپ کو باہِر نِکالا ہُؤا دیکھو گے۔
|
31. اُسی گھڑی بعض فرِیسِیوں نے آ کر اُس سے کہا کہ نِکل کر یہاں سے چل دے کِیُونکہ ہیرودِیس تُجھے قتل کرنا چاہتا ہے۔
|
32. اُس نے اُن سے کہا کہ جا کر اُس لَومڑی سے کہہ دو کہ دیکھ مَیں آج اور کل بد رُوحوں کو نِکالتا اور شِفا بخشنے کا کام انجام دیتا رہُوں گا اور تِیسرے دِن کمال کو پہُنچونگا۔
|
33. مگر مُجھے آج اور کل اور پرسوں اپنی راہ پر چلنا ضرُور ہے کِیُونکہ مُمکِن نہِیں کہ نبی یروشلِیم سے باہِر ہلاک ہو۔
|
34. اَے یروشلِیم! اَے یروشلِیم! تُو جو نبِیوں کو قتل کرتی ہے اور جو تیرے پاس بھیجے گئے اُن کو سنگسار کرتی ہے کِتنی ہی بار مَیں نے چاہا کہ جِس طرح مرغی اپنے بچّوں کو پرّوں تَلے جمع کرتی ہے اُسی طرح مَیں بھی تیرے بچّوں کو جمع کر لُوں مگر تُم نے نہ چاہا!
|
35. دیکھو تُمہارا گھر تُمہارے ہی لِئے چھوڑا جاتا ہے اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ مُجھ کو اُس وقت تک ہرگِز نہ دیکھو گے جب تک نہ کہو گے کہ مُبارک ہے وہ جو خُدا کے نام سے آتا ہے۔
|