انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. اور زیفی جبؔعہ میں ساؔؤل کے پاس جا کر کہنے لگے کیا داؔؤد حِکیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے چھپا ہُؤا نہیں ؟۔
2. تب ساؔؤل اُٹھا اور تین ہزار چُنے ہوُئے اِسرائیلی جوان اپنے ساتھ لیکر دشتِ زِیف کو گیا تاکہ اُس دشت میں داؔؤد کو تلاش کرے۔
3. اور ساؔؤل حِکیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے راستہ کے کنارہ خَیمہ زن ہُؤا پر داؔؤد دشت میں رہا اور اُس نے دیکھا کہ ساؔؤل اُسکے پیچھے دشت میں آیا ہے۔
4. پس داؔؤد نے جاسُوس بھیجکر معلُوم کر لیا کہ ساؔؤل فی الحقیقت آیا ہے۔
5. تب داؔؤد اُٹھ کر ساؔؤل کی خَیمہ گاہ میں آیا اور وہ جگہ دیکھی جہاں ساؔؤل اور نؔی کا بیٹا ابنیرؔ بھی جو اُسکے لشکر کا سردار تھا آرام کر رہے تھے اور ساؔؤل گاڑیوں کی جگہ کے بیچ سوتا تھا اور لوگ اُسکے گرِد اِگرد ڈیرے ڈالے ہُوئے تھے۔
6. تب داؔؤد ؛نے حتیّ اخؔیملک اور ضؔرویا کے بیٹے ابیشے اسے جو یؔوآب کا بھائی تھا کہا کَون میرے ساتھ ساؔؤل کے پاس خَیمہ گاہ میں چلیگا؟۔ ابیشے نے کہا میں تیرے ساتھ چلوُنگا۔
7. ابیشے رات کو لشکر میں گھسے اور دیکھا کہ ساؔؤل گاڑیوں کی جگہ کے بیچ میں پڑا سو رہا ہے اور اُسکا نیزہ اُسکے سرہانے زمین میں گڑا ہُؤا ہے اور ابؔنیر اور لشکر کے لوگ اُسکے گِرد پرے ہیں ۔
8. تب اؔبیشے نے دؔاؤد سے کہا خُدا نے آج کے دِن تیرے دُشمن کو تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے سو اب تُو ذرا مجھ کو اجازت دے کہ نیزہ کے ایک ہی وار میں اُسے زمین سے پیوند کر دُوں اور مَیں اُس پر دُوسرا وار کرنے کا بھی نہیں ۔
9. داؔؤد نے ابِیشؔے سے کہا اُسے قتل نہ کر کیونکہ کَون ہے جو خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھائے اور بے گُناہ ٹھہرے ۔؟۔
10. اور داؔؤد نے یہ بھی کہا کہ خُداوند کی حیات کی قسم خُداوند آپ اُسکو ماریگا یا اُسکی مَوت کا دِن آئیگا یا وہ جنگ میں جا کر مر جائیگا ۔
11. لیکن خُداوند نہ کرے کہ مَیں خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ چلاؤں پر ذرا اُسکے سرہانے سے یہ نیزہ اور پانی کی صُراحی اُٹھا لے ۔ پھر ہم چلے چلیں ۔
12. سو داؔؤد نے نیزہ اور پانی کی صُراحی ساؔؤل کے سرہانے سے اُٹھا لی اور وہ چل دِئے اور نہ کسی آدمی نے یہ دیکھا اور نہ کِسی کی خبر ہُوئی اور نہ کو ئی جاگا کیونکہ وہ سب کے سب سوتے تھے اِسلئے کہ خُداوند کی طرف سے اُن پر گہری نیند آئی ہُوئی تھی ۔
13. پھر داؔؤد دُوسری طرف جا کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر دُور کھڑا رہا اور اُنکے درمیان ایک بڑا فاصِلہ تھا۔
14. اور داؔؤد نے اُن لوگوں کو اور نیؔر کے بیٹے ابنؔیر کو پُکار کر کہا کہ اَے ابؔنیر تو جواب نہیں دیاتا ؟ ابؔنیر نے جواب دِیا تُو کَون ہے جو بادشاہ کو پُکارتا ہے؟۔
15. داؔؤد نے ابؔنیر سے کہا کیا تُو بڑا بہادر نہیں اور کون بنی اِسرائیل میں تیرا نِظیر ہے ؟ پس کِس لئے تو نے اپنے مالک بادشاہ کی نگہبانی نہ کی؟ کیونکہ ایک شخص تیرے مالک بادشاہ کو قتل کرنے گُھس تھا ۔
16. پس یہ کام تُو نے کُچھ اچھا نہ کیا ۔ خُداوند کی حیات کی قسم تُم واجب القتل ہو کیونکہ تُم نے اپنے مالک کی جو خُداوند کا ممسُوح ہے نگہبانی نہ کی ۔ اب ذرا دیکھ کہ بادشاہ کا بھالا اور پانی کی صُراحی جو اُسکے سرہانے تھی کہاں ہیں ۔
17. تب ساؔؤل نے اُسکی آواز پہچانی اور کہا اَے میرے بیٹے داؔؤد کیا یہ تیری آواز ہے ؟ داؔؤد نے کہا اَے میرے مالِک بادشاہ! یہ میری ہی آواز ہے۔
18. اور اُس نے کہا میرا مالک کیون اپنے خادِ م کے پیچھے پڑا ہے؟ مَیں نے کیا کیا ہے اور مجھ میں کیا بدی ہے ؟۔
19. سو اب ذرا میرا مالک بادشاہ اپنے بندہ کی باتیں سُنے اگر خُداوند نے تجھے کو میرے خِلاف اُبھارا ہو تو وہ کوئی ہدیہ منظور کرے اور اگر یہ آدمیوں کا کام ہو تو وہ خُداوند کے آگے ملُعون ہو کیونکہ اُنہوں نے آج کے دِن مجھکو خارج کیا ہے کہ مَیں خُداوند کی دی ہُوئی میراث میں شامل نہ رہُوں اور مجھ سے کہتے ہیں ج اور دیوتاؤں کی عبادت کر
20. سو اب خُداوند کی حُضُوری سے الگ میرا خُون زمین پر نہ بہے کیونکہ بنی اِسرائیل کا بادشاہ ایک پسو ڈھونڈنے کو اِس طرح نِکلا ہے جَیسے کو ئی پہاڑوں پر تِیتر کا شکا کرتا ہو۔
21. تب ساؔؤل نے کہا کہ مَیں نے خطا کی ۔ اَے میرے بیٹے داؔؤد لَوٹ آ کیونکہ مَیں پھر تجھے نقصان نہیں پہنچاؤنگا۔ اِسلئے کہ میری جان آج کے ددِن تیری نِگاہ میں قیمتی ٹھہری ۔ دیکھ میں نے حماقت کی اور نہایت بڑی گھُول مجھ سے ہُوئی ۔
22. داؔؤد نے جواب دِیا اِے بادشاہ ! اِ س بھالا کو دیکھ ! سو جوانوں میں سے کوئی آکر اِسے لے جائے۔
23. اور خُداوند ہر شخص کو اُسکی صداقت اور دیانتداری کے مُوافِق جزا دیگا کیونکہ خُدوند نے آج تجھے میرے ہاتھ میں کر دیا تھا پر میں نے نہ چا ہا کہ خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھاؤں ۔
24. اور دیکھ جس طرح تیری زِندگی آج میری نظر میں گِران قدر ٹھہری اِسی طرح میری زندگی خُداوند کی نگِاہ میں گرِان قدر ہو اور وہ مجھے سب تکلیفوں سے رہائی بخشے ۔
25. تب ساؔؤل نے داؔؤد سے کہا اِے میرے بیٹے داؔؤد تو مُبارک ہو! تُو بڑے بڑے کام کریگا اور ضرور فتحمند ہوگا ۔ سو داؔؤد اپنی راہ چلا گیا اور ساؔؤل اپنے مکان کو لَوٹا۔
Total 31 ابواب, Selected باب 26 / 31
1 اور زیفی جبؔعہ میں ساؔؤل کے پاس جا کر کہنے لگے کیا داؔؤد حِکیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے چھپا ہُؤا نہیں ؟۔ 2 تب ساؔؤل اُٹھا اور تین ہزار چُنے ہوُئے اِسرائیلی جوان اپنے ساتھ لیکر دشتِ زِیف کو گیا تاکہ اُس دشت میں داؔؤد کو تلاش کرے۔ 3 اور ساؔؤل حِکیلہ کے پہاڑ میں جو دشت کے سامنے ہے راستہ کے کنارہ خَیمہ زن ہُؤا پر داؔؤد دشت میں رہا اور اُس نے دیکھا کہ ساؔؤل اُسکے پیچھے دشت میں آیا ہے۔ 4 پس داؔؤد نے جاسُوس بھیجکر معلُوم کر لیا کہ ساؔؤل فی الحقیقت آیا ہے۔ 5 تب داؔؤد اُٹھ کر ساؔؤل کی خَیمہ گاہ میں آیا اور وہ جگہ دیکھی جہاں ساؔؤل اور نؔی کا بیٹا ابنیرؔ بھی جو اُسکے لشکر کا سردار تھا آرام کر رہے تھے اور ساؔؤل گاڑیوں کی جگہ کے بیچ سوتا تھا اور لوگ اُسکے گرِد اِگرد ڈیرے ڈالے ہُوئے تھے۔ 6 تب داؔؤد ؛نے حتیّ اخؔیملک اور ضؔرویا کے بیٹے ابیشے اسے جو یؔوآب کا بھائی تھا کہا کَون میرے ساتھ ساؔؤل کے پاس خَیمہ گاہ میں چلیگا؟۔ ابیشے نے کہا میں تیرے ساتھ چلوُنگا۔ 7 ابیشے رات کو لشکر میں گھسے اور دیکھا کہ ساؔؤل گاڑیوں کی جگہ کے بیچ میں پڑا سو رہا ہے اور اُسکا نیزہ اُسکے سرہانے زمین میں گڑا ہُؤا ہے اور ابؔنیر اور لشکر کے لوگ اُسکے گِرد پرے ہیں ۔ 8 تب اؔبیشے نے دؔاؤد سے کہا خُدا نے آج کے دِن تیرے دُشمن کو تیرے ہاتھ میں کر دیا ہے سو اب تُو ذرا مجھ کو اجازت دے کہ نیزہ کے ایک ہی وار میں اُسے زمین سے پیوند کر دُوں اور مَیں اُس پر دُوسرا وار کرنے کا بھی نہیں ۔ 9 داؔؤد نے ابِیشؔے سے کہا اُسے قتل نہ کر کیونکہ کَون ہے جو خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھائے اور بے گُناہ ٹھہرے ۔؟۔ 10 اور داؔؤد نے یہ بھی کہا کہ خُداوند کی حیات کی قسم خُداوند آپ اُسکو ماریگا یا اُسکی مَوت کا دِن آئیگا یا وہ جنگ میں جا کر مر جائیگا ۔ 11 لیکن خُداوند نہ کرے کہ مَیں خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ چلاؤں پر ذرا اُسکے سرہانے سے یہ نیزہ اور پانی کی صُراحی اُٹھا لے ۔ پھر ہم چلے چلیں ۔ 12 سو داؔؤد نے نیزہ اور پانی کی صُراحی ساؔؤل کے سرہانے سے اُٹھا لی اور وہ چل دِئے اور نہ کسی آدمی نے یہ دیکھا اور نہ کِسی کی خبر ہُوئی اور نہ کو ئی جاگا کیونکہ وہ سب کے سب سوتے تھے اِسلئے کہ خُداوند کی طرف سے اُن پر گہری نیند آئی ہُوئی تھی ۔ 13 پھر داؔؤد دُوسری طرف جا کر اُس پہاڑ کی چوٹی پر دُور کھڑا رہا اور اُنکے درمیان ایک بڑا فاصِلہ تھا۔ 14 اور داؔؤد نے اُن لوگوں کو اور نیؔر کے بیٹے ابنؔیر کو پُکار کر کہا کہ اَے ابؔنیر تو جواب نہیں دیاتا ؟ ابؔنیر نے جواب دِیا تُو کَون ہے جو بادشاہ کو پُکارتا ہے؟۔ 15 داؔؤد نے ابؔنیر سے کہا کیا تُو بڑا بہادر نہیں اور کون بنی اِسرائیل میں تیرا نِظیر ہے ؟ پس کِس لئے تو نے اپنے مالک بادشاہ کی نگہبانی نہ کی؟ کیونکہ ایک شخص تیرے مالک بادشاہ کو قتل کرنے گُھس تھا ۔ 16 پس یہ کام تُو نے کُچھ اچھا نہ کیا ۔ خُداوند کی حیات کی قسم تُم واجب القتل ہو کیونکہ تُم نے اپنے مالک کی جو خُداوند کا ممسُوح ہے نگہبانی نہ کی ۔ اب ذرا دیکھ کہ بادشاہ کا بھالا اور پانی کی صُراحی جو اُسکے سرہانے تھی کہاں ہیں ۔ 17 تب ساؔؤل نے اُسکی آواز پہچانی اور کہا اَے میرے بیٹے داؔؤد کیا یہ تیری آواز ہے ؟ داؔؤد نے کہا اَے میرے مالِک بادشاہ! یہ میری ہی آواز ہے۔ 18 اور اُس نے کہا میرا مالک کیون اپنے خادِ م کے پیچھے پڑا ہے؟ مَیں نے کیا کیا ہے اور مجھ میں کیا بدی ہے ؟۔ 19 سو اب ذرا میرا مالک بادشاہ اپنے بندہ کی باتیں سُنے اگر خُداوند نے تجھے کو میرے خِلاف اُبھارا ہو تو وہ کوئی ہدیہ منظور کرے اور اگر یہ آدمیوں کا کام ہو تو وہ خُداوند کے آگے ملُعون ہو کیونکہ اُنہوں نے آج کے دِن مجھکو خارج کیا ہے کہ مَیں خُداوند کی دی ہُوئی میراث میں شامل نہ رہُوں اور مجھ سے کہتے ہیں ج اور دیوتاؤں کی عبادت کر 20 سو اب خُداوند کی حُضُوری سے الگ میرا خُون زمین پر نہ بہے کیونکہ بنی اِسرائیل کا بادشاہ ایک پسو ڈھونڈنے کو اِس طرح نِکلا ہے جَیسے کو ئی پہاڑوں پر تِیتر کا شکا کرتا ہو۔ 21 تب ساؔؤل نے کہا کہ مَیں نے خطا کی ۔ اَے میرے بیٹے داؔؤد لَوٹ آ کیونکہ مَیں پھر تجھے نقصان نہیں پہنچاؤنگا۔ اِسلئے کہ میری جان آج کے ددِن تیری نِگاہ میں قیمتی ٹھہری ۔ دیکھ میں نے حماقت کی اور نہایت بڑی گھُول مجھ سے ہُوئی ۔ 22 داؔؤد نے جواب دِیا اِے بادشاہ ! اِ س بھالا کو دیکھ ! سو جوانوں میں سے کوئی آکر اِسے لے جائے۔ 23 اور خُداوند ہر شخص کو اُسکی صداقت اور دیانتداری کے مُوافِق جزا دیگا کیونکہ خُدوند نے آج تجھے میرے ہاتھ میں کر دیا تھا پر میں نے نہ چا ہا کہ خُداوند کے ممسُوح پر ہاتھ اُٹھاؤں ۔ 24 اور دیکھ جس طرح تیری زِندگی آج میری نظر میں گِران قدر ٹھہری اِسی طرح میری زندگی خُداوند کی نگِاہ میں گرِان قدر ہو اور وہ مجھے سب تکلیفوں سے رہائی بخشے ۔ 25 تب ساؔؤل نے داؔؤد سے کہا اِے میرے بیٹے داؔؤد تو مُبارک ہو! تُو بڑے بڑے کام کریگا اور ضرور فتحمند ہوگا ۔ سو داؔؤد اپنی راہ چلا گیا اور ساؔؤل اپنے مکان کو لَوٹا۔
Total 31 ابواب, Selected باب 26 / 31
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References