1. جب صُبح ہُوئی تو سب سَردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُوع کے خِلاف مَشوَرَہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔
|
3. جب اُس کے پکڑوانے والے یہُوداہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپے سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپَس لاکر کہا۔
|
6. سَردار کاہِنوں نے رُوپے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہِیں کِیُونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔
|
9. اُس وقت وہ پُورا ہُؤا جو یرمیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِس کی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس رُوپے لے لِئے۔ (اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔
|
11. یِسُوع حاکم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یہُودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوع نے اُس سے کہا تُو خُود کہتا ہے۔
|
17. پَس جب وہ اِکٹھّے ہُوئے تو پِیلاطُس نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ برابّا کو یا یِسُوع کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟
|
19. اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بِیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کِیُونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہُت دُکھ اُٹھایا ہے۔
|
20. لیکِن سَردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برابّا کو مانگ لیں اور یِسُوع کو ہلاک کرائیں۔
|
21. حاکم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے کہا برابّا کو۔
|
23. اُس نے کہا کِیُوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مگر وہ اَور بھی چِلّا چِلّا کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔
|
24. جب پِیلاطُس نے دیکھا کہ کُچھ بن نہِیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کر لوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا کہ مَیں اِس راستباز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔
|
26. اِس پر اُس نے برابّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُوع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔
|
29. اور کانٹوں کا تاج بناکر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گھُٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹھّوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہُودِیوں کے بادشاہ آداب!
|
31. اور جب اُس کا ٹھٹھّا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھِر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔
|
32. جب باہِر آئے تو اُنہوں نے شمعُون نام ایک کُرینی آدمِی کو پاکر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔
|
40. اَے مَقدِس کو ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بَچا۔ اگر تُو خُدا کا بَیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔
|
42. اِس نے اَوروں کو بَچایا۔ اپنی تئِیں نہِیں بَچا سکتا۔ یہ تو اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اَب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اِس پر اِیمان لائیں۔
|
43. اِس نے خُدا پر بھروسہ کِیا ہے اگر وہ اِسے چاہتا ہے تو اَب اِس کو چھُڑا لے کِیُونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بَیٹا ہُوں۔
|
46. اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوع نے بڑی آواز سے چِلّا کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کِیُوں چھوڑ دِیا؟
|
48. اور فوراً اُن میں سے ایک شَخص دَوڑا اور سپنج لے کر سِرکہ میں ڈُبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا۔
|
54. پَس صُوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُوع کی نگہبانی کرتے تھے بھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بہُت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بَیٹا تھا۔
|
55. اور وہاں بہُت سی عَورتیں جو گلِیل سے یِسُوع کی خِدمت کرتی ہُوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تھِیں دُور سے دیکھ رہی تھِیں۔
|
60. اور اپنی نئی قَبر میں جو اُس نے چٹان میں کھُدوائی تھی رکھّا۔ پھِر وہ ایک بڑا پتھّر قَبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔
|
62. دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سَردار کاہِنوں اور فرِیسِیوں نے پِیلاطُس کے پاس جمع ہوکر کہا۔
|
64. پَس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قَبر کی نِگہابانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آ کر اُسے چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔
|
65. پِیلاطُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہوسکے اُس کی نِگہابانی کرو۔
|