1. پَس اَے بھائِیو۔ مَیں خُدا کی رحمتیں یاد دِلا کر تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ اپنے بَدَن اَیسی قُربانی ہونے کے لِئے نذر کرو جو زِندہ اور پاک اور خُدا کو پسندِیدہ ہو۔ یہی تُمہاری معقُول عِبادت ہے۔
|
2. اور اِس جہان کے ہمشکل نہ بنو بلکہ عقل نئی ہوجانے سے اپنی صُورت بدلتے جاؤ تاکہ خُدا کی نیک اور پسندِیدہ اور کامِل مرضی تجربہ سے معلُوم کرتے رہو۔
|
3. مَیں اُس تَوفِیق کی وجہ سے جو مُجھ کو مِلی ہے تُم میں سے ہر ایک سے کہتا ہُوں کہ جَیسا سَمَجھا چاہئے اُس سے زیادہ کوئی اپنے آپ کو نہ سَمَجھے بلکہ جَیسا خُدا نے ہر ایک کو اندازہ کے مُوافِق اِیمان تقسِیم کِیا ہے اِعتدال کے ساتھ اپنے کو وَیسا ہی سَمَجھے۔
|
5. اُسی طرح ہم بھی جو بہُت سے ہیں مسِیح میں شامِل ہوکر ایک بَدَن ہیں اور آپس میں ایک دُوسرے کے اعضا۔
|
6. اور چُونکہ اُس تَوفِیق کے مُوافِق جو ہم کو دی گئی ہمیں طرح طرح کی نِعمتیں مِلیں اِس لِئے جِس کو نبُّوت مِلی ہو وہ اِیمان کے اندازہ کے مُوافِق نبُّوت کرے۔
|
8. اور اگر ناصِح ہوتو نصِیحت میں۔ خَیرات بانٹنے والا سخاوت سے بانٹنے۔ پیشوا سرگرمی سے پیشوائی کرے۔ رحم کرنے والا خُوشی کے ساتھ رحم کرے۔
|
10. برادرانہ نہ محبّت سے آپس میں ایک دُوسرے کو پیار کرو۔ عِزّت کے رُو سے ایک دُوسرے کو بہُتر سَمَجھو۔
|
16. آپس میں یکدِل رہو۔ اُونچے اُونچے خیال نہ باندھو بلکہ ادنٰے لوگوں کی طرف مُتّوجِہ ہو۔ اپنے آپ کو عقلمند نہ سَمَجھو۔
|
20. بلکہ اگر تیرا دُشمن بھُوکا ہوتو اُس کو کھانا کھِلا۔ اگر پیاسا ہوتو اُسے پانی پِلا کِیُونکہ اَیسا کرنے سے تُو اُس کے سر پر آگ کے انگاروں کا ڈھیر لگائے گا۔
|