1. دو دِن کے بعد فسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سَردار کاِہن اور فِقیہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑ کر قتل کریں۔
|
3. جب وہ بیت عنیّاہ میں شمعُون کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مرمر کے عِطر دان میں لائی اور عِطر دان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڈالا۔
|
5. کِیُونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زیادہ کو بِک کر غِریبوں کو دِیا جا سکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے۔
|
7. کِیُونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمُہارے پاس ہیں۔ جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کرسکتے ہو لیکِن مَیں تمُہارے پاس ہمیشہ نہ رہُوں گا۔
|
9. مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تمام دُنیا میں جہاں کِہیں اِنجیل کی منادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نےکِیا اِس کی یاد گاری میں بیان کِیا جائے گا۔
|
10. پِھر یہُوداہ اِسکریوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سَردار کاہِنوں کے پاس چلا گیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کردے۔
|
11. وہ یہ سُن کر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پاکر اُسے پکڑوا دے۔
|
12. عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تُو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جا کر تیرے لئِے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟۔
|
13. اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میںجاؤ۔ ایک شَخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تمُہیں مِلے گا اُس کے پِیچھے ہولینا۔
|
14. اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤُں کہاں ہے؟۔
|
16. پَس شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آ کر جیَسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فسح کو تیّار کِیا۔
|
18. اور جب وہ بَیٹھے کھارہے تھے تو یِسُوع نے کہا مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا۔
|
21. کِیُونکہ اِبنِ آدم تو جیَسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکِن اُس آدمِی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے!اگر وہ آدمِی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا۔
|
22. اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ اُس نے روٹی لی اور بَرکَت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو یہ میرا بَدَن ہے۔
|
25. مَیں تُم سے سَچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پھِر کبھی نہ پِیُوں گا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں۔
|
27. اور یِسُوع نے اُن سے کہا تُم سب ٹھوکر کھاو گے کِیُونکہ لکِھا ہے کہ مَیں چرواہے کو مار دوُں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہوجائیں گی۔
|
30. یِسُوع نے اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
|
31. لیکِن اُس نے بہُت زور دے کر کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مرنا بھی پڑے تُو بھی تیرا اِنکار ہر گزر نہ کرُوں گا۔ اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا۔
|
32. پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں۔
|
34. اور اُن سے کہا میری جان نِہایت غمگِین ہے۔ یہاں تک کہ مرنے کی نَوبت پہُنچ گئی ہے۔ تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو۔
|
35. اور وہ تھوڑا آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہوسکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے۔
|
36. اور کہا اَے ابّا!اَے باپ!تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔ اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹالے تُو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہِیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو۔
|
37. پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پا کر پطرس سے کہا اَے شمعُون تُو سوتا ہے؟ کِیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟۔
|
40. اور پِھر آ کر اُنہِیں سوتے پایا کِیُونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تھِیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں۔
|
41. پِھر تِیسری بار آ کر اُن سے کہا اَب سوتے رہو اور آرام کرو۔ بس وقت آپہُنچا ہے۔ دیکھو اِبنِ آدم گہُنگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے۔
|
43. وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فِی الفَور یہُوداہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹھِیاں لِئے ہُوئے سَردار کاہِنوں اور فقِیہوں اور بُزُرگوں کی طرف سے آپہُنچی۔
|
44. اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہِیں یہ نِشان دِیا تھا جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے۔ اُسے پکڑکر حِفاظت سے لے جانا۔
|
47. اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تکوار کھینچ کر سَردار کاہِن کے نَوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑادِیا۔
|
49. مَیں ہر روز تمُہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہِیں پکڑا۔ لیکِن یہ اِسلئِے ہُؤا ہے کہ نِوشتے پُورے ہوں۔
|
51. مگر ایک جوان اپنے ننگے بَدَن پر مِہین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہولِیا۔ اُسے لوگوں نے پکڑا۔
|
53. پِھر وہ یِسُوع کو سَردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سَردار کاہِن اور بُزُرگ اور فقِیہ اُس کے ہاں جمع ہوگئے۔
|
54. اور پطرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سَردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اَندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا۔
|
55. اور سَردار کاہِن اور سب صدر عدالت والے یِسُوع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈھُونڈنے لگے مگر نہ پائی۔
|
58. ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بناہے ڈھاؤں گا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو۔
|
60. پِھر سَردار کاہِن نے بیِچ میں کھڑے ہوکر یِسُوع سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہِیں دیتا؟یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟۔
|
61. مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا۔ سَردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس سُتُودہ کا بَیٹا مسِیح ہے؟۔
|
62. یِسُوع نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم ابِن آدم کو قادِرِ مُطلَق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے۔
|
65. تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکَّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا! اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا۔
|
68. اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں تو نہ جانتا اور نہ سَمَجھتا ہُوں کہ تُو کیا کہتی ہے۔ پِھر وہ باہِر ڈیوڑھی میں گیا اور مُرغ نے بانگ دی۔
|
70. مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطرس سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کِیُونکہ تُو گلِیلی بھی ہے۔
|
72. اور فِی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی۔ پطرس کو وہ بات جو یِسُوع نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور اُس پر غَور کر کے وہ روپڑا۔
|