انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. کان لگاواے آسمانو ! اور میں بولونگا اور زمی میرے منہ کی باتیں سُنے ۔
2. میری تعلیم مینہ کی طرح برسے گی ۔ میری تقریری شبنم کی مانند ٹپکے گی جیسے نرم گھاس پر پھوآر پڑتی ہو اور سبزی پر جھڑیاں ۔
3. کیونکہ میں خداوند کے نام کا اشتہار دونگا۔ تُم ہمارے خدا کی تعظیم کرو ۔
4. وہ وہی چٹان ہے ۔ اُسکی صنعت کامل ہے کیونکہ اُسکی سب راہیں انصا ف کی ہیں وہ وفادار خدا اور بدی سے مبرا ہے ۔ وہ منصف اور بر حق ہے ۔
5. یہ لوگ اُسکے ساتھ بُری طرح پیش آئے ۔ یہ اُسکے فرزند نہیں ۔ یہ اُنکا عیب ہے ۔ یہ سب کجرو اور ٹیڑھی نسل ہیں ۔
6. کیا تُم اے بے وقوف اور کم عقل لوگو ! اِس طرح خداوند کو بدلہ دو گے ؟ کیا وہ تمہارا باپ نہیں جس نے تُم کو خریدا ہے ؟ اُس ہی نے تُم کو بنایا اور قیام بخشا ۔
7. قدیم ایام کو یاد کرو ۔ نسل در نسل کے برسوں پر غور کرو ۔ اپنے باپ سے پوچھو ۔ وہ تمکو بتائے گا ۔ بزرگوں سے سوال کرو ۔ وہ تُم کو بیان کریں گے ۔
8. جب حق تعالیٰ نے قوموں کو میراث بانٹی اور بنی آدم کو جُدا جُدا کیا تو اُس نے قوموں کی سرحدیں بنی اسرائیل کے شمار کے مطابق ٹھہرائیں ۔
9. کیونکہ خدوند کا حصہ اُسی کے لوگ ہیں ۔ یعقوب اُسکی میراث کا قرعہ ہے ۔
10. وہ خداوند کو ویرانے اور سونے ہولناک بیابان میں ملا ۔ خداوند اُکے چوگرد رہا ۔ اُس نے اُسکی خبر لی اور اُسے اپنی اانکھ کی پُتلی کی طرح رکھا ۔
11. جیسے عقاب اپنے گھونسلے کو ہلا ہلا کر اپنے بچوں کو منڈلاتا ہے ویسے ہی اُس نے اپنے بازووں کو پھیلایا اور اُنکو لیکر اپنے پروں پر اُٹھا لیا ۔
12. قفط خداوند ہی نے اُنکی راہبری کی اور اُسکے ساتھ کوئی اجنبی معبود نہ تھا ۔
13. اُس نے اُسے زمین کی اونچی اونچی جگہوں پر سوار کرایا اور اُس نے کھیت کی پیداوار دکھائی ۔ اُس نے اُسے چٹان میں سے شہر اور سنگ خارا میں سے تیل چُسایا۔
14. اور گایوں کا مکھن اور بھیڑ بکریوں کا دودھ اور بروں کی چربی اور بسنی نسل کے مینڈھے اور بکرے اور خالص گیہوں کا آٹا بھی ۔ اور تُو انگور کے خالص رس کی مَے پیا کرتا تھا ۔
15. لیکن یسورن موٹا ہو کر لاتیں مارنے لگا تُو موٹا ہو کر لدھڑ ہو گیا ہے اور تجھ پر چربی چھا گئی ہے تب اُس نے خداوند کو جس نے اُسے بنایا چھوڑ دی اور اپنی نجات کی چٹان کی حقارت کی۔
16. اُنہوں نے اجنبی معبودوں کے باعث اُسے غیرت اور مکروہات سے اُسے غصہ دلایا ۔
17. اُنہوں نے جناب کے لیے جو خدا نہ تھے بلکہ ایسے دیوتاوں کے لیے جن سے وہ واقف نہ تھے یعنی نئے نئے دیوتاوں کے لیے جو حال ہی میں ظاہر ہوئے تھے جن سے اُنکے باپ دادا کبھی ڈر ے نہیں قُربانی کی ۔
18. تُو اپس چٹان سے غافل ہو گیا جس نے تجھے پیدا کیا تھا تُو خدا کو بھول گیا جس نے تجھے خلق کیا ۔
19. خداوند نے یہ دیکھ کر اُن سے نفرت کی کیونکہ اُس کے بیٹوں اور بیٹیوں نے اُسے غصہ دلایا ۔
20. تب اُس نے کہا میں اپنا منہ اُن سے چھپا لونگا اور دیکھونگا کہ اُن کا انجا م کیسا ہو گا کیونکہ وہ گردن کش نسل اور بے وفا اولا د ہیں ۔
21. اُنہوں نے اُس چیز کے باعث جو خدا نہیں مجھے غیرت اور اپنی باطل باتوں سے مجھے غصہ دلایا ۔ سو میں بھی اُنکے ذریعہ سے جو کوئی امت نہیں اُنکو غیرت اور ایک نادان قوم کے ذریعہ سے اُنکو غصہ دلاونگا ۔
22. اِس لیے کہ میرے غصہ کے مارے آگ بھڑک اُٹھی ہے جو پاتال کی تہ تک جلتی جائے گی اور زمین کو اُسکی پیداوار سمیت بھسم کر دے گی او ر پہاڑوں کی بنیادوں میں آگ لگا دے گی ۔
23. میں اُن پر آفتوں کا ڈھیر لگاونگا اور اپنے تیروں کو ان پر ختم کرونگا ۔
24. وہ بھوک کے مارے گھُل جائیں گے اور شدید حرارت اور سخت ہلاکت کا لقمہ ہو جائیں گے اور میں اُن پر درندوں کے دانت اور زمین پر کے سرکنے والے کیڑوں کا زہر چھوڑ دونگا ۔
25. باہر وہ تلوار سے مریں گے اور کوٹھڑیوں کے اندر خوف سے جوان مرد اور کنواریاں دودھ پیتے بچے اور پکے بال والے سب یوں ہی ہلاک ہونگے ۔
26. میں نے ہا میں اُنکو دور دور پراگندہ کر دونگا اور اپنکا تذکرہ نوع بشر میں سے مٹا ڈالونگا ۔
27. پر مجھے دُشمن کی چھیڑ چھاڑ کا اندیشہ تھا کہ کہیں مخالف اُلٹا سمجھ کر یوں نہ کہنے لگیں کہ ہمارے ہی ہاتھ بالا ہیں اور یہ سب خداوند سے نہیں ہوا
28. وہ ایک ایسی قوم ہیں جو مصلحت سے خالی ہو اُن میں کچھ سمجھ نہیں ۔
29. کاش وہ عقلمند ہو تے کہ اِسکو سمجھے اور اپنی عاقبت پر غور کرتے !
30. کیونکہ ایک آدمی ہزار کا پیچھا کرتا اور دو آدمی دس ہزار کو بھگا دیتے اگر اُنکی چٹان ہی اُن کو بیچ نہ دیتی اور خداوند ہی اُنکو حوالہ نہ کرتا ؟
31. کیونکہ اُنکی چٹان ایسی نہیں جیسی ہماری چٹان ہے ۔ خواہ ہمارے دشمن ہی کیوں نہ منصف ہوں ۔
32. کیونکہ اُنکی تاک سدوم کی تاکوں میں سے اور عمورہ کے کھیتوں کی ہے اُنکے انگور ہلاہل کے بنے ہوئے ہیں اور اُنکے گچھے کڑوے ہیں ۔
33. اُنکی مَے اژدہاوں کا بس اور کالے ناگوں کا زہر قاتل ہے ۔
34. کیا یہ میرے خزانوں میں سر بہ مہر ہو کر بھرا نہیں پڑا ہے ؟
35. اُس وقت جب اُن کے پاوں پھسلیں تو انتقام لینا اور بدلہ دینا میرا کام ہو گا کیونکہ اُنکی آفت کا دن نزدیک ہے اور جو حادثے اُن پر گذرے ہیں وہ جلد آئیں گے ۔
36. کیونکہ خداوند اپنے لوگوں کا انصاف کرے گا اور اپنے بندوں پر ترس کھائے گا جب وہ دیکھے گا کہ اُنکی قوت جاتی رہی اور کوئی بھی ۔ نہ قیدی اور نہ آزاد ۔ باقی بچا۔
37. اور وہ کہے گا اُنکے دیوتا کہاں ہیں ؟ وہ چٹان کہاں جس پر اُنکا بھروسا تھا ۔
38. جو اُنکے ذبیحوں کی چربی کھاتے اور اُنکے تپاون کی مَے پیتے تھے ؟ وہی اُٹھ کر تمہاری مدد کریں ۔ وہی تمہاری پناہ ہوں ۔
39. سو اب تُم دیکھ لو کہ میں ہی وہ ہوں اور میرے ساتھ کوئی دیوتا نہیں ۔ میں ہی مار ڈالتا اور میں ہی جلاتا ہوں ۔ میں ہی زخمی کرتا اور میں ہی چنگا کرتا ہوں اور کوئی نہیں جو میرے ہاتھ سے چھڑائے۔
40. کیونکہ میں اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر کہتا ہوں کہ چونکہ میں ابدلآباد زندہ ہوں ۔
41. اِس لیے اگر میں اپنی جھلکتی تلوار کو تیز کروں اور عدالت کو اپنے ہاتھ میں لے لوں تو اپنے مخالفوں سے انتقام لونگا ۔ اور اپنے کینہ رکھنے والوں کو بدلہ دونگا ۔
42. میں اپنے تیروں کو خون پلا پلا کر مست کر دونگا اور میری تلوار گوشت کھائے گی ۔ وہ خون مقتولوں اور اسیروں کا اور وہ گوشت دشمنوں کے سردارو کے سر کا ہو گا ۔
43. اے قومو ! اُسکے لوگوں کے ساتھ خوشی مناو کیونکہ وہ اپنے بندوں کے خون کا انتقام لے گا اور اپنے مخالفوں کو بدلہ دے گا اور اپنے ملک اور لوگوں کے لیے کفارہ دے گا ۔
44. تب موسیٰ او ر نون کے بیٹے ہوسیع نے آکر اِس گیت کی سب باتیں لوگوں کو کہہ سُنائیں ۔
45. اور جب موسیٰ یہ سب باتیں سب اسرائیلیوں کو سُنا چُکا ۔
46. تو اُس نے اُن سے کہا کہ جو باتیں میں نے تم سے آج کے دن بیان کی ہیں اُن سب سے تُم دل لگا نا اور اپنے لڑکو کو حکم دینا کہ وہ احتیاط رکھ کر اِس شریعت کی سب باتوں پر عمل کریں ۔
47. کیونکہ یہ تمہارے لیے کوئی بے سود بات نہیں بلکہ یہ تمہاری زندگانی ہے اور اِسی سے اُس ملک میں جہاں تُم یردن پار جا رہے ہو کہ اُس پر قبضہ کرو تمہاری عمر دراز ہو گی ۔
48. اور اُسی دن خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ
49. تُو اِس کوہ عباریم پر چڑھ کر نبو کی چوٹی کو جا ھو یرحیو کے مقابل مُلک موآب میں ہے اور کعنا ن کے ملک کو جسے میں میراث کے طور پر بنی اسرائیل کو دیتا ہوں دیکھ لے ۔
50. اور اُسی پہاڑ پر جہاں تُو جائے وفات پا کر اپنے لوگوں میں شامل ہو جیسے تیرا بھائی ہارون ہور کے پہاڑ پر مرا او ر اپنے لوگوں میں جا مِلا ۔
51. اِس لیے کہ تُم دونوں نے بنی اسرائیل کے درمیان دشت صین کے قادس میں مریبہ کے چشمہ پر میرا گناہ کیا کیونکہ تُم نے بنی اسرائیل کے درمیان میری تقدیس نہ کی ۔
52. سو تُو اُس ملک کو اپنے آگے دیکھ لے گا لیکن تُو وہاں اُس ملک میں جو مں بنی اسرائیل کو دیتا ہوں جانے نہ پائے گا ۔
Total 34 ابواب, Selected باب 32 / 34
1 کان لگاواے آسمانو ! اور میں بولونگا اور زمی میرے منہ کی باتیں سُنے ۔ 2 میری تعلیم مینہ کی طرح برسے گی ۔ میری تقریری شبنم کی مانند ٹپکے گی جیسے نرم گھاس پر پھوآر پڑتی ہو اور سبزی پر جھڑیاں ۔ 3 کیونکہ میں خداوند کے نام کا اشتہار دونگا۔ تُم ہمارے خدا کی تعظیم کرو ۔ 4 وہ وہی چٹان ہے ۔ اُسکی صنعت کامل ہے کیونکہ اُسکی سب راہیں انصا ف کی ہیں وہ وفادار خدا اور بدی سے مبرا ہے ۔ وہ منصف اور بر حق ہے ۔ 5 یہ لوگ اُسکے ساتھ بُری طرح پیش آئے ۔ یہ اُسکے فرزند نہیں ۔ یہ اُنکا عیب ہے ۔ یہ سب کجرو اور ٹیڑھی نسل ہیں ۔ 6 کیا تُم اے بے وقوف اور کم عقل لوگو ! اِس طرح خداوند کو بدلہ دو گے ؟ کیا وہ تمہارا باپ نہیں جس نے تُم کو خریدا ہے ؟ اُس ہی نے تُم کو بنایا اور قیام بخشا ۔ 7 قدیم ایام کو یاد کرو ۔ نسل در نسل کے برسوں پر غور کرو ۔ اپنے باپ سے پوچھو ۔ وہ تمکو بتائے گا ۔ بزرگوں سے سوال کرو ۔ وہ تُم کو بیان کریں گے ۔ 8 جب حق تعالیٰ نے قوموں کو میراث بانٹی اور بنی آدم کو جُدا جُدا کیا تو اُس نے قوموں کی سرحدیں بنی اسرائیل کے شمار کے مطابق ٹھہرائیں ۔ 9 کیونکہ خدوند کا حصہ اُسی کے لوگ ہیں ۔ یعقوب اُسکی میراث کا قرعہ ہے ۔ 10 وہ خداوند کو ویرانے اور سونے ہولناک بیابان میں ملا ۔ خداوند اُکے چوگرد رہا ۔ اُس نے اُسکی خبر لی اور اُسے اپنی اانکھ کی پُتلی کی طرح رکھا ۔ 11 جیسے عقاب اپنے گھونسلے کو ہلا ہلا کر اپنے بچوں کو منڈلاتا ہے ویسے ہی اُس نے اپنے بازووں کو پھیلایا اور اُنکو لیکر اپنے پروں پر اُٹھا لیا ۔ 12 قفط خداوند ہی نے اُنکی راہبری کی اور اُسکے ساتھ کوئی اجنبی معبود نہ تھا ۔ 13 اُس نے اُسے زمین کی اونچی اونچی جگہوں پر سوار کرایا اور اُس نے کھیت کی پیداوار دکھائی ۔ اُس نے اُسے چٹان میں سے شہر اور سنگ خارا میں سے تیل چُسایا۔ 14 اور گایوں کا مکھن اور بھیڑ بکریوں کا دودھ اور بروں کی چربی اور بسنی نسل کے مینڈھے اور بکرے اور خالص گیہوں کا آٹا بھی ۔ اور تُو انگور کے خالص رس کی مَے پیا کرتا تھا ۔ 15 لیکن یسورن موٹا ہو کر لاتیں مارنے لگا تُو موٹا ہو کر لدھڑ ہو گیا ہے اور تجھ پر چربی چھا گئی ہے تب اُس نے خداوند کو جس نے اُسے بنایا چھوڑ دی اور اپنی نجات کی چٹان کی حقارت کی۔ 16 اُنہوں نے اجنبی معبودوں کے باعث اُسے غیرت اور مکروہات سے اُسے غصہ دلایا ۔ 17 اُنہوں نے جناب کے لیے جو خدا نہ تھے بلکہ ایسے دیوتاوں کے لیے جن سے وہ واقف نہ تھے یعنی نئے نئے دیوتاوں کے لیے جو حال ہی میں ظاہر ہوئے تھے جن سے اُنکے باپ دادا کبھی ڈر ے نہیں قُربانی کی ۔ 18 تُو اپس چٹان سے غافل ہو گیا جس نے تجھے پیدا کیا تھا تُو خدا کو بھول گیا جس نے تجھے خلق کیا ۔ 19 خداوند نے یہ دیکھ کر اُن سے نفرت کی کیونکہ اُس کے بیٹوں اور بیٹیوں نے اُسے غصہ دلایا ۔ 20 تب اُس نے کہا میں اپنا منہ اُن سے چھپا لونگا اور دیکھونگا کہ اُن کا انجا م کیسا ہو گا کیونکہ وہ گردن کش نسل اور بے وفا اولا د ہیں ۔ 21 اُنہوں نے اُس چیز کے باعث جو خدا نہیں مجھے غیرت اور اپنی باطل باتوں سے مجھے غصہ دلایا ۔ سو میں بھی اُنکے ذریعہ سے جو کوئی امت نہیں اُنکو غیرت اور ایک نادان قوم کے ذریعہ سے اُنکو غصہ دلاونگا ۔ 22 اِس لیے کہ میرے غصہ کے مارے آگ بھڑک اُٹھی ہے جو پاتال کی تہ تک جلتی جائے گی اور زمین کو اُسکی پیداوار سمیت بھسم کر دے گی او ر پہاڑوں کی بنیادوں میں آگ لگا دے گی ۔ 23 میں اُن پر آفتوں کا ڈھیر لگاونگا اور اپنے تیروں کو ان پر ختم کرونگا ۔ 24 وہ بھوک کے مارے گھُل جائیں گے اور شدید حرارت اور سخت ہلاکت کا لقمہ ہو جائیں گے اور میں اُن پر درندوں کے دانت اور زمین پر کے سرکنے والے کیڑوں کا زہر چھوڑ دونگا ۔ 25 باہر وہ تلوار سے مریں گے اور کوٹھڑیوں کے اندر خوف سے جوان مرد اور کنواریاں دودھ پیتے بچے اور پکے بال والے سب یوں ہی ہلاک ہونگے ۔ 26 میں نے ہا میں اُنکو دور دور پراگندہ کر دونگا اور اپنکا تذکرہ نوع بشر میں سے مٹا ڈالونگا ۔ 27 پر مجھے دُشمن کی چھیڑ چھاڑ کا اندیشہ تھا کہ کہیں مخالف اُلٹا سمجھ کر یوں نہ کہنے لگیں کہ ہمارے ہی ہاتھ بالا ہیں اور یہ سب خداوند سے نہیں ہوا 28 وہ ایک ایسی قوم ہیں جو مصلحت سے خالی ہو اُن میں کچھ سمجھ نہیں ۔ 29 کاش وہ عقلمند ہو تے کہ اِسکو سمجھے اور اپنی عاقبت پر غور کرتے ! 30 کیونکہ ایک آدمی ہزار کا پیچھا کرتا اور دو آدمی دس ہزار کو بھگا دیتے اگر اُنکی چٹان ہی اُن کو بیچ نہ دیتی اور خداوند ہی اُنکو حوالہ نہ کرتا ؟ 31 کیونکہ اُنکی چٹان ایسی نہیں جیسی ہماری چٹان ہے ۔ خواہ ہمارے دشمن ہی کیوں نہ منصف ہوں ۔ 32 کیونکہ اُنکی تاک سدوم کی تاکوں میں سے اور عمورہ کے کھیتوں کی ہے اُنکے انگور ہلاہل کے بنے ہوئے ہیں اور اُنکے گچھے کڑوے ہیں ۔ 33 اُنکی مَے اژدہاوں کا بس اور کالے ناگوں کا زہر قاتل ہے ۔ 34 کیا یہ میرے خزانوں میں سر بہ مہر ہو کر بھرا نہیں پڑا ہے ؟ 35 اُس وقت جب اُن کے پاوں پھسلیں تو انتقام لینا اور بدلہ دینا میرا کام ہو گا کیونکہ اُنکی آفت کا دن نزدیک ہے اور جو حادثے اُن پر گذرے ہیں وہ جلد آئیں گے ۔ 36 کیونکہ خداوند اپنے لوگوں کا انصاف کرے گا اور اپنے بندوں پر ترس کھائے گا جب وہ دیکھے گا کہ اُنکی قوت جاتی رہی اور کوئی بھی ۔ نہ قیدی اور نہ آزاد ۔ باقی بچا۔ 37 اور وہ کہے گا اُنکے دیوتا کہاں ہیں ؟ وہ چٹان کہاں جس پر اُنکا بھروسا تھا ۔ 38 جو اُنکے ذبیحوں کی چربی کھاتے اور اُنکے تپاون کی مَے پیتے تھے ؟ وہی اُٹھ کر تمہاری مدد کریں ۔ وہی تمہاری پناہ ہوں ۔ 39 سو اب تُم دیکھ لو کہ میں ہی وہ ہوں اور میرے ساتھ کوئی دیوتا نہیں ۔ میں ہی مار ڈالتا اور میں ہی جلاتا ہوں ۔ میں ہی زخمی کرتا اور میں ہی چنگا کرتا ہوں اور کوئی نہیں جو میرے ہاتھ سے چھڑائے۔ 40 کیونکہ میں اپنا ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھا کر کہتا ہوں کہ چونکہ میں ابدلآباد زندہ ہوں ۔ 41 اِس لیے اگر میں اپنی جھلکتی تلوار کو تیز کروں اور عدالت کو اپنے ہاتھ میں لے لوں تو اپنے مخالفوں سے انتقام لونگا ۔ اور اپنے کینہ رکھنے والوں کو بدلہ دونگا ۔ 42 میں اپنے تیروں کو خون پلا پلا کر مست کر دونگا اور میری تلوار گوشت کھائے گی ۔ وہ خون مقتولوں اور اسیروں کا اور وہ گوشت دشمنوں کے سردارو کے سر کا ہو گا ۔ 43 اے قومو ! اُسکے لوگوں کے ساتھ خوشی مناو کیونکہ وہ اپنے بندوں کے خون کا انتقام لے گا اور اپنے مخالفوں کو بدلہ دے گا اور اپنے ملک اور لوگوں کے لیے کفارہ دے گا ۔ 44 تب موسیٰ او ر نون کے بیٹے ہوسیع نے آکر اِس گیت کی سب باتیں لوگوں کو کہہ سُنائیں ۔ 45 اور جب موسیٰ یہ سب باتیں سب اسرائیلیوں کو سُنا چُکا ۔ 46 تو اُس نے اُن سے کہا کہ جو باتیں میں نے تم سے آج کے دن بیان کی ہیں اُن سب سے تُم دل لگا نا اور اپنے لڑکو کو حکم دینا کہ وہ احتیاط رکھ کر اِس شریعت کی سب باتوں پر عمل کریں ۔ 47 کیونکہ یہ تمہارے لیے کوئی بے سود بات نہیں بلکہ یہ تمہاری زندگانی ہے اور اِسی سے اُس ملک میں جہاں تُم یردن پار جا رہے ہو کہ اُس پر قبضہ کرو تمہاری عمر دراز ہو گی ۔ 48 اور اُسی دن خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ 49 تُو اِس کوہ عباریم پر چڑھ کر نبو کی چوٹی کو جا ھو یرحیو کے مقابل مُلک موآب میں ہے اور کعنا ن کے ملک کو جسے میں میراث کے طور پر بنی اسرائیل کو دیتا ہوں دیکھ لے ۔ 50 اور اُسی پہاڑ پر جہاں تُو جائے وفات پا کر اپنے لوگوں میں شامل ہو جیسے تیرا بھائی ہارون ہور کے پہاڑ پر مرا او ر اپنے لوگوں میں جا مِلا ۔ 51 اِس لیے کہ تُم دونوں نے بنی اسرائیل کے درمیان دشت صین کے قادس میں مریبہ کے چشمہ پر میرا گناہ کیا کیونکہ تُم نے بنی اسرائیل کے درمیان میری تقدیس نہ کی ۔ 52 سو تُو اُس ملک کو اپنے آگے دیکھ لے گا لیکن تُو وہاں اُس ملک میں جو مں بنی اسرائیل کو دیتا ہوں جانے نہ پائے گا ۔
Total 34 ابواب, Selected باب 32 / 34
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References