2. اُس نے رات کو یِسُوع کے پاس آ کر اُس سے کہا اَے ربّی ہم جانتے ہیں کہ تُوخُدا کی طرف سے اُستاد ہوکر آیا ہے کِیُونکہ جو مُعجِزے تُو دِکھاتا ہے کوئی شَخص نہِیں دِکھا سکتا جب تک خُدا اُس کے ساتھ نہ ہو۔
|
3. یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ جب تک کوئی نئے سِرے سے پَیدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی کو دیکھ نہِیں سکتا۔
|
4. نِیکدُیمُس نے اُس سے کہا آدمِی جب بُوڑھا ہوگیا تو کیونکر پیَدا ہو سکتا ہے؟ کیا وہ دوبارہ اپنی ماں کے پیٹ میں داخِل ہوکر پیَدا ہو سکتا ہے؟۔
|
5. یِسُوع نے جواب دِیا کہ مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں جب تک کوئی آدمِی پانی اور رُوح سے پیَدا نہ ہو وہ خُدا کی بادشاہی میں داخِل نہِیں ہو سکتا۔
|
8. ہوا جِدھر چاھتی ہے چلتی ہے اور تُو اُس کی آواز سُنتا ہے مگر نہِیں جانتا کہ وہ کہاں سے آتی اور کہاں کو جاتی ہے۔ جو کوئی رُوح سے پَیدا ہُؤا اَیسا ہی ہے۔
|
11. مَیں تُجھ سے سَچ کہتا ہُوں کہ جو ہم جانتے ہیں وہ کہتے ہیں اور جِسے ہم نے دیکھا ہے اُس کی گواہی دیتے ہیں اور تُم ہماری گواہی قُبُول نہِیں کرتے۔
|
12. جب مَیں نے تُم سے زمِین کی باتیں کہِیں اور تُم نے یقِین نہِیں کِیا تو اگر مَیں تُم سے آسمان کی باتیں کہُوں تو کیونکر یقِین کروگے؟۔
|
14. اور جِس طرح مُوسٰی نے سانپ کو بِیابان میں اُنچے پر چڑھایا اُسی طرح ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بھی اُنچے پر چڑھایا جائے۔
|
16. کِیُونکہ خُدا نے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلَوتا بَیٹا بخش دِیا تاکہ جو کوئی اُس پر اِیمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔
|
17. کِیُونکہ خُدا نے بَیٹے کو دُنیا میں اِس لِئے بھیجا کہ دُنیا پر سزا کا حُکم کرے بلکہ اِس لِئے کہ دُنیا اُس کے وسِیلہ سے نِجات پائے۔
|
18. جو اُس پر اِیمان لاتا ہے اُس پر سزا کا حُکم نہِیں ہوتا۔ جو اُس پر اِیمان نہِیں لاتا اُس پر سزا کا حُکم ہوچُکا۔ اِس لِئے کہ وہ خُدا کے اِکلَوتے بَیٹے کے نام پر اِیمان نہِیں لایا۔
|
19. اور سزا کے حُکم کا سبب یہ ہے کہ نُور دُنیا میں آیا ہے اور آدمِیوں نے تاِریکی کو نُور سے زیادہ پسند کِیا۔ اِس لِئے کہ اُن کے کام بُرے تھے۔
|
20. کِیُونکہ جو کوئی بدی کرتا ہے وہ نُور سے دُشمنی رکھتا ہے اور نُور کے پاس نہِیں آتا۔ اَیسا نہ ہو کہ اُس کے کاموں پر ملامت کی جائے۔
|
21. مگر جو سَچّائی پر عمل کرتا ہے وہ نُور کے پاس آتا ہے تاکہ اُس کے کام ظاہِر ہوں کہ وہ خُدا میں کئِے گئے ہیں۔
|
22. اِن باتوں کے بعد یِسُوع اور اُس کے شاگِرد یہُودیہ کے مُلک میں آئے اور وہ وہاں اُن کے ساتھ رہ کر بپتِسمہ دینے لگا۔
|
23. اور یُوحنّا بھی شالیم کے نزدِیک عینون میں بپتِسمہ دیتا تھا کِیُونکہ وہاں پانی بہُت تھا اور لوگ آ کر بپتِسمہ لیتے تھے۔
|
26. اُنہوں نے یُوحنّا کے پاس آ کر کہا اَے رّبی!جو شَخص یَردَن کے پار تیرے ساتھ تھا جِس کی تُو گواہی دی ہے دیکھ وہ بپتِسمہ دیتا ہے اور سب اُس کے پاس آتے ہیں۔
|
29. جِس کی دُلہن ہے وہ دُلہا ہے مگر دُلہا کا دوست جو کھڑا ہُؤا اُس کی سُنتا ہے دُلہا کی آواز سے بہُت خُوش ہوتا ہے۔ پَس میری یہ خُوشی پُوری ہوگئی۔
|
31. جو اُوپر سے آتا ہے وہ سب سے اُوپر ہے۔ جو زمِین سے ہے وہ زمِین ہی سے ہے اور زمِین ہی کی کہتا ہے۔ جو آسمان سے آتا ہے وہ سب سے اُوپر ہے۔
|
34. کِیُونکہ جِسے خُدا نے بھیجا وہ خُدا کی باتیں کہتا ہے۔ اِس لِئے کہ وہ رُوح ناپ ناپ کر نہِیں دیتا۔
|
36. جو بَیٹے پر اِیمان لاتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے لیکِن جو بَیٹے کی نہِیں مانتا زِندگی کو نہ دیکھیگا بلکہ اُس پر خُدا کا غضب رہتا ہے۔
|