1. اب میں اپنے محبوب کے لیے اپنے محبوب کا ایک گیت اُس کےتاکستان کےلیےگاونگا۔ میرے محبوب کا تاکستان ایک زرخیز پہاڑ پر تھا۔
|
2. اور اُس نے اُسے کھودا اور اُس میں سے پتھر نکال دئیے اور اچھی سے اچھی تاکیں اُس میں لگائی ارو اُس میں برج بنایااور ایک کولھو بھی اُس میں لگایا اور انتظار کیا کہ اُس میں اچھے انگور لگیں لیکن اُسمیں جنگلی انگور لگے۔
|
4. کہ میں اپنے تاکستان کے لیے اور کیا کر سکتا تھا جومیں نےنہ کیا؟ اوراب جو میں اچھے انگوروں کی اُمیدکی تو اس میں جنگلی انگور کیوں لگے؟۔
|
5. میں تم کو بتاتا ہوں کہ اب میں اپنے تاکستان سے کیا کرونگا میں اُسکی باڑ گرادونگا اور وہ چراگاہ ہو گا۔ اُس کا احاطہ توڑڈالونگا اوروہ پامال کیا جائیگا۔
|
6. اورمیں اُسے بالکل ویران کردونگا۔ وہ نہ چھانٹا جائیگا نہ نرایا جائیگا۔ اُس میں اونٹ کٹارے اور کانٹ اگیں گے اور میں بادلوں کو حکم کرونگا کہ اس پر مینہ نہ برسائیں۔
|
7. سو رب الافواج کا تاکستان اسرائیل کا گھرانہ ہے اور بنی یہوادہ اُس کا خوشمنا پودا ہے اُس نےانصاف کا انتظار کیا پر خونریزی دیکھی وہ داد کا مُنتظر رہاپر فریاد سُنی۔
|
8. اُن پر افسوس جو گھر سے گھر اور کھیت سے کھیت ملا دیتے ہیں یہاں تک کہ کوئی جگہ باقی نہ بچےاور وہی مُلک میں اکیلےبسیں۔
|
9. رب الافواج نےمیرے کان میں کہا یقیناً بہت سےگھر اجڑ جائیں گے اور بڑے بڑے عالیشان اور خوبصورت مکان بھی بے چراغ ہونگے۔
|
11. اُن پر افسوس جو صبح سویرے اٹھتے ہیں تاکہ نشہ بازی کے درپے ہو اور رات کو جاگتے ہیں جب کہ شراب اُن کو بھڑکا نہ دے ۔
|
12. اور اُن کے جشن کی محفلوں میں ستار، بربط اور دف اور بین اور شراب ہیں لیکن وہ خدا کے کام کو نہیں سوچتے اور اُس کے ہاتھوں کی کایگری پر غور نہیں کرتے۔
|
13. اس لیے میرے لوگ جہالت کے سبب سے اسیری میں جاتے ہیں اُن کے بزرگ بھوکوں مرتے اورعوام پیاس میں جلتے ہیں۔
|
14. بس پاتال اپنی ہوس بڑھاتا ہے اور اپنا منہ بے انتہا پھاڑتاہے اور ان کے شریف اور عام لوگ اور غوگائی اور جو کوئی ان میں فخر کرتاہے اُس میں اُتر جائینگے۔
|
19. اور جو کہتے ہیں کہ وہ جلدی کرےاور پُھرتی سے اپنا کام کرےکہ ہم دیکھیں اور اسرائیل کے قُدوُس کی مشورت نزدیک ہو اورآن پہنچے تاکہ ہم اسے جانیں۔
|
20. اُن پر افسوس جو بدی کو نیکی اور نیکی کو بدی کہتےہیں اور نور کی جگہ تاریکی کو او ر تاریکی کی جگہ نور کر دیتے ہیں اور شیرینی کے بدلے تلخی اور تلخی کے بدلے شیرینی رکھتے ہیں۔
|
24. پس جس طرح آگ بھوسے کو کھا جاتی ہے اور جلتاہوا پھوُس بیٹھ جاتا ہے اُسی طرح اُن کی جڑ بوسیدہ ہوگی اوراُن کی کلی گرد کی طرح اُڑ جائیگی کیونکہ انہوں نے رب الافواج کی شریعت کو ترک کیا اوراسرائیل کے قُدوس کے کلام کو حقیر جانا۔
|
25. اس لیے خداوند کا قہر اُس کے لوگوں پر بھڑکا اور اُس نے اُن کے خلاف اپنا ہاتھ بڑھایا اوراُنکو مارا چنانچہ پہاڑ کانپ گئے اوراُن کی لاشیں بازاروں میں غلاظت کی مانند پڑی ہیں۔ باوجود اُس کا قہر ٹل نہیں گیا بلکہ اُس کا ہاتھ ہنوز بڑھا ہوا ہے ۔
|
26. اور وہ قوموں کے لیے دورسےجھنڈا کھڑا کریگا اوراُن کو زمین کی انتہا سے سُسکار کر بُلائیگا اور دیکھ وہ دوڑےچلے آئینگے۔
|
27. نہ کوئی اُن میں تھکے گا اور نہ پھسلے گا۔ نہ کوئی اونگھیگا اورنہ سوئیگا۔ نہ اُن کا کمر بند کھُلے گا اور نہ جوتیوں کا تسمہ ٹوٹے گا۔
|
28. اُنکے تیر تیز ہیں اور اُن کی سب کمانیں کشیدہ ہونگی۔ اُنکے گھوڑوں کےسم چقماق اوراُنکی گاڑیاں گردباد کی مانند ہونگی۔
|
29. وہ شیرنی کی مانند گرجیں گے ہاں وہ جوان شیروں کی مانند دھاڑیں گے وہ غُرا کر شکار پکڑینگے اوراُسے بےروک ٹوک لےجائیں گے اورکوئی بچانے والا نہ ہوگا۔
|
30. اور اُس روز وہ اُن پر ایسا شور مچائیں گے جیساسمندر کا شورہوتاہے اور اگر کوئی اس ملک پر نظر کرے تو تو بس اندھیرا اور تنگ حالی ہے اورروشنی اُسکے بادلوں سےتاریک ہو جاتی ہے ۔
|