انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. اور اَیسا ہُؤا کہ دوسرے سال جس وقت بادشاہ جنگ کے لئے نکلتے ہیں داؔؤد نے یؔوآب اور اُسکے ساتھ اپنے خادِموں اور سب اِسرائیلیوں کو بھیجا اور اُنہوں نے بنی عموُّن کو قتل کیا اور ربّؔہ کو جا گھیرا پر داؔؤد یرؔوشلیم ہی میں رہا۔
2. اور شام کے وقت داؔؤد اپنے پلنگ پر سے اُٹھ کر بادشاہی محلّ کی چھت پر ٹہلنے لگا اور چھت پر سے اُس نے ایک عَورت کو دیکھا جو نہارہی تھی اور وہ عَورت نِہایت خُوبصورت تھی۔
3. (3-4) تب داؔؤد نے لوگ بھیجکر اُس عَورت کا حال دریافت کیا اور کِسی نے کہا کیا وہ اِلؔعام کی بیٹی بتؔ سبع نہیں جو حتِیّ اور یاّؔہ کی بیوی ہے؟۔ اور داؔؤد نے لوگ بھیجکر اُسے بُلالیا ۔ وہ اُسکے پاس آئی اور اُس نے اُس سے صُحبت کی( کیونکر وہ اپنی ناپاکی سے پاک ہوُچکی تھی) ۔ پھر وہ اپنے گھر کو چلی گئی۔
4.
5. اور وہ عَورت حاملہ ہوگئی ۔ سو اُس نے داؔؤد کے پاس خبر بھیجی کہ مَیں حامِلہ ہُوں۔
6. اور داؔؤدنے یؔوآب کو کہلا بھیجا کہ حِتیّ اور یاّؔہ کو میرے پاس بھیج دے۔ سو یوؔآب نے اوؔریاّہ کو داؔؤد کے پاس بھیج دیا۔
7. اور جب اوؔریاّہ آیا تو داؔؤد نے پُوچھا کہ یوؔآب کیَسا ہے اور لوگوں کا کیا حال ہے اور جنگ کَیسی ہو رہی ہے؟۔
8. پھر داؔؤد نے اورؔیاّہ سے کہا کہ اپنے گھر جا اور اپنے پاؤں دھو اور اؔوریاّہ بادشاہ کے محلّ سے نِکلا اور بادشاہ کی طرف سے اُسکے پیچھے پیچھے ایک خوان بھیجا گیا۔
9. پر اوؔریاّہ بادشاہ کے گھر کے آستانہ پر اپنے مالک کے اور سب خادِموں کے ساتھ سویا اور اپنے گھر نہ گیا۔
10. اور جب اُنہوں نے داؔؤد کو یہ بتایا کہ اورؔیاّہ اپنے گھر نہیں گیا تو داؔؤد نے اورؔیاّہ سے کہا کیا تُو سفر سے نہیں آیا؟ پس تو اپنے گھر کیوں نہ گیا؟۔
11. اوؔریاّہ نے داؔؤد سے کہا کہ صندوُق اور اِسرؔائیل اور یہُؔوداہ کو جھونپڑیوں میں رہتے ہیں اور میرا مالک یوؔآب اور میرے مالک کے خادمکُھلے میدان میں ڈیرے ڈالے ہُوئے ہیں تو کیا مَیں اپنے گھر جاؤُںاور کھاؤُں پیوں اور اپنی بیوی کے ساتھ سوؤُں؟ تیری حیات اور تیری جان کی قسم مجھ سے یہ بات نہ ہوگی۔
12. پھر داؔؤد نے اورؔیاّہ سے کہا کہ آج بھی توُ یہیں رہ جا۔ کل میں تجھے روانہ کردُونگا ۔ سو اورؔیاّہ اُس دِن اور دُوسرے دِن بھی یرؔوشلیم میں رہا۔
13. اور جب داؔؤد نے اُسے بُلایا تو اُس نے اُسکے حُضوُر کھایا پیا اور اُس نے اُسے پلا کر متوالا کیا اور شام کو وہ باہرجاکر اپنے مالک کے اَور خادموں کے ساتھ اپنے بستر پر سو رہا پر اپنے گھر کو نہ گیا۔
14. صُبح کو داؔؤد نے یؔوآب کے لئے ایک خط لکھا اور اُسے اورؔیاّہ کے ہاتھ بھیجا ۔
15. اور اُس نے خط میں لکھا اور اُسے اوؔریاّہ کو گھمُسان میں سب سے آگے رکھنا اور تُم اُسکے پاس سے ہٹ جانا تاکہ وہ مارا جائے اور جان بحق ہو۔
16. اور یُوں ہُوا کہ جب یؔوآب نے اُس شہر کا مُلاخطہ کر لیا تو اُس نے اوؔریاّہ کو اَیسی جگہ رکھّا جہاں وہ جانتا تھا کہ بہادُر مرد ہیں ۔
17. اور اُس شہر کے لوگ نِکلے اور یؔوآب سے لڑے اور وہاں داؔؤد کے خادِموں میں سے تھوڑے سے لوگ کام آئے اور حتِیّ اورؔیاّہ بھی مر گیا۔
18. تب یوؔآب نے آدمی بھیج کر جنگ کا سب حال داؔؤد کو بتایا۔
19. اور اُس نے قاصِد کو تاکید کر دی کہ جب تُو بادشاہ سے جنگ کا سب حال عرض کرچُکے ۔
20. تب اگر اَیسا ہو کہ بادشاہ کو غُصہ آ جائے اور وہ تجھ سے کہنے لگے کہ تُم لڑنے کو شہر کے اَیسے نزدیک کیوں چلے گئے؟ کیا تُم نہیں جانتے تھے کہ وہ دیوار پر سے تِیر مارینگے ؟۔
21. یؔرُبّست کے بیٹے ابؔیملک کو کِس نے مارا ؟ کیا ایک عورت نے چکیّ کا پاٹ دیوار پر سے اُسکے اُوپر اَیسا نہیں پھینکا کہ وہ تیبؔض میں مر گیا؟ سو تُم شہر کی دیوار کے نزدیک کیوں گئے ؟ تو پھر تُو کہنا کہ تیرا خادِم حِتیّ اورؔیاّہ بھی مرگیا ہے۔
22. سو وہ قاصد چلا اور آکر جس کا م کے لئے یؔوُآب نے اُسے بھیجا تھا وہ سب داؔؤد کو بتایا ۔
23. اور اُس قاصِد نے داؔؤد سے کہا کہ وہ لوگ ہم پر غالب ہُوئے اور نکلکر مَیدان میں ہمارے پاس آگئے ۔ پھر ہم اُنکو رگیدتے ہوُئے پھاٹک کے مدخل تک چَلے گئے۔
24. تب تیراندازوں نے دیوار پر سے تیرے خادِموں پر تیر چھوڑے ۔ سو بادشاہ کے تھوڑے سے خادِم بھی مرے اور تیرا خادم حِتیّ اورؔیاّہ بھی مر گیا۔
25. تب دؔاؤد نے قاصد سے کہا کہ تُو یؔوُآب سے یُوں کہنا کہ تجھے اِس بات سے ناخوُشی نہ ہو اِسلئے کہ تلوار جَیسا ایک کو اُڑاتی ہے وَیسا دوُسرے کو ۔ سو تُو شہر سے اَور سخت جنگ کرکے اُسے ڈھا دے اور تُو اُسے دم دِلا سا دینا۔
26. جب اورؔیاّہ کی بیوی نے سُنا کہ اُسکا شَوہر اوؔریّا ہ مرگیا تو وہ اپنے شوہر کے لئے ماتیم کرنے لگی ۔
27. اور جب سوگ کے دِن گُزر گؑے تو داؔؤد نے اُسے بُلوا کر اُسکو اپنے محلّ میں رکھ لیا اور وہ اُسکی بیوی ہوگئی اور اُس سے اُسکے ایک لڑکا ہُؤا پر اُس کام سے جِسے داؔؤد نے کا تھا خُداوند ناراض ہُؤا۔

Notes

No Verse Added

Total 24 ابواب, Selected باب 11 / 24
سموئیل ۲ 11:38
1 اور اَیسا ہُؤا کہ دوسرے سال جس وقت بادشاہ جنگ کے لئے نکلتے ہیں داؔؤد نے یؔوآب اور اُسکے ساتھ اپنے خادِموں اور سب اِسرائیلیوں کو بھیجا اور اُنہوں نے بنی عموُّن کو قتل کیا اور ربّؔہ کو جا گھیرا پر داؔؤد یرؔوشلیم ہی میں رہا۔ 2 اور شام کے وقت داؔؤد اپنے پلنگ پر سے اُٹھ کر بادشاہی محلّ کی چھت پر ٹہلنے لگا اور چھت پر سے اُس نے ایک عَورت کو دیکھا جو نہارہی تھی اور وہ عَورت نِہایت خُوبصورت تھی۔ 3 (3-4) تب داؔؤد نے لوگ بھیجکر اُس عَورت کا حال دریافت کیا اور کِسی نے کہا کیا وہ اِلؔعام کی بیٹی بتؔ سبع نہیں جو حتِیّ اور یاّؔہ کی بیوی ہے؟۔ اور داؔؤد نے لوگ بھیجکر اُسے بُلالیا ۔ وہ اُسکے پاس آئی اور اُس نے اُس سے صُحبت کی( کیونکر وہ اپنی ناپاکی سے پاک ہوُچکی تھی) ۔ پھر وہ اپنے گھر کو چلی گئی۔ 4 5 اور وہ عَورت حاملہ ہوگئی ۔ سو اُس نے داؔؤد کے پاس خبر بھیجی کہ مَیں حامِلہ ہُوں۔ 6 اور داؔؤدنے یؔوآب کو کہلا بھیجا کہ حِتیّ اور یاّؔہ کو میرے پاس بھیج دے۔ سو یوؔآب نے اوؔریاّہ کو داؔؤد کے پاس بھیج دیا۔ 7 اور جب اوؔریاّہ آیا تو داؔؤد نے پُوچھا کہ یوؔآب کیَسا ہے اور لوگوں کا کیا حال ہے اور جنگ کَیسی ہو رہی ہے؟۔ 8 پھر داؔؤد نے اورؔیاّہ سے کہا کہ اپنے گھر جا اور اپنے پاؤں دھو اور اؔوریاّہ بادشاہ کے محلّ سے نِکلا اور بادشاہ کی طرف سے اُسکے پیچھے پیچھے ایک خوان بھیجا گیا۔ 9 پر اوؔریاّہ بادشاہ کے گھر کے آستانہ پر اپنے مالک کے اور سب خادِموں کے ساتھ سویا اور اپنے گھر نہ گیا۔ 10 اور جب اُنہوں نے داؔؤد کو یہ بتایا کہ اورؔیاّہ اپنے گھر نہیں گیا تو داؔؤد نے اورؔیاّہ سے کہا کیا تُو سفر سے نہیں آیا؟ پس تو اپنے گھر کیوں نہ گیا؟۔ 11 اوؔریاّہ نے داؔؤد سے کہا کہ صندوُق اور اِسرؔائیل اور یہُؔوداہ کو جھونپڑیوں میں رہتے ہیں اور میرا مالک یوؔآب اور میرے مالک کے خادمکُھلے میدان میں ڈیرے ڈالے ہُوئے ہیں تو کیا مَیں اپنے گھر جاؤُںاور کھاؤُں پیوں اور اپنی بیوی کے ساتھ سوؤُں؟ تیری حیات اور تیری جان کی قسم مجھ سے یہ بات نہ ہوگی۔ 12 پھر داؔؤد نے اورؔیاّہ سے کہا کہ آج بھی توُ یہیں رہ جا۔ کل میں تجھے روانہ کردُونگا ۔ سو اورؔیاّہ اُس دِن اور دُوسرے دِن بھی یرؔوشلیم میں رہا۔ 13 اور جب داؔؤد نے اُسے بُلایا تو اُس نے اُسکے حُضوُر کھایا پیا اور اُس نے اُسے پلا کر متوالا کیا اور شام کو وہ باہرجاکر اپنے مالک کے اَور خادموں کے ساتھ اپنے بستر پر سو رہا پر اپنے گھر کو نہ گیا۔ 14 صُبح کو داؔؤد نے یؔوآب کے لئے ایک خط لکھا اور اُسے اورؔیاّہ کے ہاتھ بھیجا ۔ 15 اور اُس نے خط میں لکھا اور اُسے اوؔریاّہ کو گھمُسان میں سب سے آگے رکھنا اور تُم اُسکے پاس سے ہٹ جانا تاکہ وہ مارا جائے اور جان بحق ہو۔ 16 اور یُوں ہُوا کہ جب یؔوآب نے اُس شہر کا مُلاخطہ کر لیا تو اُس نے اوؔریاّہ کو اَیسی جگہ رکھّا جہاں وہ جانتا تھا کہ بہادُر مرد ہیں ۔ 17 اور اُس شہر کے لوگ نِکلے اور یؔوآب سے لڑے اور وہاں داؔؤد کے خادِموں میں سے تھوڑے سے لوگ کام آئے اور حتِیّ اورؔیاّہ بھی مر گیا۔ 18 تب یوؔآب نے آدمی بھیج کر جنگ کا سب حال داؔؤد کو بتایا۔ 19 اور اُس نے قاصِد کو تاکید کر دی کہ جب تُو بادشاہ سے جنگ کا سب حال عرض کرچُکے ۔ 20 تب اگر اَیسا ہو کہ بادشاہ کو غُصہ آ جائے اور وہ تجھ سے کہنے لگے کہ تُم لڑنے کو شہر کے اَیسے نزدیک کیوں چلے گئے؟ کیا تُم نہیں جانتے تھے کہ وہ دیوار پر سے تِیر مارینگے ؟۔ 21 یؔرُبّست کے بیٹے ابؔیملک کو کِس نے مارا ؟ کیا ایک عورت نے چکیّ کا پاٹ دیوار پر سے اُسکے اُوپر اَیسا نہیں پھینکا کہ وہ تیبؔض میں مر گیا؟ سو تُم شہر کی دیوار کے نزدیک کیوں گئے ؟ تو پھر تُو کہنا کہ تیرا خادِم حِتیّ اورؔیاّہ بھی مرگیا ہے۔ 22 سو وہ قاصد چلا اور آکر جس کا م کے لئے یؔوُآب نے اُسے بھیجا تھا وہ سب داؔؤد کو بتایا ۔ 23 اور اُس قاصِد نے داؔؤد سے کہا کہ وہ لوگ ہم پر غالب ہُوئے اور نکلکر مَیدان میں ہمارے پاس آگئے ۔ پھر ہم اُنکو رگیدتے ہوُئے پھاٹک کے مدخل تک چَلے گئے۔ 24 تب تیراندازوں نے دیوار پر سے تیرے خادِموں پر تیر چھوڑے ۔ سو بادشاہ کے تھوڑے سے خادِم بھی مرے اور تیرا خادم حِتیّ اورؔیاّہ بھی مر گیا۔ 25 تب دؔاؤد نے قاصد سے کہا کہ تُو یؔوُآب سے یُوں کہنا کہ تجھے اِس بات سے ناخوُشی نہ ہو اِسلئے کہ تلوار جَیسا ایک کو اُڑاتی ہے وَیسا دوُسرے کو ۔ سو تُو شہر سے اَور سخت جنگ کرکے اُسے ڈھا دے اور تُو اُسے دم دِلا سا دینا۔ 26 جب اورؔیاّہ کی بیوی نے سُنا کہ اُسکا شَوہر اوؔریّا ہ مرگیا تو وہ اپنے شوہر کے لئے ماتیم کرنے لگی ۔ 27 اور جب سوگ کے دِن گُزر گؑے تو داؔؤد نے اُسے بُلوا کر اُسکو اپنے محلّ میں رکھ لیا اور وہ اُسکی بیوی ہوگئی اور اُس سے اُسکے ایک لڑکا ہُؤا پر اُس کام سے جِسے داؔؤد نے کا تھا خُداوند ناراض ہُؤا۔
Total 24 ابواب, Selected باب 11 / 24
Common Bible Languages
West Indian Languages
×

Alert

×

urdu Letters Keypad References