انجیل مقدس

International Biblical Association (IBA)
1. پھر اِسی مہینے کی چوبیسویں تاریخ کوبنی اِسرائیل روزہ رکھکر اور ٹاٹ ا وڑھکر اور مٹی اپنے سر پر ڈال کر اکٹھے ہوئے۔
2. اور اِسرائیل کی نسل کے لوگ سب پر دیسیوں سے الگ ہوگئے اور کھڑے ہو کر اپنے گناہوں اور اپنے باپ دادا کی خطاؤں کا اِقرار کیا۔
3. اور اُنہوں نے اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر ایک پہر تک خداوند اپنے خدا کی شریعت کی کتاب پڑھی اور دوسرے پہر میں اقرار کرکے خداوند اپنے خدا کو سجدہ کرتے رہے۔
4. تب قدمی ایل یشوع اور بانی اور سبنیاہ اور بُنی اور سربیاہ اور بانی اور کنعانی نے لاویوں کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر بلند آواز سے خداوند انے خدا سے فریاد کی۔
5. پھر یشوع اور قدمی ایل اور بانی اور حسبنیاہ اور سربیاہ اور ہودیاہ اور سبنیاہ اور فتحیاہ لاویوں نے کہا کھڑے ہو جاؤ اور کہو خداوند ہمارا خدا ازل سے ابد تک مبارک ہے تیر ا جلالی نام مُبارک ہو جوسب حمدوتعریف سے بالا ہے۔
6. تو ہی اکیلا خداوند ہے۔تو نے آسمان اور آسمانوں کے آسمان کو اور اُنکے سارے لشکر کو زمین کو اور جو کچھ اس پر ہے سمندر وں کو اور جو کچھ اُن میں ہے بنایا اور تو اُن سبھوں کا پروردگار ہے اور آسمان کا لشکر تجھے سجدہ کرتا ہے۔
7. تو وہ خداوند خدا ہے جس نے ابرام کو چن لیا اور اُسے کسدیوں کے اَور سے نکال لایا اور اُسکا نا م ابراہام رکھا۔
8. تو نے اسکا دِل اپنے حضور وفا دار پایا اور کنعانیوں اور حتیوں اور اموریوں اور فرزیوں اور یبوسیوں اور جرجاسیوں کا ملک دینے کا عہد اُس سے باندھا تاکہ اُسے اُسکی نسل کو دے اور تو نے اپنے سخن پُورے کئے کیونکہ تو صادق ہے۔
9. اور تو نے مصر میں ہمارے باپ دادا کی مصیبت پر نظر کی اور بحرقلزم کے کنارے اُنکی فریاد سُنی۔
10. اور فرعون اور اُسکے سب نوکروں اور اُسکے ملک کی سب رعیت پر نشان اور عجائب کر دکھائے کیونکہ تو جانتا تھا کہ وہ غرور کے ساتھ اُن سے پیش آئے سو تیرا بڑا نام ہوا جیسا آج ہے۔
11. اور تونے اُنکے آگے سُمندر کو دو حصے کیا اَیسا کہ وہ سمندر کے بیچ سُوکھی زمین پر ہو کر چلے اور تونے اُنکا پیچھا کرنے والوں کو گہراو میں ڈالا جیسا پتھر سمندر میں پھینکا جاتا ہے۔
12. اور تو نے دِن کو بادل کے ستون میں ہو کر اُنکی راہنمائی کی اور رات کو آگ کے ستون میں تاکہ جس راستے اُنکو چلنا تھا اُس میں اُنکو روشنی ملے۔
13. اور تو کوہ سینا پر اُترآیا اور تونے آسمان پر سے انکے ساتھ باتیں کیں اور راست احکام اور سچے قانون اور اچھے آئین وفرنان انکو دِئے۔
14. اور اُنکو اپنے مقدس سبت سے واقف کیا اور اپنے بندہ موسی کی معرفت اُنکو احکام اور آئین اور شریعت دی ۔
15. اور تو نے اُنکی بھوک مٹانے کو آسمان پر سے روٹی دی اور اُنکی پیاس بجھانے کو چٹان میں سے اُنکے لئے پانی نکالا اور اُنکو فرمایا کہ وہ جاکر اس ملک پر قبضہ کریں جسکو اُنکو دینے کی تو نے قسم کھائی تھی۔
16. لیکن اُنہوں نے اور ہمارے باپ دادا نے گھمنڈ کیا اور گردن کش بنے اور تیرے حکمو ں کو نہ مانا ۔
17. اور فرمانبرداری سے انکار کیا اور تیرے عجائب کو جو تو نے اُنکے درمیان کئے یاد نہ رکھا بلکہ گردن کش بنے اور اپنی بغاوت میں اپنے لئے ایک سردار مُقرر کیا تاکہ اپنی غلامی کی طرف لوٹ جائیں پر تو وہ خدا ہے جو رحیم وکریم معاف کرنے کو تیار اور قہر کرنے میں دھیمااور شفقت میں غنی ہے۔سو تو نے اُنکو ترک نہ کیا۔
18. پر جب اُنہوں نے اپنے لئے ڈھالا ہوا بچھڑا بنا کر کہا یہ تیرا خدا ہے جو تجھے ملک مصر سے نکال لایا اور یوں غصہ دلانے کے بڑے بڑے کام کئے۔
19. تو بھی تونے اپنی گوناگون رحمتوں سے اُنکو بیابان میں چھوڑ نہ دیا۔دِن کو بادل کا ستون اُنکے اُوپر سے دورنہ ہوا تاکہ راستہ میں اُنکی راہنمائی کرے اور نہ رات کو آگ کا ستون دور ہوا تاکہ وہ اُنکو روشنی اور وہ راستہ دکھائے جس سے انکو چلنا تھا ۔
20. اور تونے اپنی نیک روح بھی اُنکی پیاس بجھانے کو پانی دِیا۔
21. چالیس برس تک تو بیابان میں اُنکی کپڑے پرانے ہوئے اور نہ اُنکے پاؤں سوجے۔
22. اِسکے سوا تو نے اُن کو مملکتیں اور اُمیتں بخشیں جنکو تونے اُنکے حصوں کے مطا بق اُنکو بانٹ دیا ۔چنانچہ وہ سیحون کے ملک اور شاہ حسبون کے ملک اور بسن کے بادشاہ عوج کے ملک پر قابض ہوئے ۔
23. اور تو نے انکی اَولاد کو بڑھا کر آسمان کے ستاروں کی مانند کردیا اور اُنکو اُس ملک میں لایا جس کی بابت تو نے انکے باپ دادا سے کہا تھا کہ وہ جاکر اُس پر قبضہ کریں۔
24. سو انکی اولاد نے آکر اس ملک پر قبضہ کیا اور تو نے اُنکے آگے اس ملک کے باشندوں یعنی کنعانیوں کو مغلوب کیا اور اُنکو اُنکے بادشاہوں اور اِس ملک کے لوگوں سمیت اُنکے ہاتھ میں کر دیا کہ جیسا چاہیں ویسا اُن سے کریں۔
25. سو اُنہوں نے فصیل دار شہروں اور زرخیزملک کو لے لیا اور وہ سب طرح کے اچھے مال سے بھرے ہوئے گھروں اور کھودے ہوئے کوؤں اور بہت سے انگورستانوں اور زیتون کے باغوں اور پھل دار درختوں کے مالک ہوئے ۔ پھر وہ کھا کر سیر ہوئے اور موٹے تازہ ہوگئے اور تیرے بڑے احسان سے نہایت حظ اُٹھایا۔
26. توبھی وہ نافرمان ہو کر تجھ سے باغی ہوئے اور انہوں نے تیری شریعت کو پیٹھ پیچھے پھینکا اور تیرے نیبوں کو جو انکے خلاف گواہی دیتے تھے تاکہ اُن کو تیری طرف پھر الائیں قتل کیا اور انہوں نے غصہ دِلانے کے بڑے بڑے کام کئے۔
27. اِسلئے تو نے اُنکو ستا یا اور دُکھ کے وقت میں جب اُنہوں نے تجھ سے فریاد کی تو تو نے آسمان پر سے سُن لیا اور اپنی گوناگون رحمتوں کے مطابق اُنکو چھڑانے والے دِئے جنہوں نے انکو اُنکے دُشمنوں کے ہاتھ سے چھڑایا۔
28. لیکن جب اُنکو آرام ملا تو اُنہو ں نے پھرتیرے آگے بدکاری کی اِسلئے تو نے اُنکو اُنکے دُشمنوں کے قبضہ میں چھوڑ دیا سو وہ اُن پر مسلط رہے تو بھی جب وہ رجوع لائے اور تجھ سے فریاد کی توتو نے آسمان پر سے سُن لیا اور اپنی رحمتوں کے مطابق اُن کو بار بار چھڑایا۔
29. اور تو نے اُنکے خلاف گواہی دی تاکہ اپنی شر یعت کی طرف اُنکو پھیر لائے پر اُنہوں نے گھمنڈ کیا اور تیرے فرمان نہ مانے بلکہ تیرے اِحکام کے برخلاف گناہ کیا(جنکو اگر کوئی مانے تو اُنکے سبب سے جیتا رہیگا)اور اپنے کندھے کو ہٹا کر گردن کش بن گئے اور نہ سُنا۔
30. تو بھی تو بہت برسوں تک اُنکی برداشت کرتا رہا اور اپنی رُوح سے اپنے نبیوں کی معرفت اُنکے خلاف گواہی دیتا رہا تو بھی اُنہوں نے کان نہ لگا یا اِسلئے تو نے اُنکو اور ملکوں کے لوگوں کے ہاتھ میں کردیا۔
31. باوجود اِسلئے تو نے اپنی گونا گون رحمتوں کے باعث اُنکو نابود نہ کر دِیا اور نہ اُنکو رترک کیا کیونکہ تو رحیم وکریم خدا ہے۔
32. سو اب اَے ہمارے خدا بُررُگ اور قادِر ومہیب خدا جو عہد ورحمت کو قائم رکھتا ہے وہ دُکھ جو ہم پر اور ہمارے بادشاہوں پر اور ہمارے سرداروں اور ہمارے کاہنوں پر اور ہمارے نبیوں اور ہمارے باپ دادا پر اور تیرے سب لوگوں پر اسُور کے بادشاہوں کے زمانہ سے آج تک پڑا ہے سو تیرے حضور ہلکا نہ معلوم ہو۔
33. تو بھی جو کچھ ہم پر آیا ہے اُس سب میں تو عادل ہے کیونکہ تو سچائی سے پیش آیا پر ہم شرارت کی ۔
34. اور ہمارے بادشاہوں اور سرداروں اور ہمارے کاہنوں اور باپ دادا نے نہ تو تیری شریعت پر عمل کیا اور نہ تیرے احکام اور شہادتوں کو مانا جن سے تو اُنکے خلاف گواہی دیتا رہا۔
35. کیونکہ اُنہوں نے اپنی مملکت میں اور تیرے بڑے احسان کے وقت جوتو نے اُن پر کیا اور اِس وسیع اور زرخیز ملک میں جو تو نے اُنکے حوالہ کر دیا تیری عبادت نہ کی اور نہ وہ اپنی بدکاریوں سے باز آئے۔
36. دیکھ آج ہم غلام ہیں بلکہ اُسی ملک میں جو تو نے ہمارے باپ دادا کو دیا کہ اُسکا پھل اور پیداوار کھائیں سو دیکھ ہم اُسی میں غلام ہیں۔
37. وہ اپنی کثیر پید اوار اُن بادشاہوں کو دیتا ہے جنکو تو نے ہمارے گناہوں کے سبب سے ہم پر مسلط کیا ہے وہ ہمارے جسموں اور ہماری مواشی پر بھی جیسا چاہتے ہیں اختیار رکھتے ہیں اور ہم سخت مُصیبت میں ہیں۔
38. اِن سب باتوں کے سبب سے ہم امرا اور ہمارے لاوی اور ہمارے کاہن اُس پر مہر کرتے ہیں۔
کل 13 ابواب, معلوم ہوا باب 9 / 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
1 پھر اِسی مہینے کی چوبیسویں تاریخ کوبنی اِسرائیل روزہ رکھکر اور ٹاٹ ا وڑھکر اور مٹی اپنے سر پر ڈال کر اکٹھے ہوئے۔ 2 اور اِسرائیل کی نسل کے لوگ سب پر دیسیوں سے الگ ہوگئے اور کھڑے ہو کر اپنے گناہوں اور اپنے باپ دادا کی خطاؤں کا اِقرار کیا۔ 3 اور اُنہوں نے اپنی اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر ایک پہر تک خداوند اپنے خدا کی شریعت کی کتاب پڑھی اور دوسرے پہر میں اقرار کرکے خداوند اپنے خدا کو سجدہ کرتے رہے۔ 4 تب قدمی ایل یشوع اور بانی اور سبنیاہ اور بُنی اور سربیاہ اور بانی اور کنعانی نے لاویوں کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر بلند آواز سے خداوند انے خدا سے فریاد کی۔ 5 پھر یشوع اور قدمی ایل اور بانی اور حسبنیاہ اور سربیاہ اور ہودیاہ اور سبنیاہ اور فتحیاہ لاویوں نے کہا کھڑے ہو جاؤ اور کہو خداوند ہمارا خدا ازل سے ابد تک مبارک ہے تیر ا جلالی نام مُبارک ہو جوسب حمدوتعریف سے بالا ہے۔ 6 تو ہی اکیلا خداوند ہے۔تو نے آسمان اور آسمانوں کے آسمان کو اور اُنکے سارے لشکر کو زمین کو اور جو کچھ اس پر ہے سمندر وں کو اور جو کچھ اُن میں ہے بنایا اور تو اُن سبھوں کا پروردگار ہے اور آسمان کا لشکر تجھے سجدہ کرتا ہے۔ 7 تو وہ خداوند خدا ہے جس نے ابرام کو چن لیا اور اُسے کسدیوں کے اَور سے نکال لایا اور اُسکا نا م ابراہام رکھا۔ 8 تو نے اسکا دِل اپنے حضور وفا دار پایا اور کنعانیوں اور حتیوں اور اموریوں اور فرزیوں اور یبوسیوں اور جرجاسیوں کا ملک دینے کا عہد اُس سے باندھا تاکہ اُسے اُسکی نسل کو دے اور تو نے اپنے سخن پُورے کئے کیونکہ تو صادق ہے۔ 9 اور تو نے مصر میں ہمارے باپ دادا کی مصیبت پر نظر کی اور بحرقلزم کے کنارے اُنکی فریاد سُنی۔ 10 اور فرعون اور اُسکے سب نوکروں اور اُسکے ملک کی سب رعیت پر نشان اور عجائب کر دکھائے کیونکہ تو جانتا تھا کہ وہ غرور کے ساتھ اُن سے پیش آئے سو تیرا بڑا نام ہوا جیسا آج ہے۔ 11 اور تونے اُنکے آگے سُمندر کو دو حصے کیا اَیسا کہ وہ سمندر کے بیچ سُوکھی زمین پر ہو کر چلے اور تونے اُنکا پیچھا کرنے والوں کو گہراو میں ڈالا جیسا پتھر سمندر میں پھینکا جاتا ہے۔ 12 اور تو نے دِن کو بادل کے ستون میں ہو کر اُنکی راہنمائی کی اور رات کو آگ کے ستون میں تاکہ جس راستے اُنکو چلنا تھا اُس میں اُنکو روشنی ملے۔ 13 اور تو کوہ سینا پر اُترآیا اور تونے آسمان پر سے انکے ساتھ باتیں کیں اور راست احکام اور سچے قانون اور اچھے آئین وفرنان انکو دِئے۔ 14 اور اُنکو اپنے مقدس سبت سے واقف کیا اور اپنے بندہ موسی کی معرفت اُنکو احکام اور آئین اور شریعت دی ۔ 15 اور تو نے اُنکی بھوک مٹانے کو آسمان پر سے روٹی دی اور اُنکی پیاس بجھانے کو چٹان میں سے اُنکے لئے پانی نکالا اور اُنکو فرمایا کہ وہ جاکر اس ملک پر قبضہ کریں جسکو اُنکو دینے کی تو نے قسم کھائی تھی۔ 16 لیکن اُنہوں نے اور ہمارے باپ دادا نے گھمنڈ کیا اور گردن کش بنے اور تیرے حکمو ں کو نہ مانا ۔ 17 اور فرمانبرداری سے انکار کیا اور تیرے عجائب کو جو تو نے اُنکے درمیان کئے یاد نہ رکھا بلکہ گردن کش بنے اور اپنی بغاوت میں اپنے لئے ایک سردار مُقرر کیا تاکہ اپنی غلامی کی طرف لوٹ جائیں پر تو وہ خدا ہے جو رحیم وکریم معاف کرنے کو تیار اور قہر کرنے میں دھیمااور شفقت میں غنی ہے۔سو تو نے اُنکو ترک نہ کیا۔ 18 پر جب اُنہوں نے اپنے لئے ڈھالا ہوا بچھڑا بنا کر کہا یہ تیرا خدا ہے جو تجھے ملک مصر سے نکال لایا اور یوں غصہ دلانے کے بڑے بڑے کام کئے۔ 19 تو بھی تونے اپنی گوناگون رحمتوں سے اُنکو بیابان میں چھوڑ نہ دیا۔دِن کو بادل کا ستون اُنکے اُوپر سے دورنہ ہوا تاکہ راستہ میں اُنکی راہنمائی کرے اور نہ رات کو آگ کا ستون دور ہوا تاکہ وہ اُنکو روشنی اور وہ راستہ دکھائے جس سے انکو چلنا تھا ۔ 20 اور تونے اپنی نیک روح بھی اُنکی پیاس بجھانے کو پانی دِیا۔ 21 چالیس برس تک تو بیابان میں اُنکی کپڑے پرانے ہوئے اور نہ اُنکے پاؤں سوجے۔ 22 اِسکے سوا تو نے اُن کو مملکتیں اور اُمیتں بخشیں جنکو تونے اُنکے حصوں کے مطا بق اُنکو بانٹ دیا ۔چنانچہ وہ سیحون کے ملک اور شاہ حسبون کے ملک اور بسن کے بادشاہ عوج کے ملک پر قابض ہوئے ۔ 23 اور تو نے انکی اَولاد کو بڑھا کر آسمان کے ستاروں کی مانند کردیا اور اُنکو اُس ملک میں لایا جس کی بابت تو نے انکے باپ دادا سے کہا تھا کہ وہ جاکر اُس پر قبضہ کریں۔ 24 سو انکی اولاد نے آکر اس ملک پر قبضہ کیا اور تو نے اُنکے آگے اس ملک کے باشندوں یعنی کنعانیوں کو مغلوب کیا اور اُنکو اُنکے بادشاہوں اور اِس ملک کے لوگوں سمیت اُنکے ہاتھ میں کر دیا کہ جیسا چاہیں ویسا اُن سے کریں۔ 25 سو اُنہوں نے فصیل دار شہروں اور زرخیزملک کو لے لیا اور وہ سب طرح کے اچھے مال سے بھرے ہوئے گھروں اور کھودے ہوئے کوؤں اور بہت سے انگورستانوں اور زیتون کے باغوں اور پھل دار درختوں کے مالک ہوئے ۔ پھر وہ کھا کر سیر ہوئے اور موٹے تازہ ہوگئے اور تیرے بڑے احسان سے نہایت حظ اُٹھایا۔ 26 توبھی وہ نافرمان ہو کر تجھ سے باغی ہوئے اور انہوں نے تیری شریعت کو پیٹھ پیچھے پھینکا اور تیرے نیبوں کو جو انکے خلاف گواہی دیتے تھے تاکہ اُن کو تیری طرف پھر الائیں قتل کیا اور انہوں نے غصہ دِلانے کے بڑے بڑے کام کئے۔ 27 اِسلئے تو نے اُنکو ستا یا اور دُکھ کے وقت میں جب اُنہوں نے تجھ سے فریاد کی تو تو نے آسمان پر سے سُن لیا اور اپنی گوناگون رحمتوں کے مطابق اُنکو چھڑانے والے دِئے جنہوں نے انکو اُنکے دُشمنوں کے ہاتھ سے چھڑایا۔ 28 لیکن جب اُنکو آرام ملا تو اُنہو ں نے پھرتیرے آگے بدکاری کی اِسلئے تو نے اُنکو اُنکے دُشمنوں کے قبضہ میں چھوڑ دیا سو وہ اُن پر مسلط رہے تو بھی جب وہ رجوع لائے اور تجھ سے فریاد کی توتو نے آسمان پر سے سُن لیا اور اپنی رحمتوں کے مطابق اُن کو بار بار چھڑایا۔ 29 اور تو نے اُنکے خلاف گواہی دی تاکہ اپنی شر یعت کی طرف اُنکو پھیر لائے پر اُنہوں نے گھمنڈ کیا اور تیرے فرمان نہ مانے بلکہ تیرے اِحکام کے برخلاف گناہ کیا(جنکو اگر کوئی مانے تو اُنکے سبب سے جیتا رہیگا)اور اپنے کندھے کو ہٹا کر گردن کش بن گئے اور نہ سُنا۔ 30 تو بھی تو بہت برسوں تک اُنکی برداشت کرتا رہا اور اپنی رُوح سے اپنے نبیوں کی معرفت اُنکے خلاف گواہی دیتا رہا تو بھی اُنہوں نے کان نہ لگا یا اِسلئے تو نے اُنکو اور ملکوں کے لوگوں کے ہاتھ میں کردیا۔ 31 باوجود اِسلئے تو نے اپنی گونا گون رحمتوں کے باعث اُنکو نابود نہ کر دِیا اور نہ اُنکو رترک کیا کیونکہ تو رحیم وکریم خدا ہے۔ 32 سو اب اَے ہمارے خدا بُررُگ اور قادِر ومہیب خدا جو عہد ورحمت کو قائم رکھتا ہے وہ دُکھ جو ہم پر اور ہمارے بادشاہوں پر اور ہمارے سرداروں اور ہمارے کاہنوں پر اور ہمارے نبیوں اور ہمارے باپ دادا پر اور تیرے سب لوگوں پر اسُور کے بادشاہوں کے زمانہ سے آج تک پڑا ہے سو تیرے حضور ہلکا نہ معلوم ہو۔ 33 تو بھی جو کچھ ہم پر آیا ہے اُس سب میں تو عادل ہے کیونکہ تو سچائی سے پیش آیا پر ہم شرارت کی ۔ 34 اور ہمارے بادشاہوں اور سرداروں اور ہمارے کاہنوں اور باپ دادا نے نہ تو تیری شریعت پر عمل کیا اور نہ تیرے احکام اور شہادتوں کو مانا جن سے تو اُنکے خلاف گواہی دیتا رہا۔ 35 کیونکہ اُنہوں نے اپنی مملکت میں اور تیرے بڑے احسان کے وقت جوتو نے اُن پر کیا اور اِس وسیع اور زرخیز ملک میں جو تو نے اُنکے حوالہ کر دیا تیری عبادت نہ کی اور نہ وہ اپنی بدکاریوں سے باز آئے۔ 36 دیکھ آج ہم غلام ہیں بلکہ اُسی ملک میں جو تو نے ہمارے باپ دادا کو دیا کہ اُسکا پھل اور پیداوار کھائیں سو دیکھ ہم اُسی میں غلام ہیں۔ 37 وہ اپنی کثیر پید اوار اُن بادشاہوں کو دیتا ہے جنکو تو نے ہمارے گناہوں کے سبب سے ہم پر مسلط کیا ہے وہ ہمارے جسموں اور ہماری مواشی پر بھی جیسا چاہتے ہیں اختیار رکھتے ہیں اور ہم سخت مُصیبت میں ہیں۔ 38 اِن سب باتوں کے سبب سے ہم امرا اور ہمارے لاوی اور ہمارے کاہن اُس پر مہر کرتے ہیں۔
کل 13 ابواب, معلوم ہوا باب 9 / 13
1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References