2. اور سَردار کاہِن اور فقِیہ مَوقع ڈھُونڈ رہے تھے کہ اُسے کِس طرح مار ڈالیں کِیُونکہ لوگوں سے ڈرتے تھے۔
|
4. اُس نے جا کر سَردار کاہِنوں اور سِپاہِیوں کے سَرداروں سے مَشوَرَہ کِیا کہ اُس کو کِس طرح اُن کے حوالہ کرے۔
|
10. اُس نے اُن سے کہا دیکھو شہر میں داخِل ہوتے ہی تُمہیں ایک آدمِی پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے مِلے گا۔ جِس گھر میں وہ جائے اُس کے پِیچھے چلے جانا۔
|
11. اور گھر کے مالِک سے کہنا کہ اُستاد تُجھ سے کہتا ہے وہ مہمان خانہ کہاں ہے جِس میں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤں؟
|
16. کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اُسے کبھی نہ کھاؤں گا جب تک وہ خُدا کی بادشاہی میں پُورا نہ ہو۔
|
18. کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ اَنگُور کا شِیرہ اَب سے کبھی نہ پِیُوں گا جب تک خُدا کی بادشاہی نہ آ لے۔
|
19. پھِر اُس نے روٹی لی اور شُکر کر کے توڑی اور یہ کہہ کر اُن کو دی کہ یہ میرا بَدَن ہے جو تُمہارے واسطے دِیا جاتا ہے۔ میری یادگارِی کے لِئے یہی کِیا کرو۔
|
20. اور اِسی طرح کھانے کے بعد پیالہ یہ کہہ کر دِیا کہ یہ پیالہ میرے اُس خُون میں نیا عہد ہے جو تُمہارے واسطے بہایا جاتا ہے۔
|
22. کِیُونکہ اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے واسطے مُقرّر ہے جاتا ہی ہے مگر اُس شَخص پر افسوس ہے جِس کے وسِیلہ سے وہ پکڑوایا جاتا ہے!
|
25. اُس نے اُن سے کہا کہ غَیر قَوموں کے بادشاہ اُن پر حُکُومت چلاتے ہیں اور جو اُن پر اِختیّار رکھتے ہیں خُداوندِ نعِمت کہلاتے ہیں۔
|
26. مگر تُم اَیسے نہ ہونا بلکہ جو تُم میں بڑا ہے وہ چھوٹے کی مانِند اور جو سَردار ہے وہ خِدمت کرنے والے کی مانِند بنے۔
|
27. کِیُونکہ بڑا کَون ہے؟ وہ جو کھانا کھانے بَیٹھا یا وہ جو خِدمت کرتا ہے؟ کیا وہ نہِیں جو کھانا کھانے بَیٹھا ہے؟ لیکِن مَیں تُمہارے درمِیان خِدمت کرنے والے کی مانِند ہُوں۔
|
29. اور جیَسے میرے باپ نے میرے لِئے ایک بادشاہی مُقرّر کی ہے مَیں بھی تُمہارے لِئے مُقرّر کرتا ہُوں۔
|
30. تاکہ میری بادشاہی میں میری میز پر کھاؤ پِیو بلکہ تُم تختوں پر بَیٹھ کر اِسرائیل کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے۔
|
32. لیکِن مَیں نے تیرے لِئے دُعا کی کہ تیرا اِیمان جاتا نہ رہے اور جب تُو رُجُوع کرے تو اپنے بھائِیوں کو مضبُوط کرنا۔
|
34. اُس نے کہا اَے پطرس مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ آج مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرے کہ مُجھے نہِیں جانتا۔
|
35. ُپھِر اُس نے اُن سے کہا کہ جب مَیں نے تُمہیں بٹوے اور جھولی اور جُوتی بَغیر بھیجا تھا کیا تُم کِسی چِیز کے مُحتاج رہے تھے؟ اُنہوں نے کہا کِسی چِیز کے نہِیں۔
|
36. اُس نے اُن سے کہا مگر اَب جِس کے پاس بٹوا ہو وہ اُسے لے اور اِسی طرح جھولی بھی اور جِس کے پاس نہ ہو وہ اپنی پوشاک بیچ کر تلوار خرِیدے۔
|
37. کِیُونکہ مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ یہ جو لِکھا ہے کہ وہ بدکاروں میں گِنا گیا اُس کا میرے حق میں پُورا ہونا ضرُور ہے۔ اِس لِئے کہ جو کُچھ مُجھ سے نِسبت رکھتا ہے وہ پُورا ہونا ہے۔
|
41. اور وہ اُن سے بمُشکِل الگ ہو کر کوئی پتھّر کے ٹپّے آگے بڑھا اور گھُٹنے ٹیک کر یُوں دُعا کرنے لگا کہ۔
|
42. اَے باپ اگر تُو چاہے تو یہ پیالہ مُجھے سے ہٹا لے تَو بھی میری مرضی نہِیں بلکہ تیری ہی مرضی پُوری ہو۔
|
44. پھِر وہ سخت پریشانی میں مُبتلا ہو کر اَور بھی دِلسوزی سے دُعا کرنے لگا اور اُس کا پسِینہ گویا خُون کی بڑی بڑی بُوندیں ہو کر زمِین پر ٹپکتا تھا۔
|
47. وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک بھِیڑ آئی اور اُن بارہ میں سے وہ جِس کا نام یہُوداہ تھا اُن کے آگے آگے تھا۔ وہ یِسُوع کے پاس آیا کہ اُس کا بوسہ لے۔
|
52. پھِر یِسُوع نے سَردار کاہِنوں اور ہَیکل کے سَرداروں اور بُزُورگوں سے جو اُس پر چڑھ آئے تھے کہا کیا تُم مُجھے ڈاکؤ جان کر تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر نِکلے ہو؟
|
53. جب مَیں ہر روز ہَیکل میں تُمہارے ساتھ تھا تو تُم نے مُجھ پر ہاتھ نہ ڈالا لیکِن یہ تُمہاری گھڑی اور تارِیکی کا اِختیّار ہے۔
|
54. پھِر وہ اُسے پکڑ کر لے چلے اور سَردار کاہِن کے گھر میں لے گئے اور پطرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے جاتا تھا۔
|
56. ایک لَونڈی نے اُسے آگ کی روشنی میں بَیٹھا ہُؤا دیکھ کر اُس پر خُوب نِگاہ کی اور کہا یہ بھی اُس کے ساتھ تھا۔
|
58. تھوڑی دیر کے بعد کوئی اور اُسے دیکھ کر کہنے لگا کہ تُو بھی اُنہی میں سے ہے۔ پطرس نے کہا مِیاں مَیں نہِیں ہُوں۔
|
59. کوئی گھنٹے بھر کے بعد کوئی اَور شَخص یقِینی طور سے کہنے لگا کہ یہ آدمِی بیشک اُس کے ساتھ تھا کِیُونکہ گلِیلی ہے۔
|
60. پطرس نے کہا مِیاں مَیں نہِیں جانتا تُو کیا کہتا ہے۔ وہ کہہ ہی رہا تھا کہ اُسی دم مُرغ نے بانگ دی۔
|
61. اور خُداوند نے پھِر کر پطرس کی طرف دیکھا اور پطرس کو خُداوند کی وہ بات یاد آئی جو اُس سے کہی تھی کہ آج مُرغ کے بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا۔
|
66. جب دِن ہُؤا تو سَردار کاہِن اور فقِیہ یعنی قَوم کے بُزُرگوں کی مجلِس جمع ہُوئی اور اُنہوں نے اُسے اپنی صدر عدالت میں لیجا کر کہا۔
|
70. اِس پر اُن سب نے کہا پَس کیا تُو خُدا کا بَیٹا ہے؟ اُس نے اُن سے کہا تُم خُود کہتے ہو کِیُونکہ مَیں ہُوں۔
|