انجیل مقدس

خدا کا فضل تحفہ
1. ان پر افسوس جو بے انصافی سے فیصلے کرتے ہیں اور ان پر جو ظلم کی روبکائیں لکھتے ہیں۔
2. تاکہ مسکینوں کو عدالت سے محروم کریں اور جو میرے لوگوں میں محتاج ہیں انکا حق چھین لیں اور بیواؤں کو لوٹیں اور یتیم ان کا شکار ہوں! ۔
3. سو تم مطالبہ کے دن اور اُس خرابی کے دن جو دور سے آئیگی کیا کرو گے ؟ تم کمک کے لیے کس کے پاس دوڑو گے؟ اور تم اپنی شوکت کہاں رکھ چھوڑو گے؟۔
4. وہ قیدیوں میں گھسینگے اور مقتولوں کے نیچےچھپینگے ۔ باوجود اسکے اسکا قہر ٹل نہیں گیا بلکہ اُسکا ہاتھ ہنوزبڑھا ہوا ہے ۔
5. اسور یعنی میرے قہر کے عصا پر افسوس! جو لٹھ اسکے ہاتھ میں ہے سو میرے قہر کا ہتھیار ہے ۔
6. میں اسے ایک ریا کارقوم پر بھیجونگا اور اُن لوگوں کی مخالفت میں جن پر میرا قہر ہے میں اُسے حکم قطعی دونگا کہ مال لوٹے اور غنیمت لے لے اور انکو بازاروں کی کیچڑ کی مانند لتاڑے۔
7. لیکن اسکا یہ خیال نہیں ہے اور اسکے دل میں یہ خواہش نہیں کہ ایساکرے بلکہ اسکا دل یہ چاہتا ہے کہ قتل کرے اور بہت سی قوموں کو کاٹ ڈالے۔
8. کیونکہ وہ کہتا ہے کہ کیا میرے امرا سب کے سب بادشاہ نہیں؟۔
9. کیا کلنو کرکمیس کی مانند نہیں ہے؟ اور حمات ارفاد کی مانند نہیں؟ اور سامریہ دمشق کی مانندنہیں ہے ؟۔
10. جس طرح میرے ہاتھوں نے بتوں کی مملکتیں حاصل کیں جنکی کھودی ہوئی مورتیں یروشلم اور سامریہ کی مورتوں سے کہیں بہتر ہیں۔
11. کیا جیسا میں نے سامریہ اور اس کے بتوں سے کیا ویسا ہی یروشلیم اور اسکےبتوں سے نہیں کرونگا؟ ۔
12. لیکن یوں ہو گا کہ جب خداوند کوہ صیون پر اور یروشلیم میں اپنا سب کام مکمل کرچکے گا تب ( وہ فرماتا ہے ) میں شاہ اسور کو اسکے گستاخ دل کے ثمرہ کی اور اسکی بلند نظری اور گھمنڈ کی سزا دونگا۔
13. کیونکہ وہ کہتا ہے میں نے اپنے زور بازو سے اور اپنی دانش سے یہ کیا ہے کیونکہ میں دانشمند ہوں ۔ ہاں میں نے قوموں کی حدود کو سرکا دیا اور انکے خزانے لوٹ لیے اور میں نے جنگی مرد کی مانند تخت نشینوں کو اُتار دیا۔
14. اور میرے ہاتھ نے لوگوں کی دولت کو گھونسے کی طرح پایا اور جیسے کوئی ان انڈوں کو جو متروک پڑے ہوں سمیٹ لے ویسے ہی میں ساری زمین پر قابض ہوا اور کسی کو یہ جرات نہ ہوئی کہ پر ہلائے یا چونچ کھولے یا چہچہائے ۔
15. کیا کلہاڑا اس کے روبرو جو اُس سے کاٹتا ہے لاف زنی کریگا ؟ کیا ارّہ ارّہ کش کے سامنے شیخی مارے گا ؟ گویا عصا اپنے اٹھانے والے کو حرکت دیتا ہے اور چھڑی آدمی کو اٹھاتی ہے۔
16. اس سبب سے خداوند رب الافواج اسکے فربہ جوانوں پر لاغری بھیجے گا اور اسکی شوکت کے نیچے ایک سوزش آگ کی سوزش کی مانند بھڑکائیگا۔
17. بلکہ اسرائیل کا نور ہی آگ بن جائے گا اور اس کا قدوس ایک شعلہ ہو گا اور وہ اسکے خس و خار کو ایک دن میں جلا کر بھسم کر دے گا۔
18. اور اس کے بن اور باغ کی خوشنمائی کو بالکل نیست ونابود کردیگا اور وہ ایساہو جائیگا جیسا کوئی مریض جو غش کھائے ۔
19. اور اسکے باغ کے درخت ایسے تھوڑے باقی بچینگے کہ ایک لڑکابھی اُنکو گن کرلکھ لے ۔
20. اور اسوقت یوں ہو گا کہ وہ جو بنی اسرائیل میں سے باقی رہ جائینگے اوریعقوب کے گھرانے میں بچ رہینگے اُس پر جس نے اُنکو مارا پھر تکیہ نہ کرینگےبلکہ خداوند اسرائیل کے قدوس پر سچےدل سےتوکل کرینگے ۔
21. ایک بقیہ یعنی یعقوب کا بقیہ خدایِ قادر کی طرف پھریگا۔
22. کیونکہ اے اسرائیل اگرچہ تیرے لوگ سمندر کی ریت کی مانند ہوں تو بھی ان کا صرف ایک بقیہ واپس آئے گا اور بربادی پورے عدل سےمقرر ہو چکی ہے۔
23. کیونکہ خداوند رب الافواج مقررہ بربادی تمام رُوی زمین پر ظاہر کریگا ۔
24. لیکن خداوند رب الافواج فرماتا ہے اے میرے لوگو جو صیون میں بستے ہو اسور سے نہ ڈرو۔ اگرچہ وہ تم کو لٹھ سے مارے اور مصر کی طرح تم پر اپنا عصا اُٹھائے۔
25. لیکن تھوڑی ہی دیر ہےکہ جوش و خروش موقوف ہو گا اور انکی ہلاکت سے میرےقہر کی تسکین ہو گی۔
26. کیونکہ رب الافواج مدیان کی خونریزی کے مطابق جو عوریب کی چٹان پر ہوئی اُس پر ایک کوڑا اُٹھائیگا ۔ اسکا عصا سمندر پر ہو گا ہاں وہ اسے مصر کی طرح اٹھائیگا ۔
27. اور اسوقت یوں ہو گا کہ اسکا بوجھ تیرے کندھے پر سے اور اسکا جوا تیری گردن پر سے اٹھا لیا جائیگا اور وہ جوا مسح کے سبب سے توڑا جائیگا ۔
28. وہ عیات میں آیا ہے ۔ مجرون میں سے ہو کر گذر گیا ۔ اُس نے اپنا اسباب مِکماس میں رکھا ہے۔
29. وہ گھاٹی سے پار گئے ۔ انہوں نے جبعہ میں رات کاٹی ۔ رامہ ہراسان ہے جبعہ ساؤل بھاگ نکلا ہے ۔
30. اے حلیم کی بیٹی چیخ مار! اے مسکین عنتوت اپنی آواز لیس کو سنا۔
31. مدمینہ چل نکلا جیبیم کے رہنے والے نکل بھاگے۔
32. وہ آج کے دن نوب میں خیمہ زن ہو گا ۔ تب وہ دختر صیون کے پہاڑ یعنی کوہ یروشلیم پرہاتھ اُٹھا کر دھمکائیگا۔
33. دیکھو خداوند رب الافواج ہیبتناک طور سے مار کر شاخوں کو چھانٹ ڈالیگا۔ قد آور کاٹ ڈالے جائینگے اور بلند پست کیے جائینگے۔
34. اور وہ جنگل کی گنجان جھاڑیوں کو لوہے سے کاٹ ڈالیگا اور لُبنان ایک زبردست کے ہاتھ سے گر جائیگا۔
Total 66 ابواب, Selected باب 10 / 66
1 ان پر افسوس جو بے انصافی سے فیصلے کرتے ہیں اور ان پر جو ظلم کی روبکائیں لکھتے ہیں۔ 2 تاکہ مسکینوں کو عدالت سے محروم کریں اور جو میرے لوگوں میں محتاج ہیں انکا حق چھین لیں اور بیواؤں کو لوٹیں اور یتیم ان کا شکار ہوں! ۔ 3 سو تم مطالبہ کے دن اور اُس خرابی کے دن جو دور سے آئیگی کیا کرو گے ؟ تم کمک کے لیے کس کے پاس دوڑو گے؟ اور تم اپنی شوکت کہاں رکھ چھوڑو گے؟۔ 4 وہ قیدیوں میں گھسینگے اور مقتولوں کے نیچےچھپینگے ۔ باوجود اسکے اسکا قہر ٹل نہیں گیا بلکہ اُسکا ہاتھ ہنوزبڑھا ہوا ہے ۔ 5 اسور یعنی میرے قہر کے عصا پر افسوس! جو لٹھ اسکے ہاتھ میں ہے سو میرے قہر کا ہتھیار ہے ۔ 6 میں اسے ایک ریا کارقوم پر بھیجونگا اور اُن لوگوں کی مخالفت میں جن پر میرا قہر ہے میں اُسے حکم قطعی دونگا کہ مال لوٹے اور غنیمت لے لے اور انکو بازاروں کی کیچڑ کی مانند لتاڑے۔ 7 لیکن اسکا یہ خیال نہیں ہے اور اسکے دل میں یہ خواہش نہیں کہ ایساکرے بلکہ اسکا دل یہ چاہتا ہے کہ قتل کرے اور بہت سی قوموں کو کاٹ ڈالے۔ 8 کیونکہ وہ کہتا ہے کہ کیا میرے امرا سب کے سب بادشاہ نہیں؟۔ 9 کیا کلنو کرکمیس کی مانند نہیں ہے؟ اور حمات ارفاد کی مانند نہیں؟ اور سامریہ دمشق کی مانندنہیں ہے ؟۔ 10 جس طرح میرے ہاتھوں نے بتوں کی مملکتیں حاصل کیں جنکی کھودی ہوئی مورتیں یروشلم اور سامریہ کی مورتوں سے کہیں بہتر ہیں۔ 11 کیا جیسا میں نے سامریہ اور اس کے بتوں سے کیا ویسا ہی یروشلیم اور اسکےبتوں سے نہیں کرونگا؟ ۔ 12 لیکن یوں ہو گا کہ جب خداوند کوہ صیون پر اور یروشلیم میں اپنا سب کام مکمل کرچکے گا تب ( وہ فرماتا ہے ) میں شاہ اسور کو اسکے گستاخ دل کے ثمرہ کی اور اسکی بلند نظری اور گھمنڈ کی سزا دونگا۔ 13 کیونکہ وہ کہتا ہے میں نے اپنے زور بازو سے اور اپنی دانش سے یہ کیا ہے کیونکہ میں دانشمند ہوں ۔ ہاں میں نے قوموں کی حدود کو سرکا دیا اور انکے خزانے لوٹ لیے اور میں نے جنگی مرد کی مانند تخت نشینوں کو اُتار دیا۔ 14 اور میرے ہاتھ نے لوگوں کی دولت کو گھونسے کی طرح پایا اور جیسے کوئی ان انڈوں کو جو متروک پڑے ہوں سمیٹ لے ویسے ہی میں ساری زمین پر قابض ہوا اور کسی کو یہ جرات نہ ہوئی کہ پر ہلائے یا چونچ کھولے یا چہچہائے ۔ 15 کیا کلہاڑا اس کے روبرو جو اُس سے کاٹتا ہے لاف زنی کریگا ؟ کیا ارّہ ارّہ کش کے سامنے شیخی مارے گا ؟ گویا عصا اپنے اٹھانے والے کو حرکت دیتا ہے اور چھڑی آدمی کو اٹھاتی ہے۔ 16 اس سبب سے خداوند رب الافواج اسکے فربہ جوانوں پر لاغری بھیجے گا اور اسکی شوکت کے نیچے ایک سوزش آگ کی سوزش کی مانند بھڑکائیگا۔ 17 بلکہ اسرائیل کا نور ہی آگ بن جائے گا اور اس کا قدوس ایک شعلہ ہو گا اور وہ اسکے خس و خار کو ایک دن میں جلا کر بھسم کر دے گا۔ 18 اور اس کے بن اور باغ کی خوشنمائی کو بالکل نیست ونابود کردیگا اور وہ ایساہو جائیگا جیسا کوئی مریض جو غش کھائے ۔ 19 اور اسکے باغ کے درخت ایسے تھوڑے باقی بچینگے کہ ایک لڑکابھی اُنکو گن کرلکھ لے ۔ 20 اور اسوقت یوں ہو گا کہ وہ جو بنی اسرائیل میں سے باقی رہ جائینگے اوریعقوب کے گھرانے میں بچ رہینگے اُس پر جس نے اُنکو مارا پھر تکیہ نہ کرینگےبلکہ خداوند اسرائیل کے قدوس پر سچےدل سےتوکل کرینگے ۔ 21 ایک بقیہ یعنی یعقوب کا بقیہ خدایِ قادر کی طرف پھریگا۔ 22 کیونکہ اے اسرائیل اگرچہ تیرے لوگ سمندر کی ریت کی مانند ہوں تو بھی ان کا صرف ایک بقیہ واپس آئے گا اور بربادی پورے عدل سےمقرر ہو چکی ہے۔ 23 کیونکہ خداوند رب الافواج مقررہ بربادی تمام رُوی زمین پر ظاہر کریگا ۔ 24 لیکن خداوند رب الافواج فرماتا ہے اے میرے لوگو جو صیون میں بستے ہو اسور سے نہ ڈرو۔ اگرچہ وہ تم کو لٹھ سے مارے اور مصر کی طرح تم پر اپنا عصا اُٹھائے۔ 25 لیکن تھوڑی ہی دیر ہےکہ جوش و خروش موقوف ہو گا اور انکی ہلاکت سے میرےقہر کی تسکین ہو گی۔ 26 کیونکہ رب الافواج مدیان کی خونریزی کے مطابق جو عوریب کی چٹان پر ہوئی اُس پر ایک کوڑا اُٹھائیگا ۔ اسکا عصا سمندر پر ہو گا ہاں وہ اسے مصر کی طرح اٹھائیگا ۔ 27 اور اسوقت یوں ہو گا کہ اسکا بوجھ تیرے کندھے پر سے اور اسکا جوا تیری گردن پر سے اٹھا لیا جائیگا اور وہ جوا مسح کے سبب سے توڑا جائیگا ۔ 28 وہ عیات میں آیا ہے ۔ مجرون میں سے ہو کر گذر گیا ۔ اُس نے اپنا اسباب مِکماس میں رکھا ہے۔ 29 وہ گھاٹی سے پار گئے ۔ انہوں نے جبعہ میں رات کاٹی ۔ رامہ ہراسان ہے جبعہ ساؤل بھاگ نکلا ہے ۔ 30 اے حلیم کی بیٹی چیخ مار! اے مسکین عنتوت اپنی آواز لیس کو سنا۔ 31 مدمینہ چل نکلا جیبیم کے رہنے والے نکل بھاگے۔ 32 وہ آج کے دن نوب میں خیمہ زن ہو گا ۔ تب وہ دختر صیون کے پہاڑ یعنی کوہ یروشلیم پرہاتھ اُٹھا کر دھمکائیگا۔ 33 دیکھو خداوند رب الافواج ہیبتناک طور سے مار کر شاخوں کو چھانٹ ڈالیگا۔ قد آور کاٹ ڈالے جائینگے اور بلند پست کیے جائینگے۔ 34 اور وہ جنگل کی گنجان جھاڑیوں کو لوہے سے کاٹ ڈالیگا اور لُبنان ایک زبردست کے ہاتھ سے گر جائیگا۔
Total 66 ابواب, Selected باب 10 / 66
×

Alert

×

Urdu Letters Keypad References